گمنام صارف
"میر شمس الدین عراقی" کے نسخوں کے درمیان فرق
←سوانح حیات
imported>E.musavi کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 40: | سطر 40: | ||
==سوانح حیات== | ==سوانح حیات== | ||
میر شمس الدین عراقی ۸۴۵ ھ میں ایران کے شہر اراک کے مضافات میں ایک قریہ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصلی نام سید محمد تھا اور ان کا سلسلہ نسب ساتویں [[امام موسی کاظم (ع)]] تک منتہی ہوتا ہے۔ ان کے والد کا نام سید ابراہیم اور والدہ کا تعلق قزوین کے ایک سادات گھرانے سے تھا۔ عراقی کی نسبت انہیں ایران کے ایک شہر عراق سے تعلق کی وجہ سے دی گئی ہے جسے آج کل اراک کہا جاتا ہے۔ اسی سبب سے بعض افراد انہیں اراکی بھی لکھتے ہیں۔ | میر شمس الدین عراقی ۸۴۵ ھ میں ایران کے شہر اراک کے مضافات میں ایک قریہ میں پیدا ہوئے۔<ref> ریاحی، «نقش و تأثیر شخصیتهای ایرانی در کشمیر...»، ص۹.</ref> ان کا اصلی نام سید محمد تھا اور ان کا سلسلہ نسب ساتویں [[امام موسی کاظم (ع)]] تک منتہی ہوتا ہے۔<ref> متو، «نقش میرشمسالدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۰.</ref> ان کے والد کا نام سید ابراہیم اور والدہ کا تعلق قزوین کے ایک سادات گھرانے سے تھا۔<ref> سهرودی، تاریخ بلتستان، ص۸۸، به نقل از متو، «نقش میرشمسالدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۷۰.</ref> عراقی کی نسبت انہیں ایران کے ایک شہر عراق سے تعلق کی وجہ سے دی گئی ہے<ref> متو، «نقش میرشمسالدین عراقی در ترویج تشیع در کشمیر»، ص۱۶۹.</ref> جسے آج کل اراک کہا جاتا ہے۔<ref> دیکھیں: سعیدی، «اراک»، ج۷، ص۴۱۷.</ref> اسی سبب سے بعض افراد انہیں اراکی بھی لکھتے ہیں۔<ref> نگاه کریں: ریاحی، «نقش و تأثیر شخصیتهای ایرانی در کشمیر...»، ص۹.</ref> | ||
میر شمس الدین کا سال وفات ایک شجرہ کی وجہ سے ۹۳۲ ھ ذکر ہوا ہے۔ جبکہ بعض محققین کے مطابق بہارستان شاہی، تحفۃ الاحباب و تاریخ ملک حیدر جادورہ جیسے قدیم منابع میں اس بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہوا ہے۔ اس طرح سے اس سلسلہ میں بھی اختلاف ہے کہ ان کی موت طبیعی تھی یا انہیں قتل کیا گیا۔ علامہ [[محمد باقر مجلسی]] کے بھانجے ملا سعید اشرف کے ایک مرثیہ میں ان کے قتل کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ کشمیر کے بعض مولفین نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ | میر شمس الدین کا سال وفات ایک شجرہ کی وجہ سے ۹۳۲ ھ ذکر ہوا ہے۔ جبکہ بعض محققین کے مطابق بہارستان شاہی، تحفۃ الاحباب و تاریخ ملک حیدر جادورہ جیسے قدیم منابع میں اس بارے میں کوئی تذکرہ نہیں ہوا ہے۔ اس طرح سے اس سلسلہ میں بھی اختلاف ہے کہ ان کی موت طبیعی تھی یا انہیں قتل کیا گیا۔ علامہ [[محمد باقر مجلسی]] کے بھانجے ملا سعید اشرف کے ایک مرثیہ میں ان کے قتل کی طرف اشارہ ہوا ہے۔ کشمیر کے بعض مولفین نے بھی اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے۔ |