مندرجات کا رخ کریں

"حضرت زینب سلام اللہ علیہا" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 67: سطر 67:
حضرت زینب كبریؑ راتوں کو عبادت کرتی تھیں اور اپنی زندگی میں آپ نے کبھی بھی نماز [[تہجد]] کو ترک نہيں کیا۔ اس قدر عبادت پروردگار کا اہتمام کرتی تھیں کہ عابدہ آل علی کہلائیں۔<ref> جعفر النقدی، ، ص 61. </ref> آپ کی شب بیداری اور نماز شب دس اور گیارہ [[محرم الحرام|محرم]] کی راتوں کو بھی ترک نہ ہوئی۔ [[فاطمہ بنت الحسین]]ؑ کہتی ہیں:
حضرت زینب كبریؑ راتوں کو عبادت کرتی تھیں اور اپنی زندگی میں آپ نے کبھی بھی نماز [[تہجد]] کو ترک نہيں کیا۔ اس قدر عبادت پروردگار کا اہتمام کرتی تھیں کہ عابدہ آل علی کہلائیں۔<ref> جعفر النقدی، ، ص 61. </ref> آپ کی شب بیداری اور نماز شب دس اور گیارہ [[محرم الحرام|محرم]] کی راتوں کو بھی ترک نہ ہوئی۔ [[فاطمہ بنت الحسین]]ؑ کہتی ہیں:


شب [[عاشورا|عاشور]] پھوپھی زینبؑ مسلسل محراب عبادت میں کھڑی رہیں اور نماز و راز و نیاز میں مصروف تھیں اور آپ کے آنسو مسلسل جاری تھے۔<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، 1349ش، ج3، ص62.</ref>
شب [[عاشورا|عاشور]] پھوپھی زینبؑ مسلسل محراب عبادت میں کھڑی رہیں اور نماز و راز و نیاز میں مصروف تھیں اور آپ کے آنسو مسلسل جاری تھے۔<ref> محلاتی، ریاحین الشریعہ، 1349ہجری شمسی، ج3، ص62.</ref>


خدا کے ساتھ حضرت زینبؑ کا ارتباط و اتصال کچھ ایسا تھا کہ [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ نے [[روز عاشورا]] آپ سے وداع کرتے ہوئے فرمایا:
خدا کے ساتھ حضرت زینبؑ کا ارتباط و اتصال کچھ ایسا تھا کہ [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]ؑ نے [[روز عاشورا]] آپ سے وداع کرتے ہوئے فرمایا:
سطر 97: سطر 97:
:اے بہن! خدا کا خوف کیجئے، صبر اور شکیبائی اختیار کیجئے! جان لیجئے کہ اہل زمین اس دنیا سے چلے گئے اور نہ ہی اہل آسمان باقی نہیں رہے گے، ہر چیز فانی ہے صرف وہ وجہ اللہ باقی رہے گا جس نے اپنی قدرت سے خلق کیا اور پھر انہیں اپنی طرف لوٹائے گا اور وہ یگانہ و یکتا ہے۔ میرے والد مجھ سے بہتر تھے اور میری والدہ مجھ سے بہتر تھیں اسی طرح میرے بھائی بھی مجھ سے بہتر تھے اور رسول خدا صلّی اللّه علیہ و آلہ ہمارے اور سب مسلمانوں کیلئے نمونۂ عمل ہیں۔
:اے بہن! خدا کا خوف کیجئے، صبر اور شکیبائی اختیار کیجئے! جان لیجئے کہ اہل زمین اس دنیا سے چلے گئے اور نہ ہی اہل آسمان باقی نہیں رہے گے، ہر چیز فانی ہے صرف وہ وجہ اللہ باقی رہے گا جس نے اپنی قدرت سے خلق کیا اور پھر انہیں اپنی طرف لوٹائے گا اور وہ یگانہ و یکتا ہے۔ میرے والد مجھ سے بہتر تھے اور میری والدہ مجھ سے بہتر تھیں اسی طرح میرے بھائی بھی مجھ سے بہتر تھے اور رسول خدا صلّی اللّه علیہ و آلہ ہمارے اور سب مسلمانوں کیلئے نمونۂ عمل ہیں۔


