|
|
سطر 136: |
سطر 136: |
| | عنوان = دربار یزید میں حضرت زینب کا خطبہ | | | عنوان = دربار یزید میں حضرت زینب کا خطبہ |
| | نویسنده = مآخذ | | | نویسنده = مآخذ |
| | نقل قول = حضرت زینبؑ نے [[یزید بن معاویہ|یزید]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: {{حدیث|'''"فكد كيدك واسع سعيك وناصب جهدك فوالله لا يرحض عنك عار ما اتيت إلينا ابدا والحمد الذي ختم بالسعادة والمغفرة لسادات شبان الجنان فأوجب لهم الجنة اسال الله ان يرفع لهم الدرجات وان يوجب لهم المزيد من فضله فإنه ولي قدير".'''|ترجمہ=تو جو بھی مکر و حیلہ کرسکتا ہے کرلے، اور [خاندان رسولؐ] کے خلاف جو بھی سازشین کرسکتا ہے کرلے لیکن یاد رکھنا تو ہمارے ساتھ اپنا روا رکھے ہوئے برتاؤ کا بدنما داغ کبھی بھی تیرے نام سے مٹ نہ سکے گا، اور تعریفیں تمام تر اس اللہ کے لئے ہیں جس نے جوانان جنت کے سرداروں کو انجام بخیر کردیا ہے اور جنت کو ان پر واجب کیا ہے؛ خداوند متعال سے التجا کرتی ہوں کہ ان کی قدر و منزلت کے ستونوں کور رفیع تر کردے اور اپنا فضل کثیر انہيں عطا فرمائے؛ کیونکہ وہی صاحب قدرت مددگار ہے۔}} | | | نقل قول = حضرت زینبؑ نے [[یزید بن معاویہ|یزید]] سے مخاطب ہوکر فرمایا: {{عربی|فكد كيدك واسع سعيك وناصب جهدك فوالله لا يرحض عنك عار ما اتيت إلينا ابدا والحمد الذي ختم بالسعادة والمغفرة لسادات شبان الجنان فأوجب لهم الجنة اسال الله ان يرفع لهم الدرجات وان يوجب لهم المزيد من فضله فإنه ولي قدير".'''|ترجمہ=تو جو بھی مکر و حیلہ کرسکتا ہے کرلے، اور [خاندان رسولؐ] کے خلاف جو بھی سازشین کرسکتا ہے کرلے لیکن یاد رکھنا تو ہمارے ساتھ اپنا روا رکھے ہوئے برتاؤ کا بدنما داغ کبھی بھی تیرے نام سے مٹ نہ سکے گا، اور تعریفیں تمام تر اس اللہ کے لئے ہیں جس نے جوانان جنت کے سرداروں کو انجام بخیر کردیا ہے اور جنت کو ان پر واجب کیا ہے؛ خداوند متعال سے التجا کرتی ہوں کہ ان کی قدر و منزلت کے ستونوں کور رفیع تر کردے اور اپنا فضل کثیر انہيں عطا فرمائے؛ کیونکہ وہی صاحب قدرت مددگار ہے۔}} |
| | |
| آپ نے مزید فرمایا بہت جلد جان لے گا وہ ـ جس نے تجھے اس مسند پر بٹھایا ہے اور مؤمنوں کی گردنوں پر مسلط کیا ہے ـ کہ کون گھاٹے میں ہے اور خوار و بے یار و مددگار کون ہے۔ اس دن قاضی اللہ، مدعی مصطفی اور گواہ تیرے دست و پا ہونگے۔ اور ہاں اے دشمن خدا! اور دشمن خدا کے بیٹے! میں اسی وقت تجھے چھوٹا اور خوار و ذلیل سمجھتی ہوں اور تیری ملامتوں کے لئے کسی قدر و قیمت کی قائل نہيں ہوں۔ لیکن کیا کروں کہ آنکھیں گریاں اور سینے جلے ہوئے ہیں اور جو درد و رنج قتل [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ کی وجہ سے ہمارے دلوں میں بسا ہوا ہے، لاعلاج ہے۔ [[شیطان]] کی جماعت [یعنی [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] اور اس کی فوج] ہمیں سفیہوں اور فاتر العقل افراد کی جماعت [یعنی یزید اور اس کے گماشتوں] کے پاس روانہ کرتی ہے تا کہ وہ [یزید و آل یزید ] مال اللہ ([[بیت المال]]) میں سے اس کو خدا کے محارم کی توہین کا انعام و پاداش دے۔ ان جرائم پیشہ ہاتھوں سے ہمارا خون ٹپک رہا ہے اور یہ منہ ہمارے گوشت و خون سے الودہ خون آلود ہیں اور یہ ہمارا گوشت ہے جو ہمارے دشمنوں کے منہ سے نکل رہا ہے؛ اور دشت کے بھیڑیئے<ref> صحراؤں کے بھیڑیوں سے مراد یزیدی لشکر کے خونخوار گماشتے ہیں؛ اجوبة المسائل الدینیة المجلد الثالث عشر، رجب 1389 - الجزء 8. معنی عسلان الفلوات صص 262 تا 264.[www.noormags.com/view/fa/articlepage/546478]۔</ref> ہمارے شہیدوں کے پاک جسموں کے گرد گھوم رہے ہیں، اگر تم ہمیں بعنوان غنیمت پکڑتے ہو تو ہم اپنا تاوان ضرور وصول کریں گے اور اس دن تو کچھ نہ پائے گا سوا اپنے بھونڈے اعمال و کردار کے جو تو آگے بھیج چکا ہے۔<ref> محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج45 ص135. السيدة مريم نور الدين فضل الله، المرأة في ظلّ الاسلام ج1 ص305 259۔</ref>
| |
| | منبع = بن طيفور، بلاغات النساء - ص23؛ أحمد زكي صفوت، جمہرۃ خطب العرب في عصور العربيۃ الزاہرۃ، ج 2 ص 126-129، عمر رضا كحالہ، اعلام النساء ج 2 ص 95-97 | | | منبع = بن طيفور، بلاغات النساء - ص23؛ أحمد زكي صفوت، جمہرۃ خطب العرب في عصور العربيۃ الزاہرۃ، ج 2 ص 126-129، عمر رضا كحالہ، اعلام النساء ج 2 ص 95-97 |
| | تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) | | | تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) |