مندرجات کا رخ کریں

"دعائے یا من ارجوہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
سطر 88: سطر 88:


== شروحات ==
== شروحات ==
دعائے (یا من ارجوہ )کے بارے میں متعدد شرحیں لکھی گئی ہیں جن میں سے کچھ شرحوں کے نام یہاں بیان کئے جارہے ہیں:
دعائے (یا من ارجوہ) کے بارے میں متعدد شرحیں لکھی گئی ہیں جن میں سے کچھ شرحوں کے نام یہاں بیان کئے جارہے ہیں:
*رسالۃ الرجبیہ جو[[محمد بن سلیمان تنکابنی]] نے لکھی ہے۔ جو کتاب [[قصص العلماء (کتاب)|قصص العلماء]] کے مصنف بھی ہیں]]<ref>آقابزرگ تہرانی، الذریعۃ،‌ دار الاضواء، ج۱۳، ص۲۴۸؛ عقیقی بخشایشی، طبقات مفسران شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۷۹۷۔</ref> انہوں نے دعائے (یامن ارجوہ) کی تشریح میں [[عرفان نظری|عرفانی]] عرفانی طریقہ کار سے استفادہ کیا ہے۔<ref> صفرہ، تاریخ حدیث شیعہ، ۱۳۸۵ش، ص۲۴۰۔</ref>
*رسالۃ الرجبیہ جو[[محمد بن سلیمان تنکابنی]] نے لکھی ہے۔ جو کتاب [[قصص العلماء (کتاب)|قصص العلماء]] کے مصنف بھی ہیں۔<ref> آقا بزرگ تہرانی، الذریعۃ،‌ دار الاضواء، ج۱۳، ص۲۴۸؛ عقیقی بخشایشی، طبقات مفسران شیعہ، ۱۳۸۷ش، ص۷۹۷۔</ref> انہوں نے دعائے (یامن ارجوہ) کی تشریح میں [[عرفان نظری|عرفانی]] عرفانی طریقہ کار سے استفادہ کیا ہے۔<ref> صفرہ، تاریخ حدیث شیعہ، ۱۳۸۵ش، ص۲۴۰۔</ref>
*شرح دعائے یا من ارجوہ، جسے تیرہویں صدی ہجری کے اصفہانی عالم دین [[عبدالعلی ہرندی]] نے لکھی ہے۔<ref>حبیب‌آبادی، مکارم الآثار، ۱۳۶۲ش، ج۳، ص۷۵۲.</ref>
*شرح دعائے یا من ارجوہ، جسے تیرہویں صدی ہجری کے اصفہانی عالم دین [[عبدالعلی ہرندی]] نے لکھی ہے۔<ref> حبیب‌ آبادی، مکارم الآثار، ۱۳۶۲ش، ج۳، ص۷۵۲.</ref>
*شرح الدعاء الرجبیہ، تیرہویں صدی ہجری کے عالم عبدالحمید بن محمد حسین موسوی اصفہانی نے لکھی ہے، انھوں نے 1274ھ میں زندگی گزاری ہے<ref>صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۲۔</ref> اس کتاب کا خطی نسخہ [[کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی]] میں موجود ہے۔<ref>صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۳۔</ref> اسی طرح ان کی ایک اور شرح بھی اسی نام سے ہے جس کا خطی نسخہ [[کتابخانہ مسجد گوہرشاد]] اور [[کتابخانہ آیت‌اللہ گلپایگانی]] میں موجود ہے۔<ref> صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۳.</ref>
*شرح الدعاء الرجبیہ، تیرہویں صدی ہجری کے عالم عبدالحمید بن محمد حسین موسوی اصفہانی نے لکھی ہے، انھوں نے 1274ھ میں زندگی گزاری ہے<ref> صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۲۔</ref> اس کتاب کا خطی نسخہ [[کتابخانہ آیت اللہ مرعشی نجفی]] میں موجود ہے۔<ref> صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۳۔</ref> اسی طرح ان کی ایک اور شرح بھی اسی نام سے ہے جس کا خطی نسخہ [[کتابخانہ مسجد گوہرشاد]] اور [[کتابخانہ آیت‌اللہ گلپایگانی]] میں موجود ہے۔<ref> صدرایی خویی، فہرستگان نسخہ‌ہای خطی حدیث و علوم حدیث شیعہ، ۱۳۸۲ش، ص۳۲۳.</ref>
*شرح دعائے ( یا من ارجوہ ) یہ شرح سید عبد الحمید موسوی خواجوئی (متوفی1316ھ) نے لکھا ہے جس کا خطی نسخہ مشہد مقدس، کتابخانہ مسجد گوہرشاد میں موجود ہے۔<ref>مہدوی، اعلام اصفہان، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۸۳۔</ref>
*شرح دعائے ( یا من ارجوہ ) یہ شرح سید عبد الحمید موسوی خواجوئی (متوفی 1316ھ) نے لکھا ہے جس کا خطی نسخہ مشہد مقدس، کتابخانہ مسجد گوہرشاد میں موجود ہے۔<ref> مہدوی، اعلام اصفہان، ۱۳۸۶ش، ج۴، ص۱۸۳۔</ref>
*تحفہ رجبیہ، دعائے ماہ رجب کی ایک مختصر شرح ہے جسے اسماعیل شاکر اردکانی نے لکھا ہے جو قم میں شایع ہوئی ہے.<ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/1236629 «کتابشناسی تحفہ رجبیہ»]، سازمان اسناد و کتابخانہ ملی جمہوری اسلامی ایران۔</ref>
*تحفہ رجبیہ، دعائے ماہ رجب کی ایک مختصر شرح ہے جسے اسماعیل شاکر اردکانی نے لکھا ہے جو قم میں شایع ہوئی ہے.<ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/1236629 «کتابشناسی تحفہ رجبیہ»]، سازمان اسناد و کتابخانہ ملی جمہوری اسلامی ایران۔</ref>


گمنام صارف