مندرجات کا رخ کریں

"آیت لاتحزن" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  1 فروری 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Sajjadsafavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 7: سطر 7:
==شان نزول==
==شان نزول==
کہا جاتا ہے [[ شیعہ]]  اور  [[سنی]]  [[مفسرین]]  کا اعتقاد ہے کہ یہ آیت اور اس سے پہلے کی دو آیتیں اس وقت نازل ہوئیں  جب مسلمانوں میں سے کچھ نے جنگ میں شرکت نہ کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کا حکم ماننے میں سستی  دکھائی۔  یہ آیات مسلمانوں کو [[جہاد ]]  کی طرف  توجہ نہ دینے اور [[ پیغمبر اکرم]]  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے  حکم کی تعمیل میں کوتاہی کرنےسے روکتی ہیں اور صراحت کے ساتھ کہتی ہیں: اگر آپ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم    کی اس جنگ  اور جہاد میں مدد نہیں کرتے ہیں تو خدا ان کی مدد کرے گا،  جس طرح پہلے مدینے کی طرف  [[ہجرت]] کے موقع پر  اس غار  کی تنہائی میں ان کی مدد کی تھی  جب ان کا کوئی یار مددگار نہ تھا سوائے اس ساتھی کہ جو خوف اور حزن  کا شکار تھا۔<ref> نجارزادگان،تفسیر تطبیقی،۱۳۸۳ش،ج۱، ص۲۴۹۔</ref> مشہور نظریہ کے مطابق جب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم    کو  [[ وحی]]  کے ذریعے قریش کےمشرکین کی طرف سے ان کے قتل کی سازش سے آگاہ ہوئےتو  [[ابو بکر]]  کے ساتھ [[ مکہ]]  سے نکل گئے اور ایک گمنام راستے سے کی طرف سے  [[یثرب]]  کی جانب چلے یہاں تک کہ [[غار ثور ]] پہنچے اور وہاں مخفی ہوئے۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ۱۳۵۵ھ، ج۲، ص۱۲۶-۱۲۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸ء، ۱، ص۲۲۷-۲۲۹۔</ref>
کہا جاتا ہے [[ شیعہ]]  اور  [[سنی]]  [[مفسرین]]  کا اعتقاد ہے کہ یہ آیت اور اس سے پہلے کی دو آیتیں اس وقت نازل ہوئیں  جب مسلمانوں میں سے کچھ نے جنگ میں شرکت نہ کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کا حکم ماننے میں سستی  دکھائی۔  یہ آیات مسلمانوں کو [[جہاد ]]  کی طرف  توجہ نہ دینے اور [[ پیغمبر اکرم]]  صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم  کے  حکم کی تعمیل میں کوتاہی کرنےسے روکتی ہیں اور صراحت کے ساتھ کہتی ہیں: اگر آپ پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم    کی اس جنگ  اور جہاد میں مدد نہیں کرتے ہیں تو خدا ان کی مدد کرے گا،  جس طرح پہلے مدینے کی طرف  [[ہجرت]] کے موقع پر  اس غار  کی تنہائی میں ان کی مدد کی تھی  جب ان کا کوئی یار مددگار نہ تھا سوائے اس ساتھی کہ جو خوف اور حزن  کا شکار تھا۔<ref> نجارزادگان،تفسیر تطبیقی،۱۳۸۳ش،ج۱، ص۲۴۹۔</ref> مشہور نظریہ کے مطابق جب پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم    کو  [[ وحی]]  کے ذریعے قریش کےمشرکین کی طرف سے ان کے قتل کی سازش سے آگاہ ہوئےتو  [[ابو بکر]]  کے ساتھ [[ مکہ]]  سے نکل گئے اور ایک گمنام راستے سے کی طرف سے  [[یثرب]]  کی جانب چلے یہاں تک کہ [[غار ثور ]] پہنچے اور وہاں مخفی ہوئے۔<ref>ابن ہشام، السیرة النبویۃ، ۱۳۵۵ھ، ج۲، ص۱۲۶-۱۲۹؛ ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸ء، ۱، ص۲۲۷-۲۲۹۔</ref>
[[علامہ طباطبائی]]    کا ماننا ہے کہ روایات کی بنیاد پر یہ آیات  [[غزوہ تبوک ]] کے واقعہ سے متعلق ہیں ۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۹، ص۲۷۹۔</ref>
[[علامہ طباطبائی]]    کا ماننا ہے کہ روایات کی بنیاد پر یہ آیات  [[غزوہ تبوک ]] کے واقعہ سے متعلق ہیں ۔<ref> طباطبائی، المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۹، ص۲۷۹۔</ref>


==شیعہ مفسرین کا رجحان ==
==شیعہ مفسرین کا رجحان ==
گمنام صارف