مندرجات کا رخ کریں

"آیت اولو الامر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 32: سطر 32:


==شأن نزول==
==شأن نزول==
اس آیت کی [[شأن نزول]] کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک بظاہر مسلمان ([[منافق]]) شخص اور ایک [[یہودی]] شخص کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ یہودی نے کہا: بہتر ہے کہ موضوع کو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے پاس لے جائیں۔ [[یہودی]] شخص جانتا تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] رشوت قبول نہیں کرتے؛ لیکن بظاہر مسلمان شخص نے کہا: بہتر ہے کہ "کعب بن اشرف یہودی" ہمارے درمیان فیصلہ کرے، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کعب رشوت قبول کرتا ہے اور رشوت دینے والے شخص کے حق میں فیصلہ دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد آیت [[اولو الامر]] نازل ہوئی اور خداوند متعال نے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا، اس کے رسول(ص) اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کریں۔<ref>طبرسی، ''مجمع البیان''، ج2، ص264.</ref>
اس آیت کی [[شأن نزول]] کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ایک بظاہر مسلمان ([[منافق]]) شخص اور ایک [[یہودی]] شخص کے درمیان کسی بات پر جھگڑا ہوا۔ یہودی نے کہا: بہتر ہے کہ موضوع کو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے پاس لے جائیں۔ [[یہودی]] شخص جانتا تھا کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] رشوت قبول نہیں کرتے؛ لیکن بظاہر مسلمان شخص نے کہا: بہتر ہے کہ "کعب بن اشرف یہودی" ہمارے درمیان فیصلہ کرے، کیونکہ وہ جانتا تھا کہ کعب رشوت قبول کرتا ہے اور رشوت دینے والے شخص کے حق میں فیصلہ دیتا ہے۔ اس واقعے کے بعد آیت [[اولو الامر]] نازل ہوئی اور خداوند متعال نے لوگوں کو حکم دیا کہ خدا، اس کے رسول(ص) اور [[اولو الامر]] کی اطاعت کریں۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص264.</ref>


==اولو الامر کی عصمت پر دلالت==
==اولو الامر کی عصمت پر دلالت==
مشہور [[اہل سنت|سنی]] مفسر [[فخر رازی]] کہتے ہیں: یہ درست ہے کہ یہ آیت [[عصمت]] کا ثبوت ہے لیکن اس کا مصداق پوری امت ہے؛ ان کا دعوی ہے کہ "ہم معصوم کو نہیں پہچان سکتے اور اس کو غیر معصوم سے تشخیص نہیں دے سکتے۔<ref>فخر رازی، ''مفاتيح الغيب''، ج10، ص113.</ref> مصداق کے حوالے سے ان کے قول کی سستی کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔
مشہور [[اہل سنت|سنی]] مفسر [[فخر رازی]] کہتے ہیں: یہ درست ہے کہ یہ آیت [[عصمت]] کا ثبوت ہے لیکن اس کا مصداق پوری امت ہے؛ ان کا دعوی ہے کہ "ہم معصوم کو نہیں پہچان سکتے اور اس کو غیر معصوم سے تشخیص نہیں دے سکتے۔<ref> فخر رازی، مفاتيح الغيب، ج10، ص113.</ref> مصداق کے حوالے سے ان کے قول کی سستی کے لئے کسی ثبوت کی ضرورت نہیں ہے۔


