"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام کے مقابل متوکل کی روش
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←امامت) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 97: | سطر 97: | ||
== امام کے مقابل متوکل کی روش == | == امام کے مقابل متوکل کی روش == | ||
{{ | {{جعبہ نقل قول | ||
| عنوان = '''امام ہادیؑ:''' | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = {{حدیث|"اَلْحِكْمَةُ لا تَنْجَعُ فِى الطِّباعِ الْفاسِدَةِ"}}</font>۔ <br/> حکمت فاسد طینتوں پر اثر نہیں کرتی'''۔ | |||
| منبع =<small>مسند الامام الہادی، ص304۔</small> | |||
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) | |||
| پسزمینه = #FFF9E7 | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = حاشیه (اختیاری) | |||
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری) | |||
}} | }} | ||
متوکل کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے [[عباسی خلفاء]] کی روش [[مامون عباسی|مامون]] ہی کی روش تھی۔ یہ روش [[اہل حدیث]] کے مقابلے میں [[معتزلہ|معتزلیوں]] کا تحفظ کررہی تھی اور اس روش نے [[علویون|علویوں]] کے لئے مساعد و مناسب سیاسی ماحول پیدا کردیا تھا۔ متوکل کے آتے ہی تنگ نظریوں کا آغاز ہوا۔ متوکل نے [[اہل حدیث]] کی حمایت کی اور انہیں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کے خلاف اکسایا اور یوں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کی سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا۔ | متوکل کے بر سر اقتدار آنے سے پہلے [[عباسی خلفاء]] کی روش [[مامون عباسی|مامون]] ہی کی روش تھی۔ یہ روش [[اہل حدیث]] کے مقابلے میں [[معتزلہ|معتزلیوں]] کا تحفظ کررہی تھی اور اس روش نے [[علویون|علویوں]] کے لئے مساعد و مناسب سیاسی ماحول پیدا کردیا تھا۔ متوکل کے آتے ہی تنگ نظریوں کا آغاز ہوا۔ متوکل نے [[اہل حدیث]] کی حمایت کی اور انہیں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کے خلاف اکسایا اور یوں [[معتزلہ]] اور [[شیعہ]] کی سرکوبی شروع کردی اور یہ سلسلہ شدت کے ساتھ جاری رہا۔ | ||
سطر 122: | سطر 114: | ||
===سامرا میں طلب کیا جانا=== | ===سامرا میں طلب کیا جانا=== | ||
{{جعبہ نقل قول | |||
| عنوان = '''حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں''' | |||
| نویسنده = مآخذ | |||
| نقل قول = {{عربی|عن صالح بن سعيد قال: دَخَلْتُ عَلَى أَبِي الْحَسَنِ ع فَقُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ فِي كُلِ الْأُمُورِ أَرَادُوا إِطْفَاءَ نُورِكَ وَ التَّقْصِيرَ بِكَ حَتَّى أَنْزَلُوكَ هَذَا الْخَانَ الْأَشْنَعَ خَانَ الصَّعَالِيكِ فَقَالَ هَاهُنَا أَنْتَ يَا ابْنَ سَعِيدٍ ثُمَّ أَوْمَأَ بِيَدِهِ فَقَالَ انْظُرْ فَنَظَرْتُ فَإِذَا بِرَوْضَاتٍ آنِقَاتٍ وَ رَوْضَاتٍ نَاضِرِاتٍ فِيهِنَّ خَيْرَاتٌ عَطِرَاتٌ وَ وِلْدَانٌ كَأَنَّهُنَّ اللُّؤْلُؤُ الْمَكْنُونُ وَ أَطْيَارٌ وَ ظِبَاءٌ وَ أَنْهَارٌ تَفُورُ فَحَارَ بَصَرِي وَ الْتَمَعَ وَ حَسَرَتْ عَيْنِي فَقَالَ حَيْثُ كُنَّا فَهَذَا لَنَا عَتِيدٌ وَ لَسْنَا فِي خَانِ الصَّعَالِيكِ"| ترجمہ= صالح بن سعید سے مروی ہے: میں ابوالحسن (امام ہادی) علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا: میں تمام امور میں آپ پر فدا ہوجاؤں، وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کی روشنی کو بجھا دیں آپ کے حق میں کوتاہی کریں۔ اسی بنا پر آپ کو اس برے مقام" خان الصعالیک" (اور نامناسب کاروان سرا) میں ٹھرایا گیا ہے۔ امامؑ نے فرمایا: اے ابن سعید کے فرزند! تمہاری مراد یہ مقام ہے؟ اور پھر ہاتھ سے اشارہ کیا اور فرمایا: دیکھو؛ پس میں نے ایک دوسرے سے ملے ہوئے جاذب نظر باغات، معطر خواتین، صدف میں پیوست موتیوں جیسے غلاموں، پرندوں اور جاری نہروں کو دیکھا؛ پس میری آنکھیں حیرت زدہ ہوئیں۔ چمکتی ہوئی روشنیاں مجھ تک آتی تھیں اور میری نظریں عاجز ہوچکی تھیں۔ بعد ازاں امامؑ نے فرمایا: ہم جہاں بھی ہوں یہ ساری سہولیات ہمارے لئے فراہم ہیں۔ اور ہم خان صعالیک میں نہیں ہیں۔ [بات صرف یہ ہے کہ حکمران صرف ظواہر کو دیکھتے ہیں]۔ <ref>مجلسی، بحارالانوار، ج 50، ص 132۔؛ صفار، شیخ محمد، بصائر الدرجات ص 406 و 407۔؛ طبرسی، اعلام الورى ج2 ص126۔</ref> | |||
| منبع = <small> الكليني، الکافی، ج1 ص498۔</small> | |||
| تراز = تراز گفتاورد (اختیاری) | |||
| پسزمینه = #FFF9E7 | |||
| عرض = 280px | |||
| حاشیه = حاشیه (اختیاری) | |||
| اندازه قلم = اندازه قلم (اختیاری) | |||
}} | |||
[[متوکل]] نے سنہ 233 ہجری میں امامؑ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]] طلب کیا۔ [[ابن جوزی]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالتؐ]] کے دشمنوں کی طرف سے متوکل کے ہاں امامؑ کی بدگوئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: متوکل نے بدگمانیوں پر مبنی خبروں کی بنیاد پر جو امامؑ کی طرف عوام کے رجحان و میلان پر مبنی تھیں، امام ہادیؑ کو [[سامرا]] طلب کیا۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ج2 ص493۔</ref> | [[متوکل]] نے سنہ 233 ہجری میں امامؑ کو [[مدینہ]] سے [[سامرا]] طلب کیا۔ [[ابن جوزی]] نے [[اہل بیت|خاندان رسالتؐ]] کے دشمنوں کی طرف سے متوکل کے ہاں امامؑ کی بدگوئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے لکھا ہے: متوکل نے بدگمانیوں پر مبنی خبروں کی بنیاد پر جو امامؑ کی طرف عوام کے رجحان و میلان پر مبنی تھیں، امام ہادیؑ کو [[سامرا]] طلب کیا۔<ref>ابن جوزی، تذکرة الخواص، ج2 ص493۔</ref> | ||