مندرجات کا رخ کریں

"حضرت ہارون" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 25: سطر 25:
  | اہم واقعات      =[[فرعون]] کو [[توحید]] کی دعوت،‌ [[سامری]] کا واقعہ
  | اہم واقعات      =[[فرعون]] کو [[توحید]] کی دعوت،‌ [[سامری]] کا واقعہ
}}
}}
'''ہارون بن عمران''' اللہ کے [[نبی]] اور [[حضرت موسی]] کے بھائی اور جانشین تھے۔ [[قرآن]] میں حضرت موسی کی زبانی ان کی فصاحت اور بلاغت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ایک حدیث میں [[امام علیؑ]] کی پیغمبر اکرمؐ سے نسبت کو حضرت ہارون اور حضرت موسی کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ یہ حدیث [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] مآخذ میں نقل ہوئی ہے جو [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔
'''ہارون بن عمران''' اللہ کے [[نبی]]، [[حضرت موسی]] کے بھائی اور جانشین و مصاحب تھے۔ [[قرآن]] میں حضرت موسی کی زبانی ان کی فصاحت و بلاغت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔ [[پیغمبر اکرمؐ]] سے منقول ایک [[حدیث]] میں [[امام علیؑ]] کی پیغمبر اکرمؐ سے نسبت کو حضرت ہارون اور حضرت موسی کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔ یہ حدیث [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] مآخذ میں نقل ہوئی ہے جو [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔


جب حضرت موسی [[الواح]] دریافت کرنے کے لئے [[طور سینا|کوہ طور]] پر گئے تو حضرت ہارون کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ اس دوران [[سامری]] نامی ایک شخص نے ایک گوسالہ (بچھڑا) بنایا اور بنی‌ اسرائیل کو اس کی پرستش کی دعوت دی اور حضرت ہارون انہیں اس کام سے روکنے میں ناکام رہے۔ [[توریت]] میں گوسالہ بنانے کی نسبت حضرت ہارون کی طرف دی گئی ہے۔  
جب حضرت موسی [[الواح]] دریافت کرنے کے لئے [[طور سینا|کوہ طور]] پر گئے تو حضرت ہارون کو اپنا جانشین مقرر کیا۔ اس دوران [[سامری]] نامی ایک شخص نے ایک گوسالہ (بچھڑا) بنایا اور بنی‌ اسرائیل کو اس کی پرستش کی دعوت دی اور حضرت ہارون انہیں اس کام سے روکنے میں ناکام رہے۔ [[توریت]] میں گوسالہ بنانے کی نسبت حضرت ہارون کی طرف دی گئی ہے۔  


آپ 123 سال کی عمر میں کوہ طور پر اس دنیا سے رخصت ہو گئے، [[اردن]] میں کوہ ہور جو جبل ہارون کے نام سے مشہور ہے، میں آپ سے منسوب ایک مقبرہ موجود ہے۔
آپ 123 سال کی عمر میں کوہ طور پر اس دنیا سے رخصت ہو گئے، [[اردن]] میں کوہ ہور جو جبل ہارون کے نام سے مشہور ہے، میں آپ سے منسوب ایک مقبرہ موجود ہے۔


==خاندان==
==خاندان==
حضرت ہارون [[حضرت موسی]] کے بھائی تھے، آپ کے والد کا نام [[عمران]] اور والدہ کا نام [[یوکابد]] تھا۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F6۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۶، آیہ ۲۰]۔</ref> [[پیغمبر اکرمؐ]] کی زوجہ [[صفیہ بنت حیی بن اخطب]] جو [[بنی نضیر]] سے تھیں، کا سلسلہ نسب حضرت ہارون تک پہنچتا ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۸۷۱۔</ref>
حضرت ہارون [[حضرت موسی]] کے بھائی تھے، آپ کے والد کا نام [[عمران]] اور والدہ کا نام [[یوکابد]] تھا۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F6۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۶، آیہ ۲۰]۔</ref> [[پیغمبر اکرمؐ]] کی زوجہ [[صفیہ بنت حیی بن اخطب]] جو [[بنی نضیر]] سے تھیں، کا سلسلہ نسب حضرت ہارون تک پہنچتا ہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۴، ص۱۸۷۱۔</ref>


== نبوت ==
== نبوت ==
[[یہودیت|یہودی]]، [[مسیحیت|عیسائی]]<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref> اور [[اسلام|مسلمان]]<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> آپ کی [[نبوت]] کے قائل ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق نبوت کا سلسلہ آپ کی نسل سے جاری رہا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۲۳، ص۷۰۔</ref> من جملہ [[حضرت الیاس|حضرت الیاسؑ]] آپ کی نسل سے تھے۔<ref>ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۲۳۔</ref>  
[[یہودیت|یہودی]]، [[مسیحیت|عیسائی]]<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref> اور [[اسلام|مسلمان]]<ref> سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> آپ کی [[نبوت]] کے قائل ہیں۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق [[نبوت]] کا سلسلہ آپ کی نسل سے جاری رہا ہے۔<ref> مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳‌ق، ج۲۳، ص۷۰۔</ref> من جملہ [[حضرت الیاس|حضرت الیاسؑ]] آپ کی نسل سے تھے۔<ref> ابن منظور، مختصر تاریخ دمشق، ۱۴۰۲ق، ج۵، ص۲۳۔</ref>  


قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت کے ساتھ [[مبعث|مبعوث]] کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے درخواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا جائے کیونکہ حضرت ہارون حضرت موسی کی نسبت فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔<ref>سورہ فرقان، آیہ ۳۵؛ سورہ قصص، آیہ ۳۴۔</ref> اسی طرح قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[فرعون]] کو [[توحید|یکتا پرستی]] کی طرف دعوت دینے میں بھی حضرت ہارونؑ حضرت موسیؑ کے ساتھ تھے۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۴۲-۴۸۔</ref> امام علیؑ کے مطابق جب حضرت موسی، ہارونؑ کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تو ان کے بدن پر اون کا بنا ہوا لباس اور ہاتھ میں عصا تھا۔<ref>شیخی، پیامبر از نگاہ قرآن و اہل بیت، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۴۔</ref>  
قرآنی آیات کے مطابق جب حضرت موسی کو نبوت کے ساتھ [[مبعث|مبعوث]] کیا جا رہا تھا تو آپ نے خدا سے درخواست کی کہ حضرت ہارون کو ان کا وزیر بنا دیا جائے کیونکہ حضرت ہارون حضرت موسی کی نسبت فصاحت و بلاغت کے مالک تھے۔<ref> سورہ فرقان، آیہ ۳۵؛ سورہ قصص، آیہ ۳۴۔</ref> اسی طرح قرآنی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ [[فرعون]] کو [[توحید|یکتا پرستی]] کی طرف دعوت دینے میں بھی حضرت ہارونؑ حضرت موسیؑ کے ساتھ تھے۔<ref> سورہ طہ، آیہ ۴۲-۴۸۔</ref> امام علیؑ کے مطابق جب حضرت موسی، ہارونؑ کے ساتھ فرعون کے پاس گئے تو ان کے بدن پر اون کا بنا ہوا لباس اور ہاتھ میں عصا تھا۔<ref> شیخی، پیامبر از نگاہ قرآن و اہل بیت، ۱۳۸۶ش، ص۱۴۴۔</ref>  


[[قرآن کریم|قرآن]] میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref>سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref>سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref>  
[[قرآن کریم|قرآن]] میں حضرت ہارون کی نبوت کی طرف اشارہ ہوا ہے۔<ref> سورہ مریم، آیہ ۵۳۔</ref> [[سورہ صافات]] میں کتاب آسمانی سے بہرہ مند ہونا، صراط مستقیم کی ہدایت اور نیکوکار ہونے میں حضرت موسی اور حضرت ہارون دونوں کو ایک دوسرے کا شریک قرار دیا گیا ہے۔<ref> سورہ صافات، آیہ ۱۱۴-۱۲۲۔</ref>  


[[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو دیکھا جس کے ارد گرد آپ کی امت لوگ جمع تھے۔ پیغمبر اکرم کو ان کی کثرت پر تعجب ہوا اور جبرئیل سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جبرئیل نے ہارون بن عمران کے نام سے ان کا تعارف کیا۔ اس کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے ان کو سلام کیا اور ان کے حق میں استغفار فرمایا اور انہوں نے بھی پیغمبر اسلام کو سلام کیا اور آپ کے حق میں استغفار کیا۔<ref>مشایخ، قصص انبیاء، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۰۔</ref>
[[امام صادقؑ]] [[پیغمبر اکرمؐ]] سے نقل کرتے ہیں کہ [[معراج]] کے واقعے میں جب پیغمبر اکرمؐ کو پانچویں آسمان پر لے جایا گیا تو وہاں پر آپ نے ایک تنومند اور بڑی بڑی آنکھوں والے ایک شخص کو دیکھا جس کے ارد گرد آپ کی امت لوگ جمع تھے۔ پیغمبر اکرم کو ان کی کثرت پر تعجب ہوا اور جبرئیل سے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ جبرئیل نے ہارون بن عمران کے نام سے ان کا تعارف کیا۔ اس کے بعد پیغمبر اکرمؐ نے ان کو سلام کیا اور ان کے حق میں استغفار فرمایا اور انہوں نے بھی پیغمبر اسلام کو سلام کیا اور آپ کے حق میں استغفار کیا۔<ref> مشایخ، قصص انبیاء، ۱۳۸۱ش، ص۳۳۰۔</ref>


== حضرت موسی کی جانشینی اور سامری کا واقعہ==
== حضرت موسی کی جانشینی اور سامری کا واقعہ==
جب حضرت موسی [[الواح موسی|الواح]] دریافت کیلئے [[طور سیناء|کوہ طور]] پر گئے تو حضرت ہارون کو [[بنی‌ اسرائیل]] کے درمیان اپنا جانشین مقرر کیا۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۴۲۔</ref> اسی دوران [[سامری]] نے اس سونے سے ایک گوسالہ بنایا جسے حضرت موسی کی قوم فرعونیوں کے پاس سے لے آئی تھی<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۴، ص۱۹۲۔</ref> اور اس نے قوم موسی کو اس گوسالے کی پرستش کی دعوت دی۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۷۔</ref> گوسالے کی پرستش سے روکنے کے لئے حضرت ہاروں کی کوششیں ثمر آور نہیں ہوئیں۔<ref>سورہ طہ، آیہ ۹۰-۹۱۔</ref> حضرت موسی کوہ طور سے واپسی پر حضرت ہاروں کے ساتھ سختی سے پیش آئے کہ انہوں نے کیوں ان کی قوم کو گوسالہ پرستی سے منع نہیں کیا۔ حضرت ہارون نے کہا قوم انہیں قتل کرنے کے لئے تیار تھی اور حضرت موسی سے درخواست کی کہ ان کے دشمنوں کو خوشی کا موقع فراہم نہ کریں اور ان کو ظالموں کے ساتھ یکساں نہ سمجھیں۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۰۔</ref> اس بنا پر حضرت موسی نے اپنے لئے اور اپنے بھائی ہاروں کے لئے خدا سے طلب بخشش کی۔<ref>سورہ اعراف، آیہ ۱۵۱۔</ref>
جب حضرت موسی [[الواح موسی|الواح]] دریافت کیلئے [[طور سیناء|کوہ طور]] پر گئے تو حضرت ہارون کو [[بنی‌ اسرائیل]] کے درمیان اپنا جانشین مقرر کیا۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۱۴۲۔</ref> اسی دوران [[سامری]] نے اس سونے سے ایک گوسالہ بنایا جسے حضرت موسی کی قوم فرعونیوں کے پاس سے لے آئی تھی<ref> طباطبایی، المیزان، ۱۴۱۷ق، ج۱۴، ص۱۹۲۔</ref> اور اس نے قوم موسی کو اس گوسالے کی پرستش کی دعوت دی۔<ref> سورہ طہ، آیہ ۸۷۔</ref> گوسالے کی پرستش سے روکنے کے لئے حضرت ہاروں کی کوششیں ثمر آور نہیں ہوئیں۔<ref> سورہ طہ، آیہ ۹۰-۹۱۔</ref> حضرت موسی کوہ طور سے واپسی پر حضرت ہاروں کے ساتھ سختی سے پیش آئے کہ انہوں نے کیوں ان کی قوم کو گوسالہ پرستی سے منع نہیں کیا۔ حضرت ہارون نے کہا قوم انہیں قتل کرنے کے لئے تیار تھی اور حضرت موسی سے درخواست کی کہ ان کے دشمنوں کو خوشی کا موقع فراہم نہ کریں اور ان کو ظالموں کے ساتھ یکساں نہ سمجھیں۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۱۵۰۔</ref> اس بنا پر حضرت موسی نے اپنے لئے اور اپنے بھائی ہاروں کے لئے خدا سے طلب بخشش کی۔<ref> سورہ اعراف، آیہ ۱۵۱۔</ref>


قرآن کی آیات کے مطابق [[بنی‌ اسرائیل]] کو گوسالہ‌‌ پرستی تک لے جانے میں اصل کردار سامری کا تھا اور حضرت ہارون نے اس کے ساتھ مقابلہ کیا،<ref>سورہ طہ، آیہ ۸۵۔</ref> لیکن یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں گوسالہ بنانے اور اس کی پرستش کی طرف دعوت دینے کی نسبت حضرت ہاروں کی طرف دی گئی ہے۔<ref>کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲۔</ref> البتہ بعض یہودی مفسرین اس سلسلے میں توریت کے اس جملے کی توجیہ اور تأویل کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref>
قرآن کی آیات کے مطابق [[بنی‌ اسرائیل]] کو گوسالہ‌‌ پرستی تک لے جانے میں اصل کردار سامری کا تھا اور حضرت ہارون نے اس کے ساتھ مقابلہ کیا،<ref> سورہ طہ، آیہ ۸۵۔</ref> لیکن یہودیوں کی مقدس کتاب توریت میں گوسالہ بنانے اور اس کی پرستش کی طرف دعوت دینے کی نسبت حضرت ہاروں کی طرف دی گئی ہے۔<ref> کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲۔</ref> البتہ بعض یہودی مفسرین اس سلسلے میں توریت کے اس جملے کی توجیہ اور تأویل کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>[http://www۔iranjewish۔com/Torah/Shemot_F32۔htm کتاب مقدس، کتاب خروج، باب ۳۲، آیہ ۲-۶۔]</ref>


==امام علیؑ کے ساتھ شباہت==
==امام علیؑ کے ساتھ شباہت==
{{اصلی| حدیث منزلت}}
{{اصلی| حدیث منزلت}}
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی نسبت کو حضرت موسی کے ساتھ حضرت ہارون کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> یہ حدیث شیعہ<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> و [[اہل سنت]]<ref>بطور مثال رجوع کریں:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌ طالب، ص۱۲۰۔</ref> مآخذ میں نقل ہوئی ہے اور [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {{حدیث|أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ ہارونَ مِنْ مُوسی|ترجمہ=آپ میری نسبت وہی مقام رکھتے ہیں جو ہارون حضرت موسی کے ساتھ رکھتے تھے صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}}<ref>نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌ طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>
پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں [[پیغمبر اکرمؐ]] کے ساتھ [[امام علیؑ]] کی نسبت کو حضرت موسی کے ساتھ حضرت ہارون کی نسبت سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref> بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸۔</ref> یہ حدیث شیعہ<ref> بطور مثال رجوع کریں:‌ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref> و [[اہل سنت]]<ref> بطور مثال رجوع کریں:‌ بخاری، صحیح بخاری، ۱۴۰۱ق، ج۴، ص۲۰۸؛ نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌ طالب، ص۱۲۰۔</ref> مآخذ میں نقل ہوئی ہے اور [[حدیث منزلت]] کے نام سے مشہور ہے۔ اس حدیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے حضرت علیؑ سے مخاطب ہو کر فرمایا: {{حدیث|أنتَ مِنّی بِمَنزلةِ ہارونَ مِنْ مُوسی|ترجمہ=آپ میری نسبت وہی مقام رکھتے ہیں جو ہارون حضرت موسی کے ساتھ رکھتے تھے صرف یہ کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔}}<ref> نیشابوری، صحیح مسلم، دار الجیل/دار الأفاق الجدیدۃ، ج۷، باب من فضائل علی بن ابی‌ طالب، ص۱۲۰؛ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۴۰۳ق، ج۲۴، ص۱۴۔</ref>


== وفات اور مدفن==
== وفات اور مدفن==
گمنام صارف