امام نے ان الفاظ کے ساتھ انکی دلداری کی اور فرمایا: اے بہن! میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں تم میرے بعد اس قسم کو مت توڑنا، جب دیگران پر حزن و غم طاری ہو تو آپ میری خاطر اپنا گریبان چاک نہ کریں، چہرہ مت پیٹیں اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کریں۔ یہ کہہ کر حضرت زینب کو میرے پاس بٹھا دیا اور اپنے اصحاب کے پاس چلے گئے۔<ref> مفید، الارشاد، 1372ش، ج2، ص93-94.</ref>
امام نے ان الفاظ کے ساتھ انکی دلداری کی اور فرمایا: اے بہن! میں تمہیں خدا کی قسم دیتا ہوں تم میرے بعد اس قسم کو مت توڑنا، جب دیگران پر حزن و غم طاری ہو تو آپ میری خاطر اپنا گریبان چاک نہ کریں، چہرہ مت پیٹیں اور بے صبری کا مظاہرہ نہ کریں۔ یہ کہہ کر حضرت زینب کو میرے پاس بٹھا دیا اور اپنے اصحاب کے پاس چلے گئے۔<ref> مفید، الارشاد، 1372ہجری شمسی، ج2، ص93-94.</ref>


عصر [[عاشورا|عاشور]] جب سیدہ زینبؑ نے دیکھا کہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ خاک کربلا پر گرے ہوئے ہیں اور دشمنان دین نے آپ کے مجروح جسم کو گھیرے میں لے کر آپ کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ خیمے سے باہر آئیں اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر ابن سعد]] سے مخاطب ہوکر فرمایا:
عصر [[عاشورا|عاشور]] جب سیدہ زینبؑ نے دیکھا کہ [[امام حسین علیہ السلام|امام حسین]]ؑ خاک کربلا پر گرے ہوئے ہیں اور دشمنان دین نے آپ کے مجروح جسم کو گھیرے میں لے کر آپ کے قتل کا ارادہ رکھتے ہیں تو آپ خیمے سے باہر آئیں اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر ابن سعد]] سے مخاطب ہوکر فرمایا:
سطر 130: سطر 130:
===شام ===
===شام ===


واقعۂ کربلا کے بعد [[یزید بن معاویہ|یزید]] نے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کو اسرائے اہل بیت کو [[شہدائے کربلا|شہیدوں]] کے سروں کے ہمراہ شام بھیجنے کا حکم دیا۔ چنانچہ [[اہل بیت]] اطہارؑ کا یہ کاروان شام روانہ ہوا۔<ref> شہید سید عبدالكریم ہاشمی نژاد، ، ص 326۔</ref>
واقعۂ کربلا کے بعد [[یزید بن معاویہ|یزید]] نے [[عبید اللہ بن زیاد|ابن زیاد]] کو اسرائے اہل بیت کو [[شہدائے کربلا|شہیدوں]] کے سروں کے ہمراہ شام بھیجنے کا حکم دیا۔ چنانچہ [[اہل بیت]] اطہارؑ کا یہ کاروان شام روانہ ہوا۔<ref>شہید سید عبدالكریم ہاشمی نژاد، ص 326۔</ref>


اسرائے اہل بیتؑ کے شام میں داخل ہوتے وقت [[یزید]] کی حکومت کی جڑیں مضبوط تھیں؛ شام کا دار الخلافہ [[دمشق]] جہاں لوگ [[امام علی علیہ السلام|علی]]ؑ اور خاندان علی کا بغض اپنے سینوں میں بسائے ہوئے تھے؛ چنانچہ یہ کوئی حیرت کی بات نہ تھی کہ لوگوں نے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت رسول]]ؐ کی آمد کے وقت نئے کپڑے پہنے شہر کی تزئین باجے بجاتے ہوئے لوگوں پر خوشی اور شادمانی کی کیفیت طاری تھی گویا پورے [[شام]] میں عید کا سماں تھا۔<ref> محمّد محمّدی اشتهاردی، ، ص 327ـ328۔</ref>
اسرائے اہل بیتؑ کے شام میں داخل ہوتے وقت [[یزید]] کی حکومت کی جڑیں مضبوط تھیں؛ شام کا دار الخلافہ [[دمشق]] جہاں لوگ [[امام علی علیہ السلام|علی]]ؑ اور خاندان علی کا بغض اپنے سینوں میں بسائے ہوئے تھے؛ چنانچہ یہ کوئی حیرت کی بات نہ تھی کہ لوگوں نے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت رسول]]ؐ کی آمد کے وقت نئے کپڑے پہنے شہر کی تزئین باجے بجاتے ہوئے لوگوں پر خوشی اور شادمانی کی کیفیت طاری تھی گویا پورے [[شام]] میں عید کا سماں تھا۔<ref> محمّد محمّدی اشتهاردی، ص 327ـ328۔</ref>


