مندرجات کا رخ کریں

"تولی" کے نسخوں کے درمیان فرق

56 بائٹ کا ازالہ ،  2 دسمبر 2019ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{فقہی توصیفی مقالہ}}
{{احکام}}
{{احکام}}
لفظ '''تولّیٰ''' یا (تولّا) ایک کلامی اصطلاح ہے۔ لفظ تولی [[تبری]] کا متضاد ہے۔ [[شیعہ|مذہب شیعہ]] کی اصطلاح میں لفظ "تولی" کے معنی [[ائمۂ طاہرین|پیشوایان دین]]، [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول(ص)]]  کی دوستی اور ان کی ولایت تسلیم کرنے کے ہیں۔
لفظ '''تولّیٰ''' یا (تولّا) ایک کلامی اصطلاح ہے۔ لفظ تولی [[تبری]] کا متضاد ہے۔ [[شیعہ|مذہب شیعہ]] کی اصطلاح میں لفظ "تولی" کے معنی [[ائمۂ طاہرین|پیشوایان دین]]، [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسولؐ]]  کی دوستی اور ان کی ولایت تسلیم کرنے کے ہیں۔


تولی [[تبری]] کے ہمراہ، جس کے مفہوم اس کے متضاد  مخالف ہے:
تولی [[تبری]] کے ہمراہ، جس کے مفہوم اس کے متضاد  مخالف ہے:
* واجب ہے؛<ref> نوری، مستدرک الوسائل الشیعة، ج16، ص176</ref>
* واجب ہے؛<ref> نوری، مستدرک الوسائل الشیعة، ج16، ص176</ref>
* اہم ترین واجبات میں سے ہے؛<ref>أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ؛ (ترجمہ: بہترین عمل اللہ کی راہ میں محبت اور اللہ کی راہ میں دشمنی ہے۔. مشکاة الانوار فی غررالاخبار، ص125۔</ref>
* اہم ترین واجبات میں سے ہے؛<ref>أَفْضَلَ الْأَعْمَالِ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ؛ (ترجمہ: بہترین عمل اللہ کی راہ میں محبت اور اللہ کی راہ میں دشمنی ہے۔. مشکاة الانوار فی غررالاخبار، ص125۔</ref>
* ایمان کو عملی صورت دینے والا عمل اور ایمان کا اہم ترین رکن؛<ref> محاسن برقی ج1  ص165: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله عليه وآله: إِنَّ أَوْثَقَ عُرَى الْإِيمَانِ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ تَوَالِي وَلِيِّ اللَّهِ وَتَعَادِي عَدُوِّ اللَّهِ۔ (ترجمہ: رسول خدا(ص) نے فرمایا: ایمان کا قابل اعتماد ترین دَستَہ {يا مُٹھّيا) االلہ کی راہ میں دوستی اور اللہ کی راہ میں دشمنی ہے؛ [کہ] اللہ کے دوستوں سے دوستی کرو اور اللہ کے دشمنوں سے دشمنی کرو۔</ref> <ref> الحدائق الناضرة ج18، ص423</ref>
* ایمان کو عملی صورت دینے والا عمل اور ایمان کا اہم ترین رکن؛<ref> محاسن برقی ج1  ص165: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی الله عليه وآله: إِنَّ أَوْثَقَ عُرَى الْإِيمَانِ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ تَوَالِي وَلِيِّ اللَّهِ وَتَعَادِي عَدُوِّ اللَّهِ۔ (ترجمہ: رسول خداؐ نے فرمایا: ایمان کا قابل اعتماد ترین دَستَہ {يا مُٹھّيا) االلہ کی راہ میں دوستی اور اللہ کی راہ میں دشمنی ہے؛ [کہ] اللہ کے دوستوں سے دوستی کرو اور اللہ کے دشمنوں سے دشمنی کرو۔</ref> <ref> الحدائق الناضرة ج18، ص423</ref>
* اور ان امور میں سے ہے جو محتضر (جانکنی کی حالت میں جانے والے انسان) اور میت کو تلقین کئے جاتے ہیں۔<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج2، ص251۔</ref>
* اور ان امور میں سے ہے جو محتضر (جانکنی کی حالت میں جانے والے انسان) اور میت کو تلقین کئے جاتے ہیں۔<ref>کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج2، ص251۔</ref>


سطر 18: سطر 18:
تولی بر وزن "ترقی" باب تَفَعُّل کا مصدر اور مادہ "‌و ل ی" سے مشتق ہے۔ تولی کے معنی ولایت قبول کرنے اور کسی کو ولی قرار دینے کے ہیں۔ "ولی" عربی میں دوست، مددگار اور سرپرست کے معنی میں آیا ہے۔ چنانچہ "تولی" کے معنی ایک طرف سے اگر کسی کی دوستی قبول کرنے ‌کے ہیں تو دوسری طرف سے اس سے مراد کسی کو سرپرست کے عنوان سے تسلیم کرنا ہے۔
تولی بر وزن "ترقی" باب تَفَعُّل کا مصدر اور مادہ "‌و ل ی" سے مشتق ہے۔ تولی کے معنی ولایت قبول کرنے اور کسی کو ولی قرار دینے کے ہیں۔ "ولی" عربی میں دوست، مددگار اور سرپرست کے معنی میں آیا ہے۔ چنانچہ "تولی" کے معنی ایک طرف سے اگر کسی کی دوستی قبول کرنے ‌کے ہیں تو دوسری طرف سے اس سے مراد کسی کو سرپرست کے عنوان سے تسلیم کرنا ہے۔


شیعہ تعلیمات کے مطابق تولی کے معنی کسی سے محبت کرنے اور کسی سے دوستی کرنے، اور خداع [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر(ص)]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی ولایت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے اور ان کی ولایت کی تصدیق و پیروی کرنے کے ہیں اور درحقیقت اس سے مراد خدا کی راہ میں دوستی کرنا ہے۔ یہ لفظ عام طور یہ لفظ [[تبری]] کے ساتھ آتا ہے جس کے معنی خدا کی راہ میں دشمنی کرنے کے ہیں۔
شیعہ تعلیمات کے مطابق تولی کے معنی کسی سے محبت کرنے اور کسی سے دوستی کرنے، اور خداع [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبرؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی ولایت کے سامنے سرتسلیم خم کرنے اور ان کی ولایت کی تصدیق و پیروی کرنے کے ہیں اور درحقیقت اس سے مراد خدا کی راہ میں دوستی کرنا ہے۔ یہ لفظ عام طور یہ لفظ [[تبری]] کے ساتھ آتا ہے جس کے معنی خدا کی راہ میں دشمنی کرنے کے ہیں۔


تولی اور [[تبری]] [[فروع دین]] کا جزو ہیں اور فقہی لحاظ سے واجب ہیں۔
تولی اور [[تبری]] [[فروع دین]] کا جزو ہیں اور فقہی لحاظ سے واجب ہیں۔
سطر 26: سطر 26:
===قرآن کی روشنی میں===
===قرآن کی روشنی میں===


[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] کی محبت و دوستی نیز مؤمنین کی باہم محبت و دوستی ان مفاہیم میں سے ہے جن پر [[قرآن کریم|قرآن مجید]] میں تاکید ہوئی ہے اور یہاں نمونے کے طور پر بعض آیات کریمہ کا حوالہ دیا جاتا ہے:
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی محبت و دوستی نیز مؤمنین کی باہم محبت و دوستی ان مفاہیم میں سے ہے جن پر [[قرآن کریم|قرآن مجید]] میں تاکید ہوئی ہے اور یہاں نمونے کے طور پر بعض آیات کریمہ کا حوالہ دیا جاتا ہے:


* [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] کی دوستی اجر رسالت کے طور پر متعارف ہوئی ہے:
* [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] کی دوستی اجر رسالت کے طور پر متعارف ہوئی ہے:
:<font color=green>'''"قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىۗ...'''</font> <br/> ترجمہ: کہئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوا صاحبان قرابت کی محبت کے"۔<ref>سورہ شوری آیت 23۔</ref>
:<font color=green>'''"قُل لَّا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلَّا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَىۗ...'''</font> <br/> ترجمہ: کہئے کہ میں تم سے اس پر کوئی معاوضہ نہیں مانگتا سوا صاحبان قرابت کی محبت کے"۔<ref>سورہ شوری آیت 23۔</ref>


* خدا، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] اور [[اولو الامر]] کی ولایت قبول کرنا:
* خدا، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] اور [[اولو الامر]] کی ولایت قبول کرنا:
:<font color=green>'''"إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ'''</font> <br/> ترجمہ: تمہارا حاکم و سر پرست بس اللہ ہے اور اس کا پیغمبر اور وہ ایمان رکھنے والے جو نماز ادا کرتے ہیں اور رکوع کی حالت میں زکٰوۃ (و خیرات) دیتے ہیں"۔<ref>سورہ مائدہ آیت 55۔</ref>
:<font color=green>'''"إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللّهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُواْ الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَهُمْ رَاكِعُونَ'''</font> <br/> ترجمہ: تمہارا حاکم و سر پرست بس اللہ ہے اور اس کا پیغمبر اور وہ ایمان رکھنے والے جو نماز ادا کرتے ہیں اور رکوع کی حالت میں زکٰوۃ (و خیرات) دیتے ہیں"۔<ref>سورہ مائدہ آیت 55۔</ref>


سطر 37: سطر 37:
:<font color=green>'''" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ "۔'''</font> <br/> ترجمہ: اے ایمان لانے والو! تعاون نہ کرو اس جماعت سے جن پر اللہ غضبناک ہے جو آخرت سے یوں ناامید ہیں جیسے کافر لوگ قبروں میں گڑے ہوئے مردوں سے"۔<ref>سورہ ممتحنہ آیت 13۔</ref>
:<font color=green>'''" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَوَلَّوْا قَوْماً غَضِبَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ قَدْ يَئِسُوا مِنَ الْآخِرَةِ كَمَا يَئِسَ الْكُفَّارُ مِنْ أَصْحَابِ الْقُبُورِ "۔'''</font> <br/> ترجمہ: اے ایمان لانے والو! تعاون نہ کرو اس جماعت سے جن پر اللہ غضبناک ہے جو آخرت سے یوں ناامید ہیں جیسے کافر لوگ قبروں میں گڑے ہوئے مردوں سے"۔<ref>سورہ ممتحنہ آیت 13۔</ref>


* یہ کہ ولایت صرف خدا اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] اور بندگان خاص ([[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]) کے لئے مخصوص ہے:
* یہ کہ ولایت صرف خدا اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] اور بندگان خاص ([[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]) کے لئے مخصوص ہے:
:<font color=green>'''"وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّهِ أَندَاداً يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّهِ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَشَدُّ حُبّاً لِّلّهِ...'''</font> <br/> ترجمہ: "اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا اس کے بہت سے ہمسر قرار دیتے ہیں۔ اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں، مگر جو صاحب ایمان ہیں وہ اللہ کی محبت کہیں بڑھ کر رکھتے ہیں"۔<ref>سورہ بقرہ آیت 165۔</ref>
:<font color=green>'''"وَمِنَ النَّاسِ مَن يَتَّخِذُ مِن دُونِ اللّهِ أَندَاداً يُحِبُّونَهُمْ كَحُبِّ اللّهِ وَالَّذِينَ آمَنُواْ أَشَدُّ حُبّاً لِّلّهِ...'''</font> <br/> ترجمہ: "اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا اس کے بہت سے ہمسر قرار دیتے ہیں۔ اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں، مگر جو صاحب ایمان ہیں وہ اللہ کی محبت کہیں بڑھ کر رکھتے ہیں"۔<ref>سورہ بقرہ آیت 165۔</ref>
:<font color=green>'''"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ آبَاءكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاء إَنِ اسْتَحَبُّواْ الْكُفْرَ عَلَى الإِيمَانِ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ"۔'''</font> <br/> ترجمہ: "اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا اس کے بہت سے ہمسر قرار دیتے ہیں۔ اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں، مگر جو صاحب ایمان ہیں وہ اللہ کی محبت کہیں بڑھ کر رکھتے ہیں"۔<ref>سورہ توبہ آیت 23۔</ref>
:<font color=green>'''"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ لاَ تَتَّخِذُواْ آبَاءكُمْ وَإِخْوَانَكُمْ أَوْلِيَاء إَنِ اسْتَحَبُّواْ الْكُفْرَ عَلَى الإِيمَانِ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَأُوْلَـئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ"۔'''</font> <br/> ترجمہ: "اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو اللہ کے سوا اس کے بہت سے ہمسر قرار دیتے ہیں۔ اور ان سے اللہ کی سی محبت کرتے ہیں، مگر جو صاحب ایمان ہیں وہ اللہ کی محبت کہیں بڑھ کر رکھتے ہیں"۔<ref>سورہ توبہ آیت 23۔</ref>
سطر 43: سطر 43:
=== احادیث کی روشنی میں ===
=== احادیث کی روشنی میں ===


