مندرجات کا رخ کریں

"حضرت یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 95: سطر 95:
==وفات و محل دفن==
==وفات و محل دفن==
[[ملف:یوسف پیامبر...jpg|190px|تصغیر|پوسٹر[[فیلم یوسف پیغمبر]]]]
[[ملف:یوسف پیامبر...jpg|190px|تصغیر|پوسٹر[[فیلم یوسف پیغمبر]]]]
چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]] کے مطابق جناب یوسفؑ کی عمر 120 سال تھی۔ اور رحلت کے وقت اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہوئی کہ جو نور اور حکمت ہاتھ میں ہے اسے ببرز بن لاوی بن یعقوب کے حوالے کرے۔ اس وقت آپؑ نے ببرز بن لاوی اور بنی اسرائیل کے 80 مردوں کو جمع کیا اور ان سے کہا کہ عنقریب ایک گروہ تم پر غالب آئے گا اور تمہیں سخت عذاب سے دوچار کرے گا، یہاں تک کہ لاوی کی اولاد میں سے موسی نامی انسان کے ذریعے تمہاری مدد کرے گا۔<ref>مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۷۴.</ref>  
چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[علی بن حسین مسعودی|مسعودی]] کے مطابق جناب یوسفؑ کی عمر 120 سال تھی۔ اور رحلت کے وقت اللہ تعالی کی طرف سے وحی ہوئی کہ جو نور اور حکمت ہاتھ میں ہے اسے ببرز بن لاوی بن یعقوب کے حوالے کرے۔ اس وقت آپؑ نے ببرز بن لاوی اور بنی اسرائیل کے 80 مردوں کو جمع کیا اور ان سے کہا کہ عنقریب ایک گروہ تم پر غالب آئے گا اور تمہیں سخت عذاب سے دوچار کرے گا، یہاں تک کہ لاوی کی اولاد میں سے موسی نامی انسان کے ذریعے تمہاری مدد کرے گا۔<ref> مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۷۴.</ref>  
جناب یوسف کی وفات کے بعد، ہر گروہ آپ کو اپنے محلے میں دفن کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے اختلاف سے بچنے کے لیے آپ کو مرمر کے ایک صندوق میں رکھ کر دیائے نیل میں دفن کیا۔ کئی سالوں کے بعد حضرت موسی نے آپ کے جنازے کو وہاں سے نکال دیا<ref>مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۷۵.</ref> چھٹی اور ساتویں صدی ہجری کے مورخ یاقوت حَمَوی کے مطابق آپ کو [[فلسطین]] میں دفن کیا۔<ref>یاقوت حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۱، ص۴۷۸.</ref>
جناب یوسف کی وفات کے بعد، ہر گروہ آپ کو اپنے محلے میں دفن کرنا چاہتا تھا۔ اسی لیے اختلاف سے بچنے کے لیے آپ کو مرمر کے ایک صندوق میں رکھ کر دیائے نیل میں دفن کیا۔ کئی سالوں کے بعد حضرت موسی نے آپ کے جنازے کو وہاں سے نکال دیا۔<ref> مسعودی، اثبات الوصیۃ، ۱۳۸۴ش، ص۷۵.</ref> چھٹی اور ساتویں صدی ہجری کے مورخ یاقوت حَمَوی کے مطابق آپ کو [[فلسطین]] میں دفن کیا گیا۔<ref> یاقوت حموی، معجم البلدان، ۱۹۹۵م، ج۱، ص۴۷۸.</ref>


==ہنری آثار==
==ہنری آثار==
گمنام صارف