"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←واقعۂ کربلا
Alavi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Text replacement - "{{حوالہ جات2}}" to "{{حوالہ جات}}") ٹیگ: موبائل ترمیم موبائل ویب ترمیم |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 259: | سطر 259: | ||
| نقل قول = {{حدیث|و علی الإسلام السلام اذا بُلیت الاُمّۃ براعٍ مثل یزید|ترجمہ=اگر امت کے لیے یزید جیسا حاکم بنے، تو [[اسلام]] کا فاتحہ پڑھنا ہوگا!}} | | نقل قول = {{حدیث|و علی الإسلام السلام اذا بُلیت الاُمّۃ براعٍ مثل یزید|ترجمہ=اگر امت کے لیے یزید جیسا حاکم بنے، تو [[اسلام]] کا فاتحہ پڑھنا ہوگا!}} | ||
| منبع = <small>مقتل خوارزمی،1423، ج1، ص268</small> | | منبع = <small>مقتل خوارزمی،1423، ج1، ص268</small> | ||
| تراز = | | تراز =چپ | ||
| پسزمینه = #ffeebb | | پسزمینه = #ffeebb | ||
| عرض = 250px | | عرض = 250px | ||
| حاشیه | | حاشیه | ||
| اندازه قلم = | | اندازه قلم = | ||
}} | }} | ||
اکثر تاریخی کتابوں کے مطابق [[2 محرم]] کو آپ کربلا پہنچے<ref> ابن اعثم الکوفی، الفتوح، 1991م، ج5، ص83؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص84؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص68.</ref>اور اس سے اگلے دن عمر بن سعد کی سربراہی میں کوفہ سے چار ہزار کا لشکر کربلا پہنچا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص253؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ ابن اثیر، الکامل، 1965م، ج4، ص52.</ref>اس عرصے میں امام حسینؑ اور عمر سعد کے درمیان کچھ مذاکرات بھی ہوئے<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص71</ref> لیکن ابن زیاد یزید کی بیعت یا جنگ کے علاوہ کسی اور بات کے لئے تیار نہیں ہوا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص182؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ مفید، الارشاد، 1399، ج2، ص89.</ref> | اکثر تاریخی کتابوں کے مطابق [[2 محرم]] کو آپ کربلا پہنچے<ref> ابن اعثم الکوفی، الفتوح، 1991م، ج5، ص83؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص84؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص68.</ref>اور اس سے اگلے دن عمر بن سعد کی سربراہی میں کوفہ سے چار ہزار کا لشکر کربلا پہنچا۔<ref> دینوری، الاخبار الطوال، 1368، ص253؛ بلاذری، انساب الاشراف، ج3، ص176؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص409؛ ابن اثیر، الکامل، 1965م، ج4، ص52.</ref>اس عرصے میں امام حسینؑ اور عمر سعد کے درمیان کچھ مذاکرات بھی ہوئے<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ ابن مسکویہ، تجارب الامم، 1379، ج2، ص71</ref> لیکن ابن زیاد یزید کی بیعت یا جنگ کے علاوہ کسی اور بات کے لئے تیار نہیں ہوا۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص182؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص414؛ مفید، الارشاد، 1399، ج2، ص89.</ref> |