"ولایت علی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
م (Baqirraza نے صفحہ امام علی کی ولایت کو حضرت علی کی ولایت کی جانب منتقل کیا) |
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''ولایت امام علیؑ''' کا مطلب [[ امام علیؑ ]] کی امامت، ان کی [[امامت]] کے مراتب | '''ولایت امام علیؑ''' کا مطلب [[ امام علیؑ ]] کی امامت، ان کی [[امامت]] کے مراتب اور امت کی سرپرستی ہے۔ اکثر محقیقن اور مصنفین [[ولایت]] اور امامت کو ایک ہی معنی میں استعمال کرتے ہیں لیکن [[مرتضی مطہری]] ولایت کوامامت کے مراتب یا اس سے بالاتر سمجھتے ہیں۔ | ||
امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں بیان نہیں ہوئی ہے لیکن تفسیر اور روایت کے مآخذ میں اس کے ضمن میں بہت سی [[آیات]] کی تفسیر ہوئی ہے۔ [[احادیث]] میں امام علیؑ کی ولایت کی اہمیت اور مقام اور اس کے اثرات سے متعلق ذکر ہوا ہے جیسے ولایت علیؑ [[ارکان اسلام]] میں سے ہے دین کو کامل کرنے والی اور ولایت الہی اور اس کے رسول کی | امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں براہ راست بیان نہیں ہوئی ہے لیکن تفسیر اور روایت کے مآخذ میں اس کے ضمن میں بہت سی [[آیات]] کی تفسیر ہوئی ہے۔ [[احادیث]] میں امام علیؑ کی ولایت کی اہمیت اور مقام اور اس کے اثرات سے متعلق ذکر ہوا ہے جیسے ولایت علیؑ [[ارکان اسلام]] میں سے ہے دین کو کامل کرنے والی اور ولایت الہی اور اس کے رسول کی ولایت کے عنوان سے متعارف ہوئی ہے ۔ولایت امام علیؑ کے بعض اثرات روایات میں ذکر ہوئے ہیں جیسے [[بہشت ]] میں داخلہ، [[جہنم]] کی آگ سے نجات [[ پل صراط]] کو عبور کرنے کاسبب اور مغفرت۔ | ||
بعض روایات کے مطابق ولایت امام علیؑ [[ایمان]] اور اعمال کی قبولیت کی شرط سمجھی جاتی ہے ولایت کے ایمان کے قبول ہونے یا شرط صحت کے معاملے میں شیعہ علما | بعض روایات کے مطابق ولایت امام علیؑ [[ایمان]] اور اعمال کی قبولیت کی شرط سمجھی جاتی ہے ولایت کے ایمان کے قبول ہونے یا شرط صحت کے معاملے میں شیعہ علما میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ تفسیری احادیث کے مطابق [[آیہ ولایت]] ، [[آیہ تبلیغ ]] اور [[آیہ اکمال ]] امام علیؑ کی ولایت پر دلالت کرتی ہیں اسی طرح بعض علما کے مطابق [[حدیث غدیر]] اور [[حدیث ولایت ]] کو بھی ولایت امام علیؑ کی معنی میں سمجھتے ہیں اور ان کو مومنین کے ولی اور صاحب اختیار مانتے ہیں۔ | ||
==اہمیت اور مقام== | ==اہمیت اور مقام== | ||
ولایت علیؑ ان مباحث میں سے ہے جن میں [[تفاسیر]] اور [[روایات]] میں بہت بحث ہوئی ہے اگر چہ امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں واضح طور پر بیان نہیں ہوئی ہےلیکن بہت سی آیات اس کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں<ref>مثال کے لیے رجوع کیجیے کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲-۴۳۶؛ قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ۲۰۰، ۲۷۱، ۳۸۳، ج۲، ص۳۵، ۴۷، ۷۷، ۱۰۵، ۱۲۶، ۱۹۸، ۲۵۵، ۳۸۹ و ۳۹۰؛ فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۶، ۹۱، ۱۰۶، ۱۰۷، ۱۷۸؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۱۰۲، ۲۵۵، ۲۸۵، ۳۸۴۔</ref> جیسے (مثال کے طور پر) [[سورہ آل عمران]] کی آیت ۱۰۳میں اللہ کی رسی وا عتصمو بحبل اللہ جمیعا۔۔۔۔<ref>فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۹۱۔</ref> ۔،سورہ انعام کی آیت ۵۳ میں صراط مستقیم<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۳۸۴۔</ref> اور سورہ زخرف کی آیت ۴۳ <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۲، ص۲۸۶۔</ref> ولایت علی میں تفسیر میں ہوئی ہے اور اسی طرح روایات میں ایک امانت جو [[امانت کی آیت]] میں آسمان زمین اور پہاڑوں کی امانت قبول کرنے سے خوداری میں بیان ہوئی ہیں ولایت کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں ۔ <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲۔</ref> | ولایت علیؑ ان مباحث میں سے ہے جن میں [[تفاسیر]] اور [[روایات]] میں بہت بحث ہوئی ہے اگر چہ امام علیؑ کی ولایت [[قرآن ]] میں واضح طور پر بیان نہیں ہوئی ہےلیکن بہت سی آیات اس کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں<ref>مثال کے لیے رجوع کیجیے کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲-۴۳۶؛ قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ۲۰۰، ۲۷۱، ۳۸۳، ج۲، ص۳۵، ۴۷، ۷۷، ۱۰۵، ۱۲۶، ۱۹۸، ۲۵۵، ۳۸۹ و ۳۹۰؛ فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۶۶، ۹۱، ۱۰۶، ۱۰۷، ۱۷۸؛ عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۱۰۲، ۲۵۵، ۲۸۵، ۳۸۴۔</ref> جیسے (مثال کے طور پر) [[سورہ آل عمران]] کی آیت ۱۰۳میں اللہ کی رسی وا عتصمو بحبل اللہ جمیعا۔۔۔۔<ref>فرات کوفی، تفسیر فرات الکوفی، ۱۴۱۰ھ، ص۹۱۔</ref> ۔،سورہ انعام کی آیت ۵۳ میں صراط مستقیم<ref>عیاشی، تفسیر العیاشی، ۱۳۸۰ش، ج۱، ص۳۸۴۔</ref> اور سورہ زخرف کی آیت ۴۳ <ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۲، ص۲۸۶۔</ref> ولایت علی میں تفسیر میں ہوئی ہے اور اسی طرح روایات میں ایک امانت جو [[امانت کی آیت]] میں آسمان زمین اور پہاڑوں کی امانت قبول کرنے سے خوداری میں بیان ہوئی ہیں ولایت کی تفسیر میں بیان ہوئی ہیں ۔ <ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ھ، ج۱، ص۴۱۲۔</ref> |