مندرجات کا رخ کریں

"آیت تطہیر" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mehrizi
م (data)
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
[[ملف:آیه تطهیر.jpg|250px|تصغیر|[[حرم امیرالمؤمنین]] کا دروازہ]]
[[ملف:آیه تطهیر.jpg|250px|تصغیر|[[حرم امیرالمؤمنین]] کا دروازہ]]


'''آیت تطہیر''' [[سورہ احزاب]] کی آیت 33 کا دوسرا حصہ ہے جس میں اللہ تعالی نے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] کو ہر قسم کی پلیدگی اور رجس سے پاک رکھنے کا تکوینی ارادہ ظاہر فرمایا ہے اور [[شیعہ]] علما [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمہ]](ع) کی عصمت کے اثبات کے لئے اس آیت سے استناد و استدلال کرتے ہیں۔
'''آیت تطہیر''' [[سورہ احزاب]] کی آیت 33 کا دوسرا حصہ ہے جس میں اللہ تعالی نے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت (ع)]] کو ہر قسم کی نجاست اور رجس سے پاک رکھنے کا تکوینی ارادہ ظاہر فرمایا ہے اور [[شیعہ]] علما [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمہ]] (ع) کی عصمت کے اثبات کے لئے اس آیت سے استناد و استدلال کرتے ہیں۔


==آیت تطہیر==
==آیت تطہیر==
سطر 15: سطر 15:


==شان نزول==
==شان نزول==
بعض احادیث میں ہے کہ یہ آیت [[ام سلمہ]] کے گھر میں نازل ہوئی ہے اور اس کے نزول کے وقت گھر میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے علاوہ، [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن(ع)]] اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین(ع)]] بھی موجود تھے۔ اس موقع پر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] خیبری چادر اوڑھ کر علی(ع)، حضرت فاطمہ(س)، حضرت حسن(ع) اور حسین(ع) کو چادر اوڑھا لی اور اپنے ہاتھ پروردگار عالمین کی جانب اٹھا کر عرض کیا: "بار پروردگار! میرے اہل بیت ہیں انہیں ہر پلیدی سے پاک رکھ دے"۔ [[ام سلمہ]] نے رسول اکرم(ص) کی خدمت میں حاضر کر عرض کیا: "اے رسول خدا(ص)! کیا میں اہل بیت میں شامل ہوں؟ فرمایا: تم ازواج [[رسول خدا]](ص) میں شامل ہو اور تم خیر کے راستے پر ہو۔<ref>ترمذی ، ج5، ص699؛ ابن بابویہ، ج2، ص403۔</ref>
بعض احادیث میں ہے کہ یہ آیت [[ام سلمہ]] کے گھر میں نازل ہوئی ہے اور اس کے نزول کے وقت گھر میں [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے علاوہ، [[امام علی علیہ السلام|علی (ع)]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]]، [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|حسن (ع)]] اور [[امام حسین علیہ السلام|حسین (ع)]] بھی موجود تھے۔ اس موقع پر [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] خیبری چادر اوڑھ کر علی (ع)، حضرت فاطمہ (س)، حضرت حسن (ع) اور حسین (ع) کو چادر اوڑھا لی اور اپنے ہاتھ پروردگار عالمین کی جانب اٹھا کر عرض کیا: "بار پروردگار! میرے اہل بیت ہیں انہیں ہر پلیدی سے پاک رکھ دے"۔ [[ام سلمہ]] نے رسول اکرم (ص) کی خدمت میں حاضر کر عرض کیا: "اے رسول خدا (ص)! کیا میں اہل بیت میں شامل ہوں؟ فرمایا: تم ازواج [[رسول خدا]](ص) میں شامل ہو اور تم خیر کے راستے پر ہو۔<ref>ترمذی ، ج5، ص699؛ ابن بابویہ، ج2، ص403۔</ref>


