مندرجات کا رخ کریں

"شہادت فاطمہ زہرا" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 64: سطر 64:
{{-}}
{{-}}


جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کا رحلت کے بارے میں اختلاف کا مسئلہ ایک طولانی اختلاف کا مسئلہ ہے؛ دوسری صدی ہجری کے ضرار بن عمرو کی کتاب «التحریش» میں بعض محققین سے منقول ہے شیعوں کا عقیدہ یہ ہے کہ فاطمہ زہرا س، عمر ابن خطاب کے حملے کی وجہ سے اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔<ref>[https://www۔valiasr-aj۔com/persian/shownews۔php?idnews=12364 «آیا اعتقاد بہ شہادت و مظلومیت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا دارای سابقہ تاریخی می‌باشد؟»]،  تحقیقاتی سائٹ ولی‌ عصر (عج)۔</ref> اسی طرح دوسری صدی ہجری کے متکلم، عبداللہ بن یزید فزاری اپنی کتاب «کتاب الردود» میں شیعوں کے اس عقیدہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ فاطمہ کو بعض صحابہ کی طرف سے صدمہ ہوا اور آپ کے شکم میں محسن ساقط ہوئے۔<ref>سلیمی, Early Ibadi Theology: New Material on Rational Thought in Islam from the Pen of al-Fazārī, ص۳۳۔</ref> [[محمدحسین کاشف‌ الغطاء]] (وفات ۱۳۷۳ھ) نے لکھا ہے کہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کے شعراء جیسے [[کمیت بن زید اسدی|کُمیت اسدی]]، [[سید اسماعیل حمیری|سید حِمیَری]] اور [[دعبل بن علی خزاعی|دِعبِل خُزاعی]] نے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے سپرد ہونے والوں مظالم کو نظم کیا ہے۔<ref> کاشف‌الغطاء، جنۃ المأوی، ۱۴۲۹ھ، ص۶۲۔</ref>
جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی شہادت کی رحلت کے بارے میں اختلاف کا مسئلہ ایک طولانی اختلاف کا مسئلہ ہے؛ دوسری صدی ہجری کے ضرار بن عمرو کی کتاب «التحریش» میں بعض محققین سے منقول ہے کہ شیعوں کا عقیدہ یہ ہے کہ فاطمہ زہرا س، عمر ابن خطاب کے حملے کی وجہ سے اس دنیا سے رخصت ہوئیں۔<ref>[https://www۔valiasr-aj۔com/persian/shownews۔php?idnews=12364 «آیا اعتقاد بہ شہادت و مظلومیت حضرت زہرا سلام اللہ علیہا دارای سابقہ تاریخی می‌باشد؟»]،  تحقیقاتی سائٹ ولی‌ عصر (عج)۔</ref> اسی طرح دوسری صدی ہجری کے متکلم، عبداللہ بن یزید فزاری اپنی کتاب «کتاب الردود» میں شیعوں کے اس عقیدہ کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ فاطمہ کو بعض صحابہ کی طرف سے صدمہ ہوا اور آپ کے شکم میں محسن ساقط ہوئے۔<ref>سلیمی, Early Ibadi Theology: New Material on Rational Thought in Islam from the Pen of al-Fazārī, ص۳۳۔</ref> [[محمدحسین کاشف‌ الغطاء]] (وفات ۱۳۷۳ھ) نے لکھا ہے کہ دوسری اور تیسری صدی ہجری کے شعراء جیسے [[کمیت بن زید اسدی|کُمیت اسدی]]، [[سید اسماعیل حمیری|سید حِمیَری]] اور [[دعبل بن علی خزاعی|دِعبِل خُزاعی]] نے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے اوپر ہونے والوں مظالم کو نظم کیا ہے۔<ref> کاشف‌الغطاء، جنۃ المأوی، ۱۴۲۹ھ، ص۶۲۔</ref>


عبد الکریم شہرستانی (وفات: ۵۴۸ھ) کے بقول اہل سنت کے مشہور فرقہ شناس ابراہیم بن سیار عرف نَظّام معتزلی (وفات: ۲۲۱ھ) کا نظریہ تھا کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے شکم میں موجود بچہ عمر کے حملے کی وجہ سے ساقط ہوا۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۶۴ش، ج۱، ص۷۱۔</ref> شہرستانی کے بقول یہ عقیدہ اور معتزلہ نظام کے کچھ دیگر نظریات باعث بنے کہ وہ اپنے ہمراہیوں سے فاصلہ بنائیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۶۴ش، ج۱، ص۷۱۔</ref>
عبد الکریم شہرستانی (وفات: ۵۴۸ھ) کے بقول اہل سنت کے مشہور فرقہ شناس ابراہیم بن سیار عرف نَظّام معتزلی (وفات: ۲۲۱ھ) کا نظریہ تھا کہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کے شکم میں موجود بچہ عمر کے حملے کی وجہ سے ساقط ہوا۔<ref>شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۶۴ش، ج۱، ص۷۱۔</ref> شہرستانی کے بقول یہ عقیدہ اور نظام معتزلی کے کچھ دیگر نظریات باعث بنے کہ وہ اپنے ہمراہیوں سے فاصلہ بنائیں۔<ref> شہرستانی، الملل و النحل، ۱۳۶۴ش، ج۱، ص۷۱۔</ref>
قاضی عبدالجبار معتزلی (وفات: ۴۱۵ھ) نے اپنی کتاب «تثبیت دلائل النبوۃ» میں فاطمہ کے پہنچنے والے صدمہ اور اوپر جنین کے سلسلہ میں شیعوں کے نظریہ کی طرف اشارہ کیا ہے اور [[مصر]]، [[بغداد]] اور [[شام]] کے کچھ علاقوں کے بعض اپنے ہم عصر شیعہ علماء کے نام لکھے ہیں جو حضرت فاطمہ زہرا اور ان کے فرزند محسن کے لئے عزاداری کرتے ہیں اور گری کرتے ہیں۔<ref> قاضی عبد الجبار، تثبیت دلائل النبوۃ، ۲۰۰۶ء، ج۲، ص۵۹۵</ref>
قاضی عبد الجبار معتزلی (وفات: ۴۱۵ھ) نے اپنی کتاب «تثبیت دلائل النبوۃ» میں فاطمہ کو پہنچنے والے صدمہ اور سقط جنین کے سلسلہ میں شیعوں کے نظریہ کی طرف اشارہ کیا ہے اور [[مصر]]، [[بغداد]] اور [[شام]] کے کچھ علاقوں کے بعض اپنے ہم عصر شیعہ علماء کے نام لکھے ہیں جو حضرت فاطمہ زہرا اور ان کے فرزند محسن کے لئے عزاداری اور گریہ کرتے ہیں۔<ref> قاضی عبد الجبار، تثبیت دلائل النبوۃ، ۲۰۰۶ء، ج۲، ص۵۹۵</ref>
اہل سنت کی کتابوں میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کا عقیدہ رکھنے والوں کو [[رافضی]] کہا گیا ہے۔<ref>دیکھئے: صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰ھ، ج۶، ص۱۵؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ھ، ج۱۵، ص۵۷۸؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان المیزان، ۲۰۰۲ء، ج۱، ص۶۰۹۔</ref>
اہل سنت کی کتابوں میں حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کی شہادت کا عقیدہ رکھنے والوں کو [[رافضی]] کہا گیا ہے۔<ref>دیکھئے: صفدی، الوافی بالوفیات، ۱۴۲۰ھ، ج۶، ص۱۵؛ ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ۱۴۰۵ھ، ج۱۵، ص۵۷۸؛ ابن‌حجر عسقلانی، لسان المیزان، ۲۰۰۲ء، ج۱، ص۶۰۹۔</ref>


17

ترامیم