"مہر السنۃ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
بعض احادیث میں آیا ہے کہ پیغمر اکرمؐ نے اپنی ازواج اور بیٹیوں میں سے کسی کا حق مہر ساڑے 12 اوقیہ (500 درہم کے برابر) سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا ہے۔<ref>حمیری، قربالاسناد، ۱۴۱۳ق، ص۱۶-۱۷۔</ref> | بعض احادیث میں آیا ہے کہ پیغمر اکرمؐ نے اپنی ازواج اور بیٹیوں میں سے کسی کا حق مہر ساڑے 12 اوقیہ (500 درہم کے برابر) سے زیادہ مقرر نہیں فرمایا ہے۔<ref>حمیری، قربالاسناد، ۱۴۱۳ق، ص۱۶-۱۷۔</ref> | ||
===چند مختلف احادیث=== | ===چند مختلف احادیث=== | ||
[[حدیث|حدیثی]] منابع میں مہر السنہ سے متعلق احادیث سے مختلف بعض احادیث دیکھائی دیتی ہیں۔ من جملہ ان میں سے ایک وہ حدیث ہے جسے شیخ صدوق نے [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے نقل کی ہیں اور اس حدیث میں [[ام حبیبہ]] (زوجہ پیغمر اکرمؐ) کا حق مہر 4 ہزار درہم نقل ہوا ہے۔<ref>شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۷۳۔</ref> کہا جاتا ہے کہ اس حدیث میں [[امام باقرؑ]] نے اس حق مہر کو ایک استثنائی حق مہر قرار دیا ہے جسے [[حبشہ]] کے حکمران نجاشی جو ام حبیبہ کا رشتہ مانگنے میں رسول خداؐ کا وکیل تھا، نے قرار دیا تھا اور اس نے خود یہ حق مہر ادا کر دیا تھا اور پیغمبر اکرمؐ نے اس کی ممانعت نہیں فرمائی۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُالسُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۳۔</ref> | [[حدیث|حدیثی]] منابع میں مہر السنہ سے متعلق احادیث سے مختلف بعض احادیث دیکھائی دیتی ہیں۔ من جملہ ان میں سے ایک وہ حدیث ہے جسے شیخ صدوق نے [[امام محمد باقر علیہ السلام|امام باقرؑ]] سے نقل کی ہیں اور اس حدیث میں [[ام حبیبہ]] (زوجہ پیغمر اکرمؐ) کا حق مہر 4 ہزار درہم نقل ہوا ہے۔<ref>شیخ صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۷۳۔</ref> کہا جاتا ہے کہ اس حدیث میں [[امام باقرؑ]] نے اس حق مہر کو ایک استثنائی حق مہر قرار دیا ہے جسے [[حبشہ]] کے حکمران نجاشی جو ام حبیبہ کا رشتہ مانگنے میں رسول خداؐ کا وکیل تھا، نے قرار دیا تھا اور اس نے خود یہ حق مہر ادا کر دیا تھا اور پیغمبر اکرمؐ نے اس کی ممانعت نہیں فرمائی۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُالسُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۳۔</ref> | ||
اسی طرح [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] کے حق مہر کے بارے میں مختلف گزارشات منقول ہیں۔ من جملہ ان میں 480 درہم، 400 مثقال چاندی اور 500 درہم نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابنشہرآشوب، مناقب آلابیطالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۳۵۱۔</ref> [[شیعہ]] [[محدث]] [[ابن شہرآشوب]] (488-588ھ) اپنی کتاب [[مناقب آل ابی طالب (کتاب)|مَناقِب آل ابی طالب]] میں اس اختلاف کی علت یہ بیان کرتے ہیں کہ اصل میں حضرت زہرا(س) کا حق مہر کچھ اور چیز تھی جس کی قیمت کے بارے میں مذکورہ اختلافات وجود میں آئے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ احادیث کو نقل کیا ہے جن میں سے بعض کے مطابق حضرت زہرا(س) کے حق مہر میں یمنی بافت کا عبا، | اسی طرح [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت زہرا(س)]] کے حق مہر کے بارے میں مختلف گزارشات منقول ہیں۔ من جملہ ان میں 480 درہم، 400 مثقال چاندی اور 500 درہم نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابنشہرآشوب، مناقب آلابیطالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۳۵۱۔</ref> [[شیعہ]] [[محدث]] [[ابن شہرآشوب]] (488-588ھ) اپنی کتاب [[مناقب آل ابی طالب (کتاب)|مَناقِب آل ابی طالب]] میں اس اختلاف کی علت یہ بیان کرتے ہیں کہ اصل میں حضرت زہرا(س) کا حق مہر کچھ اور چیز تھی جس کی قیمت کے بارے میں مذکورہ اختلافات وجود میں آئے ہیں۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ احادیث کو نقل کیا ہے جن میں سے بعض کے مطابق حضرت زہرا(س) کے حق مہر میں یمنی بافت کا عبا، چمڑا اور ایک خشبودار جڑی بوٹی شامل تھی بعض اور گزارشات کی بنا پر آپ کے حق مہر میں ایک زرہ اور گوسفند یا اونٹ کا چمڑا شامل تھا۔<ref>ابنشہرآشوب، مناقب آلابیطالب، ۱۳۷۹ق، ج۳، ص۳۵۱۔</ref> | ||
بعض مصنفین مذکورہ احادیث، پیغمبر اکرمؐ کی سیرت اور [[امام جواد علیہ السلام|امام جوادؑ]] کی ایک حدیث جس میں آپ نے اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مأمون|ام فضل]] کا حق مہر حضرت زہرا(س) کے حق مہر کے برابر معین فرمایا تھا،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۸۴۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت زہرا(س) کا حق مہر 500 درہم سے زیادہ نہیں تھا۔<ref>مروج طبسی، فاطمہ الگوی حیات زیبا، ۱۳۸۰ش، ص۳۵-۳۶۔</ref> | بعض مصنفین مذکورہ احادیث، پیغمبر اکرمؐ کی سیرت اور [[امام جواد علیہ السلام|امام جوادؑ]] کی ایک حدیث جس میں آپ نے اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مأمون|ام فضل]] کا حق مہر حضرت زہرا(س) کے حق مہر کے برابر معین فرمایا تھا،<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۸۴۔</ref> سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ حضرت زہرا(س) کا حق مہر 500 درہم سے زیادہ نہیں تھا۔<ref>مروج طبسی، فاطمہ الگوی حیات زیبا، ۱۳۸۰ش، ص۳۵-۳۶۔</ref> | ||
سطر 29: | سطر 29: | ||
برای مثال در گذشتہ، برخی از [[فقیہ|فقیہان]] پانصد [[درہم شرعی|درہم]] را با [[دینار شرعی|دینار]] میسنجیدند و چون در روزگارشان ہر دہ درہم یک دینار ارزش داشت، مہرالسنہ را پنجاہ دینار یعنی پنجاہ مثقال طلای خالص میدانستند۔ ہمچنین برخی پیشنہاد دادہاند ارزش امروزی مہرالسنہ براساس قدرت خرید آن در زمان پیامبر(ص) بہ دست آید چراکہ برپایہ برخی روایات، پیامبر(ص) با پول مہریہ حضرت زہرا، وسایلی برای زندگی مشترک او با [[امام علی(ع)]] خرید کہ از این راہ میتوان ارزش امروزی مہرالسنہ را بہ دست آورد۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | برای مثال در گذشتہ، برخی از [[فقیہ|فقیہان]] پانصد [[درہم شرعی|درہم]] را با [[دینار شرعی|دینار]] میسنجیدند و چون در روزگارشان ہر دہ درہم یک دینار ارزش داشت، مہرالسنہ را پنجاہ دینار یعنی پنجاہ مثقال طلای خالص میدانستند۔ ہمچنین برخی پیشنہاد دادہاند ارزش امروزی مہرالسنہ براساس قدرت خرید آن در زمان پیامبر(ص) بہ دست آید چراکہ برپایہ برخی روایات، پیامبر(ص) با پول مہریہ حضرت زہرا، وسایلی برای زندگی مشترک او با [[امام علی(ع)]] خرید کہ از این راہ میتوان ارزش امروزی مہرالسنہ را بہ دست آورد۔<ref> مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۴-۱۱۵۔</ref> | ||
باتوجہ بہ ارزش پنجاہ مثقال طلا و اینکہ وسایلی کہ با مہریہ حضرت زہرا(س) خریداری شد، وسایلی بسیار سادہ و حداقلی بودہ است، نتیجہ گرفتہاند کہ مہرالسنہ، مہریہای سنگین نیست۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref>{{ہمچنین ببینید|جہیزیہ حضرت زہرا(س)}} | باتوجہ بہ ارزش پنجاہ مثقال طلا و اینکہ وسایلی کہ با مہریہ حضرت زہرا(س) خریداری شد، وسایلی بسیار سادہ و حداقلی بودہ است، نتیجہ گرفتہاند کہ مہرالسنہ، مہریہای سنگین نیست۔<ref>مسعودی، «پژوہشى دربارہ مَہرُ السُّنّہ (مہر محمّدى)»، ص۱۱۵-۱۱۶۔</ref>{{ہمچنین ببینید|جہیزیہ حضرت زہرا(س)}} | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== |