"احبار" کے نسخوں کے درمیان فرق
←ربانیون اور احبار میں فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 7: | سطر 7: | ||
== ربانیون اور احبار میں فرق == | == ربانیون اور احبار میں فرق == | ||
قرآن میں لفظ احبار دو بار لفظ «ربانیون» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref> سورہ مائدہ، آیات ۴۴ و ۶۳۔</ref> [[مفسرین]] نے احبار اور ربانیون کے درمیان فرق کو مختلف طرح سے بیان کیا ہے: | [[قرآن]] میں لفظ احبار دو بار لفظ «ربانیون» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref> سورہ مائدہ، آیات ۴۴ و ۶۳۔</ref> [[تفسیر|مفسرین]] نے احبار اور ربانیون کے درمیان فرق کو مختلف طرح سے بیان کیا ہے: | ||
[[امام صادق علیہ السلام]] سے منقول ایک [[روایت]] کی بنیاد پر ربانیون وہ | [[امام صادق علیہ السلام]] سے منقول ایک [[روایت]] کی بنیاد پر ربانیون وہ ائمہ ہیں جو اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؛ لیکن احبار ان سے الگ ہیں۔<ref> عیاشی، كتاب التفسیر، ج۱، ص۳۲۳۔</ref> | ||
[[اہل سنت]] کے عالم [[فخر رازی]] نے ربانیون کو احبار سے بالاتر بتایا ہے اور ان کا نظریہ ہے کہ ربانیون تو مجتہدین ہیں اور احبار، عام علماء ہیں۔<ref> فخر رازی، مفاتیح الغیب، ج۱۲، ص۳۶۶۔</ref> اہل سنت کے مفسر رشید رضا نے ربانیون کو اولیاء اللہ اور باطن کے عارف بتایا ہے اور احبار کو ظاہر کا رکن رکھنے والے علماء قرار دیا ہے۔<ref> رشید رضا، تفسیر المنار، ج۶، ص۳۲۹۔</ref> کچھ شیعہ مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ ربانیون عام طور سے عیسائی علماء اور احبار یہودی علماء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۴، ص۴۴۶۔</ref> | [[اہل سنت]] کے عالم [[فخر رازی]] نے ربانیون کو احبار سے بالاتر بتایا ہے اور ان کا نظریہ ہے کہ ربانیون تو مجتہدین ہیں اور احبار، عام علماء ہیں۔<ref> فخر رازی، مفاتیح الغیب، ج۱۲، ص۳۶۶۔</ref> اہل سنت کے مفسر رشید رضا نے ربانیون کو اولیاء اللہ اور باطن کے عارف بتایا ہے اور احبار کو ظاہر کا رکن رکھنے والے علماء قرار دیا ہے۔<ref> رشید رضا، تفسیر المنار، ج۶، ص۳۲۹۔</ref> کچھ شیعہ مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ ربانیون عام طور سے عیسائی علماء اور احبار یہودی علماء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۴، ص۴۴۶۔</ref> |