لیکن اسیروں کے اس قافلے نے مختصر سے عرصے میں اس شہر کی کایہ ہی پلٹ کر رکھ دی۔ [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجّاد]]ؑ اور حضرت زینبؑ نے خطبوں کے ذریعے صراحت و وضاحت کے ساتھ [[بنو امیہ|بنی امیہ]] کے جرائم کو بے نقاب کیا جس کے نتیجے میں ایک طرف سے شامیوں کی [[اہل بیت رسولؐ|اہل بیت]] دشمنی، محبت میں بدل گئی اور دوسری طرف سے یزید کو عوامی غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑا تب یزید کو معلوم ہوا کہ [[امام حسین]]ؑ کی شہادت سے نہ صرف اس کی حکومت کی بنیادیں مضبوط نہیں ہوئیں بلکہ اس کی بنیادیں کھوکھلی ہونے شروع ہو گئی تھی۔
لیکن اسیروں کے اس قافلے نے مختصر سے عرصے میں اس شہر کی کایہ ہی پلٹ کر رکھ دی۔ [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجّاد]]ؑ اور حضرت زینبؑ نے خطبوں کے ذریعے صراحت و وضاحت کے ساتھ [[بنو امیہ|بنی امیہ]] کے جرائم کو بے نقاب کیا جس کے نتیجے میں ایک طرف سے شامیوں کی [[اہل بیت رسولؐ|اہل بیت]] دشمنی، محبت میں بدل گئی اور دوسری طرف سے یزید کو عوامی غیظ و غضب کا سامنا کرنا پڑا تب یزید کو معلوم ہوا کہ [[امام حسین]]ؑ کی شہادت سے نہ صرف اس کی حکومت کی بنیادیں مضبوط نہیں ہوئیں بلکہ اس کی بنیادیں کھوکھلی ہونے شروع ہو گئی تھی۔


===  دربار یزید ===
===  دربار یزید ===
یزید نے ایک با شکوہ مجلس ترتیب دیا جس میں اشراف اور سیاسی و عسکری حکام شریک تھے۔<ref> سید عبدالكریم هاشمی نژاد، ، ص 330۔</ref> اس مجلس میں یزید نے اسیروں کی موجودگی میں [وحی، قرآن، رسالت و نبوت کے انکار پر مبنی] کفریہ اشعار کہے اور اپنی فتح کے گن گائے اور قرآنی آیات کی اپنے حق میں تاویل کی۔<ref> محمّد محمّدی اشتهاردی، ، ص 248. </ref>
یزید نے ایک با شکوہ مجلس ترتیب دیا جس میں اشراف اور سیاسی و عسکری حکام شریک تھے۔<ref> سید عبدالكریم هاشمی نژاد، ، ص 330۔</ref> اس مجلس میں یزید نے اسیروں کی موجودگی میں [وحی، قرآن، رسالت و نبوت کے انکار پر مبنی] کفریہ اشعار کہے اور اپنی فتح کے گن گائے اور قرآنی آیات کی اپنے حق میں تاویل کی۔<ref> محمّد محمّدی اشتهاردی، ص 248. </ref>
{{Quote box
{{Quote box
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
  |class = <!-- Advanced users only. See the "Custom classes" section below. -->
confirmed، movedable
5,562

ترامیم