مندرجات کا رخ کریں

"احبار" کے نسخوں کے درمیان فرق

1 بائٹ کا ازالہ ،  1 مارچ 2021ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{زیر تعمیر}}
'''احبار''' [[قرآن کریم]] میں استعمال ہوا ہے اور علمائے [[اہل کتاب]] و علمائے [[یہود]] کے معنی میں ہے۔ احبار اہل کتاب کے وہ علماء تھے جنھوں نے اللہ کے ہر دستور کو اپنے سینے میں حفظ کرلیا تھا تاکہ اس میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہ ہو سکے۔
'''احبار''' قرآن میں استعمال ہوا ہے اور
علمائے [[اهل کتاب]] و علمائے [[یهود]] کے معنی میں ہے۔ احبار اہل کتاب کے وہ علماء تھے جنھوں نے اللہ کے ہر دستور کو اپنے سینے میں حفظ کرلیا تھا تاکہ اس میں کوئی تبدیلی اور تحریف نہ ہو سکے۔


== معنی==
== معنی==
لفظ احبار، لغت میں عالم و دانشمند کے معنی میں ہے۔<ref>راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۲ق، ص۲۱۵.</ref> اور اصطلاح میں «عالم اهل کتاب» کے معنی میں بیان کیا گیا ہے۔<ref>نجفی خمینی، تفسیر آسان، ج۴، ص۲۱۱.</ref> [[علامه طباطبائی]] نےاحبار کو اہل کتاب کے علماء کے اس گروہ کے معنی میں بیان کیا ہے جو اللہ کے حکم کے مطابق حکم کرتے ہیں اور اس کو اپنے دلوں میں محفوظ کر لیتے ہیں تاکہ تحریف سے محفوظ رہے۔<ref>طباطبائی، المیزان، ج۵، ص۳۴۲.</ref>
لفظ احبار، لغت میں عالم و دانشمند کے معنی میں ہے۔<ref> راغب، مفردات الفاظ القرآن، ۱۴۱۲ق، ص۲۱۵.</ref> اور اصطلاح میں «عالم اهل کتاب» کے معنی میں بیان کیا گیا ہے۔<ref> نجفی خمینی، تفسیر آسان، ج۴، ص۲۱۱.</ref> [[علامه طباطبائی]] نےاحبار کو اہل کتاب کے علماء کے اس گروہ کے معنی میں بیان کیا ہے جو اللہ کے حکم کے مطابق حکم کرتے ہیں اور اس کو اپنے دلوں میں محفوظ کر لیتے ہیں تاکہ تحریف سے محفوظ رہے۔<ref> طباطبائی، المیزان، ج۵، ص۳۴۲.</ref>


کچھ کتابوں میں احبار کو یہودی مذہب کے عالم کے معنی میں بھی بیان کیا گیا ہے<ref>بلاغی، حجة التفاسیر، ج۱، ص۳۱۱.</ref> اور وہ اگر مسلمان بھی ہو جائے تب بھی احبار ہی رہے گا۔<ref> فراهیدی، كتاب العین، ج۳، ص۲۱۸.</ref>
کچھ کتابوں میں احبار کو یہودی مذہب کے عالم کے معنی میں بھی بیان کیا گیا ہے<ref> بلاغی، حجة التفاسیر، ج۱، ص۳۱۱.</ref> اور وہ اگر [[مسلمان]] بھی ہو جائے تب بھی احبار ہی رہے گا۔<ref> فراهیدی، كتاب العین، ج۳، ص۲۱۸.</ref>


== ربانیون اور احبار میں فرق ==
== ربانیون اور احبار میں فرق ==
قرآن میں لفظ احبار دو بار لفظ «ربانیون» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref>سوره مائده، آیات ۴۴ و ۶۳.</ref> [[مفسرین]] نے احبار اور ربانیون کے درمیان فرق کو مختلف طرح سے بیان کیا ہے:
قرآن میں لفظ احبار دو بار لفظ «ربانیون» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref> سوره مائده، آیات ۴۴ و ۶۳.</ref> [[مفسرین]] نے احبار اور ربانیون کے درمیان فرق کو مختلف طرح سے بیان کیا ہے:


[[امام صادق علیہ السلام]] سے منقول ایک [[روایت]] کی بنیاد پر ربانیون وہ ائمه‌ ہیں جو اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؛ لیکن احبار ان سے الگ ہیں۔<ref> عیاشی، كتاب التفسیر، ج۱، ص۳۲۳.</ref>
[[امام صادق علیہ السلام]] سے منقول ایک [[روایت]] کی بنیاد پر ربانیون وہ ائمهہ ہیں جو اپنے علم کے ذریعہ لوگوں کی تربیت کرتے ہیں؛ لیکن احبار ان سے الگ ہیں۔<ref> عیاشی، كتاب التفسیر، ج۱، ص۳۲۳.</ref>
 
[[اہل سنت]] کے عالم [[فخر رازی]] نے ربانیون کو احبار سے بالاتر بتایا ہے اور ان کا نظریہ ہے کہ ربانیون تو مجتهدین ہیں اور احبار، عام علماء ہیں۔<ref> فخر رازی، مفاتیح الغیب، ج۱۲، ص۳۶۶.</ref> اہل سنت کے مفسر رشید رضا نے ربانیون کو اولیاء اللہ اور باطن کے عارف بتایا ہے اور احبار کو ظاہر کا رکن رکھنے والے علماء قرار دیا ہے۔<ref> رشید رضا، تفسیر المنار، ج۶، ص۳۲۹.</ref> کچھ شیعہ مفسرین کا یہ نظریہ ہے کہ ربانیون عام طور سے عیسائی علماء اور احبار یہودی علماء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔<ref> مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ج۴، ص۴۴۶.</ref>


[[اهل سنت]] کے عالم [[فخر رازی]] نے ربانیون کو احبار سے بالاتر بتایا ہے اور ان کا نظریہ ہے کہ ربانیون تو مجتهدین ہیں اور احبار، عام علماء ہیں۔<ref> فخر رازی، مفاتیح الغیب، ج۱۲، ص۳۶۶.</ref> اہل سنت کے مفسر رشید رضا نے ربانیون کو اولیاء اللہ اور باطن کے عارف بتایا ہے اور احبار کو ظاہر کا رکن رکھنے والے علماء قرار دیا ہے۔<ref>رشید رضا، تفسیر المنار، ج۶، ص۳۲۹.</ref> کچھ شیعہ مفسرین کا  یہ نظریہ ہے کہ ربانیون عام طور سے عیسائی علماء اور احبار یہودی علماء کے لئے استعمال ہوتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج۴، ص۴۴۶.</ref>
== رهبان اور احبار کا فرق==
== رهبان اور احبار کا فرق==
لفظ احبار قرآن میں دو بار لفظ  «رهبان» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref>سوره توبه، آیات ۳۱ و ۳۴.</ref> شیعہ مفسر [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] نے احبار کو علماء کے معنی میں اور رہبان کو عبادت گزار کے معنی میں جانا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۳۷.</ref> کچھ دیگر مفسرین نے احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی عبادت گزاروں کے معنی میں بتایا ہے۔<ref>شبر، تفسیر القرآن الكریم، ص۲۰۲.</ref> اہل سنت کے مفسر [[سیوطی]] م نے دونوں لفظوں کو عالم کے معنی میں لیا ہے۔ ہاں احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی علماء مانا ہے۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ج۳، ص۲۳۱.</ref>
لفظ احبار قرآن میں دو بار لفظ  «رهبان» کے ساتھ استعمال ہوا ہے<ref> سوره توبہ، آیات ۳۱ و ۳۴.</ref> شیعہ مفسر [[فضل بن حسن طبرسی|طبرسی]] نے احبار کو علماء کے معنی میں اور رہبان کو عبادت گزار کے معنی میں جانا ہے۔<ref> طبرسی، مجمع البیان، ج۵، ص۳۷.</ref> کچھ دیگر مفسرین نے احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی عبادت گزاروں کے معنی میں بتایا ہے۔<ref> شبر، تفسیر القرآن الكریم، ص۲۰۲.</ref> اہل سنت کے مفسر [[سیوطی]] م نے دونوں لفظوں کو عالم کے معنی میں لیا ہے۔ ہاں احبار کو یہودی علماء اور رہبان کو عیسائی علماء مانا ہے۔<ref>سیوطی، الدر المنثور، ج۳، ص۲۳۱.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 21: سطر 20:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ابن ابی‌حاتم، عبدالرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظیم، تحقیق اسعد محمد الطیب، عربستان سعودی، مکتبة نزار مصطفی الباز، چاپ سوم، ۱۴۱۹م.
* ابن ابی‌ حاتم، عبدالرحمن بن محمد، تفسیر القرآن العظیم، تحقیق اسعد محمد الطیب، عربستان سعودی، مکتبة نزار مصطفی الباز، چاپ سوم، ۱۴۱۹ء
* بلاغی، سید عبدالحجت، حجة التفاسیر و بلاغ الإکسیر، قم، انتشارات حکمت، ۱۳۸۶ق.
* بلاغی، سید عبدالحجت، حجة التفاسیر و بلاغ الإکسیر، قم، انتشارات حکمت، ۱۳۸۶ھ
* راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن‏، بیروت، دارالقلم‏، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
* راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات الفاظ القرآن‏، بیروت، دارالقلم‏، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ
* رشید رضا، تفسیر المنار، مصر، الهیئة المصریة العامة للکتاب، ۱۹۹۰م.
* رشید رضا، تفسیر المنار، مصر، الهیئة المصریة العامة للکتاب، ۱۹۹۰ء
* سیوطی، جلال‌الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانه آیة الله مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ق.
* سیوطی، جلال ‌الدین، الدر المنثور فی تفسیر المأثور، قم، کتابخانہ آیة الله مرعشی نجفی، ۱۴۰۴ھ
* شبر، سید عبدالله، تفسیر القرآن الکریم، بیروت، دارالبلاغة للطباعة و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ق.
* شبر، سید عبد الله، تفسیر القرآن الکریم، بیروت، دارالبلاغة للطباعة و النشر، چاپ اول، ۱۴۱۲ھ
* طباطبائی، سید محمدحسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی‏، چاپ پنجم‏، ۱۴۱۷ق.
* طباطبائی، سید محمد حسین‏، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی‏، چاپ پنجم‏، ۱۴۱۷ھ
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمه محمدجواد بلاغی‏، تهران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش.
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، مقدمہ محمد جواد بلاغی‏، تهران، ناصر خسرو، چاپ سوم، ۱۳۷۲ش.
* عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر، محقق و مصحح هاشم رسولی محلاتی، تهران، المطبعة العلمیة، چاپ اول، ۱۳۸۰ق.
* عیاشی، محمد بن مسعود، التفسیر، محقق و مصحح هاشم رسولی محلاتی، تهران، المطبعة العلمیة، چاپ اول، ۱۳۸۰ھ
* فخر رازی، محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دارإحیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ق.
* فخر رازی، محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۲۰ھ
* فراهیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، محقق و مصحح: مهدى مخزومى، ابراهیم سامرائى، قم، انتشارات هجرت، چاپ دوم، ۱۴۱۰ق.
* فراهیدی، خلیل بن احمد، کتاب العین، محقق و مصحح: مهدى مخزومى، ابراهیم سامرائى، قم، انتشارات هجرت، چاپ دوم، ۱۴۱۰ھ
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونه، تهران، دارالکتب الإسلامیة، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تهران، دار الکتب الإسلامیة، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.
* نجفی خمینی، محمدجواد، تفسیر آسان، تهران، انتشارات اسلامیة، چاپ اول، ۱۳۹۸ق.
* نجفی خمینی، محمد جواد، تفسیر آسان، تهران، انتشارات اسلامیة، چاپ اول، ۱۳۹۸ھ
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


{{قرآنی اصطلاحات}}
{{قرآنی اصطلاحات}}


 
[[fa:احبار]]


[[زمرہ:قرآن میں گروہ]]
[[زمرہ:قرآن میں گروہ]]
[[زمرہ:اہل کتاب]]
[[زمرہ:اہل کتاب]]
[[زمرہ:یہودیت]]
[[زمرہ:یہودیت]]
[[fa:احبار]]
گمنام صارف