"نفس لوامہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←نفس لوامہ کا مفہوم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 9: | سطر 9: | ||
نَفْسِ لَوَّامہ، ٹوکنے والے، سرزنش کرنے والے اور ملامت کرنے والے نفس کے معنی میں ہے۔ شہید مطہری کے بقول یہ نفس کا وہ مقام ہے جو نفس امارہ سے اوپر اور نفس مطمئنہ سے نیچے ہے۔<ref>مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶.</ref> [[محمد تقی مصباح یزدی]] نے بھی کہا ہے کہ یہ نفس کی وہ حالت ہے جس میں انسان اپنی غلطیوں پر پشیمان ہوتا ہے اور اپنی ملامت کرتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۶.</ref> یہ اصطلاح، [[سورہ قیامت]] استعمال ہوئی ہے: «وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ: اور قسم ہے ملامت کرنے والے نفس کی»۔ | نَفْسِ لَوَّامہ، ٹوکنے والے، سرزنش کرنے والے اور ملامت کرنے والے نفس کے معنی میں ہے۔ شہید مطہری کے بقول یہ نفس کا وہ مقام ہے جو نفس امارہ سے اوپر اور نفس مطمئنہ سے نیچے ہے۔<ref>مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶.</ref> [[محمد تقی مصباح یزدی]] نے بھی کہا ہے کہ یہ نفس کی وہ حالت ہے جس میں انسان اپنی غلطیوں پر پشیمان ہوتا ہے اور اپنی ملامت کرتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۶.</ref> یہ اصطلاح، [[سورہ قیامت]] استعمال ہوئی ہے: «وَلَا أُقْسِمُ بِالنَّفْسِ اللَّوَّامَةِ: اور قسم ہے ملامت کرنے والے نفس کی»۔ | ||
کہتے ہیں کہ نفس لوامہ وہی ضمیر ہے جو گناہ کے بعد انسان کو ملامت کرتا ہے اس کو اندرونی طور پر بے چین کردیتا ہے۔<ref>محفوظی، «نفس لوامه»، ص۱۲.</ref> | کہتے ہیں کہ نفس لوامہ وہی ضمیر ہے جو گناہ کے بعد انسان کو ملامت کرتا ہے اور اس کو اندرونی طور پر بے چین کردیتا ہے۔<ref>محفوظی، «نفس لوامه»، ص۱۲.</ref> | ||
===نفس امارہ اور نفس مطمئنہ کا فرق=== | ===نفس امارہ اور نفس مطمئنہ کا فرق=== | ||
نفس لوامه در حقیقت، نفس اَمّارہ اور نفس مطمئنہ کے مقابل میں ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۷، ص۳۷؛ مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶؛ مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۶-۲۷.</ref> نفس امارہ، نفس کی وہ حالت ہے جس میں انسان اپنی عقل کی نہیں سنتا ہے اور گناہ کرنے لگتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۷؛ مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶.</ref> نفس مطمئنہ وہ حالت ہے جس میں | نفس لوامه در حقیقت، نفس اَمّارہ اور نفس مطمئنہ کے مقابل میں ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۶۷، ص۳۷؛ مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶؛ مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۶-۲۷.</ref> نفس امارہ، نفس کی وہ حالت ہے جس میں انسان اپنی عقل کی نہیں سنتا ہے اور گناہ کرنے لگتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۷؛ مطهری، مجموعه آثار، ۱۳۸۹ش، ج۳، ص۵۹۵-۵۹۶.</ref> نفس مطمئنہ وہ حالت ہے جس میں انسان، مسلسل عقل کی طرف توجہ دینے اور اس کی سننے کے سبب اس کام کو اپنی ایک عادت اور ملکہ بنا لیتا ہے اور انسان کو سکون و اطمینان حاصل ہوجاتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آیین پرواز، ۱۳۹۹ش، ص۲۷.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات2}} | {{حوالہ جات2}} |