مندرجات کا رخ کریں

"دعائے یا من ارجوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Mudabbirhusainrizvi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 17: سطر 17:
'''دعائے یا مَنْ اَرْجوه''' [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول دعا ہے کہ جس کو ماہ [[رجب]] میں پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اس دعا کا مفہوم یہ ہے کہ اس میں انسان اپنے پروردگار سے دنیا و آخرت کی تمام نیکیوں کو طلب کر رہا ہے اور دنیا و آخرت کی تمام بدیوں سے نجات کی دعا کر رہا ہے۔ علمائے شیعہ، [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، [[محمد بن عمر کشی|کَشّی]]، [[شیخ طوسی]] و [[سید ابن طاووس]] نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔
'''دعائے یا مَنْ اَرْجوه''' [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]] سے منقول دعا ہے کہ جس کو ماہ [[رجب]] میں پڑھنے کی بہت تاکید کی گئی ہے۔ اس دعا کا مفہوم یہ ہے کہ اس میں انسان اپنے پروردگار سے دنیا و آخرت کی تمام نیکیوں کو طلب کر رہا ہے اور دنیا و آخرت کی تمام بدیوں سے نجات کی دعا کر رہا ہے۔ علمائے شیعہ، [[محمد بن یعقوب کلینی|کلینی]]، [[محمد بن عمر کشی|کَشّی]]، [[شیخ طوسی]] و [[سید ابن طاووس]] نے اس دعا کو نقل کیا ہے۔


ابن طاووس کے نقل کی بناء پر، جب امام صادقؑ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے تو اپنے بائیں ہاتھ کو ریش مبارک پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو عجز و انکساری کے ساتھ جنبش دیتے تھے۔ البتہ یہ عمل ابتدائے دعا سے انجام دیا جانا چاہئے یا دعا کے آخری حصہ میں، اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے۔ صاحب [[تفسیر قرآن]] [[عبد اللہ جوادی آملی]] اس بات کہ معتقد ہیں کہ امام صادقؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔
ابن طاووس کے نقل کی بناء پر، جب امام صادقؑ اس دعا کو پڑھا کرتے تھے تو اپنے بائیں ہاتھ کو ریش مبارک پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو عجز و انکساری کے ساتھ جنبش دیتے تھے۔ البتہ اس بات میں اختلاف پایا جاتا ہے کہ یہ عمل ابتدائے دعا سے انجام دیا جانا چاہئے یا دعا کے آخری حصہ میں۔ صاحب [[تفسیر]] [[قرآن]] [[عبد اللہ جوادی آملی]] اس بات کہ معتقد ہیں کہ امام صادقؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔


==متن و ترجمہ==
==متن و ترجمہ==
سطر 63: سطر 63:
سید ابن طاووس کی نقل کے مطابق دعائے یا من ارجوہ کو ماہ [[رجب]] میں صبح و شب اور ہر [[نماز پنجگانہ]] کے بعد پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> کتاب کافی میں شیخ کلینی کے نقل کے مطابق<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> اور کشی کےمطابق<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> اس دعا کو پڑھنے کا کوئی خاص وقت معین نہیں ہے۔
سید ابن طاووس کی نقل کے مطابق دعائے یا من ارجوہ کو ماہ [[رجب]] میں صبح و شب اور ہر [[نماز پنجگانہ]] کے بعد پڑھنے کی تاکید کی گئی ہے۔<ref>ابن طاووس، إقبال الأعمال، ۱۴۰۹ ھ، ج۲، ص۶۴۴۔</ref> کتاب کافی میں شیخ کلینی کے نقل کے مطابق<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۲۹ ھ، ج۴، ص۵۵۹۔</ref> اور کشی کےمطابق<ref>کشی، اختیار معرفۃ الرجال، ۱۴۰۴ ھ، ج۲، ص۶۶۷۔</ref> اس دعا کو پڑھنے کا کوئی خاص وقت معین نہیں ہے۔


