"ازواج امام حسنؑ" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (Waziri نے صفحہ ازواج امام حسن کو ازواج امام حسن(ع) کی جانب منتقل کیا) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
بعض تاریخی منابع میں امام حسنؑ کی طرف بہت ساری شادیوں اور طلاق کی نسبت دیتے ہوئے آپؑ کو مِطْلاق(زیاد طلاق دینے والا) کے نام سے یاد کرتی ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں یہ نسبت [[بنی عباس]] کی طرف سے امام حسنؑ پر لگائی جانے والی تہمتوں میں سے ایک ہے جس کے ذریعے [[سادات حسنی]] کا مقابلہ کیا جا سکے۔ جبکہ اگر اس چیز میں کوئی حقیقت ہوتی تو [[بنی امیہ]] اسے امام حسنؑ کے خلاف استعمال کرتے دوسری طرف سے مذکورہ نسب کو نقل کرنے والے اشخاص بھی شیعہ اور [[اہل سنت]] رجالیوں کے نزدیک قابل اعتماد نہیں ہیں۔ | بعض تاریخی منابع میں امام حسنؑ کی طرف بہت ساری شادیوں اور طلاق کی نسبت دیتے ہوئے آپؑ کو مِطْلاق(زیاد طلاق دینے والا) کے نام سے یاد کرتی ہیں۔ حالانکہ حقیقت میں یہ نسبت [[بنی عباس]] کی طرف سے امام حسنؑ پر لگائی جانے والی تہمتوں میں سے ایک ہے جس کے ذریعے [[سادات حسنی]] کا مقابلہ کیا جا سکے۔ جبکہ اگر اس چیز میں کوئی حقیقت ہوتی تو [[بنی امیہ]] اسے امام حسنؑ کے خلاف استعمال کرتے دوسری طرف سے مذکورہ نسب کو نقل کرنے والے اشخاص بھی شیعہ اور [[اہل سنت]] رجالیوں کے نزدیک قابل اعتماد نہیں ہیں۔ | ||
اسی طرح امام حسنؑ کے ان تمام زوجات کے اسامی کا تاریخی منابع میں ذکر نہ ہونا | اسی طرح امام حسنؑ کے ان تمام زوجات کے اسامی کا تاریخی منابع میں ذکر نہ ہونا اور امام حسنؑ کی اولاد کی تعداد نیز سماجی امور میں آپ کی مشارکت بھی اس نسبت کے خلاف واقع ہونے کی دلیل ہے۔ | ||
==ازواج کا نام== | |||
تاریخی منابع میں 17 خواتین کو امام حسنؑ کی زوجہ کے عنوان سے یاد کئے گئے ہیں: | |||
{{ستون آ|2}} | |||
#[[خولہ بنت منظور فزاری]]، [[حسن مثنی]] کی والدہ | |||
#[[ام اسحق بنت طلحہ بن عبیداللہ تیمی]] | |||
#[[ام بشیر بنت عقبہ بن عمرو]]، [[زید بن حسن]] کی والدہ | |||
#حَفصہ بنت عبدالرحمان بن ابیبکر | |||
#ہند بنت سہیل بن عمرو | |||
#[[جعدہ بنت اشعث]] | |||
#ام کلثوم بنت فضل بن عباس بن عبدالمطلب۔ | |||
#خاندان بنیثقیف کی ایک خاتون | |||
#خاندان علقمۃ بن زرارہ کی ایک خاتون | |||
#قبیلہ بنیکلاب کی ایک خاتون | |||
#قبیلہ عمرو بن ابراہیم منقری کی ایک خاتون | |||
#قبیلہ بنیشیبان کی ایک خاتون | |||
# اسماء بنت عطارد بن حاجب | |||
# بنت عمیر بن مأمون | |||
#بنت شلیل بن عبداللہ ([[جریر بن عبداللہ بجلی]] کی بھتیجی)<ref>شوشتری، رسالۃ فی تواريخ النبی و الآل، ۱۴۲۳ق، ص۷۱-۷۲۔</ref> | |||
#نفیلہ یا رملہ: [[قاسم بن حسن|قاسم]]، [[عبداللہ بن حسن|عبداللہ]] اور [[عمر بن حسن بن علی|عمر]] کی والدہ<ref> قرشی، حیاۃ الإمام الحسن بن على، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۵۵-۴۶۰</ref> | |||
#عایشہ خثعمیہ<ref> قرشی، حیاۃ الإمام الحسن بن على، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۵۵-۴۶۰</ref> | |||
{{خاتمہ}} | |||
== | ==امام حسن کی طرف مطلاق کی نسبت ==<!-- | ||
برخی منابع با نسبت دادن ازدواجہا و طلاقہای زیاد بہ امام حسن(ع)، او را «مِطلاق» (بسیار طلاقدہندہ) خواندہاند۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۴ق، الطبقۃ الخامسہ۱، ص۲۹۰؛ بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> در این منابع تعداد ہمسران وی ۷۰،<ref> ابن کثیر، البدایہ و النہایہ، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۳۸۔</ref>۹۰ <ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵؛ ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دارالفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref>۲۰۰<ref>مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۵، ص۷۴۔</ref>و ۲۵۰<ref>ابن شہرآشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۰۔</ref> مورد ذکر شدہ است۔ بہ گفتہ [[مادلونگ]] نخستین کسی کہ شایع کرد امام حسن(ع) ۹۰ ہمسر داشتہ، «محمد بن کلبی» بودہ و این عدد را «مدائنی» (درگذشتہ ۲۲۵ق) ساختہ است۔ با این حال کلبی تنہا از یازدہ زن نام بردہ کہ ازدواج پنج تن از آنان با امام حسن(ع) مشکوک است۔<ref>مادلونگ، جانشینى محمد، ۱۳۷۷ش، ص۵۱۴-۵۱۵۔</ref> | |||
برخی منابع با نسبت دادن | |||
بر | بر پایہ گزارشہای منابع مذکور، امام علی(ع) از ازدواجہا و طلاقہای مکرّر امام حسن(ع)، اظہار نگرانی کردہ<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۳۹۷ق، ج۳، ص۲۵۔</ref> و بہ ہمین علت از مردم [[کوفہ]] خواست کہ بہ او زن ندہند۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینہ دمشق، دارالفکر، ج۱۳، ص۲۴۹۔</ref> [[باقرشریف قرشی]] محقق شیعہ، این اخبار را برساختہ [[عباسیان]] با ہدف مقابلہ با [[سادات حسنی]] دانستہ است۔<ref>قرشی، حیاۃ الامام الحسن بن على، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۴۵۳-۴۵۴۔</ref> بہ گزارش منابع تاریخی، [[منصور عباسی]] ہنگامی کہ [[عبداللہ بن حسن مثنی|عبداللہ محض]] نوادہ امام حسن(ع) را بہ دلیل آشکار نکردن مخفیگاہ فرزندش [[محمد بن عبداللہ بن حسن|نفس زکیہ]] کہ علیہ منصور قیام کردہ بود، زندانی کرد، این مطلب را مطرح کرد۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ق، ج۸، ص۹۳؛ مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۳، ص۳۰۰۔</ref>از این رو برخی از نویسندگان گفتہاند این ادعا نخستینبار توسط منصور دوانیقی مطرح شد۔<ref>تقیزادہ داوری، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام(ترجمہ و نقد)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۳۔</ref> و اگر چنین گزارشہایی صحیح بود امویان در زمان حیات امام حسن(ع) علیہ او از آنہا استفادہ میکردند۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۲۳-۴۲۴۔</ref> | ||
ہمچنین بہ گفتہ برخی از نویسندگان راوی اصلی گزارشہای مذکور، ابوالحسن مدائنی، ابوعبداللہ واقدی، ابوطالب مکی و۔۔۔ از مورخان اہل سنت در [[عباسیان|دورہ عباسیان]] ہستند کہ این گزارشہا را از روی دشمنی یا خوشباوری نقل کردہاند و از طریق آنہا بہ منابع شیعہ<ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۶، ص۵۶؛ بن شہرآشوب، مناقب آل ابیطالب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۳۰۔</ref> نیز راہ یافتہ است با اینکہ بہ گفتہ عالمان اہل سنت روایات این افراد قابل اعتماد نیست۔<ref> واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۲۴-۴۳۱۔</ref> | |||
ہمچنین ذکر نشدن اسامی ہمسران امام حسن(ع)،<ref>واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ص۴۳۸۔</ref> متناسب نبودن تعداد ہمسران و تعداد فرزندان امام،<ref>تقیزادہ داوری، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام(ترجمہ و نقد)، ۱۳۸۵ش، ص۱۳۷۔</ref> و اشتغال امام حسن بہ فعالیتہای اجتماعی و امور دینی را با کثرت ازدواجہای او سازگار نمیدانند۔<ref>واردی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، ج۳، ص۴۳۹-۴۴۰۔</ref> | |||
==پانویس== | ==پانویس== | ||
سطر 40: | سطر 40: | ||
==منابع== | ==منابع== | ||
{{منابع}} | {{منابع}} | ||
*ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد بن صامل السلمی، الطائف، | *ابن سعد، محمد بن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد بن صامل السلمی، الطائف، مکتبۃ الصدیق، ۱۴۱۴ق/۱۹۹۳م۔ | ||
*ابن | *ابن شہرآشوب، محمد بن علی، مناقب آل ابیطالب، قم، علامہ، ۱۳۷۹ق۔ | ||
*ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ | *ابن عساکر، علی بن حسن، تاریخ مدینۃ دمشق، تحقیق حسن بن احمد و حسن بن ہلال، دارالفکر، بیتا۔ | ||
*ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، | *ابن کثیر، اسماعیل بن عمر، البدایہ و النہایہ، بیروت، دارالفکر، ۱۴۰۷ق/۱۹۸۶م۔ | ||
*بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف(ج۳)، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، ۱۳۹۷ق/ | *بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف(ج۳)، تحقیق محمدباقر محمودی، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، ۱۳۹۷ق/۱۹۷۷م۔ | ||
* | *تقیزادہ داوری، محمود، تصویر امامان شیعہ در دائرہ المعارف اسلام(ترجمہ و نقد)، انتشارات شیعہشناسی، ۱۳۸۵ش۔ | ||
*زمانی، احمد، حقایق | *زمانی، احمد، حقایق پنہان، پژوہشی در زندگانی سیاسی امام حسن مجتبی(ع)، قم، مرکز انتشارات دفتر تبلیغات اسلامی، ۱۳۸۰ش۔ | ||
*شوشتری، محمدتقی، | *شوشتری، محمدتقی، رسالۃ في تواريخ النبی و الآل، قم، جامعہ مدرسين، ۱۴۲۳ق۔ | ||
*طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق محمد ابوالفضل | *طبری، محمد بن جریر، تاریخ الامم و الملوک، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث، ۱۹۶۷م/۱۳۸۷ق۔ | ||
*قرشی، باقرشریف، | *قرشی، باقرشریف، حیاۃ الامام الحسن بن على، بیروت، دارالبلاغۃ، ۱۴۱۳ق۔ | ||
*کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح علیاکبر آخوندی و محمد آخوندی، | *کلینی، محمد بن یعقوب، الکافی، تصحیح علیاکبر آخوندی و محمد آخوندی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، ۱۴۰۷ق۔ | ||
*مادلونگ، ویلفرد، | *مادلونگ، ویلفرد، ترجمہ احمد نمایی و دیگران، جانشینی حضرت محمد، مشہد، آستان قدس رضوی: بنیاد پژوہشہای اسلامی، ۱۳۷۷ش۔ | ||
*مسعودی، علی بن حسن، مروج | *مسعودی، علی بن حسن، مروج الذہب و معادن الجوہر، تحقیق اسعد داغر، قم، دارالہجرہ، ۱۴۰۹ق۔ | ||
*مقدسی، | *مقدسی، مطہر بن طاہر، البدء و التاریخ، بورسعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، بیتا۔ | ||
*واردی، سید تقی، «پاسخ | *واردی، سید تقی، «پاسخ بہ شبہہ مطلاق بودن امام حسن(ع)»، در مجموعہ مقالات ہمایش بینالمللی سبط النبی(ج۳)، قم، مجمع جہانی اہلبیت، ۱۳۹۳ش۔ | ||
{{پایان}} | {{پایان}} | ||
==پیوند | ==پیوند بہ بیرون== | ||
*[http:// | *[http://ensani۔ir/fa/article/261084 نقد و بررسی روایات مربوط بہ مطلاق بودن امام حسن(ع)] | ||
*[http:// | *[http://www۔shiitestudies۔com/article_32980۔html تطورشناسی حدیثِ مطلاق امام حسن مجتبی در منابع شیعہ] | ||
{{امام حسن}} | {{امام حسن}} |