بہت سی [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت(ع)]] اور بطور خاص [[امام علی علیہ السلام|حضرت علی(ع)]] کی محبت واجب قرار دی گئی ہے۔
بہت سی [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیتؑ]] اور بطور خاص [[امام علی علیہ السلام|حضرت علیؑ]] کی محبت واجب قرار دی گئی ہے۔


[[سید ہاشم بحرانی]] نے 95 [[حدیث|حدیثیں]] [[اہل سنت]] کے منابع سے<ref>بحرانی، غایة المرام، ج6، ص46ـ71</ref> اور 52 [[حدیث|حدیثیں]] [[شیعہ]] منابع سے<ref>بحرانی، غایة المرام، ج6، ص72ـ91</ref> [[امام علی علیہ السلام|علی(ع)]] اور دوسرے [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کے محبین اور پیروکاروں کی شان و فضیلت میں نقل کی ہیں۔
[[سید ہاشم بحرانی]] نے 95 [[حدیث|حدیثیں]] [[اہل سنت]] کے منابع سے<ref>بحرانی، غایة المرام، ج6، ص46ـ71</ref> اور 52 [[حدیث|حدیثیں]] [[شیعہ]] منابع سے<ref>بحرانی، غایة المرام، ج6، ص72ـ91</ref> [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] اور دوسرے [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہؑ]] کے محبین اور پیروکاروں کی شان و فضیلت میں نقل کی ہیں۔


ایک حدیث''' <br/>
ایک حدیث''' <br/>
:<font color=green>{{حدیث|'''"قَالَ كُمَيْلُ بْنُ زِيَادٍ سَأَلْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عليه السلام عَنْ قَوَاعِدِ الْإِسْلَامِ مَا هِيَ فَقَالَ قَوَاعِدُ الْإِسْلَامِ سَبْعَةٌ فَأَوَّلُهَا الْعَقْلُ وَعَلَيْهِ بُنِيَ الصَّبْرُ وَالثَّانِي صَوْنُ الْعِرْضِ وَصِدْقُ اللَّهْجَةِ وَالثَّالِثَةُ تِلَاوَةُ الْقُرْآنِ عَلَى جِهَتِهِ وَالرَّابِعَةُ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللهِ وَالخامِسَةُ حَقُّ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَآلِهّ وَمَعرِفَةُ وِلایَتِهِم..."'''}}</font> <br/> ترجمہ: کمیل بن زیاد کہتے ہیں: میں نے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] سے اسلام کے ستونوں کے بارے ميں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اسلام کے ستون سات ہیں؛ 1۔ عقل و دانشمندی جو صبر کی بنیاد ہے، 2۔ عزت و آبرو کا تحفظ اور سچائی 3۔ [[قرآن کریم|قرآن]] کی بجا اور (اس کے معانی و مفاہیم کی طرف) توجہ کے ساتھ، تلاوت، 4۔ خدا کی رہ میں محبت اور دوستى اور خدا کی راہ میں بغض و دشمنی۔ 5۔ [[اہل بیت علیہم السلام|خاندان]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے حق و ولایت کی معرفت حاصل کرنا..."۔<ref>تحف العقول ص196</ref>
:<font color=green>{{حدیث|'''"قَالَ كُمَيْلُ بْنُ زِيَادٍ سَأَلْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عليه السلام عَنْ قَوَاعِدِ الْإِسْلَامِ مَا هِيَ فَقَالَ قَوَاعِدُ الْإِسْلَامِ سَبْعَةٌ فَأَوَّلُهَا الْعَقْلُ وَعَلَيْهِ بُنِيَ الصَّبْرُ وَالثَّانِي صَوْنُ الْعِرْضِ وَصِدْقُ اللَّهْجَةِ وَالثَّالِثَةُ تِلَاوَةُ الْقُرْآنِ عَلَى جِهَتِهِ وَالرَّابِعَةُ الْحُبُ‏ فِي‏ اللَّهِ‏ وَالْبُغْضُ فِي اللهِ وَالخامِسَةُ حَقُّ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَآلِهّ وَمَعرِفَةُ وِلایَتِهِم..."'''}}</font> <br/> ترجمہ: کمیل بن زیاد کہتے ہیں: میں نے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] سے اسلام کے ستونوں کے بارے ميں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اسلام کے ستون سات ہیں؛ 1۔ عقل و دانشمندی جو صبر کی بنیاد ہے، 2۔ عزت و آبرو کا تحفظ اور سچائی 3۔ [[قرآن کریم|قرآن]] کی بجا اور (اس کے معانی و مفاہیم کی طرف) توجہ کے ساتھ، تلاوت، 4۔ خدا کی رہ میں محبت اور دوستى اور خدا کی راہ میں بغض و دشمنی۔ 5۔ [[اہل بیت علیہم السلام|خاندان]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمدؐ]] کے حق و ولایت کی معرفت حاصل کرنا..."۔<ref>تحف العقول ص196</ref>
[[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبی(ص) کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref>
[[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہؐ]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبیؐ کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref>


