confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (اصلاح سانچہ نقل قول) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (اصلاح سانچہ نقل قول) |
||
سطر 11: | سطر 11: | ||
'''عبداللہ بن وہب راسبی''' (قتل: [[سنہ 38 ہجری قمری|38ھ]]) [[خوارج]] کے سرکردہ افراد میں سے ایک تھا جو بکثرت سجدوں کی وجہ سے [[ذوالثفنات|ذوالثَّفِنات]] کے لقب سے مشہور تھا۔ خوارج نے [[سنہ 37 ہجری قمری|37ھ]] میں امام علیؑ سے الگ ہونے کے بعد اسے اپنا سربراہ انتخاب کیا اور [[جنگ نہروان]] میں مارا گیا۔ | '''عبداللہ بن وہب راسبی''' (قتل: [[سنہ 38 ہجری قمری|38ھ]]) [[خوارج]] کے سرکردہ افراد میں سے ایک تھا جو بکثرت سجدوں کی وجہ سے [[ذوالثفنات|ذوالثَّفِنات]] کے لقب سے مشہور تھا۔ خوارج نے [[سنہ 37 ہجری قمری|37ھ]] میں امام علیؑ سے الگ ہونے کے بعد اسے اپنا سربراہ انتخاب کیا اور [[جنگ نہروان]] میں مارا گیا۔ | ||
{{جعبہ نقل قول | |||
| عنوان = جنگ نہروان میں امام علیؑ کا عبداللہ بن وہب اور دوسرے خوارج کے نام خط | |||
| نویسنده = طبری | |||
| نقل قول = ہم دو مردوں کے فیصلے پر راضی ہوئے تھے لیکن ان دونوں نے قرآن کی مخالفت کی اور اللہ کی ہدایت کے بجائے خواہشات نفس کی پیروی کی اور اللہ کی کتاب اور رسول کی سنت پر عمل نہیں کیا۔ اللہ، اس کے رسول اور مومنین ان سے بیزار ہیں۔ جب میرا خط تمہیں ملے تو میری طرف آنا تاکہ ہمارے مشترک دشمن کے کی طرف جائیں اور ہم اسی وعدے پر پابند ہیں جس پر تھے۔ | |||
| منبع =تاریخ، ج5، ص78 | |||
| تراز = | |||
| پسزمینه = #ffeebb | |||
| عرض = 250px | |||
| حاشیه = | |||
| اندازه قلم = | |||
}} | |||
== نسب، تولد اور لقب== | == نسب، تولد اور لقب== | ||
عبداللہ بن وہب راسبی کا نسب ازدی قبیلہ کی شاخ بنی راسب بن میدعان بن مالک بن نصر تک پہنچتا ہے۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ج5، ص78۔</ref> وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے دور میں پیدا ہوا۔ ابن حجر نے اسے «لہ ادراک» (یعنی پیغمبر کے دور کو درک کیا) کی عبارت سے یاد کیا ہے۔<ref> ابن حجر، الاصابہ، ج۵، ص۷۸.</ref> | عبداللہ بن وہب راسبی کا نسب ازدی قبیلہ کی شاخ بنی راسب بن میدعان بن مالک بن نصر تک پہنچتا ہے۔<ref>ابن حجر، الاصابہ، ج5، ص78۔</ref> وہ [[پیغمبر اکرمؐ]] کے دور میں پیدا ہوا۔ ابن حجر نے اسے «لہ ادراک» (یعنی پیغمبر کے دور کو درک کیا) کی عبارت سے یاد کیا ہے۔<ref> ابن حجر، الاصابہ، ج۵، ص۷۸.</ref> |