==استدلال==
==استدلال==
یہ آیت '''آیت تطہیر''' کے عنوان سے مشہور ہے<ref>راضی، ص 7۔</ref> اور اس کا آغاز <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"إنما"}}</font> سے ہوا ہے جو علمائے لغت کی گواہی کے مطابق حصر کے لئے ہے اور آیت میں ارادۂ الہیہ کو صرف [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] کے لئے محدود اور ان ہی میں منحصر کردیتی ہے۔ جار و مجرور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عنکم"}}</font> کو مفعولٌ بہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"الرجس"}}</font> پر مقدم کیا گیا اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"أهل البیت"}}</font> پر اعراب نصب اختصاص کا افادہ کرتا ہے جو اس تاکید و انحصار کو دوچند کر دیتا ہے۔
یہ آیت آیت تطہیر کے عنوان سے مشہور ہے<ref>راضی، ص 7۔</ref> اور اس کا آغاز <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"إنما"}}</font> سے ہوا ہے جو علمائے لغت کی گواہی کے مطابق حصر کے لئے ہے اور آیت میں ارادۂ الہیہ کو صرف [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] کے لئے محدود اور ان ہی میں منحصر کر دیتی ہے۔ جار و مجرور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عنکم"}}</font> کو مفعولٌ بہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"الرجس"}}</font> پر مقدم کیا گیا اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"أهل البیت"}}</font> پر اعراب نصب اختصاص کا افادہ کرتا ہے جو اس تاکید و انحصار کو دوچند کر دیتا ہے۔


<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"لِیذهِبَ عَنکُم‌الرّجسَ"}}</font> کے فورا بعد <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطهّرکُم"}}</font> کے الفاظ پلیدی اور رجس کی دوری کے بعد طہارت و پاکیزگی پر تاکید ہے اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"تَطهِیراً"}}</font> مفعول مطلق ہے جو بذات خود ایک تاکید اور ہے طہارت و پاکیزگی پر۔
<font size=3px , font color=green>{{حدیث|"لِیذهِبَ عَنکُم‌الرّجسَ"}}</font> کے فورا بعد <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطهّرکُم"}}</font> کے الفاظ پلیدی اور رجس کی دوری کے بعد طہارت و پاکیزگی پر تاکید ہے اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"تَطهِیراً"}}</font> مفعول مطلق ہے جو بذات خود ایک تاکید اور ہے طہارت و پاکیزگی پر۔
سطر 25: سطر 25:


==رجس کے معنا==
==رجس کے معنا==
معنائے "رجس" کے متعلق [[تفسیر|مفسرین]] اختلاف نظر رکھتے ہیں اور انہوں نے اس کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں۔ ان میں سے [[گناہ]]، [[فسق]]، [[شیطان]]، [[شرک]]، شک، [[بخل]]، [[طمع|لالچ]]، [[ہوائے نفس]] اور [[بدعت]] ہیں۔<ref>ابن بابویہ، ص138۔</ref> [[شیعہ]] علماء و مفسرین کا کہنا ہے کہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی گناہوں سے پاکیزگی کے معنا گناہوں سے [[عصمت]] اور طاعت و بندگی کی توفیق عطا ہونا ہیں۔<ref>مفید، ص27؛ شوشتری، ص147 و 148؛ طباطبائی، ج16، ص313۔</ref>
معنائے رجس کے متعلق [[تفسیر|مفسرین]] اختلاف نظر رکھتے ہیں اور انہوں نے اس کے لئے مختلف معانی ذکر کئے ہیں۔ ان میں سے [[گناہ]]، [[فسق]]، [[شیطان]]، [[شرک]]، شک، [[بخل]]، [[طمع|لالچ]]، [[ہوائے نفس]] اور [[بدعت]] ہیں۔<ref>ابن بابویہ، ص138۔</ref> [[شیعہ]] علماء و مفسرین کا کہنا ہے کہ [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی گناہوں سے پاکیزگی کے معنا گناہوں سے [[عصمت]] اور طاعت و بندگی کی توفیق عطا ہونا ہیں۔<ref>مفید، ص27؛ شوشتری، ص147 و 148؛ طباطبائی، ج16، ص313۔</ref>


رجس سے مراد ظاہری پلیدی نہیں ہے بلکہ یہ باطنی پلیدیوں کی طرف اشارہ ہے اور آیت مطلق ہے چنانچہ اس میں شرک و کفر اور عفت و پاکدامنی سے متصادم افعال اور ہر قسم کی معصیت و نافرمانی اور تمام اعتقادی، اخلاقی اور عملی آلودگیوں پر محیط ہے۔اس نکتے کی طرف توجہ رکھنا نہایت ضروری کہ [[ارادہ|تکوینی ارادہ]] ـ جس کے معنی خلقت و آفرینش کے ہیں ـ یہاں مقدمہ اور متقاضی ہے اور علت تامہ یا سبب تام نہیں ہے چنانچہ یہ [[جبر]] کا سبب نہیں بنتا اور اختیار کو سلب نہیں کرتا۔ وضاحت یہ کہ [[عصمت|مقام عصمت]] تقوائے الہی کی ایک خاص کیفیت ہے جو اللہ کی مدد سے [[انبیاء]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ]] علیہم السلام میں ودیعت کی جاتی ہے؛ تاہم اس کیفیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معصومین گناہ اور نافرمانی کا ارتکاب کر ہی نہیں سکتے بلکہ وہ گناہ کرنے کی استعداد کے باوجود اپنے اختیار سے گناہوں سے چشم پوشی کرتے ہیں۔
رجس سے مراد ظاہری پلیدی نہیں ہے بلکہ یہ باطنی پلیدیوں کی طرف اشارہ ہے اور آیت مطلق ہے چنانچہ اس میں شرک و کفر اور عفت و پاکدامنی سے متصادم افعال اور ہر قسم کی معصیت و نافرمانی اور تمام اعتقادی، اخلاقی اور عملی آلودگیوں پر محیط ہے۔ اس نکتے کی طرف توجہ رکھنا نہایت ضروری کہ [[ارادہ|تکوینی ارادہ]] ـ جس کے معنی خلقت و آفرینش کے ہیں ـ یہاں مقدمہ اور متقاضی ہے اور علت تامہ یا سبب تام نہیں ہے چنانچہ یہ [[جبر]] کا سبب نہیں بنتا اور اختیار کو سلب نہیں کرتا۔ وضاحت یہ کہ [[عصمت|مقام عصمت]] تقوائے الہی کی ایک خاص کیفیت ہے جو اللہ کی مدد سے [[انبیاء]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ]] علیہم السلام میں ودیعت کی جاتی ہے؛ تاہم اس کیفیت کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معصومین گناہ اور نافرمانی کا ارتکاب کر ہی نہیں سکتے بلکہ وہ گناہ کرنے کی استعداد کے باوجود اپنے اختیار سے گناہوں سے چشم پوشی کرتے ہیں۔
جیسے زہر کے خواص سے اطلاع رکھنے والا ماہر و حذاق طبیب یا شخص  کبھی بھی زہریلے مادے کو تناول نہیں کرتا حالانکہ وہ اس زہریلے مادے کو کھا سکتا ہے لیکن اس کا علم اور اس کے فکری اور روحانی آگہیاں اسے ایسا نہیں کرنے دیتیں اور وہ اپنے [[ارادہ|ارادے]] اور اختیار کے ساتھ اس کام سے چشم پوشی کرتا ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/article/articleview/2834?ParentID=78742 آیہ تطہیر(1)- تفسیر کلی آیہ, مکارم شیرازی]</ref>
جیسے زہر کے خواص سے اطلاع رکھنے والا ماہر و حذاق طبیب یا شخص  کبھی بھی زہریلے مادے کو تناول نہیں کرتا حالانکہ وہ اس زہریلے مادے کو کھا سکتا ہے لیکن اس کا علم اور اس کے فکری اور روحانی آگہیاں اسے ایسا نہیں کرنے دیتیں اور وہ اپنے [[ارادہ|ارادے]] اور اختیار کے ساتھ اس کام سے چشم پوشی کرتا ہے۔<ref>[http://www.hawzah.net/fa/article/articleview/2834?ParentID=78742 آیہ تطہیر(1)- تفسیر کلی آیہ, مکارم شیرازی]</ref>


سطر 37: سطر 37:


'''دوسرا قول''':
'''دوسرا قول''':
:ایک قول یہ بھی ہے کہ [[ازواج رسول(ص)]] اہل بیت کا مصداق ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسول(ص) کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ "عِکْرِمَہ" اور مقاتل بن سلیمان سے اس مضمون میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>
:ایک قول یہ بھی ہے کہ [[ازواج رسول(ص)]] اہل بیت کا مصداق ہیں کیونکہ آیت کا سیاق ازواج رسول (ص) کے بارے میں ہے۔ ابن عباس کے آزاد کردہ عِکْرِمَہ اور مقاتل بن سلیمان سے اس مضمون میں بعض حدیثیں نقل ہوئی ہیں۔<ref>ابن کثیر، ج 3، ص 798؛ شوکانی، ج 4، ص 278۔</ref>


