مندرجات کا رخ کریں

"صحیفہ سجادیہ کی چوبیسویں دعا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 45: سطر 45:


==شرحیں==
==شرحیں==
[[صحیفہ سجادیہ کی شروحات کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] جیسے کتاب دیار عاشقان میں حسین انصاریان،<ref>انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۴۷۹-۵۰۲۔</ref> شہود و شناخت میں محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی<ref>ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۹۰-۴۱۰۔</ref> اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں سید احمد فہری<ref>فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۹۷-۴۱۱۔</ref> نے فارسی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔
[[صحیفہ سجادیہ کی شروحات کی فہرست|صحیفہ سجادیہ کی شروحات]] جیسے کتاب دیار عاشقان میں حسین انصاریان،<ref> انصاریان، دیار عاشقان، ۱۳۷۳ش، ج۶ ص۴۷۹-۵۰۲۔</ref> شہود و شناخت میں محمد حسن ممدوحی کرمانشاہی<ref> ممدوحی، کتاب شہود و شناخت، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۹۰-۴۱۰۔</ref> اور شرح و ترجمہ صحیفہ سجادیہ میں سید احمد فہری<ref> فہری، شرح و تفسیر صحیفہ سجادیہ، ۱۳۸۸ش، ج۲، ص۳۹۷-۴۱۱۔</ref> نے فارسی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔


اسی طرح ریاض السالکین میں سید علی‌خان مدنی]،<ref>مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۴، ص۳۷-۹۱۔</ref> فی ظلال الصحیفہ السجادیہ میں محمدجواد مغنیہ،<ref>مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۳۱۷-۳۲۶۔</ref> [[ریاض العارفین]] میں [[محمد بن محمد دارابی]]<ref>دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۳۱۱-۳۲۲۔</ref> اور [[آفاق الروح]] میں [[سید محمد حسین فضل‌ اللہ]]<ref> فضل‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۱۷-۶۳۸۔</ref> نے عربی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]] میں [[فیض کاشانی]]<ref>فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۵۶-۵۹۔</ref> اور شرح الصحیفہ السجادیہ میں [[عزالدین جزائری]]<ref>جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۳۶-۱۴۰۔</ref> نے اس دعا کے کلمات اور الفاظ کو بیان کئے ہیں۔
اسی طرح ریاض السالکین میں سید علی‌ خان مدنی]،<ref> مدنی شیرازی، ریاض السالکین، ۱۴۳۵ق، ج۴، ص۳۷-۹۱۔</ref> فی ظلال الصحیفہ السجادیہ میں محمد جواد مغنیہ،<ref> مغنیہ، فی ظلال الصحیفہ، ۱۴۲۸ق، ص۳۱۷-۳۲۶۔</ref> [[ریاض العارفین]] میں [[محمد بن محمد دارابی]]<ref> دارابی، ریاض العارفین، ۱۳۷۹ش، ص۳۱۱-۳۲۲۔</ref> اور [[آفاق الروح]] میں [[سید محمد حسین فضل‌ اللہ]]<ref> فضل ‌اللہ، آفاق الروح، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۶۱۷-۶۳۸۔</ref> نے عربی میں اس دعا کی شرح لکھی ہیں۔ اس کے علاوہ کتاب [[تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ]] میں [[فیض کاشانی]]<ref> فیض کاشانی، تعلیقات علی الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۷ق، ص۵۶-۵۹۔</ref> اور شرح الصحیفہ السجادیہ میں [[عزالدین جزائری]]<ref> جزایری، شرح الصحیفہ السجادیہ، ۱۴۰۲، ص۱۳۶-۱۴۰۔</ref> نے اس دعا کے کلمات اور الفاظ کو بیان کئے ہیں۔
 
==متن اور ترجمہ==
{{نقل قول 2
|عنوان=صحیفہ سجادیہ کی چوبیسویں دعا
|عنوان ستون بائیں=ترجمہ مفتی جعفر حسین
|<center> وَ کانَ مِنْ دُعَائِهِ علیه‌السلام لِأَبَوَیهِ عَلَیهِمَا السَّلَامُ</center>{{سخ}}
 
(۱) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ عَبْدِک وَ رَسُولِک، وَ أَهْلِ بَیتِهِ الطَّاهِرِینَ، وَ اخْصُصْهُمْ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِک وَ رَحْمَتِک وَ بَرَکاتِک وَ سَلَامِک.
(۲) وَ اخْصُصِ اللَّهُمَّ وَالِدَی بِالْکرَامَةِ لَدَیک، وَ الصَّلَاةِ مِنْک، یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.
(۳) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَلْهِمْنِی عِلْمَ مَا یجِبُ لَهُمَا عَلَی إِلْهَاماً، وَ اجْمَعْ لِی عِلْمَ ذَلِک کلِّهِ تَمَاماً، ثُمَّ اسْتَعْمِلْنِی بِمَا تُلْهِمُنِی مِنْهُ، وَ وَفِّقْنِی لِلنُّفُوذِ فِیمَا تُبَصِّرُنِی مِنْ عِلْمِهِ حَتَّی لَا یفُوتَنِی اسْتِعْمَالُ شَیءٍ عَلَّمْتَنِیهِ، وَ لَا تَثْقُلَ أَرْکانِی عَنِ الْحَفُوفِ فِیمَا أَلْهَمْتَنِیهِ
(۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ کمَا شَرَّفْتَنَا بِهِ، وَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، کمَا أَوْجَبْتَ لَنَا الْحَقَّ عَلَی الْخَلْقِ بِسَبَبِهِ.
(۵) اللَّهُمَّ اجْعَلْنِی أَهَابُهُمَا هَیبَةَ السُّلْطَانِ الْعَسُوفِ، وَ أَبَرُّهُمَا بِرَّ الْأُمِّ الرَّءُوفِ، وَ اجْعَلْ طَاعَتِی لِوَالِدَی وَ بِرِّی بِهِمَا أَقَرَّ لِعَینِی مِنْ رَقْدَةِ الْوَسْنَانِ، وَ أَثْلَجَ لِصَدْرِی مِنْ شَرْبَةِ الظَّمْآنِ حَتَّی أُوثِرَ عَلَی هَوَای هَوَاهُمَا، وَ أُقَدِّمَ عَلَی رِضَای رِضَاهُمَا وَ أَسْتَکثِرَ بِرَّهُمَا بی‌وَ إِنْ قَلَّ، وَ أَسْتَقِلَّ بِرِّی بِهِمَا وَ إِنْ کثُرَ.
(۶) اللَّهُمَّ خَفِّضْ لَهُمَا صَوْتِی، وَ أَطِبْ لَهُمَا کلَامِی، وَ أَلِنْ لَهُمَا عَرِیکتِی، وَ اعْطِفْ عَلَیهِمَا قَلْبِی، وَ صَیرْنِی بِهِمَا رَفِیقاً، وَ عَلَیهِمَا شَفِیقاً.
(۷) اللَّهُمَّ اشْکرْ لَهُمَا تَرْبِیتِی، وَ أَثِبْهُمَا عَلَی تَکرِمَتِی، وَ احْفَظْ لَهُمَا مَا حَفِظَاهُ مِنِّی فِی صِغَرِی.
(۸) اللَّهُمَّ وَ مَا مَسَّهُمَا مِنِّی مِنْ أَذًی، أَوْ خَلَصَ إِلَیهِمَا عَنِّی مِنْ مَکرُوهٍ، أَوْ ضَاعَ قِبَلِی لَهُمَا مِنْ حَقٍّ فَاجْعَلْهُ حِطَّةً لِذُنُوبِهِمَا، وَ عُلُوّاً فِی دَرَجَاتِهِمَا، وَ زِیادَةً فِی حَسَنَاتِهِمَا، یا مُبَدِّلَ السَّیئَاتِ بِأَضْعَافِهَا مِنَ الْحَسَنَاتِ.
(۹) اللَّهُمَّ وَ مَا تَعَدَّیا عَلَی فِیهِ مِنْ قَوْلٍ، أَوْ أَسْرَفَا عَلَی فِیهِ مِنْ فِعْلٍ، أَوْ ضَیعَاهُ لِی مِنْ حَقٍّ، أَوْ قَصَّرَا بی‌عَنْهُ مِنْ وَاجِبٍ فَقَدْ وَهَبْتُهُ لَهُمَا، وَ جُدْتُ بِهِ عَلَیهِمَا وَ رَغِبْتُ إِلَیک فِی وَضْعِ تَبِعَتِهِ عَنْهُمَا، فَإِنِّی لَا أَتَّهِمُهُمَا عَلَی نَفْسِی، وَ لَا أَسْتَبْطِئُهُمَا فِی بِرِّی، وَ لَا أَکرَهُ مَا تَوَلَّیاهُ مِنْ أَمْرِی یا رَبِّ.
(۱۰) فَهُمَا أَوْجَبُ حَقّاً عَلَی، وَ أَقْدَمُ إِحْسَاناً إِلَی، وَ أَعْظَمُ مِنَّةً لَدَی مِنْ أَنْ أُقَاصَّهُمَا بِعَدْلٍ، أَوْ أُجَازِیهُمَا عَلَی مِثْلٍ، أَینَ إِذاً- یا إِلَهِی- طُولُ شُغْلِهِمَا بِتَرْبِیتِی! وَ أَینَ شِدَّةُ تَعَبِهِمَا فِی حِرَاسَتِی! وَ أَینَ إِقْتَارُهُمَا عَلَی أَنْفُسِهِمَا لِلتَّوْسِعَةِ عَلَی!
(۱۱) هَیهَاتَ مَا یسْتَوْفِیانِ مِنِّی حَقَّهُمَا، وَ لَا أُدْرِک مَا یجِبُ عَلَی لَهُمَا، وَ لَا أَنَا بِقَاضٍ وَظِیفَةَ خِدْمَتِهِمَا، فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ أَعِنِّی یا خَیرَ مَنِ اسْتُعِینَ بِهِ، وَ وَفِّقْنِی یا أَهْدَی مَنْ رُغِبَ إِلَیهِ، وَ لَا تَجْعَلْنِی فِی أَهْلِ الْعُقُوقِ لِلْآبَاءِ وَ الْأُمَّهَاتِ یوْمَ تُجْزی کلُّ نَفْسٍ بِما کسَبَتْ وَ هُمْ لا یظْلَمُونَ.
(۱۲) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ وَ ذُرِّیتِهِ، وَ اخْصُصْ أَبَوَی بِأَفْضَلِ مَا خَصَصْتَ بِهِ آبَاءَ عِبَادِک الْمُؤْمِنِینَ وَ أُمَّهَاتِهِمْ، یا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ.
(۱۳) اللَّهُمَّ لَا تُنْسِنِی ذِکرَهُمَا فِی أَدْبَارِ صَلَوَاتِی، وَ فِی إِنًی مِنْ آنَاءِ لَیلِی، وَ فِی کلِّ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ نَهَارِی.
(۱۴) اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِهِ، وَ اغْفِرْ لِی بِدُعَائِی لَهُمَا، وَ اغْفِرْ لَهُمَا بِبِرِّهِمَا بی‌مَغْفِرَةً حَتْماً، وَ ارْضَ عَنْهُمَا بِشَفَاعَتِی لَهُمَا رِضًی عَزْماً، وَ بَلِّغْهُمَا بِالْکرَامَةِ مَوَاطِنَ السَّلَامَةِ.
(۱۵) اللَّهُمَّ وَ إِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُک لَهُمَا فَشَفِّعْهُمَا فِی، وَ إِنْ سَبَقَتْ مَغْفِرَتُک لِی فَشَفِّعْنِی فِیهِمَا حَتَّی نَجْتَمِعَ بِرَأْفَتِک فِی‌دار کرَامَتِک وَ مَحَلِّ مَغْفِرَتِک وَ رَحْمَتِک، إِنَّک ذُو الْفَضْلِ الْعَظِیمِ، وَ الْمَنِّ الْقَدِیمِ، وَ أَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ.|<center>والدین کے لئے دعا</center>{{سخ}}
 
