مندرجات کا رخ کریں

"تولی" کے نسخوں کے درمیان فرق

12 بائٹ کا ازالہ ،  10 جولائی 2014ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 75: سطر 75:


== شیعہ عقائد میں تولی کا مرتبہ ==
== شیعہ عقائد میں تولی کا مرتبہ ==
تولی [[حب و بغض|محبت]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] اور ان کو دوست رکھنے کا نتیجہ، نیز ایک شعبہ اور شاخ ہے۔ جو بجائے خود شیعہ تعلیمات کے کلیدی مفاہیم میں شامل ہے۔ [[شیعہ]] [[فقہ]] اور [[شیعہ]] [[کلام امامیہ|کلام]] میں تولی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] تعلیمات میں تولی اور [[تبری]] اعمال صالحہ کی قبولیت کی بنیادی شرط ہے؛ اور ان دو کے نہ ہونے کی صورت میں کوئی بھی عمل بھی مقبول واقع نہيں ہوتا؛ گویا کہ انسان نے کوئی بھی عمل صالح انجام نہیں دیا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی متون میں کثیر روایات و [[حدیث|احادیث]] نقل ہوئی ہیں۔  
تولی [[حب و بغض|محبت]] [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] اور ان کو دوست رکھنے کا نتیجہ، نیز ایک شعبہ اور شاخ ہے۔ جو بجائے خود شیعہ تعلیمات کے کلیدی مفاہیم میں شامل ہے۔ [[شیعہ]] [[فقہ]] اور [[شیعہ]] [[کلام امامیہ|کلام]] میں تولی کا جائزہ لیا گیا ہے۔ [[شیعہ]] تعلیمات میں تولی اور [[تبری]] اعمال صالحہ کی قبولیت کی بنیادی شرط ہے؛ اور ان دو کے نہ ہونے کی صورت میں کوئی بھی عمل بھی مقبول واقع نہيں ہوتا؛ گویا کہ انسان نے کوئی بھی عمل صالح انجام نہیں دیا ہے۔ اس سلسلے میں اسلامی متون میں کثیر روایات و [[حدیث|احادیث]] نقل ہوئی ہیں۔


[[شیعہ فقہ]] میں تولی، [[تبری]] کے ہمراہ، [[فروع دین]] کا جزو اور فقہی واجبات میں سے ایک ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعة، ط آل البیت (30 جلدی) ج16، ص176۔</ref> اور دنیا سے رخصت ہونے والوں کو حالت وفات میں بھی اور موت کے بعد بھی تولی اور تبری کی تلقین دی جاتی ہے۔<ref> کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج2، ص251۔</ref> جو اس دینی مفہوم کی اہمیت کی علامت ہے۔  
[[شیعہ فقہ]] میں تولی، [[تبری]] کے ہمراہ، [[فروع دین]] کا جزو اور فقہی واجبات میں سے ایک ہے۔<ref>حر عاملی، وسائل الشیعة، ط آل البیت (30 جلدی) ج16، ص176۔</ref> اور دنیا سے رخصت ہونے والوں کو حالت وفات میں بھی اور موت کے بعد بھی تولی اور تبری کی تلقین دی جاتی ہے۔<ref> کاشف الغطاء، کشف الغطاء، ج2، ص251۔</ref> جو اس دینی مفہوم کی اہمیت کی علامت ہے۔


علم اخلاق میں بھی تولی اور [[تبری]] اور ان کے آداب کا جائزہ لیا گیا ہے۔  
علم اخلاق میں بھی تولی اور [[تبری]] اور ان کے آداب کا جائزہ لیا گیا ہے۔


[[خواجہ نصیر الدین طوسی]] نے [[اخلاق محتشمی]] میں ایک باب کو [[حب و بغض]] اور تولی و [[تبری]] کے لئے مختص کردیا ہے اور آیات کریمہ، [[حدیث|احادیث شریفہ]] اور حکماء و فلاسفہ کے اقوال نقل کئے ہیں۔ علاوہ ازیں [[رسالہ در تولا و تبرا]] کے عنوان سے ایک مستقل رسالہ بھی ان سے منسوب ہے (جو [[اخلاق محتشمی]]  کے ہمراہ شائع ہوا ہے) اور اس میں انھوں نے فلسفی نقطہ نظر سے موضوع کا جائزہ لیا ہے اور بالآخر حصول ایمان کو تولی اور تبری سے مشروط و مرتبط کردیا ہے۔  
[[خواجہ نصیر الدین طوسی]] نے [[اخلاق محتشمی]] میں ایک باب کو [[حب و بغض]] اور تولی و [[تبری]] کے لئے مختص کردیا ہے اور آیات کریمہ، [[حدیث|احادیث شریفہ]] اور حکماء و فلاسفہ کے اقوال نقل کئے ہیں۔ علاوہ ازیں [[رسالہ در تولا و تبرا]] کے عنوان سے ایک مستقل رسالہ بھی ان سے منسوب ہے (جو [[اخلاق محتشمی]]  کے ہمراہ شائع ہوا ہے) اور اس میں انھوں نے فلسفی نقطہ نظر سے موضوع کا جائزہ لیا ہے اور بالآخر حصول ایمان کو تولی اور تبری سے مشروط و مرتبط کردیا ہے۔


[[خواجہ نصیر الدین طوسی]] نے اس کتاب میں تولی اور تبری کا یوں تجزیہ کیا ہے: "ہرگاہ بہیمی (حیوانی) نفس، "[[نفس ناطقہ]]" کے فرمان کے تحت آتا ہے [[شہوت]] اور [[غضب]] کی دو قوتیں نرم تر ہوجاتی ہیں اور شوق و إعراض میں تبدیل ہوتی ہیں اور جب نفس ناطقہ عقل کی فرمانبرداری اختیار کرے، شوق و اعراض میں مزید لطافت اور نرمی حاصل ہوتی ہے اور عقیدت و کراہیت میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور بالآخر جب عقل حاکم و سالار حقیقت کے زیر فرمان آتی ہے عقیدت و کراہیت تولی اور تبری میں تبدیل ہوتی ہے۔<ref>خواجه نصیر، اخلاق محتشمی، ص563</ref> انھوں نے تولی اور [[تبری]] کا کمال اور عروج یہ ہے کہ ان کے چاروں عناصر ـ یعنی [[معرفت]]، [[حب و بغض|محبت]]، [[ہجرت]] اور [[جہاد]] کو عملی جامہ پہنایا جائے<ref>ص 565</ref> تاہم ان کی رائے ہے کہ دینداری کے عروج کا رتبہ اس سے بالاتر ہے اور وہ رتبہ [[رضا]] اور [[تسلیم]] ہے اور یہ رتبہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب تولی اور [[تبری]] دونوں ایک ہوجائیں؛ یعنی [[تبری]] تولی میں مستغرق ہوجائے۔<ref>خواجه نصیر، اخلاق محتشمی، ص566۔</ref> بالآخر [[خواجہ نصیر الدین طوسی|خواجہ نصیر]] کے نزدیک، ایمان اس وقت حاصل ہوتا ہے جب تولی، [[تبری]]، [[رضا]] اور [[تسلیم]] سب ایک انسان کے اندر یکجا اور متحقق ہوجائیں۔ اور اس صورت میں اس پر مؤمن کا نام رکھا جاسکتا ہے۔<ref>خواجه نصیر، اخلاق محتشمی، ص567</ref>
[[خواجہ نصیر الدین طوسی]] نے اس کتاب میں تولی اور تبری کا یوں تجزیہ کیا ہے: "ہرگاہ بہیمی (حیوانی) نفس، "[[نفس ناطقہ]]" کے فرمان کے تحت آتا ہے [[شہوت]] اور [[غضب]] کی دو قوتیں نرم تر ہوجاتی ہیں اور شوق و إعراض میں تبدیل ہوتی ہیں اور جب نفس ناطقہ عقل کی فرمانبرداری اختیار کرے، شوق و اعراض میں مزید لطافت اور نرمی حاصل ہوتی ہے اور عقیدت و کراہیت میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور بالآخر جب عقل حاکم و سالار حقیقت کے زیر فرمان آتی ہے عقیدت و کراہیت تولی اور تبری میں تبدیل ہوتی ہے۔<ref>خواجه نصیر، اخلاق محتشمی، ص563</ref> انھوں نے تولی اور [[تبری]] کا کمال اور عروج یہ ہے کہ ان کے چاروں عناصر ـ یعنی [[معرفت]]، [[حب و بغض|محبت]]، [[ہجرت]] اور [[جہاد]] کو عملی جامہ پہنایا جائے<ref>ص 565</ref> تاہم ان کی رائے ہے کہ دینداری کے عروج کا رتبہ اس سے بالاتر ہے اور وہ رتبہ [[رضا]] اور [[تسلیم]] ہے اور یہ رتبہ اس وقت حاصل ہوتا ہے جب تولی اور [[تبری]] دونوں ایک ہوجائیں؛ یعنی [[تبری]] تولی میں مستغرق ہوجائے۔<ref>خواجه نصیر، اخلاق محتشمی، ص566۔</ref> بالآخر [[خواجہ نصیر الدین طوسی|خواجہ نصیر]] کے نزدیک، ایمان اس وقت حاصل ہوتا ہے جب تولی، [[تبری]]، [[رضا]] اور [[تسلیم]] سب ایک انسان کے اندر یکجا اور متحقق ہوجائیں۔ اور اس صورت میں اس پر مؤمن کا نام رکھا جاسکتا ہے۔<ref>خواجه نصیر، وہی ماخذ، ص567</ref>


==پاورقی حاشیے==
==پاورقی حاشیے==


{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
گمنام صارف