[[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہ‌السلام]] نے بھی فرمایا ہے:
[[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہ‌السلام]] نے بھی فرمایا ہے:
:<font color=green>{{حدیث|'''"‌كمالُ الدّينِ وَلايتُنا وَالبَراءَةُ مِن عَدُوِّنا"'''}}</font> <br/> ترجمہ: ‌دینا کا عروج و کمال ہماری ولایت اور ہمارے دشمن سے اعلان بیزاری ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27 ص58۔</ref>
:<font color=green>{{حدیث|'''"‌كمالُ الدّينِ وَلايتُنا وَالبَراءَةُ مِن عَدُوِّنا"'''}}</font> <br/> ترجمہ: ‌دینا کا عروج و کمال ہماری ولایت اور ہمارے دشمن سے اعلان بیزاری ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27 ص58۔</ref>


[[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ  پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref>
[[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ  پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref>


== تولّی کا فلسفہ ==
== تولّی کا فلسفہ ==
جو انسان اپنی زندگی میں ایک خاص تفکر اور عقیدہ رکھتا ہے اور اپنے لئے ایک خاص مسلک اور راستے کا تعین کرچکا ہے، وہ بہر صورت اپنی زندگی میں ایک خاص سمت پر حرکت کرتا ہے اور صاحب موقف ہے؛ یعنی لاتعلق یا غیرجانبدار نہیں ہے۔ ایسا انسان طبیعی طور پر تمام موافق و مخالف افراد کے ساتھ ایک صف میں کھڑا نہیں ہوسکتا۔ اسی بنا پر ہی [[قرآن کریم]] نے غیر مؤمنوں کے ساتھ دوستی اور محبت سے باز رکھا ہے۔
جو انسان اپنی زندگی میں ایک خاص تفکر اور عقیدہ رکھتا ہے اور اپنے لئے ایک خاص مسلک اور راستے کا تعین کرچکا ہے، وہ بہر صورت اپنی زندگی میں ایک خاص سمت پر حرکت کرتا ہے اور صاحب موقف ہے؛ یعنی لاتعلق یا غیرجانبدار نہیں ہے۔ ایسا انسان طبیعی طور پر تمام موافق و مخالف افراد کے ساتھ ایک صف میں کھڑا نہیں ہوسکتا۔ اسی بنا پر ہی [[قرآن کریم]] نے غیر مؤمنوں کے ساتھ دوستی اور محبت سے باز رکھا ہے۔


شہید مطہری نے اس سلسلے میں کہا ہے: <ref>مطهری، جاذبه و دافعه علی(ع)، ص145</ref>
شہید مطہری نے اس سلسلے میں کہا ہے: <ref>مطهری، جاذبه و دافعه علیؑ، ص145</ref>


:: '''"مؤمن انسان کو جاذبہ اور دافعہ (کشش اور مدافعت) کی قوت سے لیس ہونا چاہئے اور اس کی اپنی حدود اور سرحدیں ہونی چاہئیں تاکہ وہ اہل ایمان اور اہل کفر و نفاق کی نسبت اس کا موقف واضح کرے۔ اس کو مؤمنین اور حق و حقیقت کا عناد نہ رکھنے والے مؤمنوں کی نسبت جاذبہ اور ان کے علاوہ دوسروں کی نسبت دافعہ، کو بروئے کار لانا چاہئے"۔
:: '''"مؤمن انسان کو جاذبہ اور دافعہ (کشش اور مدافعت) کی قوت سے لیس ہونا چاہئے اور اس کی اپنی حدود اور سرحدیں ہونی چاہئیں تاکہ وہ اہل ایمان اور اہل کفر و نفاق کی نسبت اس کا موقف واضح کرے۔ اس کو مؤمنین اور حق و حقیقت کا عناد نہ رکھنے والے مؤمنوں کی نسبت جاذبہ اور ان کے علاوہ دوسروں کی نسبت دافعہ، کو بروئے کار لانا چاہئے"۔
سطر 93: سطر 93:
بنیادی طور پر ہمہ جہت اور سچی محبت کا لازمہ یہ ہے کہ جس سے محبت کی جاتی ہے اس سے اتفاق کیا جائے، اس کی تصدیق کی جائے اور اس کی پیروی اختیار کی جائے۔<ref>بهبهانی، مصباح الهدایة فی اثبات الولایة، صص298ـ299.</ref> لہذا وہ محبت جو ان کی تولی ـ یعنی [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|ائمہ]] کی [[ولایت]] قبول کرنے اور ان کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر منتج نہ ہو اور وہ [[تبری|تبرا]] جس کا نتیجہ ان کے مخالفین سے نظری اور عملی بیزاری کی صورت میں برآمد نہ ہو، وہ اصولی طور محبت محسوب نہ ہوگی۔ جیسا کہ ایک [[حدیث]] کے ضمن میں [[ولایت]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کا کمال و عروج ان سے مخلصانہ محبت ان کے قریب اور دور کے دشمنوں سے برائت و بیزاری کے بغیر حاصل نہيں ہوتا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص58 ـ 59</ref>
بنیادی طور پر ہمہ جہت اور سچی محبت کا لازمہ یہ ہے کہ جس سے محبت کی جاتی ہے اس سے اتفاق کیا جائے، اس کی تصدیق کی جائے اور اس کی پیروی اختیار کی جائے۔<ref>بهبهانی، مصباح الهدایة فی اثبات الولایة، صص298ـ299.</ref> لہذا وہ محبت جو ان کی تولی ـ یعنی [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|ائمہ]] کی [[ولایت]] قبول کرنے اور ان کے سامنے سرتسلیم خم کرنے پر منتج نہ ہو اور وہ [[تبری|تبرا]] جس کا نتیجہ ان کے مخالفین سے نظری اور عملی بیزاری کی صورت میں برآمد نہ ہو، وہ اصولی طور محبت محسوب نہ ہوگی۔ جیسا کہ ایک [[حدیث]] کے ضمن میں [[ولایت]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کا کمال و عروج ان سے مخلصانہ محبت ان کے قریب اور دور کے دشمنوں سے برائت و بیزاری کے بغیر حاصل نہيں ہوتا۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص58 ـ 59</ref>


چنانچہ، [[حب و بغض]] اور [[ولایت]] و [[برائت]] ـ جن پر روایات میں مکرر در مکرر تاکید ہوئی ہے ـ کو ائمہ(ع) سے تولی و محبت اور ان کی ولایت و سرپرستی تسلیم کرنے اور تمام تر امور میں ان کی مرجعیت قبول کرنے کے مترادف سمجھنا چاہئے۔ اسی بنیاد پر، [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|ائمۂ اثنیٰ عشر علیہم السلام]] کی [[امامت]] کی تصدیق کو ـ جس کا لازمہ ان کی [[عصمت]] اور اللہ اور اس کے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول(ص)]] کی جانب سے ان کے منصوص ہونے، اور دنیا اور آخرت کے امور کی مصلحتوں پر ان کے علم  پر اعتقاد اور نتیجتاً ان کے اوامر و نواہی کی اطاعت کے وجوب، کا عقیدہ ہے ـ نہ صرف ایمان کی تشکیل کی ضرورت بلکہ مذہب [[امامیہ]] کی ضروریا میں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>شهید ثانی، ص404ـ 405۔</ref>
چنانچہ، [[حب و بغض]] اور [[ولایت]] و [[برائت]] ـ جن پر روایات میں مکرر در مکرر تاکید ہوئی ہے ـ کو ائمہؑ سے تولی و محبت اور ان کی ولایت و سرپرستی تسلیم کرنے اور تمام تر امور میں ان کی مرجعیت قبول کرنے کے مترادف سمجھنا چاہئے۔ اسی بنیاد پر، [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|ائمۂ اثنیٰ عشر علیہم السلام]] کی [[امامت]] کی تصدیق کو ـ جس کا لازمہ ان کی [[عصمت]] اور اللہ اور اس کے [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسولؐ]] کی جانب سے ان کے منصوص ہونے، اور دنیا اور آخرت کے امور کی مصلحتوں پر ان کے علم  پر اعتقاد اور نتیجتاً ان کے اوامر و نواہی کی اطاعت کے وجوب، کا عقیدہ ہے ـ نہ صرف ایمان کی تشکیل کی ضرورت بلکہ مذہب [[امامیہ]] کی ضروریا میں سے قرار دیا گیا ہے۔<ref>شهید ثانی، ص404ـ 405۔</ref>


اسی بنا پر [[ولایت]] اور ـ معمول کے مطابق ـ اس کو تسلیم کرنا، [[نماز]]، [[زکوٰۃ]]، [[حج]]، اور [[روزہ]] وغیرہ کے ساتھ ساتھ، اسلام کے ارکان اور ستونوں میں سے [اور فروع دین کا جزء ترکیبی] ہے؛ حتی کہ ان ارکان میں اہم ترین رکن ہے۔<ref>برقی، کتاب المحاسن، ج1، ص286</ref> نیز تولی کو [[تبری]] کے ہمراہ، جزءِ تقویمی (Righting Part) کے طور پر ـ [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی جانب سے دین صحیح و [[ایمان]] صحیح کے اظہار کے سلسلے میں صادر ہونے والے تمام انشائات و تائیدات کے تمام صیغوں میں ـ مورد تاکید قرار دیا گیا ہے۔۔<ref>بعنوان نمونہ رجوع کریں: مجلسی، بحارالانوار، ج66، ص2، 4ـ5، 14</ref>
اسی بنا پر [[ولایت]] اور ـ معمول کے مطابق ـ اس کو تسلیم کرنا، [[نماز]]، [[زکوٰۃ]]، [[حج]]، اور [[روزہ]] وغیرہ کے ساتھ ساتھ، اسلام کے ارکان اور ستونوں میں سے [اور فروع دین کا جزء ترکیبی] ہے؛ حتی کہ ان ارکان میں اہم ترین رکن ہے۔<ref>برقی، کتاب المحاسن، ج1، ص286</ref> نیز تولی کو [[تبری]] کے ہمراہ، جزءِ تقویمی (Righting Part) کے طور پر ـ [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہؑ]] کی جانب سے دین صحیح و [[ایمان]] صحیح کے اظہار کے سلسلے میں صادر ہونے والے تمام انشائات و تائیدات کے تمام صیغوں میں ـ مورد تاکید قرار دیا گیا ہے۔۔<ref>بعنوان نمونہ رجوع کریں: مجلسی، بحارالانوار، ج66، ص2، 4ـ5، 14</ref>


بطور خلاصہ، تولی کا مفہوم کے مختلف مراتب و مصادیق ہیں، جیسے:
بطور خلاصہ، تولی کا مفہوم کے مختلف مراتب و مصادیق ہیں، جیسے:
* خداوند متعال، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]](ع) کی ولایت پر یقین رکھنا اور اس کو قبول کرنا؛
* خداوند متعال، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]] اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]ؑ کی ولایت پر یقین رکھنا اور اس کو قبول کرنا؛
* خداوند متعال [[انبیاء علیہم السلام|انبیاء(ع)]]، [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]](ع) اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] سے محبت (مودت) کرنا؛
* خداوند متعال [[انبیاء علیہم السلام|انبیاءؑ]]، [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمۂ]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]]ؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] سے محبت (مودت) کرنا؛
* مؤمنین اور اولیاء اللہ (خدا کے دوستوں) سے محبت کرنا۔
* مؤمنین اور اولیاء اللہ (خدا کے دوستوں) سے محبت کرنا۔


سطر 109: سطر 109:
[[زیارت عاشورا]] کو [[شیعہ]] عقائد میں تولی اور [[تبری]] کے اظہار کا نمایاں ترین نمونہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس زیارت مین [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی دوستی اور ان کی ولایت کو تسلیم کرنے نیز دشمنان [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی [[حب و بغض|محبت]] کو رد کرنے کے سلسلے میں بعض اقتباسات مذکور ہیں۔ [[زیارت عاشورا]] میں تولی کے بارے میں آنے والے بعض اقتباسات کچھ یوں ہیں:
[[زیارت عاشورا]] کو [[شیعہ]] عقائد میں تولی اور [[تبری]] کے اظہار کا نمایاں ترین نمونہ قرار دیا جاسکتا ہے۔ اس زیارت مین [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی دوستی اور ان کی ولایت کو تسلیم کرنے نیز دشمنان [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی [[حب و بغض|محبت]] کو رد کرنے کے سلسلے میں بعض اقتباسات مذکور ہیں۔ [[زیارت عاشورا]] میں تولی کے بارے میں آنے والے بعض اقتباسات کچھ یوں ہیں:
* <font color=green>{{حدیث|'''"يا اَبا عَبْدِ اللَّهِ، اِنّى سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَكُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَكُمْ اِلى يَوْمِ الْقِيامَةِ"۔'''}}</font> <br/> ترجمہ: اے [[امام حسین علیہ السلام|ابا عبداللہ]]! بےشک میں قیامت کے دن تک آپ کے دوستوں اور آپ سے محبت کرنے والوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں اور آپ کے خلاف لڑنے والوں کا دشمن ہوں۔
* <font color=green>{{حدیث|'''"يا اَبا عَبْدِ اللَّهِ، اِنّى سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَكُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَكُمْ اِلى يَوْمِ الْقِيامَةِ"۔'''}}</font> <br/> ترجمہ: اے [[امام حسین علیہ السلام|ابا عبداللہ]]! بےشک میں قیامت کے دن تک آپ کے دوستوں اور آپ سے محبت کرنے والوں کا دوست اور آپ کے دشمنوں اور آپ کے خلاف لڑنے والوں کا دشمن ہوں۔
* <font color=green>{{حدیث|'''"يا اَبا عَبْدِاللَّهِ اِنّى اَتَقَرَّبُ اِلى اللَّهِ وَاِلى رَسُولِهِ، وَاِلى اميرِالْمُؤْمِنينَ، وَ اِلى فاطِمَةَ وَاِلَى الْحَسَنِ، وَاِلَيْكَ بِمُوالاتِكَ، وَبِالْبَرآئَةِ مِمَّنْ قاتَلَكَ وَنَصَبَ لَكَ الْحَرْبَ"۔'''}}</font>  <br/> ترجمہ: اے [[امام حسین علیہ السلام|ابا عبداللہ]]! آپ کی دوستی اور آپ کے خلاف لڑنے والوں اور آپ پر جنگ مسلط کرنے والے دشمنوں سے بیزاری کے وسیلے سے خداوند متعال، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خدا(ص)]]، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسن(ع)]] اور آپ  کی قربت طلب کرتا ہوں۔
* <font color=green>{{حدیث|'''"يا اَبا عَبْدِاللَّهِ اِنّى اَتَقَرَّبُ اِلى اللَّهِ وَاِلى رَسُولِهِ، وَاِلى اميرِالْمُؤْمِنينَ، وَ اِلى فاطِمَةَ وَاِلَى الْحَسَنِ، وَاِلَيْكَ بِمُوالاتِكَ، وَبِالْبَرآئَةِ مِمَّنْ قاتَلَكَ وَنَصَبَ لَكَ الْحَرْبَ"۔'''}}</font>  <br/> ترجمہ: اے [[امام حسین علیہ السلام|ابا عبداللہ]]! آپ کی دوستی اور آپ کے خلاف لڑنے والوں اور آپ پر جنگ مسلط کرنے والے دشمنوں سے بیزاری کے وسیلے سے خداوند متعال، [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول خداؐ]]، [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]]، [[حضرت فاطمہ زہرا سلام‌ اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] [[امام حسن مجتبی علیہ السلام|امام حسنؑ]] اور آپ  کی قربت طلب کرتا ہوں۔


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 128: سطر 128:
* محمدبن حسن طوسی، تلخیص الشافی، چاپ حسین بحرالعلوم، قم 1394/1974
* محمدبن حسن طوسی، تلخیص الشافی، چاپ حسین بحرالعلوم، قم 1394/1974
* محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفهرس لالفاظ القرآن الکریم، قم 1380 ہجری شمسی
* محمد فؤاد عبدالباقی، المعجم المفهرس لالفاظ القرآن الکریم، قم 1380 ہجری شمسی
* فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم: در شرح صلوات چهارده معصوم(ع)، چاپ رسول جعفریان، قم 1375 ہجری شمسی
* فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم: در شرح صلوات چهارده معصومؑ، چاپ رسول جعفریان، قم 1375 ہجری شمسی
* کلینی، الکافی۔
* کلینی، الکافی۔
* مجلسی، بحار الانوار۔
* مجلسی، بحار الانوار۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم