مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 85: سطر 85:


=== شیعوں کا اہل سنت کی کتابوں سے استدلال ===
=== شیعوں کا اہل سنت کی کتابوں سے استدلال ===
شیعوں نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے کچھ واقعات کو ثابت کرنے کے لئے اہل سنت کی حدیثی، تاریخی یہاں تک کہ کچھ فقہی کتابوں سے استدلال کیا ہے؛ مثلا کتاب [[الہجوم علی بیت فاطمہ (کتاب)|الہجوم علی بیت فاطمہ]] میں 84 راویوں اور مصنفین کی فہرست پیش کرکے اہل سنت کی کتابوں میں موجود، [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|بی بی فاطمہ کے گھر پر حملہ]] کی روایتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> قم اس سلسلہ میں لکھی گئی سب سے پہلی کتاب، المغازی ہے جس کے مصنف موسی بن عقبہ (وفات: ۱۴۱ھ) ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>
شیعوں نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا باعث بننے والے کچھ واقعات کو ثابت کرنے کے لئے اہل سنت کی حدیثی، تاریخی یہاں تک کہ کچھ فقہی کتابوں سے استدلال کیا ہے؛ مثلا کتاب [[الہجوم علی بیت فاطمہ (کتاب)|الہجوم علی بیت فاطمہ]] میں 84 راویوں اور مصنفین کی فہرست پیش کرکے اہل سنت کی کتابوں میں موجود، [[حضرت فاطمہؑ کے گھر پر حملہ|بی بی فاطمہ کے گھر پر حملہ]] کی روایتوں کو اکٹھا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۲۱۷۔</ref> اس سلسلہ میں لکھی گئی سب سے پہلی کتاب، المغازی ہے جس کے مصنف موسی بن عقبہ (وفات: سنہ ۱۴۱ھ) ہیں۔<ref>مہدی، الہجوم، ۱۴۲۵ھ، ص۱۵۴-۱۵۵۔</ref>


[[حسین غیب‌ غلامی]] (پیدائش: ۱۳۳۸ش) نے بھی اپنی کتاب «إحراقُ بیت فاطمة فی الکتب المعتبرة عند أہل السنة» میں 20 سے زیادہ روایتیں اہل سنت کی کتابوں اور راویوں سے اکتیس کی ہیں۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش۔</ref> ان کی پہلی روایت، المُصَنَف ابن‌ ابی‌ شیبہ (وفات: ۲۳۵ھ) سے<ref> غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش، ص۷۹۔</ref> اور اس کتاب میں آخری روایت، متقی ہندی(وفات: ۹۷۷ھ) کی کتاب کَنزُ العُمال سے نقل کی گئی ہے۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش، ص۱۹۲۔</ref> اسی طرح «شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست» کے عنوان سے لکھی گئی ایک کتاب میں خانہ زہرا س پر حملے کی روایت کو اہل سنت کی 18 کتب سے نقل کیا گیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست، ۱۳۸۸ش، ص۲۵-۳۲۔</ref> ان کتب میں [[روز بیعت|بیعت کے دن]] حضرت علی علیہ السلام سے بیعت لینے کی کوشش کے واقعے اور اسی کے گھر کر جلا ڈالنے کی دھمکی کو مختلف تعبیروں میں مختلف راویوں سے نقل کیا گیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست، ۱۳۸۸ش، ص۲۵-۳۲۔</ref>
[[حسین غیب‌ غلامی]] (پیدائش: ۱۳۳۸ش) نے بھی اپنی کتاب «إحراقُ بیت فاطمة فی الکتب المعتبرة عند أہل السنة» میں 20 سے زیادہ روایتیں اہل سنت کی کتابوں اور راویوں سے نقل کی ہیں۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش۔</ref> ان کی پہلی روایت، المُصَنَف ابن‌ ابی‌ شیبہ (وفات: ۲۳۵ھ) سے<ref> غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش، ص۷۹۔</ref> اور اس کتاب میں آخری روایت، متقی ہندی(وفات: ۹۷۷ھ) کی کتاب کَنزُ العُمال سے نقل کی گئی ہے۔<ref>غیب‌ غلامی، احراق بیت فاطمہ، ۱۳۷۵ش، ص۱۹۲۔</ref> اسی طرح «شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست» کے عنوان سے لکھی گئی ایک کتاب میں خانہ زہرا س پر حملے کی روایت کو اہل سنت کی 18 کتب سے نقل کیا گیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست، ۱۳۸۸ش، ص۲۵-۳۲۔</ref> ان کتب میں [[روز بیعت|بیعت کے دن]] حضرت علی علیہ السلام سے بیعت لینے کی کوشش کے واقعے اور آپ کے گھر کو جلا ڈالنے کی دھمکی کو مختلف تعبیروں میں مختلف راویوں سے نقل کیا گیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، شہادت مادرم زہرا افسانہ نیست، ۱۳۸۸ش، ص۲۵-۳۲۔</ref>


== واقعہ کے بارے میں کچھ سوالات==
== واقعہ کے بارے میں کچھ سوالات==
17

ترامیم