مندرجات کا رخ کریں

"حسین منی و انا من حسین" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 25: سطر 25:


«حُسَیْنٌ مِنِّی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، أَحَبَّ اَللَّہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْناً، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ اَلْأَسْبَاطِ؛ حسین مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں، اللہ اسے چاہتا ہے جو حسین کو چاہتا ہے حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔»<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> (سبط اس روایت میں امام اور نقیب کے معنی میں ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے منتخب ہے اور انبیاء کی نسل سے ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477.</ref>)
«حُسَیْنٌ مِنِّی وَ أَنَا مِنْ حُسَیْنٍ، أَحَبَّ اَللَّہُ مَنْ أَحَبَّ حُسَیْناً، حُسَیْنٌ سِبْطٌ مِنَ اَلْأَسْبَاطِ؛ حسین مجھ سے ہے اور میں حسینؑ سے ہوں، اللہ اسے چاہتا ہے جو حسین کو چاہتا ہے حسین میرے نواسوں میں سے ایک نواسہ ہے۔»<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref> (سبط اس روایت میں امام اور نقیب کے معنی میں ہے جو اللہ تعالی کی طرف سے منتخب ہے اور انبیاء کی نسل سے ہے۔<ref>محمدی ری‌شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477.</ref>)
==حدیث کا مضمون==
[[فائل:حسین منی ضریح امام حسین.jpg|تصغیر|350px|حکاکی حدیث «حسین منی» بر [[ضریح امام حسین(ع)|ضریح امام حسینؑ]]]]
[[فائل:حسین منی ضریح امام حسین.jpg|تصغیر|350px|حکاکی حدیث «حسین منی» بر [[ضریح امام حسین(ع)|ضریح امام حسینؑ]]]]
==حدیث کا مضمون==
بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں درج ذیل مضامین پائے جاتے ہیں:
بعض محققین کا کہنا ہے کہ اس حدیث میں درج ذیل مضامین پائے جاتے ہیں:
* پیغمبر اکرمؐ اور امام حسینؑ کے روح میں وحدت ہے
* پیغمبر اکرمؐ اور امام حسینؑ کے روح میں وحدت ہے
سطر 32: سطر 32:
* شیعہ ائمہ کی نسل کا تسلسل امام حسینؑ کی نسل سے ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص8.</ref>
* شیعہ ائمہ کی نسل کا تسلسل امام حسینؑ کی نسل سے ہے۔<ref>رنجبرحسینی و حائری، «بررسی اعتبار و دلالت حدیث نبوی:حسین منی و انا من حسین»، ص8.</ref>


شافعی عالم دین، مَناوی (952–1031ق) قاضی وکیع سے اس حدیث کی تشریح اور تفسیر یوں نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ جانتے تھے کہ امام حسینؑ اور امت کے مابین ایک عظیم واقعہ رونما ہونا ہے اسی لئے آپ نے اس حدیث میں صرف امام حسینؑ کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے محبت، احترام اور جنگ میں حسینؑ اور پیغمبر اکرمؐ ایک ہیں اور احب اللہ من احب حسینا کہہ کر مزید اس بات کی تاکید کی ہے؛ کیونکہ حسین سے محبت رسول اللہؐ سے محبت ہے اور رسول اللہ سے محبت اللہ سے محبت ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، 1356ھ، ج3، ص387.</ref>
شافعی عالم دین، مَناوی (952–1031ھ) قاضی وکیع سے اس حدیث کی تشریح اور تفسیر یوں نقل کرتے ہیں کہ پیغمبر اکرمؐ جانتے تھے کہ امام حسینؑ اور امت کے مابین ایک عظیم واقعہ رونما ہونا ہے اسی لئے آپ نے اس حدیث میں صرف امام حسینؑ کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے محبت، احترام اور جنگ میں حسینؑ اور پیغمبر اکرمؐ ایک ہیں اور احب اللہ من احب حسینا کہہ کر مزید اس بات کی تاکید کی ہے؛ کیونکہ حسین سے محبت رسول اللہؐ سے محبت ہے اور رسول اللہ سے محبت اللہ سے محبت ہے۔<ref>مناوی، فیض القدیر، 1356ھ، ج3، ص387.</ref>


