"حضرت ایوب" کے نسخوں کے درمیان فرق
←فلسفہ ابتلاء
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 65: | سطر 65: | ||
==فلسفہ ابتلاء== | ==فلسفہ ابتلاء== | ||
حضرت ایوب کی بیماری اور اولاد سے محروم ہونا خدا کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ اہل سنت مفسر قُرطُبی کے مطابق حضرت ایوب کی حالت ان امتحانات سے پہلے، امتحانات کے دوران اور امتحانات کے بعد، یکسان تھی یعنی ہر حال میں آپ خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۲۱۶۔</ref> اسی طرح [[علامہ طباطبایی]] نے ایک حدیث نقل کی ہے اس کے مطابق حضرت ایوب پر آنے والی مصیبت کی علت یہ تھی کہ لوگ ان کے بارے میں [[ربوبیت]] کا دعوا نہ کریں اور خدا کی طرف سے عطا کرده نعمتوں کو دیکھ کر خود ان کو خدا نہ سمجھ بیٹھیں؛ اسی طرح اس کا ایک اور فلسفہ یہ بھی تھا کہ ان کو دیکھ کر دوسرے عبرت حاصل کریں اور کسی کمزور، فقیر یا بیمار شخص کو اس کی ضعیفی، فقر و تنگدستی اور بیماری کی وجہ سے پست نہ سمجھیں کیونکہ ممکن ہے خدا اس کمزور شخص کو طاقتور، فقیر کو غنی اور بیمار شخص کو صحت و سلامتی عنایت کرے؛ اور یہ بھی جان لیں کہ یہ خدا ہی ہیں جو جس کو چاہے مریض کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ انبیاء میں سے کیوں نہ ہو ارو جس کو چاہے شفا عطا کرتا ہے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> | حضرت ایوب کی بیماری اور اولاد سے محروم ہونا خدا کی طرف سے ایک امتحان تھا۔ اہل سنت مفسر قُرطُبی کے مطابق حضرت ایوب کی حالت ان امتحانات سے پہلے، امتحانات کے دوران اور امتحانات کے بعد، یکسان تھی یعنی ہر حال میں آپ خدا کا شکر ادا کرتے رہے۔<ref>قرطبی، الجامع لاحکام القرآن، ۱۳۶۴ش، ج۱۶، ص۲۱۶۔</ref> اسی طرح [[علامہ طباطبایی]] نے ایک حدیث نقل کی ہے اس کے مطابق حضرت ایوب پر آنے والی مصیبت کی علت یہ تھی کہ لوگ ان کے بارے میں [[ربوبیت]] کا دعوا نہ کریں اور خدا کی طرف سے عطا کرده نعمتوں کو دیکھ کر خود ان کو خدا نہ سمجھ بیٹھیں؛ اسی طرح اس کا ایک اور فلسفہ یہ بھی تھا کہ ان کو دیکھ کر دوسرے عبرت حاصل کریں اور کسی کمزور، فقیر یا بیمار شخص کو اس کی ضعیفی، فقر و تنگدستی اور بیماری کی وجہ سے پست نہ سمجھیں کیونکہ ممکن ہے خدا اس کمزور شخص کو طاقتور، فقیر کو غنی اور بیمار شخص کو صحت و سلامتی عنایت کرے؛ اور یہ بھی جان لیں کہ یہ خدا ہی ہیں جو جس کو چاہے مریض کر دیتا ہے، یہاں تک کہ وہ انبیاء میں سے کیوں نہ ہو ارو جس کو چاہے شفا عطا کرتا ہے۔<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۴-۲۱۷۔</ref> | ||
==قسم کی داستان== | |||
حضرت ایوب نے قاسم کھائی کہ جب بھی بیماری سے افاقہ ملے اپنی بیوی کو 100 کوڑے ماریں گے؛<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref> لیکن جب بیماری سے نجات ملی تو بیماری کے دوران اپنی زوجہ کی خدمات اور وفاداری کو دیکھ کر اسے معاف کرنے کا فیصلہ کیا لیکن قسم اس چیز میں مانع بن رہی تھی۔<ref>مکارم، تفسیر نمونہ،۱۳۷۴ش، ج۱۹، ص۲۹۹۔</ref> اس بنا پر خدا کی طرف سے [[وحی]] ہوئی کہ لکڑیوں کے ایک نازک گچھے کے ذریعے اپنی بیوی کو ماریں تاکہ قسم کی مخالفت نہ ہو۔<ref>سورہ ص، آیہ ۴۴؛ طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۷، ص۲۱۰۔</ref> | |||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات2}} | {{حوالہ جات2}} |