'''تیسرا قول''':
'''تیسرا قول''':
:تیسرا قول صحابی رسول(ص) [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیت(ع) وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے" [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>
:تیسرا قول صحابی رسول (ص) [[زید بن ارقم]] سے منسوب ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اہل بیت (ع) وہ ہیں جن پر اللہ نے زکٰوة حرام کردی ہے؛ اور وہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] کے قریبی رشتہ دار ہیں جیسے [[آل علی]]، [[آل عقیل]] اور [[آل جعفر بن ابی طالب|آل جعفر]]؛ اور اس آیت میں تطہیر سے مراد صدقہ اور زکٰوة لینے سے انہیں پاکیزہ قرار دیئے جانے کے ہیں۔<ref>مسلم، ج 2، ص 1874؛ ابن کثیر، ج 3، ص 802؛ شوکانی، ج 4، ص 278.</ref>


[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہ(س)، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب "فضائل الصحابہکے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز نماز صبح کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمدعباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>
[[مسند احمد بن حنبل]] میں ایک روایت کئی بار نقل ہوئی ہے اور ان سب روایتوں کا مضمون یہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] نے آیت تطہیر کے مصادیق واضح کرکے متعارف کرائے ہیں جو کچھ یوں ہیں: حضرت فاطمہ (س)، ان کے خاوند اور دو بیٹے۔<ref>مسند احمد، ج 1، ص 331؛ مسند احمد، ج 4، ص 107؛ مسند احمد، ج 6، ص 292۔</ref> ابن حنبل ہی باب فضائل الصحابہ کے ضمن میں لکھتے ہیں: [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] 6 ماہ کے عرصے تک ہر روز [[نماز صبح]] کے لئے نکلتے ہوئے [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کے گھر کے دروازے پر رک کر صدا دیتے تھے "اے اہل بیت! نماز! نماز! نماز، اے اہل بیت! " اللہ کا بس یہ ارادہ ہے کہ تم لوگوں سے ہر گناہ کو دور رکھے اے اس گھر والو! اللہ تمہیں پاک رکھے جو پاک رکھنے کا حق ہے۔<ref>احمد ابن حنبل، فضائل الصحابۃ، ج 2، تحقیق: وصی الله بن محمد عباس، مکۃ: جامعۃ ام القری، 1403ق/1983م، ص 761۔</ref>


=== قول صحیح ===
=== قول صحیح ===
آیت تطہیر کا ظاہری مفہوم اول الذکر قول سے مطابقت رکھتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اہل بیتِ رسول(ص) سے مراد علی(ع)، حضرت فاطمہ(س)، حسن(ع) اور حسین(ع) ہیں، کیونکہ اگر زوجات نبی(ص) مقصود ہوتیں تو صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُم"}}</font> کے بجائے صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُنَّ"}}</font> آتا اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُم"}}</font> کے بجائے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُنَّ"}}</font> کا صیغہ آتا۔<ref>قرطبی، ج14، ص183؛ ابوحیان اندلسی، ج7، ص231؛ حسینی طهرانی، ص290 ـ 292.</ref>
آیت تطہیر کا ظاہری مفہوم اول الذکر قول سے مطابقت رکھتا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اہل بیتِ رسول(ص) سے مراد علی(ع)، حضرت فاطمہ(س)، حسن(ع) اور حسین(ع) ہیں، کیونکہ اگر زوجات نبی(ص) مقصود ہوتیں تو صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُم"}}</font> کے بجائے صیغہ <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"عَنکُنَّ"}}</font> آتا اور <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُم"}}</font> کے بجائے <font size=3px , font color=green>{{حدیث|"یطَهِّرَکُنَّ"}}</font> کا صیغہ آتا۔<ref>قرطبی، ج14، ص183؛ ابوحیان اندلسی، ج7، ص231؛ حسینی طهرانی، ص290 ـ 292.</ref>
سوال: یہ کیونکر ممکن ہے کہ ازواج رسول(ص) کے فرائض کے ضمن میں دوسرا موضوع زیر بحث لایا جائے اور اس میں ازواج سرے سے شامل ہی نہ ہوں؟
سوال: یہ کیونکر ممکن ہے کہ ازواج رسول(ص) کے فرائض کے ضمن میں دوسرا موضوع زیر بحث لایا جائے اور اس میں ازواج سرے سے شامل ہی نہ ہوں؟


سطر 52: سطر 52:
یہ قول ـ کہ "آیت تطہیر" [[اصحاب کساء]] کی شان میں نازل ہوئی ہے ـ [[شیعہ|شیعیان اہل بیت(ع)]] کے ہاں حد تواتر تک پہنچ چکا ہے۔<ref>ابن حکم، ص 297 ـ311؛ کوفی، ص331 و 340؛ طوسی، ج8، ص339؛ طبرسی، ج8، ص؛ ابن طاووس، ص215؛ طباطبائی، ج16، ص311۔</ref>
یہ قول ـ کہ "آیت تطہیر" [[اصحاب کساء]] کی شان میں نازل ہوئی ہے ـ [[شیعہ|شیعیان اہل بیت(ع)]] کے ہاں حد تواتر تک پہنچ چکا ہے۔<ref>ابن حکم، ص 297 ـ311؛ کوفی، ص331 و 340؛ طوسی، ج8، ص339؛ طبرسی، ج8، ص؛ ابن طاووس، ص215؛ طباطبائی، ج16، ص311۔</ref>


نیز [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ شیعہ]] سے ایسی احادیث منقول ہے جن کی روشنی میں پنج تن پاک کے علاوہ دوسرے ائمہ(ع) بھی آیت تطہیر کے مصادیق میں شامل ہیں۔<ref>کلینی، ج1، ص423؛ طبرسی، ج2، ص34.</ref>
نیز [[ائمۂ معصومین علیہم السلام|ائمۂ شیعہ]] سے ایسی احادیث منقول ہے جن کی روشنی میں پنجتن پاک کے علاوہ دوسرے ائمہ(ع) بھی آیت تطہیر کے مصادیق میں شامل ہیں۔<ref>کلینی، ج1، ص423؛ طبرسی، ج2، ص34.</ref>


[[اہل سنت]] کے بزرگ عالم دین [[ابن کثیر]]، نے اپنی تفسیر میں "آیت تطہیر" کی تفسیر کرتے ہوئے [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] سے ایک روایت نقل کی ہے اور کہا ہے: [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] نے بر سر منبر فرمایا ہے: "ہم ہی وہ اہل بیت ہیں جن کے حق میں خدا نے آیت تطہیر نازل فرمائی ہے۔ابن کثیر [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے ایک شامی مرد سے فرمایا: "ہم ہی اہل بیت کا مصداق ہیں"۔<ref>ابن کثیر دمشقی، تفسیر القرآن العظیم، ج 6، تحقیق: محمدحسین شمس الدین، 1419ق.، ص 371.</ref>
[[اہل سنت]] کے بزرگ عالم دین [[ابن کثیر]]، نے اپنی تفسیر میں آیت تطہیر کی تفسیر کرتے ہوئے [[امام حسن مجتبی علیہ السلام]] سے ایک روایت نقل کی ہے اور کہا ہے: [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] نے بر سر منبر فرمایا ہے: "ہم ہی وہ اہل بیت ہیں جن کے حق میں خدا نے آیت تطہیر نازل فرمائی ہے۔ابن کثیر [[امام زین العابدین علیہ السلام|امام سجاد(ع)]] سے روایت کرتے ہیں کہ آپ(ع) نے ایک شامی مرد سے فرمایا: "ہم ہی اہل بیت کا مصداق ہیں"۔<ref>ابن کثیر دمشقی، تفسیر القرآن العظیم، ج 6، تحقیق: محمد حسین شمس الدین، 1419ق.، ص 371.</ref>


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
سطر 64: سطر 64:
{{طومار}}
{{طومار}}
* [[قرآن کریم]]
* [[قرآن کریم]]
*[[ابن بابویہ]]، ''[[معانی الاخبار]]''، چاپ علی اکبر غفاری، قم
*[[ابن بابویہ]]، [[معانی الاخبار]]، چاپ علی اکبر غفاری، قم
*ابن حکم، ''تفسیر الحبری''، تحقیق محمدرضا حسینی، موسسہ آل البیت، بیروت
*ابن حکم، تفسیر الحبری، تحقیق محمد رضا حسینی، موسسہ آل البیت، بیروت
* ابن حنبل، احمد، مسند احمد، بیروت: دار صادر، بی تا.
* ابن حنبل، احمد، مسند احمد، بیروت: دار صادر، بی تا.
*[[ابن طاووس]]، ''سعدالسعود للنفوس''، چاپ فارس تبریزیان حسّون، قم
*[[ابن طاووس]]، سعدالسعود للنفوس، چاپ فارس تبریزیان حسّون، قم
*ابن عطیہ اندلسی، ''المحرر الوجیز فی تفسیر الکتاب العزیز''، تحقیق عبدالسلام عبدالشافی، دار الکتب العلمیہ، بیروت
*ابن عطیہ اندلسی، المحرر الوجیز فی تفسیر الکتاب العزیز، تحقیق عبد السلام عبد الشافی، دار الکتب العلمیہ، بیروت
*ابن کثیر، ''تفسیر القران العظیم''، تحقیق یوسف عبدالرحمن المرعشلی، دارالمعرفہ، بیروت
*ابن کثیر، تفسیر القران العظیم، تحقیق یوسف عبد الرحمن المرعشلی، دار المعرفہ، بیروت
*ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمرو، تفسیر القرآن العظیم، ج 6، تحقیق: محمدحسین شمس الدین، بیروت: دارالکتب العلمیۃ، منشورات محمدعلی بیضون، 1419ق.
*ابن کثیر دمشقی، اسماعیل بن عمرو، تفسیر القرآن العظیم، ج 6، تحقیق: محمد حسین شمس الدین، بیروت: دار الکتب العلمیۃ، منشورات محمد علی بیضون، 1419ق.
*ابوحیان اندلسی، ''تفسیر البحرالمحیط''، تحقیق عادل احمد عبدالموجود، دارالکتب العلمیہ، بیروت
*ابو حیان اندلسی، تفسیر البحرالمحیط، تحقیق عادل احمد عبد الموجود، دار الکتب العلمیہ، بیروت
*ترمذی، ''سنن الترمذی''، تحقیق عبدالوہاب عبداللطیف، دارالفکر، بیروت
*ترمذی، سنن الترمذی، تحقیق عبد الوہاب عبد اللطیف، دار الفکر، بیروت
*حسینی طہرانی، ''مہرتابان''، انتشارات علامہ طباطبائی، قم
*حسینی طہرانی، مہرتابان، انتشارات علامہ طباطبائی، قم
*راضی، ''سبیل النجاة فی تتمۃ المراجعات ''، تحقیق حسین الراضی
*راضی، سبیل النجاة فی تتمۃ المراجعات، تحقیق حسین الراضی
*شوشتری، ''الصوارم المہرقۃ فی نقد الصواعق المحرقۃ''، چاپ جلال الدین محدّث ارموی، تہران
*شوشتری، الصوارم المہرقۃ فی نقد الصواعق المحرقۃ، چاپ جلال الدین محدّث ارموی، تہران
*شوکانی، ''فتح القدیر''، عالم الکتب، بیروت
*شوکانی، فتح القدیر، عالم الکتب، بیروت
*[[علامہ طباطبائی|طباطبائی]]، ''[[تفسیر المیزان]]''، جامعہ مدرسین، قم
*[[علامہ طباطبائی|طباطبائی]]، [[تفسیر المیزان]]، جامعہ مدرسین، قم
*طبرسی، ''الاحتجاج''، تحقیق محمدباقر موسوی خرسان، دارالنعمان، نجف
*طبرسی، الاحتجاج، تحقیق محمد باقر موسوی خرسان، دار النعمان، نجف
*طبرسی، ''مجمع البیان فی تفسیرالقرآن''، تحقیق ہاشم رسولی محلاتی، موسسہ اعلمی، بیروت
*طبرسی، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، تحقیق ہاشم رسولی محلاتی، موسسہ اعلمی، بیروت
*[[شیخ طوسی|طوسی]]، ''التبیان فی تفسیر القرآن''، تحقیق احمد حبیب قصیر، مکتب اعلام الاسلامی، بیروت
*[[شیخ طوسی|طوسی]]، التبیان فی تفسیر القرآن، تحقیق احمد حبیب قصیر، مکتب اعلام الاسلامی، بیروت
*قرطبی، ''الجامع الاحکام القرآن''، دارالفکر، بیروت
*قرطبی، الجامع الاحکام القرآن، دار الفکر، بیروت
*[[کلینی]]، ''[[الکافی]]''، تحقیق علی اکبر غفاری، دارالکتب الاسلامیہ، تہران
*[[کلینی]]، [[الکافی]]، تحقیق علی اکبر غفاری، دار الکتب الاسلامیہ، تہران
*کوفی، ''تفسیر فرات الکوفی''، تحقیق محمدکاظم، وزارت ارشاد، تہران
*کوفی، تفسیر فرات الکوفی، تحقیق محمد کاظم، وزارت ارشاد، تہران
*مسلم، ''صحیح''، دارالفکر، بیروت
*مسلم، صحیح، دار الفکر، بیروت
*[[شیخ مفید|مفید]]، ''المسائل العُکبریۃ''، تحقیق علی اکبر الہی خراسانی، دارالمفید، بیروت
*[[شیخ مفید|مفید]]، المسائل العُکبریۃ، تحقیق علی اکبر الہی خراسانی، دار المفید، بیروت
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


گمنام صارف