گمنام صارف
"سید محمد دہلوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اساتذہ
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi (←اساتذہ) |
||
سطر 44: | سطر 44: | ||
سنہ 1943ء کو نواب رضاعلی خان آف رامپور نے ادارہ [[تفسیر القرآن]] قائم کیا جس کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا۔ خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اور اپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے اس ادارے کو سنبھالا۔{{حوالہ درکار}} | سنہ 1943ء کو نواب رضاعلی خان آف رامپور نے ادارہ [[تفسیر القرآن]] قائم کیا جس کی سربراہی کے لئے خطیب اعظم کاانتخاب کیا۔ خطیب اعظم اپنے ذاتی ذوق تحریراوراس ادارہ کی اہمیت کے پیش نظر دہلی سے رام پور تشریف لے گئے، اور اپنے سات سالہ قیام کے دوران شب وروز کی جانفشانی سے اس ادارے کو سنبھالا۔{{حوالہ درکار}} | ||
===اساتذہ=== | ===اساتذہ=== | ||
آپ کی تعلیم | آپ کی تعلیم و تربیت میں مندرجہ ذیل اساتذہ سرفہرست ہیں:<ref> سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص255۔</ref> | ||
{{ستون آ|3}} | {{ستون آ|3}} | ||
* | *١۔ حافظ قاری سید عباس حسین؛ آپ منقولات اور معقولات کے ماہر تھے قرائات سبعہ پر مسلط اور حافظ قرآن ہونے کے ساتھ ساتھ علی گڑھ یونیورسیٹی میں شعبہ شیعہ دینیات کے سرپرست بھی تھے۔<ref> سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> | ||
* | *٢۔ نجم الملتہ نجم الحسن | ||
* | *٣۔ محمد ہارون زنگی پوری | ||
* | *٤۔ مقبول احمد (آپ سنی گھرانے میں پیدا ہوئے اور تحقیق کے بعد شیعہ ہوئے۔ ترجمہ و تفسیر قرآن اور ترجمہ اسنی المطالب فی ایمان ابی طالب اور بعض دیگر تالیفات اور تراجم کے مالک ہیں۔)<ref> سید عارف حسین نقوی، تذکرہ علمای امامیہ پاکستان ص254۔</ref> | ||
* | *٥۔ شیخ محمد طیب عربی مکی | ||
* | * ۶۔ میرزا محمد حسن | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||