(۱) اے اللہ ! اپنے عبد خاص اور رسول محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اوران کے پاک و پاکیزہ اہل بیت پر رحمت نازل فرما اور انہیں بہترین رحمت وبرکت اور درود وسلام کے ساتھ خصوصی امتیاز بخش
 
(۲) اے معبود! میرے ماں باپ کو بھی اپنے نزدیک عزت و کرامت اور اپنی رحمت سے مخصوص فرما۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔
 
(۳) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان کے جو حقوق مجھ پر واجب ہیں ان کا علم بذریعہ الہام عطا کر اور ان تمام واجبات کا علم بے کم وکاست میرے لیے مہیا فرما دے۔ پھر جو مجھے بذریعہ الہام بتائے اس پر کار بند رکھ اوراس سلسلہ میں جو بصیرت علمی عطا کرے اس پر عمل پیرا ہونے کی توفیق دے تا کہ ان باتوں میں سے جو تو نے مجھے تعلیم کی ہیں کوئی بات عمل میں آئے بغیر نہ رہ جائے اور اس خدمت گزاری سے جو تو نے مجھے بتلائی ہے میرے ہاتھ پیر تھکن محسوس نہ کریں۔
 
(۴) اے اللہ محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی طرف انتساب سے ہمیں شرف بخشا ہے ۔ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما کیونکہ تو نے ان کی وجہ سے ہمارا حق مخلوقات پر قائم کیا ہے۔
 
(۵) اے اللہ ! مجھے ایسا بنا دے کہ میں ان دونوں سے اس طرح ڈروں جس طرح کسی جابر بادشاہ سے ڈرا جاتا ہے اوراس طرح ان کے حال پر شفیق و مہربان رہوں (جس طرح شفیق ماں) اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہے اوران کی فرما نبرداری اوران سے حسن سلوک کے ساتھ پیش آنے کو میری آنکھوں کے لیے اس سے زیادہ کیف افزا قرار دے جتنا چشم خواب آلود میں نیند کا خمار اور میرے قلب و روح کے لیے اس سے بڑھ کر مسرت انگیز قرار دے جتنا پیاسے کے لیے جرعہ آب تاکہ میں اپنی خواہش پر ان کی خواہش کو ترجیح دوں اور اپنی خوشی پر ان کی خوشی کو مقدم رکھوں اور ان کے تھوڑے احسان کو بھی جو مجھ پر کریں، زیادہ سمجھوں، اور میں جو نیکی ان کے ساتھ کروں وہ زیادہ بھی ہو تو اسے کم تصور کروں۔
 
(۶) اے اللہ ! میری آواز کو ان کے سامنے آہستہ، میرے کلام کو ان کے لیے خوشگوار، میری طبیعت کو نرم اورمیرے دل کو مہربان بنا دے اور مجھے ان کے ساتھ نرمی وشفقت سے پیش آنے والا قرار دے۔
 
(۷) اے اللہ ! انہیں میری پرورش کی جزائے خیر دے اور میرے حسن نگہداشت پر اجر و ثواب عطا کر اور کم سنی میں میری خبر گیری کا انہیں صلہ دے۔
 
(۸) اے اللہ! انہیں میری طرف سے کوئی تکلیف پہنچی ہو یا میری جانب سے کوئی نا گوار صورت پیش آئی ہو یا ان کی حق تلفی ہوئی ہو تو اسے ان کے گناہوں کا کفارہ درجات کی بلندی اور نیکیوں میں اضافہ کا سبب قرار دے۔ اے برائیوں کو کئی گنا نیکیوں سے بدل دینے والے
 
(۹) بار الہا! اگر انہوں نے میرے ساتھ گفتگو میں سختی یا کسی کام میں زیادتی یا میرے کسی حق میں فروگذاشت یا اپنے فرض منصبی میں کوتاہی کی ہو تو میں ان کو بخشتا ہوں اوراسے نیکی اور احسان کا وسیلہ قرار دیتا ہوں اور پالنے والے! تجھ سے خواہش کرتا ہوں کہ اس کا مواخذہ ان سے نہ کرنا۔ اس میں اپنی نسبت ان سے کوئی بد گمانی نہیں رکھتا اور نہ تربیت کے سلسلہ میں انہیں سہل انگار سمجھتا ہوں اور نہ ان کی دیکھ بھال کو ناپسند کرتا ہوں اس لیے کہ ان کے حقوق مجھ پر لازم و واجب، ان کے احسانات دیرینہ اور ان کے انعامات عظیم ہیں۔ وہ اس سے بالا تر ہیں کہ میں ان کو برابر کا بدلہ یا ویسا ہی عوض دے سکوں۔
 
(۱۰) اگر ایسا کر سکوں تو اے میرے معبود! وہ ان کا ہمہ وقت میری تربیت میں مشغول رہنا میری خبر گیری میں رنج و تعب اٹھانا اور خود عسرت و تنگی میں رہ کر میری آسودگی کا سامان کرنا کہاں جائے گا۔
 
(۱۱) بھلا کہاں ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے حقوق کا صلہ مجھ سے پا سکیں اور نہ میں خود ہی ان کے حقوق سے سبکدوش ہو سکتا ہوں اور نہ ان کی خدمت کا فریضہ انجام دے سکتا ہوں۔ رحمت نازل فرما محمد اور ان کی آل پر اور میری مدد فرما اے بہتر ان سے جن سے مدد مانگی جاتی ہے اور مجھے توفیق دے اے زیادہ رہنمائی کرنے والے ان سب سے جن کی طرف (ہدایت کے لیے) توجہ کی جاتی ہے اور مجھے اس دن جب کہ ہر شخص کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر زیادتی نہ ہوگی۔ ان لوگوں میں سے قرار نہ دینا جو ماں باپ کے عاق و نا فرمانبردار ہوں۔
 
(۱۲) اے اللہ محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے ماں باپ کو اس سے بڑھ کر امتیاز دے جو مومن بندوں کے ماں باپ کو تو نے بخشا ہے۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے۔
 
(۱۳) اے اللہ ان کی یاد کو نمازوں کے بعد رات کی ساعتوں اور دن کے تمام لمحوں میں کسی وقت فراموش نہ ہونے دے۔
 
(۱۴) اے اللہ ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان کے حق میں دعا کرنے کی وجہ سے اور انہیں میرے ساتھ نیکی کرنے کی وجہ سے ان سے لازمی طور پر راضی و خوشنود ہو اور انہیں عزت و آبرو کے ساتھ سلامتی کی منزلوں تک پہنچا دے۔
 
(۱۵) اے اللہ ! اگر تو نے انہیں مجھ سے پہلے بخش دیا تو انہیں میرا شفیع بنا ،اور اگر مجھے پہلے بخش دیا تو مجھے ان کا شفیع قرار دے تاکہ ہم سب تیرے لطف و کرم کی بدولت تیرے بزرگی کے گھر اور بخشش و رحمت کی منزل میں ایک ساتھ جمع ہو سکیں۔ یقینا تو بڑے فضل والا، قدیم احسان والا اور سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔"}}


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
گمنام صارف