شیخ طوسی نے اپنی کتاب [[مصباح المتہجد]] میں جمعہ کے دن [[مستحبی نماز|مستحبی نمازوں]] کے بخش میں ایک نماز کا ذکر کیا ہے جو طلب حاجت کے لئے پڑھی جاتی ہے، اس کے آداب میں سے ہے کہ دیگر دعاؤوں کے ساتھ دعائے یا من ارجوہ بھی پڑھی جاتی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ ھ، ج۱، ص۳۵۳ و ص۳۵۶۔</ref> یہ دعا نماز طلب فرزند کے سلسلے میں بھی جو روز جمعہ پڑھی جاتی ہے، ذکر ہوئی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ ھ، ج۱، ص۳۷۸۔</ref>
شیخ طوسی نے اپنی کتاب [[مصباح المتہجد]] میں جمعہ کے دن [[مستحبی نماز|مستحبی نمازوں]] کے بخش میں ایک نماز کا ذکر کیا ہے جو طلب حاجت کے لئے پڑھی جاتی ہے، اس کے آداب میں سے ہے کہ دیگر دعاؤوں کے ساتھ دعائے یا من ارجوہ بھی پڑھی جاتی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ ھ، ج۱، ص۳۵۳ و ص۳۵۶۔</ref> یہ دعا نماز طلب فرزند کے سلسلے میں بھی ذکر ہوئی ہے جو روز جمعہ پڑھی جاتی ہے۔<ref> شیخ طوسی، مصباح المتہجد، ۱۴۱۱ ھ، ج۱، ص۳۷۸۔</ref>


== مضمون ==
== مضمون ==
سطر 70: سطر 70:
==داڑھی پر ہاتھ رکھنا اور انگلی کو جنبش دینا ==
==داڑھی پر ہاتھ رکھنا اور انگلی کو جنبش دینا ==
بعض نقل روایت کی بنیاد پر [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادقؑ]] جب بھی یہ دعا پڑھتے تھے تو اپنا ہاتھ ڈاڑھی پر رکھتے اور اشارے کی انگلی کو جنبش دیتے۔ امامؑ اس عمل کو کب اور کیسے انجام دیتے اس سلسلے میں چند نظریات پائے جاتے ہیں:
بعض نقل روایت کی بنیاد پر [[امام صادق علیہ‌السلام|امام صادقؑ]] جب بھی یہ دعا پڑھتے تھے تو اپنا ہاتھ ڈاڑھی پر رکھتے اور اشارے کی انگلی کو جنبش دیتے۔ امامؑ اس عمل کو کب اور کیسے انجام دیتے اس سلسلے میں چند نظریات پائے جاتے ہیں:
[[علامہ مجلسی]] اپنی کتاب [[زاد المعاد (کتاب)|زاد المعاد]] میں سید ابن طاووس سے اس طرح نقل کرتے ہیں کہ امام صادقؑ اس جملے {{عربی |یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ}} سے آخر دعا تک اپنا بایاں ہاتھ داڑھی پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو جنبش دیتے تھے۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶۔</ref>
[[علامہ مجلسی]] اپنی کتاب [[زاد المعاد (کتاب)|زاد المعاد]] میں سید ابن طاووس سے اس طرح نقل کرتے ہیں کہ امام صادقؑ اس جملے {{عربی |یا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ}} سے آخر دعا تک اپنا بایاں ہاتھ ڈاڑھی پر رکھتے اور داہنے ہاتھ کی اشارے کی انگلی کو جنبش دیتے تھے۔<ref> مجلسی، زاد المعاد، ۱۴۲۳ ھ، ص۱۶۔</ref>


[[عبداللہ جوادی آملی]]، [[تفسیر قرآن|مفسر قرآن]] اس بات کے معتقد تھے کہ سید ابن طاووس کی کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]] کے متن کے مطابق امامؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔<ref> جوادی، [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/javadi/feqh/89/900311/صادقیہ درس خارج فقہ مبحث بیع، ۱۱ خرداد ۱۳۹۰ش]، مدرسہ فقاہت۔</ref>
[[عبداللہ جوادی آملی]]، [[تفسیر قرآن|مفسر قرآن]] اس بات کے معتقد تھے کہ سید ابن طاووس کی کتاب [[الاقبال بالاعمال الحسنۃ فیما یعمل مرۃ فی السنۃ (کتاب)|اقبال الاعمال]] کے متن کے مطابق امامؑ ابتدائے دعا سے ہی اس عمل کو انجام دیتے تھے۔<ref> جوادی، [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/javadi/feqh/89/900311/صادقیہ درس خارج فقہ مبحث بیع، ۱۱ خرداد ۱۳۹۰ش]، مدرسہ فقاہت۔</ref>
گمنام صارف