مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 71: سطر 71:
اہل سنت کی کتابوں میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کا عقیدہ رکھنے والوں کو [[رافضی]] کہا گیا ہے۔<ref>دیکھئے: صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰ھ، ج۶، ص۱۵؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ھ، ج۱۵، ص۵۷۸؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان المیزان، ۲۰۰۲ء، ج۱، ص۶۰۹۔</ref>
اہل سنت کی کتابوں میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کا عقیدہ رکھنے والوں کو [[رافضی]] کہا گیا ہے۔<ref>دیکھئے: صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰ھ، ج۶، ص۱۵؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ھ، ج۱۵، ص۵۷۸؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان المیزان، ۲۰۰۲ء، ج۱، ص۶۰۹۔</ref>


=== اختلاف کا سبب ===
 
فاطمہ کی شہادت کے سلسلہ میں اختلافات کا سبب یہ ہے کہ آپ کی شہادت، [[رحلت پیغمبر]] صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد بہت کم فاصلے پر اور ایسے حالات میں ہوئی جب [[حضرت محمد]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانشینی کا مسئلہ گرم تھا۔ جب کچھ [[مہاجرین]] و [[انصار]] نے [[واقعہ سقیفہ بنی‌ساعدہ|سقیفہ بنی‌ ساعدہ]] میں [[ابو بکر]] کی بیعت کرلی تو کچھ دیگر [[صحابہ]] نے [[حضرت علی علیہ السلام|علی ابی طالب]] کی خلافت و جانشینی کے سلسلہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی سفارشات کی وجہ سے ابو بکر کی [[بیعت]] کرنے سے انکار کیا۔ اسی وجہ سے ابو بکر کے حکم پر [[عمر بن خطاب]]  کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر
فاطمہ کی شہادت کے سلسلہ میں اختلافات کا سبب یہ ہے کہ آپ کی شہادت، [[رحلت پیغمبر]] صلی اللہ علیہ وآلہ کے بعد بہت کم فاصلے پر اور ایسے حالات میں ہوئی جب [[حضرت محمد]] صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی جانشینی کا مسئلہ گرم تھا۔ جب کچھ [[مہاجرین]] و [[انصار]] نے [[واقعہ سقیفہ بنی‌ساعدہ|سقیفہ بنی‌ ساعدہ]] میں [[ابو بکر]] کی بیعت کرلی تو کچھ دیگر [[صحابہ]] نے [[حضرت علی علیہ السلام|علی ابی طالب]] کی خلافت و جانشینی کے سلسلہ میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی سفارشات کی وجہ سے ابو بکر کی [[بیعت]] کرنے سے انکار کیا۔ اسی وجہ سے ابو بکر کے حکم پر [[عمر بن خطاب]]  کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ مل کر
[[حضرت علی علیہ السلام]] کے گھر گئے اور عمر نے دھمکی دی کہ اگر بیعت نہیں کی تو گھر کو اور اس میں موجود لوگوں میں آگ لگا دے گا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج‏۳، ص۲۰۲؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۱۳۔</ref> سے دوران فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ابو بکر کے عمال کے ذریعے [[واقعہ فدک| فدک پر قبضہ]] کے خلاف اعتراض کے لئے دربار میں گئیں اور ابو بکر سے [[فدک]] کا مطالبہ کیا تھا<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۵۶ء، ص۴۰ و ۴۱۔</ref> اور جب خلافت کے دربار سے فدک کی واپسی کے لئے انکار سنا تو مدینہ کی مساجد میں جاکر ایک [[خطبہ فدکیہ|احتجاجی خطبہ]] دیا  
[[حضرت علی علیہ السلام]] کے گھر گئے اور عمر نے دھمکی دی کہ اگر بیعت نہیں کی تو گھر کو اور اس میں موجود لوگوں میں آگ لگا دے گا۔<ref>طبری، تاریخ الأمم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج‏۳، ص۲۰۲؛ ابن عبد ربہ، العقد الفرید، ۱۴۰۷ھ، ج۵، ص۱۳۔</ref> سے دوران فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا نے ابو بکر کے عمال کے ذریعے [[واقعہ فدک| فدک پر قبضہ]] کے خلاف اعتراض کے لئے دربار میں گئیں اور ابو بکر سے [[فدک]] کا مطالبہ کیا تھا<ref>بلاذری، فتوح البلدان، ۱۹۵۶ء، ص۴۰ و ۴۱۔</ref> اور جب خلافت کے دربار سے فدک کی واپسی کے لئے انکار سنا تو مدینہ کی مساجد میں جاکر ایک [[خطبہ فدکیہ|احتجاجی خطبہ]] دیا  
17

ترامیم