«أنا من حسین» کی عبارت کے بارے میں بعض کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام اور [[شہادت]] [[اسلام]] کی بقا کا ضامن بنا اور اسی سبب پیغمبر اکرمؐ کی [[نبوت]] کے بقا کا ضامن بھی امام حسینؑ ہوا۔<ref>موسوی گرمارودی، فرہنگ عاشورا، 1368ش، ص163.</ref>
«أنا من حسین» کی عبارت کے بارے میں بعض کا کہنا ہے کہ امام حسینؑ کا قیام اور [[شہادت]] [[اسلام]] کی بقا کا ضامن بنا اور اسی سبب پیغمبر اکرمؐ کی [[نبوت]] کے بقا کا ضامن بھی امام حسینؑ ہوا۔<ref>موسوی گرمارودی، فرہنگ عاشورا، 1368ش، ص163.</ref>
سطر 42: سطر 42:
[[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]، کامل الزیارات کو معتبر اصل اور شیعہ فقہا کے مابین مشہور سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج1، ص27.</ref> کامل الزیارات میں اس روایت کے سلسلہ سند میں مذکور راویوں میں محمد بن عبداللہ جعفر حِمْیَری، ابی‌سعید حسن بن علی بن زکریا عَدَوی بصری، عبد الاَعلیٰ بن حَمّاد بُرْسی، وَہْب، عبداللہ بن عثمان، سعید بن ابی‌راشد و یَعْلی عامِری کا نام شامل ہے۔<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref>
[[محمدباقر مجلسی|علامہ مجلسی]]، کامل الزیارات کو معتبر اصل اور شیعہ فقہا کے مابین مشہور سمجھتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، 1403ھ، ج1، ص27.</ref> کامل الزیارات میں اس روایت کے سلسلہ سند میں مذکور راویوں میں محمد بن عبداللہ جعفر حِمْیَری، ابی‌سعید حسن بن علی بن زکریا عَدَوی بصری، عبد الاَعلیٰ بن حَمّاد بُرْسی، وَہْب، عبداللہ بن عثمان، سعید بن ابی‌راشد و یَعْلی عامِری کا نام شامل ہے۔<ref>ابن‌قولویہ، کامل‌الزیارات، 1356ھ، ص53.</ref>


اہل سنت کی جن کتابوں میں یہ روایت ذکر ہوئی ہے ان میں [[مسند احمد بن حنبل]]،<ref>ابن‌حنبل، مسند، 1421ھ، ج29، ص103.</ref> [[سنن ابن ماجہ|سُنَن ابن‌ماجہ]]،<ref>ابن‌ماجہ، سنن، 1418ھ، ج1، ص101.</ref> [[سنن ترمذی|سنن تِرمذی]]<ref>ترمذی، سنن، 1419ھ، ج5، ص658.</ref> اور [[المستدرک علی الصحیحین (کتاب)|مستدرک علی الصحیحین]]<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، جلد 3، ص194.</ref> شامل ہیں۔ حاکم نیشابوری اس حدیث [[حدیث صحیح|صحیح السند]]<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، جلد 3، ص194.</ref> جبکہ [[نورالدین ہیثمی شافعی|ہیثمی]]<ref>ہیثمی، مجمع الزوائد، 1414ھ، ج9، ص185.</ref> اور ترمزی<ref>ترمذی، سنن، 1419ھ، ج5، ص658. </ref> اسے [[حدیث حسن|حسن]] سمجھتے ہیں۔
اہل سنت کی جن کتابوں میں یہ روایت ذکر ہوئی ہے ان میں [[مسند احمد بن حنبل]]،<ref>ابن‌حنبل، مسند، 1421ھ، ج29، ص103.</ref> [[سنن ابن ماجہ|سُنَن ابن‌ماجہ]]،<ref>ابن‌ماجہ، سنن، 1418ھ، ج1، ص101.</ref> [[سنن ترمذی|سنن تِرمذی]]<ref>ترمذی، سنن، 1419ھ، ج5، ص658.</ref> اور [[المستدرک علی الصحیحین (کتاب)|مستدرک علی الصحیحین]]<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، جلد 3، ص194.</ref> شامل ہیں۔ حاکم نیشابوری اس حدیث کو [[حدیث صحیح|صحیح السند]]<ref>حاکم نیشابوری، المستدرک علی الصحیحین، 1411ھ، جلد 3، ص194.</ref> جبکہ [[نورالدین ہیثمی شافعی|ہیثمی]]<ref>ہیثمی، مجمع الزوائد، 1414ھ، ج9، ص185.</ref> اور ترمزی<ref>ترمذی، سنن، 1419ھ، ج5، ص658. </ref> اسے [[حدیث حسن|حسن]] سمجھتے ہیں۔


== مونوگراف ==
== مونوگراف ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم