مندرجات کا رخ کریں

"ام البنین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 45: سطر 45:


==حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج ==
==حضرت علیؑ کے ساتھ ازدواج ==
حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کی رحلت کے بعد [[حضرت علیؑ]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] سے جو نسب شناسی{{نوٹ| حضرت عباس علمدارؑ کے ننیال میں بھی عظیم پہلوانوں کا نام دیکھا جا سکتا ہے جن کی شہرت عرب میں زبان زد عام و خاص تھے۔ اسی بنا پر عقيل نے حضرت علیؑ کو [[شادی]] کے لئے حضرت امّ‌البنين کا نام دیا۔ اور امام علیؑ نے بچے کی روح اور نفسیات پر میراث کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شادی پر رضایت مندی کا اظہار فرمایا؛حضرت عباسؑ کے ننھیال سے عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب جن کا لقب  مُلاعب الاسنۃ ہے ان کے بارے میں زمانہ جاہلیت کے شاعر اوس بن حجر کہتا ہے: {{عربی|یُلاَعِبُ اَطْرَافَ الاْسِنَّةِ عَامِرٌ/فَرَاحَ لَهُ حَظُّ الْکَتَائِبِ اَجْمَعِ|ترجمہ= عامر نیزے کی نوک کو مزاق سمجھتا تھا اور اکیلاایک لشکر کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا}} <ref>الاغانی الاصبهانی، ابوالفرج، الاغانی، بیروت، داراحیاءالتراث‌العربی،  ج۱۵، ص۵۰.</ref>}} میں مشہور تھے، ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا{{نوٹ| امیرالمؤمنین حضرت علیؑ نے اپنے بھائی عقیل سے یوں فرمایا: {{عربی|انظر الى امرأة قد ولدتها الفَحولة من العرب لِأتزوّجها فتلد لي غلاما فارساً|ترجمہ=عرب کی کوئی ایسی خاتون کی تلاش کر جو پہلوانوں کو جنم دیتی ہو تاکہ اس سے میرے لئے بہادر اور شجاع فرزند پیدا ہو}}۔ ابن عنبہ، عمدۃ الطّالب في أنساب آل أبي طالب، منشورات الشريف الرضي، ج۱، ص۳۵۷.}} تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے [[شادی]] کی۔ <ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.</ref>
حضرت [[فاطمہ زہراؑ]] کی شہادت کے بعد [[حضرت علیؑ]] نے اپنے بھائی [[عقیل بن ابی طالب|عقیل]] سے جو نسب شناسی{{نوٹ| حضرت عباس علمدارؑ کے ننیال میں بھی عظیم پہلوانوں کا نام دیکھا جا سکتا ہے جن کی شہرت عرب میں زبان زد عام و خاص تھے۔ اسی بنا پر عقيل نے حضرت علیؑ کو [[شادی]] کے لئے حضرت امّ‌البنين کا نام دیا۔ اور امام علیؑ نے بچے کی روح اور نفسیات پر میراث کے اثرات کو مد نظر رکھتے ہوئے اس شادی پر رضایت مندی کا اظہار فرمایا؛حضرت عباسؑ کے ننھیال سے عامر بن مالک بن جعفر بن کلاب جن کا لقب  مُلاعب الاسنۃ ہے ان کے بارے میں زمانہ جاہلیت کے شاعر اوس بن حجر کہتا ہے: {{عربی|یُلاَعِبُ اَطْرَافَ الاْسِنَّةِ عَامِرٌ/فَرَاحَ لَهُ حَظُّ الْکَتَائِبِ اَجْمَعِ|ترجمہ= عامر نیزے کی نوک کو مزاق سمجھتا تھا اور اکیلاایک لشکر کے ساتھ مقابلہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا}} <ref>الاغانی الاصبهانی، ابوالفرج، الاغانی، بیروت، داراحیاءالتراث‌العربی،  ج۱۵، ص۵۰.</ref>}} میں مشہور تھے، ایک نجیب خاندان سے بہادر، شجاع اور جنگجو اولاد جنم دینے والی زوجہ کے انتخاب کے بارے میں مشورہ کیا{{نوٹ| امیرالمؤمنین حضرت علیؑ نے اپنے بھائی عقیل سے یوں فرمایا: {{عربی|انظر الى امرأة قد ولدتها الفَحولة من العرب لِأتزوّجها فتلد لي غلاما فارساً|ترجمہ=عرب کی کوئی ایسی خاتون کی تلاش کر جو پہلوانوں کو جنم دیتی ہو تاکہ اس سے میرے لئے بہادر اور شجاع فرزند پیدا ہو}}۔ ابن عنبہ، عمدۃ الطّالب في أنساب آل أبي طالب، منشورات الشريف الرضي، ج۱، ص۳۵۷.}} تو عقیل نے فاطمہ بنت حزام کا نام تجویز کیا اور کہا عربوں میں بنی کلاب کے مردوں جیسا کوئی دلیر مرد نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ یوں حضرت علیؑ نے آپ سے [[شادی]] کی۔ <ref>ابن عنبہ، عمدۃ الطالب، ص۳۵۷.</ref>
کہا جاتا ہے کہ ام‌البنین نے حضرت علیؑ سے پہلے کسی سے شادی نہیں کی تھی۔<ref>رجوع کریں: اردوبادی، موسوعه العلامة الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ج۷، ص۴۷-۴۹.</ref>  
کہا جاتا ہے کہ ام‌البنین نے حضرت علیؑ سے پہلے کسی سے شادی نہیں کی تھی۔<ref>رجوع کریں: اردوبادی، موسوعه العلامة الاردوبادی، ۱۴۳۶ق، ج۷، ص۴۷-۴۹.</ref>  


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم