گمنام صارف
"تولی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←احادیث کی روشنی میں
imported>Smnazem کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Jaravi |
||
سطر 47: | سطر 47: | ||
ایک حدیث''' <br/> | ایک حدیث''' <br/> | ||
:<font color= | :<font color=green>{{حدیث|'''"قَالَ كُمَيْلُ بْنُ زِيَادٍ سَأَلْتُ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ عليه السلام عَنْ قَوَاعِدِ الْإِسْلَامِ مَا هِيَ فَقَالَ قَوَاعِدُ الْإِسْلَامِ سَبْعَةٌ فَأَوَّلُهَا الْعَقْلُ وَعَلَيْهِ بُنِيَ الصَّبْرُ وَالثَّانِي صَوْنُ الْعِرْضِ وَصِدْقُ اللَّهْجَةِ وَالثَّالِثَةُ تِلَاوَةُ الْقُرْآنِ عَلَى جِهَتِهِ وَالرَّابِعَةُ '''الْحُبُ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللهِ وَالخامِسَةُ حَقُّ آلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیهِ وَآلِهّ وَمَعرِفَةُ وِلایَتِهِم..."'''}}</font> <br/> ترجمہ: کمیل بن زیاد کہتے ہیں: میں نے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] سے اسلام کے ستونوں کے بارے ميں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اسلام کے ستون سات ہیں؛ 1۔ عقل و دانشمندی جو صبر کی بنیاد ہے، 2۔ عزت و آبرو کا تحفظ اور سچائی 3۔ [[قرآن کریم|قرآن]] کی بجا اور (اس کے معانی و مفاہیم کی طرف) توجہ کے ساتھ، تلاوت، 4۔ خدا کی رہ میں محبت اور دوستى اور خدا کی راہ میں بغض و دشمنی۔ 5۔ [[اہل بیت علیہم السلام|خاندان]] [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد(ص)]] کے حق و ولایت کی معرفت حاصل کرنا..."۔<ref>تحف العقول ص196</ref> | ||
| | ||
[[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبی(ص) کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref> | [[فضل بن روزبہان]] کہتے ہیں: [[اہل سنت]] کا بھی یہی عقیدہ ہے کہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ(ص)]] اور [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] نبی(ص) کا تولّا واجب اور ان کے دشمنوں سے [[تبری|تبرا]] ہر مؤمن پر واجب ہے اور جو انہیں اپنے امور میں صاحب تصرف نہ مانے اور ان کے دشمنوں سے تبرا [اور بیزاری کا اظہار] نہ کرے، وہ مؤمن نہیں ہے۔<ref>فضل اللّه بن روزبهان، وسیلة الخادم الی المخدوم، ص300</ref> | ||
[[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہالسلام]] نے بھی فرمایا ہے: | [[امام علی رضا علیہ السلام|امام رضا علیہالسلام]] نے بھی فرمایا ہے: | ||
:<font color= | :<font color=green>{{حدیث|'''"كمالُ الدّينِ وَلايتُنا وَالبَراءَةُ مِن عَدُوِّنا"'''}}</font> <br/> ترجمہ: دینا کا عروج و کمال ہماری ولایت اور ہمارے دشمن سے اعلان بیزاری ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27 ص58۔</ref> | ||
[[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref> | [[حدیث|احادیث]] میں [[حب و بغض|محبت]] اور [[ائمۂ طاہرین علیہم السلام|اہل بیت]] کے تولیٰ پر دنیا اور آخرت کی سعادت جیسے آثار مرتب ہوتے ہیں۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص74ـ75، 78۔</ref> نیز [[حدیث|احادیث]] میں [[ائمہ طاہرین علیہم السلام|ائمہ(ع)]] کی محبت کے دنیاوی اور اخروی آثار بیان ہوئے ہیں اور کہا گیا ہے کہ دنیا میں اس کے آثار و ثمرات میں [[زہد]]، اعمال صالحہ کا اشتیاق، [[دین]] میں [[ورع]] (اور گناہوں سے دوری)، [[عبادت]] کی طرف رغبت و رجحان، موت سے قبل [[توبہ]]، شب بیداری میں نشاط و سرور، [[سخاوت]]، اور امر و نہی کا تحفظ شامل ہیں<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78۔</ref> اور [[قیامت|آخرت]] میں بھی محب [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] جہنم کی آگ سے محفوظ ہوگا، اس کے چہرے کی رنگت سفید ہوگی، اس کا نامہ اعمال اس کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا اور بغیر حساب و کتاب کے، بہشت میں داخل ہوگا۔<ref>رجوع کریں: مجلسی، بحار الانوار، ج27، ص78ـ79، نیز رجوع کریں: ج26، ص158۔</ref> |