مندرجات کا رخ کریں

"میر شمس الدین عراقی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  26 جنوری 2019ء
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
سطر 52: سطر 52:
میر شمس الدین سن ۸۸۲ ھ میں خراسان کے تیموری سلسلہ کے حاکم سلطان حسین بایقرا (حکومت: ۸۷۵۔۹۱۱ ھ) کے سفیر کے عنوان سے کشمیر گئے اور وہاں ۸ سال قیام کے بعد واپس خراسان آئے۔<ref> قاضی ظهور الحسن، نگارستان کشمیر، ص۲۴۰؛ حسن شاه، تاریخ حسن، ص۱۲۲.</ref>  
میر شمس الدین سن ۸۸۲ ھ میں خراسان کے تیموری سلسلہ کے حاکم سلطان حسین بایقرا (حکومت: ۸۷۵۔۹۱۱ ھ) کے سفیر کے عنوان سے کشمیر گئے اور وہاں ۸ سال قیام کے بعد واپس خراسان آئے۔<ref> قاضی ظهور الحسن، نگارستان کشمیر، ص۲۴۰؛ حسن شاه، تاریخ حسن، ص۱۲۲.</ref>  


اسی طرح سے وہ سن ۹۹۲ ھ میں شاہ قاسم نور بخش کی درخواست پر کشمیر گئے اور عوام کو [[تشیع]] کی دعوت دی۔<ref> ددّمری، واقعیات کشمیر،، ص۱۲۱، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> انہوں نے عوام میں تبلیغ کے بجائے قبائل کے روساء اور صاحب نفوذ افراد پر توجہ کی سیاست پر عمل کیا۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، به نقل از متو، «نقش میرشمس‌الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> [[بابا علی نجار]] اس زمانہ کے برجستہ صوفی نے سب سے پہلے ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> اس کے بعد موسی رینہ وزیر اعظم، کاجی چک و غازی چک (حکومت: ۹۶۲۔۹۷۱ ھ) جیسے حکومت میں صاحب نفوذ افراد نے [[شیعہ]] مذہب کو قبول کیا۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> اسی طرح سے منابع نے چک سلسلہ (حکومت ۹۶۲۔۹۹۴ ھ) کے افراد کے جو امامی مذہب تھے اور کشمیر میں ان کی حکومت تھی، شیعہ مذہب اختیار کرنے میں بھی میر شمس الدین کا ہاتھ ذکر کیا ہے۔<ref> معینی‌ نیا، «ظهور و سقوط چکان»، ص۱۳۷-۱۳۸.</ref>  
اسی طرح سے وہ سن ۹۹۲ ھ میں شاہ قاسم نور بخش کی درخواست پر کشمیر گئے اور عوام کو [[تشیع]] کی دعوت دی۔<ref> ددّمری، واقعیات کشمیر،، ص۱۲۱، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> انہوں نے عوام میں تبلیغ کے بجائے قبائل کے روساء اور صاحب نفوذ افراد پر توجہ کی سیاست پر عمل کیا۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، بہ نقل از متو، «نقش میرشمس‌الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> [[بابا علی نجار]] اس زمانہ کے برجستہ صوفی نے سب سے پہلے ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> اس کے بعد موسی رینہ وزیر اعظم، کاجی چک و غازی چک (حکومت: ۹۶۲۔۹۷۱ ھ) جیسے حکومت میں صاحب نفوذ افراد نے [[شیعہ]] مذہب کو قبول کیا۔<ref> همدانی، تاریخ شیعیان کشمیر، ص۱۹، بہ نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۳.</ref> اسی طرح سے منابع نے چک سلسلہ (حکومت ۹۶۲۔۹۹۴ ھ) کے افراد کے جو امامی مذہب تھے اور کشمیر میں ان کی حکومت تھی، شیعہ مذہب اختیار کرنے میں بھی میر شمس الدین کا ہاتھ ذکر کیا ہے۔<ref> معینی‌ نیا، «ظهور و سقوط چکان»، ص۱۳۷-۱۳۸.</ref>  


اسی طرح سے نقل ہوا ہے کہ انہوں نے کشمیر کے وزیر اعظم موسی رینہ کی مدد سے ۲۴ ہزار ہندو گھرانوں کی تشیع کی طرف ہدایت کی<ref> تاریخ ملک حیدر، ص۱۱۷، به نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۱.</ref> اور  لداخ کے بعض بودھ مذہب کے پیروکاروں کو شیعہ بنایا۔<ref> ضابط، «تشیع در شبه قاره هند»، ص۸۷.</ref>
اسی طرح سے نقل ہوا ہے کہ انہوں نے کشمیر کے وزیر اعظم موسی رینہ کی مدد سے ۲۴ ہزار ہندو گھرانوں کی تشیع کی طرف ہدایت کی<ref> تاریخ ملک حیدر، ص۱۱۷، به نقل از متو، «نقش میر شمس‌ الدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۱.</ref> اور  لداخ کے بعض بودھ مذہب کے پیروکاروں کو شیعہ بنایا۔<ref> ضابط، «تشیع در شبہ قاره هند»، ص۸۷.</ref>


===تعمیر مسجد و خانقاہ===
===تعمیر مسجد و خانقاہ===
گمنام صارف