[[شیعہ]] علماء اور مفسرین کے ہاں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ آیت اولو الامر کی عصمت کی دلیل ہے۔
[[شیعہ]] علماء اور مفسرین کے ہاں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ یہ آیت اولو الامر کی عصمت کی دلیل ہے۔
سطر 41: سطر 41:
=== استدلال ===
=== استدلال ===
اولو الامر کی عصمت کے اثبات کے دو اہم نکتے:
اولو الامر کی عصمت کے اثبات کے دو اہم نکتے:
# ہرگاہ خداوند متعال کسی کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیتا ہے، وہ فرد لامحالہ معصوم ہوگا؛ کیونکہ اگر معصوم نہ ہو اور گناہ انجام دینے کا حکم دے تو اجتماع نقیضین (دو متضاد چیزوں کا یکجا ہونا) لازم آئے گا۔ یعنی یہ ایک طرف سے اس کی اطاعت واجب ہے (جس طرح کہ خدا نے حکم دیا ہے) اور دوسری طرف سے اس کی اطاعت کرنا حرام ہے (کیونکہ انسان کو گناہ کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے)۔<ref>مظفر، ''دلائل الصدق''، ج2، ص17۔</ref>
# ہرگاہ خداوند متعال کسی کی غیر مشروط اطاعت کا حکم دیتا ہے، وہ فرد لامحالہ معصوم ہوگا؛ کیونکہ اگر معصوم نہ ہو اور گناہ انجام دینے کا حکم دے تو اجتماع نقیضین (دو متضاد چیزوں کا یکجا ہونا) لازم آئے گا۔ یعنی یہ ایک طرف سے اس کی اطاعت واجب ہے (جس طرح کہ خدا نے حکم دیا ہے) اور دوسری طرف سے اس کی اطاعت کرنا حرام ہے (کیونکہ انسان کو گناہ کا ارتکاب نہیں کرنا چاہئے)۔<ref> مظفر، دلائل الصدق، ج2، ص17۔</ref>
# "اولو الأمر" فعل امر "أطیعوا"، بغیر دہرائے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|الرسول]] کے بعد آیا ہے اور چونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]] کی اطاعت آپ(ص) کی [[عصمت]] کی بنا پر، مطلق طور پر واجب ہے، [[اولو الامر]] کی اطاعت بھی آپ(ص) کی اطاعت کی طرح علی الاطلاق اور غیر مشروط طور پر واجب ہے اور یہ خود اس کی دلیل ہے کہ اولو الامر بھی [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]] کی طرح معصوم ہے۔<ref>طبرسی، ''مجمع البیان''، ج2، ص64.</ref><ref>رك: ربانی‌ گلپايگانی، علی، ''امامت در بينش اسلامی''،‌ص253ـ263.</ref> اور اگر وہ معصوم نہ ہو تو وہ اوالو الامر نہیں ہوسکتا۔
# "اولو الأمر" فعل امر "أطیعوا"، بغیر دہرائے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|الرسول]] کے بعد آیا ہے اور چونکہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]] کی اطاعت آپ(ص) کی [[عصمت]] کی بنا پر، مطلق طور پر واجب ہے، [[اولو الامر]] کی اطاعت بھی آپ(ص) کی اطاعت کی طرح علی الاطلاق اور غیر مشروط طور پر واجب ہے اور یہ خود اس کی دلیل ہے کہ اولو الامر بھی [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول]] کی طرح معصوم ہے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج2، ص64.</ref><ref>رك: ربانی‌ گلپايگانی، علی، امامت در بينش اسلامی،‌ص253ـ263.</ref> اور اگر وہ معصوم نہ ہو تو وہ اوالو الامر نہیں ہوسکتا۔


==مصداق اولی الامر==
==مصداق اولی الامر==
بہت سی [[روایات]] اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ [[اولی الامر]] سے مراد [[آئمہ طاہرین]] معصوم ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
بہت سی [[روایات]] اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ [[اولی الامر]] سے مراد [[آئمہ طاہرین]] معصوم ہیں۔ ان میں سے چند ایک یہ ہیں:
# [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] نے اولی الامر کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرم(ص)]] سے سوال کیا تو آپ(ص) نے فرمایا: وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانون کو ائمہ ہیں جن میں اول [[امام علی علیہ السلام|علی]]، پھر، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] پھر [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] پھر [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]] پھر [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] ـ یا جابر! تم انہیں دیکھو گے پس انہیں میرا سلام پہنچانا، پھر [[ امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر بن محمد]] پھر [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] پھر [[امام علی رضا علیہ السلام|علی بن موسی]] پھر [[امام محمد تقی علیہ السلام|محمد بن علی]] پھر [[امام علی نقی علیہ السلام|علی بن محمد]] پھر [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور پھر [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] ہیں جن (قائم) کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے [[امام مہدی علیہ السلام|محمد بن الحسن بن علی]]...۔<ref>قندوزی، ''ینابیع الموده''، ص494۔</ref>
# [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر انصاری]] نے اولی الامر کے بارے میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اکرم(ص)]] سے سوال کیا تو آپ(ص) نے فرمایا: وہ میرے جانشین اور میرے بعد مسلمانون کو ائمہ ہیں جن میں اول [[امام علی علیہ السلام|علی]]، پھر، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]] پھر [[امام حسین علیہ السلام|حسین]] پھر [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]] پھر [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] ـ یا جابر! تم انہیں دیکھو گے پس انہیں میرا سلام پہنچانا، پھر [[ امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر بن محمد]] پھر [[امام موسی کاظم علیہ السلام|موسی بن جعفر]] پھر [[امام علی رضا علیہ السلام|علی بن موسی]] پھر [[امام محمد تقی علیہ السلام|محمد بن علی]] پھر [[امام علی نقی علیہ السلام|علی بن محمد]] پھر [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی]] اور پھر [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] ہیں جن (قائم) کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے [[امام مہدی علیہ السلام|محمد بن الحسن بن علی]] ... <ref> قندوزی، ینابیع الموده، ص494۔</ref>
# [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] آیت مودت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اولو الامر [[ائمہ معصومین علیہ السلام|ائمہ]] ہیں [[امام علی علیہ السلام|‌علی]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ]] کے فرزندوں میں سے، حتی کہ روز [[قیامت]] بپا ہوجائے" آپ(ع) نے ایک موقع پر فرمایا: "اولو الامر سے خداوند متعال کا مقصود صرف ہیں ہیں اور تمام مؤمنوں کو حکم دیا ہے کہ [[قیامت]] تک ہماری پیروی کریں"۔<ref>بحرانی، ''البرهان''، صص383 و 386۔</ref>
# [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقر(ع)]] آیت مودت کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں: "اولو الامر [[ائمہ معصومین علیہ السلام|ائمہ]] ہیں [[امام علی علیہ السلام|‌علی]] اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|فاطمہ]] کے فرزندوں میں سے، حتی کہ روز [[قیامت]] بپا ہوجائے" آپ(ع) نے ایک موقع پر فرمایا: "اولو الامر سے خداوند متعال کا مقصود صرف ہیں ہیں اور تمام مؤمنوں کو حکم دیا ہے کہ [[قیامت]] تک ہماری پیروی کریں"۔<ref> بحرانی، البرهان، صص383 و 386۔</ref>
# [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] بھی فرماتے ہیں: وہ [[اولو الامر]] [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]]، [[امام محمد باقر علی علیہ السلام|محمد بن علی]] اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر]] یعنی میں، ہیں۔  اللہ کا شکر ادا کرو جس نے تمہارے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] اور پیشواؤں کی شناخت ایسے وقت تمہیں عطا کی جب لوگ ان کا انکار کررہے تھے۔<ref>عیاشی، ''تفسیر''، ص252، ح174.</ref>
# [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] بھی فرماتے ہیں: وہ [[اولو الامر]] [[امام علی علیہ السلام|علی بن ابی طالب]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن]]، [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، [[امام زین العابدین علیہ السلام|علی بن الحسین]]، [[امام محمد باقر علی علیہ السلام|محمد بن علی]] اور [[امام جعفر صادق علیہ السلام|جعفر]] یعنی میں، ہیں۔  اللہ کا شکر ادا کرو جس نے تمہارے [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] اور پیشواؤں کی شناخت ایسے وقت تمہیں عطا کی جب لوگ ان کا انکار کررہے تھے۔<ref> عیاشی، تفسیر، ص252، ح174.</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
گمنام صارف