مندرجات کا رخ کریں

"سکرات موت" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Text replacement - "{{حوالہ جات|2}}" to "{{حوالہ جات}}")
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{معاد (عمودی)}}
{{معاد (عمودی)}}
'''سکرات موت'''، ایک حیرت انگیز اور سخت حالت ہے کہ جو موت کہ وقت انسان پر ظاہر ہوتی ہے۔ موت کی شدت اور دشواری کے بارے میں [[روایت]] بیان ہوئی ہیں، اگرچہ سکرات موت [[مؤمن|مومنوں]] کے لئے [[کافر|کافروں]] سے آسان ہے۔ [[روایات]] کے مطابق، والدین کے ساتھ نیکی، [[صلہ رحم |صلہ رحم]]، دنیا اور اس کی شہوات سے محبت نہ کرنا، انفاق، [[سورہ یس|سورہ یاسین]] اور [[سورہ صافات]] کا پڑھنا، اس کی سختی میں کمی کا باعث بنتی ہیں۔
'''سکرات موت'''، ایک حیرت انگیز اور سخت حالت ہے کہ جو موت کہ وقت انسان پر ظاہر ہوتی ہے۔ [[قرآن کریم|قرآن مجید]] میں [[سورہ ق]] کی انیسویں آیت میں اس کا ذکر آیا ہے۔ [[حدیث|احادیث]] کے مطابق، سکرات موت بہت سخت مرحلہ ہے اور ہر انسان کو موت کے وقت اس کا سامنا ہے۔
بعض روایات کے مطابق بعض مومنوں کی جان سختی سے نکل جاتی ہے اور اس سے ان کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔ [[محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی روایات میں سکرات موت آسان ہونے کے کچھ طریقے بیان ہوئے ہیں ان میں سے بعض درج ذیل ہیں: [[صلہ رحم|صلہ رحمی]]، [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]، مومن بھائی کی مدد، [[سورہ یس|سورہ یاسین]] و [[سورہ صافات]] کی تلاوت، [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت اور کثرت سے [[زیارت امام حسین علیہ السلام|امام حسینؑ کی زیارت]]۔
==معنی اور تعریف==
«سَکَرات موت» مستی اور بے ہوشی کی مانند ایک حالت ہے کہ جو موت کا وقت آنے پر، پریشانی کی ایک شدید حالت جو [[احتضار|محتضر]] انسان پر طاری ہوتی ہے۔ اس وقت انسان تشخیص اور پہچان کی کیفیت کھو بیٹھتا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۸، ص۳۴۸؛ ورام، مجموعةُ ورّام، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۶.</ref>
'''سکرات''' «سَکْرَه» کی جمع ہے جو '''مستی، سختی اور پریشانی کے معنی میں ہے۔<ref>لغتنامه دهخدا، ذیل واژه «سکرة».</ref> موت، مرنے کے معنی میں ہے۔<ref>دهخدا، لغتنامه دهخدا، ذیل واژه «موت».</ref>


==لغت شناسی==
==آیات و روایات میں==
لفظ '''موت''' کا معنی مرنا ہے اور '''سکرات''' سکرہ کی جمع ہے جس کا معنی '''مستی جیسی حالت''' '''حیرت''' اور '''سختی''' کہا گیا ہے۔<ref> مبانی اندیشہ اسلامی۲، جمعی از نویسندگان، ج۱، ص۲۵؛ مکارم شیرازی، پیام قران، ۱۳۸۶ش، ج۵، ص</ref>[[تفسیر نمونہ]] میں آیا ہے کہ '''سکرات موت''' مستی اور بے ہوشی کی مانند ایک حالت ہے کہ جو موت کا وقت آنے پر، پریشانی کی ایک شدید حالت انسان پر نمایاں ہوتی ہے کہ جس وقت انسان کو حیرت اور شدید ناآرامی کا سامنا کرنا پڑھتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۲۲، ص۲۵۴۔</ref>
[[سورہ ق|سورہ قاف]] کی آیت نمبر ١٩ میں '''سکرۃ الموت''' کی تعبیر سے اشارہ ہوا ہے اور فرمایا ہے:
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"وَ جاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِيدُ"}}</font> '''اور آیا موت کے سکرات کا عالم حق کے ساتھ یہی وہ چیز تھی جس سے تو بہت بچتا تھا'''<ref> <font size=3px , font color=green>سوره ق، آیہ۱۹۔</ref>


==آیات وروایات میں==
احادیث میں بھی «سَکْرَةُ المَوت»<ref>کفعمی، البلد الامین، ۱۴۱۸ق، ص۱۰۵؛ شیخ طوسی، مصباح‌المتهجد،  ۱۴۱۱، ج۲، ص۴۴۳.</ref> اور «سَکَرات‌ المَوت»<ref>شیخ طوسی، تهذیب‌الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۹۳.</ref> استعمال ہوئے ہیں۔ [[بحار الانوار (کتاب)|بِحار الانوار]] میں اس موضوع پر 52 احادیث ذکر ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۱۴۵-۱۷۳.</ref> [[شیخ طوسی]] کی کتاب [[تهذیب الاحکام (کتاب)|تهذیب‌الاحکام]] میں [[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے ایک روایت نقل ہوئی ہے جس میں یہ دعا کی گئی ہے: «خدایا، سکرات موت میں میری مدد فرما۔»<ref>شیخ طوسی، تهذیب‌الاحکام، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۹۳.</ref>
[[سورہ ق|سورہ قاف]] کی آیت نمبر ١٩ میں '''سکرۃ الموت''' کی تعبیر سے اشارہ ہوا ہے اور فرمایا ہے: '''اور آیا موت کے سکرات کا عالم حق کے ساتھ یہی وہ چیز تھی جس سے تو بہت بچتا تھا'''<ref> <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"وَ جاءَتْ سَكْرَةُ الْمَوْتِ بِالْحَقِّ ذَلِكَ مَا كُنْتَ مِنْهُ تَحِيدُ"}}</font>؛ سوره ق، آیہ۱۹۔</ref>


مفسرین کے قول کے مطابق، اگرچہ مومنوں کی سکرات کا عالم کافروں کی نسبت بہت آسان ہے، لیکن کیونکہ انسان کی [[قبض روح|روح نکلنے کا کام]] تدریجی صورت میں انجام پاتا ہے، اسی لئے یہ اس میں بہت سختی ہے اور حتیٰ مومنین بھی موت کے وقت، سکرات اور اس کی سختی کو محسوس کرتے ہیں۔ <ref> مکارم شیرازی، پیام قران، ۱۳۸۶ش، ج۵، ص۳۴۵۔</ref> روائی منابع کے مطابق، [[پیغمبر(ص)]] اپنے عمر کے آخری لمحہ میں، اپنے ہاتھ کو پانی میں ڈالتے اور پھر اسے اپنے چہرے پر ملتے تھے اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"لاالہ الا اللہ"}}</font> کہتے تھے اور فرماتے تھے: <font size=3px , font color=green>"انَّ لِلْمَوْتِ سَكَراتٌ"}}</font> بے شک موت سکرات اور شدید ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶، ص۱۷۰۔</ref>بعض روایات میں ہر انسان کے لئے تین سخت اور دشوار مرحلے ذکر ہوئے ہیں، ولادت کا مرحلہ، موت واقع ہونے کا مرحلہ، اور [[قیامت|حشر]] کے میدان میں داخل ہونے کا مرحلہ۔<ref>مجلسی، ۱۴۰۳ق، بحار الانوار، ج۶، ص۱۵۸، بہ نقل از فرہنگ شیعہ، ج۱، ص۴۱۰۔</ref>
==سکرات کی حالت==
شیخ صدوق کی [[امام علیؑ]] سے منقول ایک [[حدیث]] میں کہا گیا ہے کہ: انسان کی زندگی کے سب سے دشوار لمحے تین ہیں: پہلا جب انسان کو موت کا سامنا ہوتا ہے دوسرا جب انسان قبر سے اٹھایا جاتا ہے اور تیسرا جب اللہ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے۔<ref>شیخ صدوق، الخصال، ۱۳۶۲ش، ج۱، ص۱۱۹.</ref>
 
[[پیام قرآن (کتاب)|پیام قرآن]]، [[تفسیر موضوعی|تفسیر موضوعی قرآن]] میں سورہ مائدہ کی انیسویں آیت کے ذیل میں «سَکرَةُ المَوت» سے استناد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس دوران موت سختی اور وحشت کے ساتھ ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۴۳۱.</ref> اس کتاب کے مطابق انبیاء اور اولیائے الہی بھی سکرات الموت سے محفوظ نہیں ہے۔<ref>مکارم شیرازی و دیگران، پیام قرآن، ۱۳۷۷ش، ج۵، ص۴۳۲.</ref>  


==سکرات کی حالت==
==مومن اور کافر کی موت کی سختی میں فرق==
[[امام علی(ع)]] نے [[حدیث]] میں فرمایا موت کا وقت بہت سختی کا وقت ہے اور عام لوگوں کی عقل اس کی دشواری کو توصیف کرنے سے قاصر ہے۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قران، ۱۳۸۶ش، ج۵، ص۳۴۵۔</ref>روایات کے مطابق، یہ حالت، درج ذیل موارد کی وجہ سے پیش آتی ہے: موت کے بعد کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے، دنیا اور اس سے محبت، اعمال کے نتائج سے روبرو ہونا، اور اس چیز کا خوف کہ آخر کیا ہو گا۔<ref>مکارم شیرازی، پیام قران، ج۵، ص۳۴۴۔</ref>[[نہج البلاغہ]] کے ایک خطبے میں، '''سکرات موت''' کو اس طرح توصیف کیا گیا ہے:
امام صادق علیہ السلام کی ایک روایت میں نقل ہوا ہے کہ سکرات موت مومن کے لئے بہت آسان ہے؛ لیکن بعض مومنوں کے گناہ کی بخشش کی خاطر سخت ہوتی ہے۔ اسی طرح کافروں پر سکرات الموت کا مرحلہ سخت ہوتا ہے لیکن بعض کفار کے لئے آسان بھی ہوتا ہے تاکہ اس کی دنیوی نیکیوں کا ازالہ کیا جاسکے۔ اور صرف آخرت میں اس پر عذاب ہوگا۔<ref>شیخ صدوق، عیون اخبار الرضا، ۱۳۷۸ق، ج۱، ص۲۷۴-۲۷۵.</ref>


سکرات موت میں، سستی اور ضعف انسان کے پورے وجود کو گھیر لے گا اور اس کے رخسار کا رنگ تبدیل ہو جائے گا۔ ابتداء میں اس کی زبان بولنے سے قاصر ہو جائے گی لیکن اس کی آنکھیں کان اور دوسرے اعضاء ابھی کام کر رہے ہوں گے۔ وہ دنیا اور اپنے اموال کی طرف حسرت کی نگاہ دوڑائے گا اور پشیمان ہو گا۔ اس کے بعد موت اس پر چھا جائے گی اور اس کے کان بھی کام کرنا چھوڑ دیں گے، نہ بول سکے گا اور نہ سن سکے گا، اس کی آنکھیں گول گھومیں گی اور ارد گرد کے لوگوں کے چہروں اور ان کے ہونٹوں کی حرکت کو دیکھے گا، لیکن ان کی آواز نہیں سنے گا۔ کچھ دیر کے بعد موت کا سایہ اسں کی آنکھوں تک آ جائے گا اور انہیں بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا اور اس کی جان بدن سے نکل جائے گی۔<ref> نہج البلاغہ، تصحیح دشتی، خطبہ۱۰۸، ص۳۳۱؛ نہج‌ البلاغۃ، نسخہ و تصحیح محمد عبده، خطبہ۱۰۷، ج۱، ص۲۱۲۔</ref>
==سکرات کم کرنے کے طریقے==
==سکرات کم کرنے کے طریقے==
بہت سی روایات میں وارد ہوا ہے کہ، دنیا اور شہوات سے محبت نہ کرنا، مال سے انفاق کرنا اور گناہوں سے دوری کرنا، سکرات موت کی سختی کو کم کرنے والی چیزیں ہیں۔ <ref> فرہنگ شیعہ، جمعی از نویسندگان، ج۱، ص۴۱۰۔</ref>[[امام صادق(ع)]]، نے ایک حدیث میں، صلہ رحم اور والدین کے ساتھ نیکی کرنے کو سکرات موت کی سختی کم کرنے کے اسباب کہا ہے، اور اس کے علاوہ فرمایا ہے اگر کوئی [[رجب|ماہ رجب]] کا آخری [[روزہ]] رکھتا ہے، [[خداوند]] اسے سکرات موت کی شدت سے محفوظ رکھتا ہے۔<ref>ری‌شہری، میزان الحکمۃ، ۱۳۸۹ش، ج۱۱، ص۱۲۷؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۳۳۔</ref>کتاب [[جامع السادات |جامع السادات]]، میں سند کے ساتھ روایات بیان ہوئی ہیں جن میں ذکر ہوا ہے کہ اگر کسی شخص کی ماں اس سے ناراض ہو، تو اس کی سکرات موت اور [[عذاب قبر]] بہت شدید ہوگا۔<ref> نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ش، ج۲، ص۲۶۳۔</ref>محقق کرکی نے روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا ہے کہ [[سورہ صافات]] اور [[سورہ یس|یاسین]] کی تلاوت کرنا سکرات موت کے لئے مفید ثابت ہو گا۔<ref>محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۳۵۳۔ </ref>
بعض روایات میں سکرات موت کم کرنے یا آسان کرنے کے لئے کچھ طریقے بیان ہوئی ہیں:
مثال کے طور پر شیعہ محدث [[محمد بن یعقوب کلینی|کُلینی]] نے اپنی کتاب میں امام صادقؑ سے ایک روایت نقل کی ہے جس میں ارشات ہوتا ہے کہ جو شخص اپنے مومن بھائی کو کپڑے پہنائے گا اللہ تعالی اسے بہشتی کپڑے پہنائے گا اور سکرات موت اس پر آسان کرے گا۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۲۰۴.</ref>
 
بعض دیگر امور جن کی وجہ سے سکرات موت آسان ہوتی ہے ان میں صلہ رحمی،<ref>شیخ صدوق، الامالی، ۱۳۷۶ش، ص۲۰۸.</ref> [[والدین پر احسان|والدین سے نیک برتاؤ]]،<ref>شیخ طوسی، الامالی، ۱۴۱۴ق، ص۴۳۲.</ref> [[رمضان|ماہ رمضان]] کا روزہ،<ref>شیخ صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۷۴.</ref> [[سورہ یس|سورہ یس]] کی تلاوت،<ref>صدوف، ثواب الاعمال، ۱۴۰۶ق، ص۱۱۱-۱۱۲.</ref> [[رجب|ماہ رجب]] کا روزہ<ref>شیخ صدوق، فضائل الاشهر الثلاثه، ۱۳۹۶ق، ص۱۲.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] سے محبت،<ref>شیخ صدوق، فضائل‌الشیعه، اعلمی، ص۴.</ref> کثرت سے [[زیارت امام حسینؑ|امام حسینؑ کی زیارت پر جانا]] شامل ہیں۔<ref>ابن‌قولویه، کامل‌الزیارات، ۱۳۵۶ش، ص۱۵۰.</ref>[[جامع السعادات (کتاب)|جامِعُ‌السَّعادات]] میں ایک روایت سے استناد کرتے ہوئے مہدی نراقی کا کہنا ہے کہ جس شخص پر ان کی ماں ناراض ہو اس پر سکرات موت اور [[عذاب قبر]] بہت سخت ہونگے۔<ref>نراقی، جامع السعادات، ۱۳۸۳ش، ج۲، ص۲۷۳.</ref>
 
==محتضر پر سکرات موت کی آسانی==
شیعہ فقیہ [[محمد حسن نجفی|صاحبْ‌جواہر]] کا کہنا ہے کہ روایات کے مطابق محتضر کو ایسی جگہ لے جانا مستحب ہے جہاں وہ نماز پڑھا کرتا تھا۔ اس سے سکرات موت میں آسانی ہوتی ہے۔<ref>نجفی،‌ جواهر الکلام، ۱۴۰۴ش، ج۴، ۱۸.</ref> [[محقق کرکی|محقق کَرَکی]] نے بھی امام کاظمؑ کی ایک حدیث سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ محتضر کے لیے سورہ صافات پڑھنا مستحب ہے۔<ref>محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱، ص۳۵۳. </ref>
ایک اور حدیث کے مطابق سورہ صافات محتضر پر پڑھی جائے، اللہ تعالی اسے جلد سکون دیتا ہے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۳، ص۱۲۶.</ref> حدیث نبوی میں کہا گیا ہے کہ محتضر پر سورہ یاسین پڑھنے سے اس کی موت میں آسانی ہوتی ہے۔
 
==متعلقہ مضامین==
*[[عذاب قبر]]
 


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{طومار}}
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{خاتمہ}}
 


==مآخذ==
==مآخذ==
{{طومار}}
{{مآخذ}}
*قرآن کریم، ترجمہ ناصر مکارم شیرازی۔
*قرآن کریم، ترجمہ ناصر مکارم شیرازی۔
*نہج البلاغہ، تصحیح و شرح محمد عبده، ترجمہ علی اصغر فقیہی، نشر تہران، ۱۳۷۶ش۔
*نہج البلاغہ، تصحیح و شرح محمد عبده، ترجمہ علی اصغر فقیہی، نشر تہران، ۱۳۷۶ش۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم