مندرجات کا رخ کریں

"حضرت یوسف" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 37: سطر 37:


==مقام و منزلت==
==مقام و منزلت==
حضرت یوسف جناب یعقوبؑ کے بیٹے اور بنی اسرائیل کے [[نبی]] تھے اور آپ کی والدہ کا نام راحیل تھا۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۰۶.</ref> آپ کے گیارہ بھائی تھے جن میں سے [[بنیامین]] اور آپ کی ماں ایک تھی۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۰۶.</ref> حضرت یوسفؑ بنیامین کے علاوہ باقی سب بھائیوں سے عمر میں چھوٹے تھے۔<ref>صحفی، قصه‌های قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۸۷.</ref>
حضرت یوسف جناب یعقوبؑ کے بیٹے اور بنی اسرائیل کے [[نبی]] تھے۔ آپ کی والدہ کا نام راحیل تھا۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۰۶.</ref> آپ کے گیارہ بھائی تھے جن میں سے [[بنیامین]] اور آپ کی ماں ایک تھی۔<ref>صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۰۶.</ref> حضرت یوسفؑ بنیامین کے علاوہ باقی سب بھائیوں سے عمر میں چھوٹے تھے۔<ref>صحفی، قصہ های قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۸۷.</ref>


یوسفؑ کا نام قرآن مجید میں 27 مرتبہ ذکر ہوا ہے اور قرآن کی بارہویں سورت آپ ہی کے نام سے منسوب ہے۔ قرآن میں آپ کو [[اللہ تعالی]] کے مخلص بندوں میں سے قرار دیا ہے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ 24۔</ref>جس کے بارے میں [[محمدحسین طباطبایی|علامہ طباطبایی]] کا کہنا ہے کہ آپ نے نہ صرف زلیخا کی خواہش کے مطابق عمل نہیں کیا بلکہ دل میں بھی اس کام کی طرف کوئی رغبت نہیں رکھتے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۱۳۰.</ref> اسی طرح قرآن میں آپ کو محسنوں میں سے بھی شمار کیا گیا ہے۔<ref>سورہ انعام، آیہ 84۔</ref>
یوسفؑ کا نام قرآن مجید میں 27 مرتبہ ذکر ہوا ہے اور قرآن کی بارہویں سورت آپ ہی کے نام سے منسوب ہے۔ قرآن میں آپ کو [[اللہ تعالی]] کے مخلص بندوں میں سے قرار دیا ہے۔<ref>سورہ یوسف، آیہ 24۔</ref>جس کے بارے میں [[محمد حسین طباطبایی|علامہ طباطبایی]] کا کہنا ہے کہ آپ نے نہ صرف زلیخا کی خواہش کے مطابق عمل نہیں کیا بلکہ دل میں بھی اس کام کی طرف کوئی رغبت نہیں رکھتے تھے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۱۳۰.</ref> اسی طرح قرآن میں آپ کو محسنوں میں سے بھی شمار کیا گیا ہے۔<ref>سورہ انعام، آیہ 84۔</ref>


===نبوت===
===نبوت===
حضرت یوسفؑ کا شمار بزرگ انبیا میں ہوتا ہے۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۵۹.</ref> قرآنی آیات سے استناد کرتے ہوئے [[امام باقرؑ]] کی ایک روایت کے مطابق حضرت یوسف، نبی اور [[رسول]] تھے۔<ref>قطب‌الدین راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ص۳۴۸.</ref>[[تفسیر نمونہ]] کے مطابق حضرت یوسف کا خواب کہ جس میں گیارہ ستارے، سورج اور چاند کا انکو سجدہ کرنا، حضرت یوسف کا ثروت اور حکومت تک پہنچنے کے علاوہ مستقبل میں نبوت پر فائز ہونے کی طرف بھی اشارہ تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۱۰.</ref> [[علامہ طباطبایی]] کا بھی کہنا ہے کہ سورہ یوسف کی چھٹی آیت کے مطابق حضرت یوسفؑ پر نعمت کا کامل ہونے سے مراد آپؑ کا نبوت پر فائز ہونا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۸۲.</ref>
حضرت یوسفؑ کا شمار بزرگ انبیا میں ہوتا ہے۔<ref>جزایری، النورالمبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۵۹.</ref> قرآنی آیات سے استناد کرتے ہوئے [[امام باقرؑ]] کی ایک روایت کے مطابق حضرت یوسف، نبی اور [[رسول]] تھے۔<ref>قطب‌الدین راوندی، قصص‌الانبیاء، ۱۴۳۰ق، ص۳۴۸.</ref>[[تفسیر نمونہ]] کے مطابق حضرت یوسف کا خواب کہ جس میں گیارہ ستارے، سورج اور چاند کا انکو سجدہ کرنا، حضرت یوسف کا ثروت اور حکومت تک پہنچنے کے علاوہ مستقبل میں نبوت پر فائز ہونے کی طرف بھی اشارہ تھا۔<ref>ملاحظہ کریں: مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۹، ص۳۱۰.</ref> [[علامہ طباطبایی]] کا بھی کہنا ہے کہ سورہ یوسف کی چھٹی آیت کے مطابق حضرت یوسفؑ پر نعمت کے کامل ہونے سے مراد آپؑ کا نبوت پر فائز ہونا ہے۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۱، ص۸۲.</ref>


==حالات زندگی==
==حالات زندگی==
گمنام صارف