گمنام صارف
"ازواج امام حسنؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امام حسن کی طرف مطلاق کی نسبت
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 32: | سطر 32: | ||
بعض تاریخی منابع میں امام حسنؑ کی طرف بہت ساری شادیوں اور طلاق کی نسبت دیتے ہوئے آپؑ کو مِطْلاق (زیاد طلاق دینے والا) کہا گیا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۴ق، الطبقۃ الخامسہ۱، ص۲۹۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> ان منابع میں آپ کی ازواج کی تعداد 70،<ref> ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۳۸۔</ref>،90 <ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دار الفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref>200 ،<ref> مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۵، ص۷۴۔</ref>اور 250<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۰۔</ref> تک ذکر کی گئی ہیں۔ [[مادلونگ]] کے مطابق پہلا شخص جس نے یہ بات کہی کہ امام حسنؑ نے 90 شادیاں کی ہیں، [[محمد بن کلبی]] ہے اور یہ تعداد مدائنی (متوفی 225 ھ) کی جعلیات میں سے ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود کلبی نے آپ کی صرف گیارہ زوجات کا نام لیا ہے جن میں سے 5 کے ساتھ امام حسنؑ کی شادی مشکوک ہے۔<ref> مادلونگ، جانشینى محمد، ۱۳۷۷ش، ص۵۱۴-۵۱۵</ref> | بعض تاریخی منابع میں امام حسنؑ کی طرف بہت ساری شادیوں اور طلاق کی نسبت دیتے ہوئے آپؑ کو مِطْلاق (زیاد طلاق دینے والا) کہا گیا ہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۴ق، الطبقۃ الخامسہ۱، ص۲۹۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> ان منابع میں آپ کی ازواج کی تعداد 70،<ref> ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۳۸۔</ref>،90 <ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دار الفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref>200 ،<ref> مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۵، ص۷۴۔</ref>اور 250<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۰۔</ref> تک ذکر کی گئی ہیں۔ [[مادلونگ]] کے مطابق پہلا شخص جس نے یہ بات کہی کہ امام حسنؑ نے 90 شادیاں کی ہیں، [[محمد بن کلبی]] ہے اور یہ تعداد مدائنی (متوفی 225 ھ) کی جعلیات میں سے ہے۔ ان تمام باتوں کے باوجود کلبی نے آپ کی صرف گیارہ زوجات کا نام لیا ہے جن میں سے 5 کے ساتھ امام حسنؑ کی شادی مشکوک ہے۔<ref> مادلونگ، جانشینى محمد، ۱۳۷۷ش، ص۵۱۴-۵۱۵</ref> | ||
مذکورہ منابع کے مطابق [[امام علیؑ]] نے امام حسنؑ کی مکرر شادیوں اور طلاقوں کی وجہ سے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> اور اسی بنا پر آپ نے [[کوفہ]] والوں سے امام حسن کو زوجہ نہ دینے کی درخواست کی تھی۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دار الفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref> [[شیعہ]] محقق [[باقر شریف قرشی]] ان [[روایات]] کو [[بنی عباس]] کی جعلیات قرار دیتے ہیں جنہوں نے [[سادات حسنی]] کے مقابلے میں ایسی احادیث کو جعل کیا ہے۔<ref> قرشی، حیاۃ الامام الحسن بن على، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۵۳-۴۵۴</ref> تاریخی منابع کے مطابق [[منصور دوانیقی]] نے امام حسنؑ کے نواسے [[عبداللہ بن حسن مثنی|عبداللہ محض]] کو ان کے بیٹے [[محمد بن عبداللہ بن حسن|نفس زکیہ]] جس نے منصور کے خلاف قیام کیا تھا، کے مخفی گاہ کو ظاہر نہ کرنے کی بنا پر زندان میں ڈال دیا تھا اور اس موقع پر مذکورہ نسبت کو عام کیا تھا۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۹۳؛ مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۳۰۰۔</ref> اسی بنا پر بعض مورخین لکھتے ہیں کہ مذکورہ نسبت سب سے پہلے | مذکورہ منابع کے مطابق [[امام علیؑ]] نے امام حسنؑ کی مکرر شادیوں اور طلاقوں کی وجہ سے پریشانی کا اظہار کیا ہے۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> اور اسی بنا پر آپ نے [[کوفہ]] والوں سے امام حسن کو زوجہ نہ دینے کی درخواست کی تھی۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دار الفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref> [[شیعہ]] محقق [[باقر شریف قرشی]] ان [[روایات]] کو [[بنی عباس]] کی جعلیات قرار دیتے ہیں جنہوں نے [[سادات حسنی]] کے مقابلے میں ایسی احادیث کو جعل کیا ہے۔<ref> قرشی، حیاۃ الامام الحسن بن على، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۵۳-۴۵۴</ref> تاریخی منابع کے مطابق [[منصور دوانیقی]] نے امام حسنؑ کے نواسے [[عبداللہ بن حسن مثنی|عبداللہ محض]] کو ان کے بیٹے [[محمد بن عبداللہ بن حسن|نفس زکیہ]] جس نے منصور کے خلاف قیام کیا تھا، کے مخفی گاہ کو ظاہر نہ کرنے کی بنا پر زندان میں ڈال دیا تھا اور اس موقع پر مذکورہ نسبت کو عام کیا تھا۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۹۳؛ مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۳۰۰۔</ref> اسی بنا پر بعض مورخین لکھتے ہیں کہ مذکورہ نسبت سب سے پہلے منصور دوانیقی کی طرف سے دی گئی تھی۔<ref> تقی زادہ داوری، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام (ترجمہ و نقد)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۳۔</ref> اگر مذکورہ نسبت صحیح ہوتی تو [[بنی امیہ]] اسے امام حسنؑ کے دور میں آپ کے خلاف استعمال کرتے۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۲۳-۴۲۴۔</ref> | ||
اسی طرح بعض مورخین کے مطابق اس نسبت کے اصل راوی ابو الحسن مدائنی، ابو عبد اللہ واقدی، ابو طالب مکی وغیرہ ہیں جو [[بنی عباس]] کے [[اہل سنت]] | اسی طرح بعض مورخین کے مطابق اس نسبت کے اصل راوی ابو الحسن مدائنی، ابو عبد اللہ واقدی، ابو طالب مکی وغیرہ ہیں جو [[بنی عباس]] کے [[اہل سنت]] راوی تھے جنہوں نے ان احادیث کو امام حسن کے ساتھ دشمنی کی بنا پر نقل کیا ہے اور یہ بات ان کے ذریعے سے شیعہ منابع<ref> ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۵۶؛ بن شہر آشوب، مناقب آل ابی طالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۰۔</ref> میں بھی سرایت کر گئی ہے جب کہ خود اہل سنت علماء ان راویوں کی احادیث کو غیر قابل اعتماد قرار دیتے ہیں۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۲۴-۴۳۱۔</ref> | ||
اسی طرح امام حسنؑ کی مذکورہ ازواج کا نام تاریخی منابع میں ذکر نہ ہونا،<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۳۸</ref> امام حسن کی زوجات اور اولاد کی تعداد کا آپس میں سازگار نہ ہونا،<ref> تقی زادہ داوری، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام (ترجمہ و نقد)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۷</ref> اور امام حسنؑ کا سماجی اور دینی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا آپ کی طرف سے کثرت ازدواج کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ج۳، ص۴۳۹-۴۴۰۔</ref> | اسی طرح امام حسنؑ کی مذکورہ ازواج کا نام تاریخی منابع میں ذکر نہ ہونا،<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۳۸</ref> امام حسن کی زوجات اور اولاد کی تعداد کا آپس میں سازگار نہ ہونا،<ref> تقی زادہ داوری، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام (ترجمہ و نقد)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۷</ref> اور امام حسنؑ کا سماجی اور دینی معاملات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا آپ کی طرف سے کثرت ازدواج کے ساتھ سازگار نہیں ہے۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ج۳، ص۴۳۹-۴۴۰۔</ref> |