گمنام صارف
"آیت لاتحزن" کے نسخوں کے درمیان فرق
←بعض اہل سنت مفسرین کا رجحان
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
==بعض اہل سنت مفسرین کا رجحان == | ==بعض اہل سنت مفسرین کا رجحان == | ||
بعض [[اہل سنت]] علما [[سورہ توبہ]] کی چالیسویں آیت میں ثانِی اثْنَینِ، «ا تَحْزَنْ و فَاَنْزَلَ اللّهُ سَکینَتَهُ عَلَیهِ، جیسی عبارتوں کو ابوبکر کے فضائل میں شمار کرتے ہیں<ref> بخاری، صحیح بخاری، ۱۳۱۵ق، ج۵، ص۲۰۴؛ میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۱۳۴، ۱۳۸، ۱۳۹؛ نویری، نهایة الارب، دار الکتب، ج۱۹، ص۱۴-۱۵.</ref> اور عبارت ثانِی اثْنَینِ اِذْ هُما فِی الْغارِ کو ان کی خلافت کے قابل ہونے کی دلیل جانتے ہیں۔<ref> رجوع کیجئے: ابن سلام، بدء الاسلام، ۱۴۰۶ھ، ص۷۰۔</ref> اور بعض آیۂ لا تَحْزَنْ سے جو کہ پیغمبر کا ابوبکر سے خطاب ہے، پیمغمبر کا محزون ہونا سمجھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وَ لا تَحْزَنْ عَلَیهِمْ وَ اخْفِضْ جَناحَکَ لِلْمُؤْمِنینَ۔ اے پیغمبر جو ایمان نہیں لاتے ان کے لیے غمگین نہ ہوں اور اپنے بازووں کو مومنین کے لئے پھیلا دیجئے۔<ref> سوره حجر، | بعض [[اہل سنت]] علما [[سورہ توبہ]] کی چالیسویں آیت میں ثانِی اثْنَینِ، «ا تَحْزَنْ و فَاَنْزَلَ اللّهُ سَکینَتَهُ عَلَیهِ، جیسی عبارتوں کو ابوبکر کے فضائل میں شمار کرتے ہیں<ref> بخاری، صحیح بخاری، ۱۳۱۵ق، ج۵، ص۲۰۴؛ میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۱۳۴، ۱۳۸، ۱۳۹؛ نویری، نهایة الارب، دار الکتب، ج۱۹، ص۱۴-۱۵.</ref> اور عبارت ثانِی اثْنَینِ اِذْ هُما فِی الْغارِ کو ان کی خلافت کے قابل ہونے کی دلیل جانتے ہیں۔<ref> رجوع کیجئے: ابن سلام، بدء الاسلام، ۱۴۰۶ھ، ص۷۰۔</ref> اور بعض آیۂ لا تَحْزَنْ سے جو کہ پیغمبر کا ابوبکر سے خطاب ہے، پیمغمبر کا محزون ہونا سمجھتے ہیں اور ان کا ماننا ہے کہ وَ لا تَحْزَنْ عَلَیهِمْ وَ اخْفِضْ جَناحَکَ لِلْمُؤْمِنینَ۔ اے پیغمبر جو ایمان نہیں لاتے ان کے لیے غمگین نہ ہوں اور اپنے بازووں کو مومنین کے لئے پھیلا دیجئے۔<ref> سوره حجر، آیه ۸۸</ref> وَ لا یحْزُنُکَ قَوْلُهُمْ<ref> سوره یونس، آیہ ۶۵</ref> و لا یحْزُنُکَ الَّذینَ یسارِعونَ فِی الْکُفْرِ <ref> سوره مائده، آیہ ۴۱۔</ref></ref> جیسی آیات کی بنیاد پر پیغمبر کے اس حزن سے منع کرنے کو ابو بکر کی معصیت کی دلیل کے بجائے اسے پروردگار کی اطاعت سمجھتے ہیں۔<ref> میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۱۳۹۔</ref> اسی طرح ان کے نزدیک علیہ کی ضمیر کو ابوبکر کی طرف پلٹایا ہے اور فَاَنْزَلَ اللّهُ سَکینَتَهُ عَلَیهِ: خدا نے ان کو قرار اور سکون بخشا» کو خدا کا ابو بکر پر لطف سمجھتے ہیں۔<ref> میبدی، کشف الاسرار، ۱۳۷۱ش، ج۴، ص۱۳۴، ۱۳۸؛ نویری، نہایۃ الأرب، دار الکتب، ج۱۹، ص۱۴۔</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |