مندرجات کا رخ کریں

"انتظار فرج" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan
imported>Smnazem
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{شیعہ}}
{{شیعہ}}
'''انتظار فَرَج'''، (= وُسع اور فراخی کا انتظار) [[شیعہ]] اصطلاح میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور کا انتظار ہے جو خارق عادت اور معجزانہ انداز سے ہوگا اور [[امام غائب]](عج) ظہور کرکے دنیا کو [[عدل]] و انصاف سے مالامال کریں گے جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے مالامال ہوچکی ہوگی۔ [[شیعہ]] تعلیمات کے مطابق معنوی اور اخلاقی آمادگی کا موجب ہے۔  
'''انتظار فَرَج'''، (= وُسع اور فراخی کا انتظار) [[شیعہ]] اصطلاح میں [[امام زمانہ(عج)]] کے ظہور کا انتظار ہے جو خارق عادت اور معجزانہ انداز سے ہوگا اور [[امام غائب]](عج) ظہور کرکے دنیا کو [[عدل]] و انصاف سے مالامال کریں گے جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے مالامال ہوچکی ہوگی۔ [[شیعہ]] تعلیمات کے مطابق معنوی اور اخلاقی آمادگی کا موجب ہے۔


==انتظار ہے کیا؟==
==انتظار ہے کیا؟==


انتظار کیا ہے؟ کے جواب میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ دو عناصر کا مجموعہ ہے: 1۔ نفی کا عنصر 2۔ اثبات کا عنصر۔  
انتظار کیا ہے؟ کے جواب میں کہا جاسکتا ہے کہ یہ دو عناصر کا مجموعہ ہے: 1۔ نفی کا عنصر 2۔ اثبات کا عنصر۔


نفی کا عنصر یعنی موجودہ صورت حال سے بیگانگی اور موجودہ حالات سے ناخوشی اور ناخوشنودی اور اثبات کا عنصر یعنی روشن مستقبل اور مطلوبہ حالات کی امید اور ایسے حالات کے لئے تمہیدی اقدامات بجا لانا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج7، ص382۔</ref>۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر، ج1، ص419۔</ref> کلامی (= اعتقادی) اصطلاح میں انتظار کا مفہوم روایات و [[احادیث]] سے ماخوذ ہے جس کے معنی وعدہ الہی کے چشم براہ ہونے کے ہیں اس کوشش کے ساتھ کہ اپنی روح اور جسم نیز اپنے معاشرے کو بھی اس دن کے لئے تیار کیا جائے جب [[حضرت مہدی علیہ السلام]] کا خورشید عالمتاب طلوع ہوگا اور اس طلوع عظیم کے ساتھ بنی نوع انسان کی حیات کے تمام پہلؤوں میں فراخی نمایاں ہوگی۔<ref>رسالت جهانی حضرت مهدی (عج)، ص241۔</ref>
نفی کا عنصر یعنی موجودہ صورت حال سے بیگانگی اور موجودہ حالات سے ناخوشی اور ناخوشنودی اور اثبات کا عنصر یعنی روشن مستقبل اور مطلوبہ حالات کی امید اور ایسے حالات کے لئے تمہیدی اقدامات بجا لانا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج7، ص382۔</ref>۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر، ج1، ص419۔</ref> کلامی (= اعتقادی) اصطلاح میں انتظار کا مفہوم روایات و [[احادیث]] سے ماخوذ ہے جس کے معنی وعدہ الہی کے چشم براہ ہونے کے ہیں اس کوشش کے ساتھ کہ اپنی روح اور جسم نیز اپنے معاشرے کو بھی اس دن کے لئے تیار کیا جائے جب [[حضرت مہدی علیہ السلام]] کا خورشید عالمتاب طلوع ہوگا اور اس طلوع عظیم کے ساتھ بنی نوع انسان کی حیات کے تمام پہلؤوں میں فراخی نمایاں ہوگی۔<ref>رسالت جهانی حضرت مهدی (عج)، ص241۔</ref>


===انتظار لغت اور نفسیات میں===
===انتظار لغت اور نفسیات میں===
لغت میں انت‍ظار کے معنی چشم براہ ہونے اور فکرمند ہونے کے ہیں۔<ref> زبیدی، تاج العروس، ج7، ص539۔</ref>۔<ref> معین، فرهنگ فارسی، ج1، ص364۔</ref>  
لغت میں انت‍ظار کے معنی چشم براہ ہونے اور فکرمند ہونے کے ہیں۔<ref> زبیدی، تاج العروس، ج7، ص539۔</ref>۔<ref> معین، فرهنگ فارسی، ج1، ص364۔</ref>


انتظآرنفسیاتی لحاظ سے روح کی وہ کیفیت ہے جو آمادگی کا سبب بنتی ہے ایسی چیز کے خیر مقدم کے لئے جس کا انتظار کیا جارہا ہے۔ اس کیفیت کے برعکس مایوسی اور ناامیدی کی کیفیت ہے، پس جس قدر کہ انتظار شدید ہوگا تیاری اور آمادگی بھی اتنی ہی مؤکّد (= پرزور) ہوگی۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص218۔</ref>  
انتظآرنفسیاتی لحاظ سے روح کی وہ کیفیت ہے جو آمادگی کا سبب بنتی ہے ایسی چیز کے خیر مقدم کے لئے جس کا انتظار کیا جارہا ہے۔ اس کیفیت کے برعکس مایوسی اور ناامیدی کی کیفیت ہے، پس جس قدر کہ انتظار شدید ہوگا تیاری اور آمادگی بھی اتنی ہی مؤکّد (= پرزور) ہوگی۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص218۔</ref>


===اصطلاح میں===  
===اصطلاح میں===
انتظار فَرَج یعنی چشم براہ ہونا، اس امید کے ساتھ کہ باطل پر پیروزی کی آخری فتح کے لئے حالات سازگار ہوں، عدل و انصاف اور اسلامی ایمان پورے کرہ ارض پر پھیل جائے اور پوری دنیا میں [[حضرت مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں حکومت حقہ قائم و مستقر ہوجائے۔<ref>صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص291۔</ref>۔<ref>مطهری، قیام وانقلاب مهدی، ج1، ص14۔</ref> یعنی اصطلاحی معنی میں انتظار اس عقیدے کا نام ہے جس کا تعلق تاریخ کے انجام سے ہے جب عالمی سطح پر عدل و سعادت کا قیام و نفاذ ہوگا۔ اس لحاظ سے انتظار اس مطلوبہ معاشرے کا انتظآر ہے جب مطلق حکومت الہیہ مستقر ہوگی اور اس لحاظ سے اس دور کا انسان بھی الہی حکمرانی کے ساتھ مکمل طور پر سازگار ہوگا۔ آیات کریمہ کے مطابق، ایسے زمانے کا ظہور اللہ کے ارادے کے مطابق ہوگا، آسمانی پیغام عام ہوگا اور انسان آسمانی پیغام کو بصد شوق گلے لگائے گا۔ اسلامی فکر میں بنیادی اصول یہ ہے کہ حکومت مطلق طور پر اللہ کی ہوگی۔<ref>سوره یوسف، آیه 67۔</ref>۔<ref>سوره یوسف، آیه 40۔</ref>۔<ref>سوره انعام، آیه 62۔</ref>۔<ref>سوره نساء، آیه 105۔</ref>۔<ref>سوره انعام، آیه 82۔</ref>
انتظار فَرَج یعنی چشم براہ ہونا، اس امید کے ساتھ کہ باطل پر پیروزی کی آخری فتح کے لئے حالات سازگار ہوں، عدل و انصاف اور اسلامی ایمان پورے کرہ ارض پر پھیل جائے اور پوری دنیا میں [[حضرت مہدی علیہ السلام]] کے ہاتھوں حکومت حقہ قائم و مستقر ہوجائے۔<ref>صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص291۔</ref>۔<ref>مطهری، قیام وانقلاب مهدی، ج1، ص14۔</ref> یعنی اصطلاحی معنی میں انتظار اس عقیدے کا نام ہے جس کا تعلق تاریخ کے انجام سے ہے جب عالمی سطح پر عدل و سعادت کا قیام و نفاذ ہوگا۔ اس لحاظ سے انتظار اس مطلوبہ معاشرے کا انتظآر ہے جب مطلق حکومت الہیہ مستقر ہوگی اور اس لحاظ سے اس دور کا انسان بھی الہی حکمرانی کے ساتھ مکمل طور پر سازگار ہوگا۔ آیات کریمہ کے مطابق، ایسے زمانے کا ظہور اللہ کے ارادے کے مطابق ہوگا، آسمانی پیغام عام ہوگا اور انسان آسمانی پیغام کو بصد شوق گلے لگائے گا۔ اسلامی فکر میں بنیادی اصول یہ ہے کہ حکومت مطلق طور پر اللہ کی ہوگی۔<ref>سوره یوسف، آیه 67۔</ref>۔<ref>سوره یوسف، آیه 40۔</ref>۔<ref>سوره انعام، آیه 62۔</ref>۔<ref>سوره نساء، آیه 105۔</ref>۔<ref>سوره انعام، آیه 82۔</ref>


===موضوعِ انتظار===
===موضوعِ انتظار===
انتظار موعود کا موضوع اور نجات شناسی کا مبحث دوسرے ادیان ـ بالخصوص توحیدی ادیان ـ میں زیر بحث ہے اور وہ سب بشارت دیتے ہیں کہ ایک عظیم عالمی مصلی [[آخر الزمان]] میں ظہور کرے گا اور یہ وہ زمانہ ہوگا جب ظلم و ناانصافی پوری دنیا پر چھا گئی ہوگی۔ وہ آئے گا اور عالمی عدل کا نفاذ کرے گا اور ظلم کی جڑیں اکھاڑ دے گا۔  
انتظار موعود کا موضوع اور نجات شناسی کا مبحث دوسرے ادیان ـ بالخصوص توحیدی ادیان ـ میں زیر بحث ہے اور وہ سب بشارت دیتے ہیں کہ ایک عظیم عالمی مصلی [[آخر الزمان]] میں ظہور کرے گا اور یہ وہ زمانہ ہوگا جب ظلم و ناانصافی پوری دنیا پر چھا گئی ہوگی۔ وہ آئے گا اور عالمی عدل کا نفاذ کرے گا اور ظلم کی جڑیں اکھاڑ دے گا۔


===انتظار کا پس منظر===  
===انتظار کا پس منظر===
انتظار کی بحث کا تعلق اسلام میں [[رسول اللہ|رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے زمانے سے ہے۔ [[رسول اللہ|آنحضرت(ص)]] سے ظہور کی نشانیوں، موعود کی خصوصیات اور ظہور کے بعد آپ(عج) کے کارہائے نمایاں کے سلسلے میں متعدد [[احادیث]] وارد ہوئی ہیں۔<ref>رجوع کریں: صدوق، کمال الدین وتمام النعمة۔</ref>  
انتظار کی بحث کا تعلق اسلام میں [[رسول اللہ|رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے زمانے سے ہے۔ [[رسول اللہ|آنحضرت(ص)]] سے ظہور کی نشانیوں، موعود کی خصوصیات اور ظہور کے بعد آپ(عج) کے کارہائے نمایاں کے سلسلے میں متعدد [[احادیث]] وارد ہوئی ہیں۔<ref>رجوع کریں: صدوق، کمال الدین وتمام النعمة۔</ref>




===دوسرے ادیان میں نجات دہندہ کا انتظار===  
===دوسرے ادیان میں نجات دہندہ کا انتظار===
انسانیت کے نجات دہندہ کے ظہور پر [[ایمان]] اور عدل و انصاف کے قیام کا انتظار، ایک فطری انسانی امر ہے چنانچہ یہ عقیدہ تمام ملتوں اور مذاہب و ادیان میں موجود ہے۔  
انسانیت کے نجات دہندہ کے ظہور پر [[ایمان]] اور عدل و انصاف کے قیام کا انتظار، ایک فطری انسانی امر ہے چنانچہ یہ عقیدہ تمام ملتوں اور مذاہب و ادیان میں موجود ہے۔


اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور اس کو موجودہ صورت حال سے نجات دلانے کا عقیدہ ابتداء ہی سے انسانی ذہن میں موجود تھا اور یہ عقیدہ دین اسلام کے لئے مختص نہیں ہے، کیونکہ ظہور اسلام سے قبل کے آسمانی ادیان کے درمیان بھی ہم دیکھتے ہیں کہ سب نے اس حقیقت کے واقع ہونے کی خبر دی ہے اور حتی کہ مصلح کی خصوصیات اور ان کی اصلاحی روشیں بھی بیان کی ہیں۔ گوکہ انھوں نے مصلح کو [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] کا نام نہیں دیا ہے اور ان کی اصلاحی روشوں کا تذکرہ [[مہدویت]] کے عنوان سے نہیں کیا ہے۔ یہ عقیدہ حتی کہ [[زردشت|زردشتی]] اور [[برہمن|برہمنی]] مذاہب تک بھی سرایت کرگیا ہے۔ [[چین|چینیوں]] کی قدیم کتب میں، قدیم [[ہندوستان|ہندیوں]] کے عقائد میں، اسکینڈینویا کی اقوام میں یہاں تک کہ قدیم [مصر|مصریوں]] اور [[امریکہ]] کے مقامی باشندوں اور [[میکسیکو]] کے عوام میں اس قسم کے عقائد پائے جاتے ہیں۔  
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور اس کو موجودہ صورت حال سے نجات دلانے کا عقیدہ ابتداء ہی سے انسانی ذہن میں موجود تھا اور یہ عقیدہ دین اسلام کے لئے مختص نہیں ہے، کیونکہ ظہور اسلام سے قبل کے آسمانی ادیان کے درمیان بھی ہم دیکھتے ہیں کہ سب نے اس حقیقت کے واقع ہونے کی خبر دی ہے اور حتی کہ مصلح کی خصوصیات اور ان کی اصلاحی روشیں بھی بیان کی ہیں۔ گوکہ انھوں نے مصلح کو [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] کا نام نہیں دیا ہے اور ان کی اصلاحی روشوں کا تذکرہ [[مہدویت]] کے عنوان سے نہیں کیا ہے۔ یہ عقیدہ حتی کہ [[زردشت|زردشتی]] اور [[برہمن|برہمنی]] مذاہب تک بھی سرایت کرگیا ہے۔ [[چین|چینیوں]] کی قدیم کتب میں، قدیم [[ہندوستان|ہندیوں]] کے عقائد میں، اسکینڈینویا کی اقوام میں یہاں تک کہ قدیم [مصر|مصریوں]] اور [[امریکہ]] کے مقامی باشندوں اور [[میکسیکو]] کے عوام میں اس قسم کے عقائد پائے جاتے ہیں۔


لہذا کہا جاسکتا ہے کہ روش مستقبل، فلاح و رستگاری اور آخری نجات پر یقین و اعتقاد تمام الہی اور غیر الہی ادیان و مذاہب و مکاتب کا مشترکہ عقیدہ ہے اور یہی فطری پیاس اور سوز و گداز جو پوری دنیا میں جاری و ساری ہے عقیدہ انتظار کی صحت و درستی کا ثبوت ہے۔  
لہذا کہا جاسکتا ہے کہ روش مستقبل، فلاح و رستگاری اور آخری نجات پر یقین و اعتقاد تمام الہی اور غیر الہی ادیان و مذاہب و مکاتب کا مشترکہ عقیدہ ہے اور یہی فطری پیاس اور سوز و گداز جو پوری دنیا میں جاری و ساری ہے عقیدہ انتظار کی صحت و درستی کا ثبوت ہے۔


انتظار منجی کا عقیدہ رکھنے والے آسمانی ادیان نیز دین نما مکاتب کے درمیان ذیل کے مذاہب کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے:  
انتظار منجی کا عقیدہ رکھنے والے آسمانی ادیان نیز دین نما مکاتب کے درمیان ذیل کے مذاہب کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے:


1۔ [[یہود|یہودی]] [[عزیر]] یا منحاس بن عازر بن ہارون کی رجعت پر یقین رکھتے ہیں۔  
1۔ [[یہود|یہودی]] [[عزیر]] یا منحاس بن عازر بن ہارون کی رجعت پر یقین رکھتے ہیں۔


[[یہود|یہودیت]] کی نشیب و فراز سے بھری تاریخ میں موعود [[آخر الزمان]] کے انتظار کا شوق ٹھاٹھیں مارتا نظر آتا ہے۔ [[کتاب مقدس]] کے [[عہد عتیق]] میں مزامیر داؤد کے سفر ـ مزمور نمبر 37 ـ میں مرقوم ہے:  
[[یہود|یہودیت]] کی نشیب و فراز سے بھری تاریخ میں موعود [[آخر الزمان]] کے انتظار کا شوق ٹھاٹھیں مارتا نظر آتا ہے۔ [[کتاب مقدس]] کے [[عہد عتیق]] میں مزامیر داؤد کے سفر ـ مزمور نمبر 37 ـ میں مرقوم ہے:
:"شرپسندوں اور ظالموں کی موجودگی سے نا امید مت ہو، کیونکہ ظالمین کی نسل روئے زمین سے اکھاڑ دی جائے گی اور عدل خداوندی کے منتظرین زمین کے وارث ہوکر رہیں گے اور جن افراد پر اللہ کا لعن ہوگا ان کے درمیان انتشار پھیل جائے گا، اور صالح اور نیک انسان زمین کے وارث ہونگے اور تاریخ کی انتہا تک زمین کے اوپر جئیں گے۔<ref>کتاب مقدس سفر مزامیر داؤد۔</ref>  
:"شرپسندوں اور ظالموں کی موجودگی سے نا امید مت ہو، کیونکہ ظالمین کی نسل روئے زمین سے اکھاڑ دی جائے گی اور عدل خداوندی کے منتظرین زمین کے وارث ہوکر رہیں گے اور جن افراد پر اللہ کا لعن ہوگا ان کے درمیان انتشار پھیل جائے گا، اور صالح اور نیک انسان زمین کے وارث ہونگے اور تاریخ کی انتہا تک زمین کے اوپر جئیں گے۔<ref>کتاب مقدس سفر مزامیر داؤد۔</ref>


یہودیوں کے مقدس متون میں موعود کی بشارت مسلسل دی گئی ہے۔<ref>مزمور10ـ13، کتاب مقدس۔</ref> ان کا عقیدہ ہے کہ موعود آئے گا تو تمام موجودات ان کے وجود سے بہرہ ور ہونگے اور موعود کے منتظرین وارث زمین ہونگے... کیونکہ شر پسند قوت توڑ دی جائے گی اور صالحین کو خدا کی تائید حاصل ہوگی۔<ref>مزمور37، کتاب مقدس۔</ref>  
یہودیوں کے مقدس متون میں موعود کی بشارت مسلسل دی گئی ہے۔<ref>مزمور10ـ13، کتاب مقدس۔</ref> ان کا عقیدہ ہے کہ موعود آئے گا تو تمام موجودات ان کے وجود سے بہرہ ور ہونگے اور موعود کے منتظرین وارث زمین ہونگے... کیونکہ شر پسند قوت توڑ دی جائے گی اور صالحین کو خدا کی تائید حاصل ہوگی۔<ref>مزمور37، کتاب مقدس۔</ref>


2۔ [[عیسائیت|عیسائیوں]] کا [[ایمان]] ہے کہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] پلٹ کر آئیں گے۔ [[عیسائیت]] میں انتظار اور نجات دہندہ کے ظہور پر وافر تاکید ہوئی ہے اور موعود [[آخر الزمان]] کے بارے میں واضح بشارتیں دی گئی ہیں: [[اناجیل اربعہ]] (= متی، لوقا، مرقس، برنابا) میں ایسی بشارتیں بوفور پائی جاتی ہیں جیسے: "گھروں کے دروازے بند رکھو اور چراغ ہمیشہ جلائے رکھو ان لوگوں کی مانند جو اپنے آقا کا انتظار کررہے ہیں، جب آئے گا اور دروازے پر دستگ دے گا تو فوری طور پر دروازہ اس کے لئے کھول دو"۔<ref>انجیل لوقا، فصل 12۔</ref>۔<ref>انجیل متی، فصل 24 ۔</ref>  
2۔ [[عیسائیت|عیسائیوں]] کا [[ایمان]] ہے کہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] پلٹ کر آئیں گے۔ [[عیسائیت]] میں انتظار اور نجات دہندہ کے ظہور پر وافر تاکید ہوئی ہے اور موعود [[آخر الزمان]] کے بارے میں واضح بشارتیں دی گئی ہیں: [[اناجیل اربعہ]] (= متی، لوقا، مرقس، برنابا) میں ایسی بشارتیں بوفور پائی جاتی ہیں جیسے: "گھروں کے دروازے بند رکھو اور چراغ ہمیشہ جلائے رکھو ان لوگوں کی مانند جو اپنے آقا کا انتظار کررہے ہیں، جب آئے گا اور دروازے پر دستگ دے گا تو فوری طور پر دروازہ اس کے لئے کھول دو"۔<ref>انجیل لوقا، فصل 12۔</ref>۔<ref>انجیل متی، فصل 24 ۔</ref>


3۔ [[زردشت|زردشتیوں]] کا عقیدہ ہے کہ بہرام شاہ واپس آئے گا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ آہورا مزدا (= خیر کی روح) ہر وقت اہریمن (= شر کی بڑی روح) کے خلاف برسر پیکار ہے حتی کہ [[آخر الزمان]] میں سوشیانس ظہور کرے اور خوبی بدی پر اور نیکی شر اور پلیدی پر غلبہ پائے اور صلح و آشتی اور پاکی و پاکیزگی اور [[آہورا مزدا]] کی سربلندی کا دور دورہ ہو۔<ref>تاریخ جامع ادیان، جان ناس، ج1، ص318۔</ref>۔<ref>تاریخ جامع ادیان، جان ناس، ج1، ص476۔</ref>  
3۔ [[زردشت|زردشتیوں]] کا عقیدہ ہے کہ بہرام شاہ واپس آئے گا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ آہورا مزدا (= خیر کی روح) ہر وقت اہریمن (= شر کی بڑی روح) کے خلاف برسر پیکار ہے حتی کہ [[آخر الزمان]] میں سوشیانس ظہور کرے اور خوبی بدی پر اور نیکی شر اور پلیدی پر غلبہ پائے اور صلح و آشتی اور پاکی و پاکیزگی اور [[آہورا مزدا]] کی سربلندی کا دور دورہ ہو۔<ref>تاریخ جامع ادیان، جان ناس، ج1، ص318۔</ref>۔<ref>تاریخ جامع ادیان، جان ناس، ج1، ص476۔</ref>


4۔ [[ہندو|ہند‎ؤوں]] کا ایمان ہے کہ وشنو واپس آئے گا۔  
4۔ [[ہندو|ہند‎ؤوں]] کا ایمان ہے کہ وشنو واپس آئے گا۔


5۔ [[مجوس|مجوسیوں]] کا ایمان ہے کہ اوشیدر پلٹ کر آئے گا۔  
5۔ [[مجوس|مجوسیوں]] کا ایمان ہے کہ اوشیدر پلٹ کر آئے گا۔


6۔ [[بدھ مت]] کے ماننے والے [[بدھ]] کے واپس آنے کے منتظر ہیں۔  
6۔ [[بدھ مت]] کے ماننے والے [[بدھ]] کے واپس آنے کے منتظر ہیں۔




==انتظار اور اسلام==  
==انتظار اور اسلام==
===انتظار قرآن کی روشنی میں===
===انتظار قرآن کی روشنی میں===
[[قرآن کریم]] جو اہم ترین اسلامی منبع و ماخذ ہے، مسئلے کی تفصیلات بیان کئے بغیر کئی آیات میں اس کی طرف اشارہ کرتا ہے:  
[[قرآن کریم]] جو اہم ترین اسلامی منبع و ماخذ ہے، مسئلے کی تفصیلات بیان کئے بغیر کئی آیات میں اس کی طرف اشارہ کرتا ہے:
:"'''<font color = green>فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: اچھا تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔<ref>سوره اعراف، آیه، 71۔</ref>۔<ref>سوره یونس، آیه، 20 و 102۔</ref>
:"'''<font color = green>فَانتَظِرُواْ إِنِّي مَعَكُم مِّنَ الْمُنتَظِرِينَ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: اچھا تو پھر انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں۔<ref>سوره اعراف، آیه، 71۔</ref>۔<ref>سوره یونس، آیه، 20 و 102۔</ref>
:"'''<font color = green>وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: اور انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔<ref>سوره هود، آیه، 93۔</ref>
:"'''<font color = green>وَارْتَقِبُواْ إِنِّي مَعَكُمْ رَقِيبٌ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: اور انتظار کرو، میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرتا ہوں۔<ref>سوره هود، آیه، 93۔</ref>
:"'''<font color = green>فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: تو تم انتظار رکھو، یقین سمجھو کہ ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار میں شریک ہیں۔<ref>سوره توبه، آیه، 52۔</ref>
:"'''<font color = green>فَتَرَبَّصُواْ إِنَّا مَعَكُم مُّتَرَبِّصُونَ'''"۔</font> <br/> ترجمہ: تو تم انتظار رکھو، یقین سمجھو کہ ہم بھی تمہارے ساتھ انتظار میں شریک ہیں۔<ref>سوره توبه، آیه، 52۔</ref>


ان آیات کو بہت سی [[احادیث]] میں مسئلۂ انتظار سے تاویل کیا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص110۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ص127۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج13، ص279۔</ref>  
ان آیات کو بہت سی [[احادیث]] میں مسئلۂ انتظار سے تاویل کیا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص110۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ص127۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج13، ص279۔</ref>


===انتظار احادیث کی روشنی میں===
===انتظار احادیث کی روشنی میں===
[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے ایک [[حدیث]] میں ـ فریقین کے مآخذ میں منقول ہے ـ اس سلسلے میں ارشاد فرماتے ہیں: "اگر دنیا کی زندگی میں سے صرف ایک دن بھی باقی ہو تو خداوند متعال اس کو اس قدر طویل کردے گا کہ میرے فرزند [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] ـ جن کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے ـ ظہور کریں اور عدل کو فروغ دیں، اس کے بعد جب ظلم و ستم اس دنیا پر چھا چکی ہو"۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص74۔</ref>۔<ref>اربلی، کشف الغمه، ج2، ص446۔</ref>
[[رسول اللہ|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ]] نے ایک [[حدیث]] میں ـ فریقین کے مآخذ میں منقول ہے ـ اس سلسلے میں ارشاد فرماتے ہیں: "اگر دنیا کی زندگی میں سے صرف ایک دن بھی باقی ہو تو خداوند متعال اس کو اس قدر طویل کردے گا کہ میرے فرزند [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] ـ جن کا نام میرا نام اور کنیت میری کنیت ہے ـ ظہور کریں اور عدل کو فروغ دیں، اس کے بعد جب ظلم و ستم اس دنیا پر چھا چکی ہو"۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص74۔</ref>۔<ref>اربلی، کشف الغمه، ج2، ص446۔</ref>


===انتظار اہل سنت کی نظر میں===  
===انتظار اہل سنت کی نظر میں===
[[امام مہدی علیہ السلام]] کا انتظار [[شیعہ|تشیع]] کے لئے مختص نہیں ہے؛ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] کے بارے میں بہت سی [[حدیث متواتر|متواتر]] [[احادیث]] [[اہل سنت]] کے منابع و مآخذ سے صحیح اسناد کے ساتھ نقل ہوئی ہیں جن میں شک نہیں کیا جاسکتا، جیسا کہ [[شیعہ]] [[امامیہ]] کے منابع میں ایسی ہی [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں۔  
[[امام مہدی علیہ السلام]] کا انتظار [[شیعہ|تشیع]] کے لئے مختص نہیں ہے؛ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج)]] کے بارے میں بہت سی [[حدیث متواتر|متواتر]] [[احادیث]] [[اہل سنت]] کے منابع و مآخذ سے صحیح اسناد کے ساتھ نقل ہوئی ہیں جن میں شک نہیں کیا جاسکتا، جیسا کہ [[شیعہ]] [[امامیہ]] کے منابع میں ایسی ہی [[احادیث]] نقل ہوئی ہیں۔


عالم اسلام میں بھی تمام مذاہب اور فرقوں اور مکاتب نے اصولی طور پر اس مسئلے کو قبول کیا ہے اور اس عقیدے کے دفاع اور تشریح کے لئے متعدد کتب لکھی ہیں۔<ref>الإمام المهدی عند أهل السنة، فقیه ایمانی، ج1، ص397۔</ref>۔<ref>موسوعة الإمام المهدی، فقیه ایمانی، ج1، ص12۔</ref>
عالم اسلام میں بھی تمام مذاہب اور فرقوں اور مکاتب نے اصولی طور پر اس مسئلے کو قبول کیا ہے اور اس عقیدے کے دفاع اور تشریح کے لئے متعدد کتب لکھی ہیں۔<ref>الإمام المهدی عند أهل السنة، فقیه ایمانی، ج1، ص397۔</ref>۔<ref>موسوعة الإمام المهدی، فقیه ایمانی، ج1، ص12۔</ref>
سطر 70: سطر 70:


نویں صدی ہجری کے مشہور [[اہل سنت|سنی]] عالم [[ابن خلدون|عبدالرحمن بن خلدون]] نے ''العبر'' نامی کتاب پر مشہور مقدمہ لکھا ہے جس میں وہ لکھتے ہیں:
نویں صدی ہجری کے مشہور [[اہل سنت|سنی]] عالم [[ابن خلدون|عبدالرحمن بن خلدون]] نے ''العبر'' نامی کتاب پر مشہور مقدمہ لکھا ہے جس میں وہ لکھتے ہیں:
:"جان لو کہ بدان کہ اعصار و قرون کے دوران، اہل اسلام کے مشاہیر کا عقیدہ یہ رہا ہے کہ ہمیں یہ امر ناگزیر ہے کہ [[آخر الزمان]] میں [[اہل بیت]] میں سے ایک مرد ظہور کرے گا جو دین کی تائید و حمایت کرے گا اور عدل کو ظاہر کریں گے، اور مسلمان ان کی پیروی کریں گے۔ وہ اسلامی ممالک پر چھا جائیں گے اور ان کا نام مقدس [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہے۔ ان کے ظہور کے علائم میں سے سے [[دجال]] کا خروج اور اس کے بعد کے واقعات ہیں اور یہ کہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] ان کے پیچھے آئیں گے اور [[دجال]] کو ہلاک کریں گے یا ان کے ساتھ آئیں گے اور دجال کے ہلاک کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ اور اپنی [[نماز]] میں ان کی اقتدا کریں گے و...۔ <ref>ابن خلدون، مقدمه ابن خلدون، ص133</ref> گوکہ ـ جیسا کہ اشارہ ہوا [[اہل سنت]] کی اکثریت کو یقین ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام]] آئیں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ ابھی پیدا نہیں ہوئے ہیں، تاہم [[شیعہ]] اور بعض غیر [[شیعہ]] مکاتب اور مذاہب کے پیروکار نیز بعض غیر اسلامی مذاہب نجات دہندہ کے عنوان سے ایک مرد کا انتظار کررہے ہیں اور وہ معتقد ہیں کہ وہ مرد موجود ہے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے اعمال اور رویوں نیز ان کو درپیش مصائب و مسائل کا ناظر و شاہد ہے۔  
:"جان لو کہ بدان کہ اعصار و قرون کے دوران، اہل اسلام کے مشاہیر کا عقیدہ یہ رہا ہے کہ ہمیں یہ امر ناگزیر ہے کہ [[آخر الزمان]] میں [[اہل بیت]] میں سے ایک مرد ظہور کرے گا جو دین کی تائید و حمایت کرے گا اور عدل کو ظاہر کریں گے، اور مسلمان ان کی پیروی کریں گے۔ وہ اسلامی ممالک پر چھا جائیں گے اور ان کا نام مقدس [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]] ہے۔ ان کے ظہور کے علائم میں سے سے [[دجال]] کا خروج اور اس کے بعد کے واقعات ہیں اور یہ کہ [[حضرت عیسی علیہ السلام]] ان کے پیچھے آئیں گے اور [[دجال]] کو ہلاک کریں گے یا ان کے ساتھ آئیں گے اور دجال کے ہلاک کرنے میں ان کی مدد کریں گے۔ اور اپنی [[نماز]] میں ان کی اقتدا کریں گے و...۔ <ref>ابن خلدون، مقدمه ابن خلدون، ص133</ref> گوکہ ـ جیسا کہ اشارہ ہوا [[اہل سنت]] کی اکثریت کو یقین ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام]] آئیں گے اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہوگی لیکن وہ کہتے ہیں کہ وہ ابھی پیدا نہیں ہوئے ہیں، تاہم [[شیعہ]] اور بعض غیر [[شیعہ]] مکاتب اور مذاہب کے پیروکار نیز بعض غیر اسلامی مذاہب نجات دہندہ کے عنوان سے ایک مرد کا انتظار کررہے ہیں اور وہ معتقد ہیں کہ وہ مرد موجود ہے اور مسلمانوں اور غیر مسلموں کے اعمال اور رویوں نیز ان کو درپیش مصائب و مسائل کا ناظر و شاہد ہے۔


==شیعہ عقیدہ==
==شیعہ عقیدہ==
انتظار ایک ایسا امر ہے کہ [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کو [[امام مہدی علیہ السلام|بارہویں امام]] کے زمانۂ [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] میں<ref>[[شیخ صدوق]]، کمال الدین، ج2، ص377، باب 36، حدیث 1۔</ref>، اس کی پابند رہنا ہے؛ بایں معنی کہ انہیں [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی منتظر]](عج) کا منتظر رہنا چاہئے اور اس امر کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے اور ہر وقت اپنے امام(عج) کو یاد رکھنا چاہئے؛ یہاں تک کہ اعمال کی قبولیت کی ایک شرط [[امام مہدی علیہ السلام|امام غائب]](عج) کا انتظارِ فَرَج ہے۔<ref>کلینی، اصول کافی، کتاب الایمان والکفر، باب دعائم الاسلام، حدیث 13۔</ref>۔<ref>نعمانی، الغیبه، ب11، ح16۔</ref>
انتظار ایک ایسا امر ہے کہ [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کو [[امام مہدی علیہ السلام|بارہویں امام]] کے زمانۂ [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] میں<ref>[[شیخ صدوق]]، کمال الدین، ج2، ص377، باب 36، حدیث 1۔</ref>، اس کی پابند رہنا ہے؛ بایں معنی کہ انہیں [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی منتظر]](عج) کا منتظر رہنا چاہئے اور اس امر کو کبھی بھی فراموش نہیں کرنا چاہئے اور ہر وقت اپنے امام(عج) کو یاد رکھنا چاہئے؛ یہاں تک کہ اعمال کی قبولیت کی ایک شرط [[امام مہدی علیہ السلام|امام غائب]](عج) کا انتظارِ فَرَج ہے۔<ref>کلینی، اصول کافی، کتاب الایمان والکفر، باب دعائم الاسلام، حدیث 13۔</ref>۔<ref>نعمانی، الغیبه، ب11، ح16۔</ref>


بعض [[شیعہ]] کتب میں انتظار کو ایک قلبی اور روحانی کیفیت قرار دیا گیا ہے:  
بعض [[شیعہ]] کتب میں انتظار کو ایک قلبی اور روحانی کیفیت قرار دیا گیا ہے:
::"انتظار ایک قلبی اور روحانی کیفیت کا نام ہے جو اس شیئے کے لئے تیاری کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے جس کا انتظار ہورہا ہے ... پس انتظار جس قدر شدید ہوگا تیاری اسی انداز سے زیادہ ہوگی۔ کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ جب تمہارا کوئی [عزیز] سفر پر ہو جس کے آنے کے منتظر ہو، جس قدر کہ اس کے آنے کا وقت قریب سے قریب تر آتا ہے تمہاری تیاری میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے"۔<ref>موسوى اصفهانى، مکیال المکارم، ج2، ص152، ب8۔</ref>  
::"انتظار ایک قلبی اور روحانی کیفیت کا نام ہے جو اس شیئے کے لئے تیاری کے نتیجے میں حاصل ہوتی ہے جس کا انتظار ہورہا ہے ... پس انتظار جس قدر شدید ہوگا تیاری اسی انداز سے زیادہ ہوگی۔ کیا تم نہیں دیکھتے ہو کہ جب تمہارا کوئی [عزیز] سفر پر ہو جس کے آنے کے منتظر ہو، جس قدر کہ اس کے آنے کا وقت قریب سے قریب تر آتا ہے تمہاری تیاری میں اتنا ہی اضافہ ہوتا ہے"۔<ref>موسوى اصفهانى، مکیال المکارم، ج2، ص152، ب8۔</ref>


علاوہ ازیں کہ انتظار ایک امر واجب ہے، منتظرین کے لئے انتظار کے عوض ثواب اور مراتب و مقامات بھی مد نظر ہیں۔ [[امیرالمؤمنین]](ع) فرماتے ہیں:  
علاوہ ازیں کہ انتظار ایک امر واجب ہے، منتظرین کے لئے انتظار کے عوض ثواب اور مراتب و مقامات بھی مد نظر ہیں۔ [[امیرالمؤمنین]](ع) فرماتے ہیں:
::"ہمارے امر [ظہور] کا منتظر اس شخص کی مانند ہے جو خدا کی راہ میں اپنے خون میں تڑپتا ہے"۔<ref>صدوق، خصال، ح400، ص625۔</ref>
::"ہمارے امر [ظہور] کا منتظر اس شخص کی مانند ہے جو خدا کی راہ میں اپنے خون میں تڑپتا ہے"۔<ref>صدوق، خصال، ح400، ص625۔</ref>


[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں: "جو لوگ [[امام زمانہ(عج)]] کی پیشوائی اور [[امامت]] کا امر پہچان لیں یہی در حقیقت ان کا انتظارِ فَرَج ہے"۔<ref>مجلسی؛بحارالانوار، ج52ص139</ref> یعنی جو شخص اپنے زمانے کے امام کو پہچان لے اور جان لے کہ امام اپنے پیروکاروں سے کیا توقع رکھتے ہیں اور کیا چاہتے ہیں، وہ بہرحال اٹھے گا اور امام کی نسبت اپنے فرائض پر عمل کرے گا اور جس دن امام کے عملی حکم کی تعمیل ہو وہ دن یوم الفَرَج ہے۔  
[[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں: "جو لوگ [[امام زمانہ(عج)]] کی پیشوائی اور [[امامت]] کا امر پہچان لیں یہی در حقیقت ان کا انتظارِ فَرَج ہے"۔<ref>مجلسی؛بحارالانوار، ج52ص139</ref> یعنی جو شخص اپنے زمانے کے امام کو پہچان لے اور جان لے کہ امام اپنے پیروکاروں سے کیا توقع رکھتے ہیں اور کیا چاہتے ہیں، وہ بہرحال اٹھے گا اور امام کی نسبت اپنے فرائض پر عمل کرے گا اور جس دن امام کے عملی حکم کی تعمیل ہو وہ دن یوم الفَرَج ہے۔


[[امام علی رضا علیہ السلام|حضرت امام علی بن موسی الرضا]](ع) فرماتے ہیں: "کیا تم نہیں جانتے کہ انتظارِ فَرَجِ فَرَج کا جزء ہے؟"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج52، ص130۔</ref>
[[امام علی رضا علیہ السلام|حضرت امام علی بن موسی الرضا]](ع) فرماتے ہیں: "کیا تم نہیں جانتے کہ انتظارِ فَرَجِ فَرَج کا جزء ہے؟"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج52، ص130۔</ref>
سطر 87: سطر 87:
[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]] کے گرانقدر اقوال کا جائزہ لینے سے [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کے یہ فرائض سامنے آتے ہیں کہ وہ امام کی معرفت حاصل کریں، اپنے فرائض پہچان لیں اور ان پر عملدرآمد کی کوشش کریں؛ اور جب اپنی ذات اور دوسروں کی اصلاح کے سلسلے میں ہماری کوششیں بارآور ثابت ہوتی ہیں، وہی یوم الفَرَج ہے۔ پس فَرَج کا [ایک] سرا ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری کو سرانجام دینا چاہئے۔
[[ائمۂ معصومین علیہم السلام]] کے گرانقدر اقوال کا جائزہ لینے سے [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کے یہ فرائض سامنے آتے ہیں کہ وہ امام کی معرفت حاصل کریں، اپنے فرائض پہچان لیں اور ان پر عملدرآمد کی کوشش کریں؛ اور جب اپنی ذات اور دوسروں کی اصلاح کے سلسلے میں ہماری کوششیں بارآور ثابت ہوتی ہیں، وہی یوم الفَرَج ہے۔ پس فَرَج کا [ایک] سرا ہمارے ہاتھ میں ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری کو سرانجام دینا چاہئے۔


==امام مُنتَظَر کے اوصاف==  
==امام مُنتَظَر کے اوصاف==
معتبر [[شیعہ]] منابع میں منقولہ [[احادیث]] سے معلوم ہوتا ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود(عج)]] کے کوائف اور اوصاف حسب ذیل ہیں:
معتبر [[شیعہ]] منابع میں منقولہ [[احادیث]] سے معلوم ہوتا ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود(عج)]] کے کوائف اور اوصاف حسب ذیل ہیں:
:آپ(عج) خاندان رسالت اور فرزندان [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی ذریت سے ہیں؛ بارہویں امام معصوم اور [[رسول اللہ]](ص) کے بعد اللہ کے بارہویں خلیفہ اور حجت ہیں؛ [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی العسکری علیہ السلام]] کے فرزند ہیں جو 15 [[شعبان المعظم|شعبان]] سنہ 255ہجری قمری کو دنیا میں تشریف فرما ہوئے ہیں اور اس وقت زندہ ہیں اور اللہ کی خاص مصلحت کی بنا پر حالت [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] میں جی رہے ہیں [اور آنکھوں سے اوجھل ہیں] اور وہ دن ضرور آئے گا جب آپ(عج) اللہ کے اذن سے ظہور کریں گے اور ایسے حال میں کہ زمین پر ظلم و ستم چھا گیا ہوگا آپ(عج) عالمی عدل قائم کریں گے؛ اور مؤمنین پر واجب ہے کہ تیاری کے ساتھ اس دن کا انتظار کریں"۔<ref> صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص8۔</ref>۔<ref>صدر، محمد، الیوم الموعود بین الفکر المادی والدین، ص636۔</ref>۔<ref>سبحانی، الهیات، ج2، ص632۔</ref>
:آپ(عج) خاندان رسالت اور فرزندان [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی ذریت سے ہیں؛ بارہویں امام معصوم اور [[رسول اللہ]](ص) کے بعد اللہ کے بارہویں خلیفہ اور حجت ہیں؛ [[امام حسن عسکری علیہ السلام|حسن بن علی العسکری علیہ السلام]] کے فرزند ہیں جو 15 [[شعبان المعظم|شعبان]] سنہ 255ہجری قمری کو دنیا میں تشریف فرما ہوئے ہیں اور اس وقت زندہ ہیں اور اللہ کی خاص مصلحت کی بنا پر حالت [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] میں جی رہے ہیں [اور آنکھوں سے اوجھل ہیں] اور وہ دن ضرور آئے گا جب آپ(عج) اللہ کے اذن سے ظہور کریں گے اور ایسے حال میں کہ زمین پر ظلم و ستم چھا گیا ہوگا آپ(عج) عالمی عدل قائم کریں گے؛ اور مؤمنین پر واجب ہے کہ تیاری کے ساتھ اس دن کا انتظار کریں"۔<ref> صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص8۔</ref>۔<ref>صدر، محمد، الیوم الموعود بین الفکر المادی والدین، ص636۔</ref>۔<ref>سبحانی، الهیات، ج2، ص632۔</ref>
سطر 94: سطر 94:


===ضرورت انتظار===
===ضرورت انتظار===
بہت سی روایات میں انتظار کی ضرورت اور لزوم پر تاکید ہوئی ہے؛ منجملہ: [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام جواد علیہ السلام]] فرماتے ہیں:  
بہت سی روایات میں انتظار کی ضرورت اور لزوم پر تاکید ہوئی ہے؛ منجملہ: [[امام محمد تقی علیہ السلام|امام جواد علیہ السلام]] فرماتے ہیں:
:"ہر مسلمان پر واجب ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام]] کی [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] کے زمانے مین آپ(عج) کا انتظار کرے"۔<ref>صدوق، کمال الدین وتمام النعمة، ج1، ص377۔</ref>  
:"ہر مسلمان پر واجب ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام]] کی [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] کے زمانے مین آپ(عج) کا انتظار کرے"۔<ref>صدوق، کمال الدین وتمام النعمة، ج1، ص377۔</ref>


انتظار کی اہمیت کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کو دین کے ارکان میں سے ایک رکن قرار دیا گیا ہے،<ref>کافی، کلینی، ج2، ص21۔</ref>۔<ref>مستدرک الوسائل، طبرسی، حسین۔</ref> یا اللہ اور اس کے [[رسول اللہ|رسول(ص)]] پر ایمان کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔<ref> موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص217۔</ref>  
انتظار کی اہمیت کے لئے یہی کافی ہے کہ اس کو دین کے ارکان میں سے ایک رکن قرار دیا گیا ہے،<ref>کافی، کلینی، ج2، ص21۔</ref>۔<ref>مستدرک الوسائل، طبرسی، حسین۔</ref> یا اللہ اور اس کے [[رسول اللہ|رسول(ص)]] پر ایمان کے مترادف قرار دیا گیا ہے۔<ref> موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص217۔</ref>


===انتظار کی فضیلت اور منتظر کی منزلت===
===انتظار کی فضیلت اور منتظر کی منزلت===
: انتظارِ فَرَجِ خدا کے نزدیک محبوب ترین اعمال میں سے ہے۔<ref>من لا یحضره الفقیه، صدوق، ج4، ص381۔</ref>  
: انتظارِ فَرَجِ خدا کے نزدیک محبوب ترین اعمال میں سے ہے۔<ref>من لا یحضره الفقیه، صدوق، ج4، ص381۔</ref>
:انتظار کا جوہر صبر اور صعوبتیں جھیلنے کا آمیزہ ہے۔<ref>حر عاملی، وسایل الشیعه، ج19، ص75۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج10، ص352۔</ref>  
:انتظار کا جوہر صبر اور صعوبتیں جھیلنے کا آمیزہ ہے۔<ref>حر عاملی، وسایل الشیعه، ج19، ص75۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج10، ص352۔</ref>
:بعض روایات میں ہے کہ انتظارِ فَرَجِ عظیم ترین فراخیوں میں سے ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج36، ص386۔</ref>  
:بعض روایات میں ہے کہ انتظارِ فَرَجِ عظیم ترین فراخیوں میں سے ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج36، ص386۔</ref>
:انتظارِ فَرَجِ افضل اعمال اور اعلی ترین [[جہاد]] ہے اور جب نجات دہندہ آئیں گے [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کا حزن و ملال ختم ہوجائے گا۔۔۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج50، ص371۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج74، ص143۔</ref>
:انتظارِ فَرَجِ افضل اعمال اور اعلی ترین [[جہاد]] ہے اور جب نجات دہندہ آئیں گے [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]] کا حزن و ملال ختم ہوجائے گا۔۔۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج50، ص371۔</ref>۔<ref>مجلسی، وہی ماخذ، ج74، ص143۔</ref>
:ایک شخص نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو حکومت حقہ کا انتظار کررہا ہے اور اسی حال میں خالق حقیقی سے جاملتا ہے تو آپ(ع) نے فرمایا: "وہ اس شخص کی مانند ہے جو اس انقلاب کے ہمراہ اور ان کے خیمے میں حاضر ہو، پھر امام(ع) کچھ لمحے خاموش رہے اور پھر فرمایا: اس شخص کی مانند ہے جو [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ کے ساتھ ہو"۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص126۔</ref>۔</ref>۔<ref>برقی، المحاسن، ج1، ص173، ح146۔</ref>
:ایک شخص نے [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو حکومت حقہ کا انتظار کررہا ہے اور اسی حال میں خالق حقیقی سے جاملتا ہے تو آپ(ع) نے فرمایا: "وہ اس شخص کی مانند ہے جو اس انقلاب کے ہمراہ اور ان کے خیمے میں حاضر ہو، پھر امام(ع) کچھ لمحے خاموش رہے اور پھر فرمایا: اس شخص کی مانند ہے جو [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ کے ساتھ ہو"۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص126۔</ref>۔</ref>۔<ref>برقی، المحاسن، ج1، ص173، ح146۔</ref>
:منتظرین کے بارے میں دوسری تعبیرات بھی وارد ہوئی ہیں؛ منجملہ یہ :"ایسا شخص اس مجاہد کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں تلوار اٹھا کر [[جہاد]] کرتا ہے۔ یا اس شخص کی مانند ہے جو [[رسول اللہ]](ص) کی خدمت میں اپنی تلوار سے دشمن کے مغز پر وار کرتا ہے، یا اس شخص کی مانند ہے جو [[امام مہدی علیہ السلام|قائم(عج)]] کے پرچم تلے کھڑا ہو؛ یا اس مجاہد کی طرح ہے جو [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ کے سامنے [[جہاد]] کرے، یا اس مجاہد کی مانند جو [[رسول اللہ]](ص) کے رکاب میں جام [[شہادت]] نوش کرے۔۔۔۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص126۔</ref>۔<ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص644 645۔</ref>
:منتظرین کے بارے میں دوسری تعبیرات بھی وارد ہوئی ہیں؛ منجملہ یہ :"ایسا شخص اس مجاہد کی مانند ہے جو اللہ کی راہ میں تلوار اٹھا کر [[جہاد]] کرتا ہے۔ یا اس شخص کی مانند ہے جو [[رسول اللہ]](ص) کی خدمت میں اپنی تلوار سے دشمن کے مغز پر وار کرتا ہے، یا اس شخص کی مانند ہے جو [[امام مہدی علیہ السلام|قائم(عج)]] کے پرچم تلے کھڑا ہو؛ یا اس مجاہد کی طرح ہے جو [[رسول اللہ]] صلی اللہ علیہ و آلہ کے سامنے [[جہاد]] کرے، یا اس مجاہد کی مانند جو [[رسول اللہ]](ص) کے رکاب میں جام [[شہادت]] نوش کرے۔۔۔۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص126۔</ref>۔<ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص644 645۔</ref>
:بعض روایات میں ہے کہ انتظار کا ثواب اس [[روزہ]] دار کی مانند ہے جو راتوں کو حالت [[نماز]] میں بسر کرتا ہے۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص222، ح4۔</ref>۔<ref>بحارالانوار، ج 72، ص 73۔</ref>  
:بعض روایات میں ہے کہ انتظار کا ثواب اس [[روزہ]] دار کی مانند ہے جو راتوں کو حالت [[نماز]] میں بسر کرتا ہے۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>کلینی، الکافی، ج2، ص222، ح4۔</ref>۔<ref>بحارالانوار، ج 72، ص 73۔</ref>
:منتظر شہدائے [[غزوہ بدر|بدر]] اور [[غزوہ احد|احد]] کا ہم گام و ہم قدم ہے اور خداوند متعال اس کو شہدائے بدر و احد کا ثواب عطا کرتا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج 52، ص 125۔</ref>۔<ref>صدوق، كمال الدّين، ج1، ص323، ح7۔</ref>
:منتظر شہدائے [[غزوہ بدر|بدر]] اور [[غزوہ احد|احد]] کا ہم گام و ہم قدم ہے اور خداوند متعال اس کو شہدائے بدر و احد کا ثواب عطا کرتا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج 52، ص 125۔</ref>۔<ref>صدوق، كمال الدّين، ج1، ص323، ح7۔</ref>
:منتظر ہلاکت سے نجات پانے والا ہے اور انتظار نجات کا واحد راستہ ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 51 ص72۔</ref>۔<ref>الطوسی، الغیبة، 176۔</ref>
:منتظر ہلاکت سے نجات پانے والا ہے اور انتظار نجات کا واحد راستہ ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج 51 ص72۔</ref>۔<ref>الطوسی، الغیبة، 176۔</ref>
سطر 112: سطر 112:
:تمام اعصار و قرون کے لوگوں میں بہترین افراد وہی ہیں وہی جو [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] کے زمانے میں جیتے ہیں اپنے امام(عج) کی امامت پر یقین رکھتے ہیں اور آپ(عج) کے ظہور کے منتظر ہیں۔<ref>الطبرسی، احمد بن علي ، الاحتجاج، ج2، ص50۔</ref>
:تمام اعصار و قرون کے لوگوں میں بہترین افراد وہی ہیں وہی جو [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] کے زمانے میں جیتے ہیں اپنے امام(عج) کی امامت پر یقین رکھتے ہیں اور آپ(عج) کے ظہور کے منتظر ہیں۔<ref>الطبرسی، احمد بن علي ، الاحتجاج، ج2، ص50۔</ref>


* طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری  
* طبرسی، فضل بن حسن، اعلام الوری
* منتخب الانوار،
* منتخب الانوار،
* نباطی بیاضی، علی بن یونس، الصراط المستقیم  
* نباطی بیاضی، علی بن یونس، الصراط المستقیم


التماس دعا - صلوات
التماس دعا - صلوات


===فضیلت انتظار کا فلسفہ===
===فضیلت انتظار کا فلسفہ===
  اس باب کی روایات سے انتظار کی قدر و قیمت اور منتظرین کی منزلت ظاہر ہوتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے لئے اتنی فضیلت قرار دی گئی ہے:  
  اس باب کی روایات سے انتظار کی قدر و قیمت اور منتظرین کی منزلت ظاہر ہوتی ہے لیکن سوال یہ ہے کہ ان کے لئے اتنی فضیلت قرار دی گئی ہے:


بعض روایات کچھ یوں ہیں:  
بعض روایات کچھ یوں ہیں:
# یہ ایک حقیقت ہے کہ [[آخر الزمان]] میں دینداری بہت دشورا ہے یہاں تک کہ بعض روایات میں منتظر کو اس شخص سے تشبیہ دی گئی ہے جس کے ہاتھ میں آگ ہے یا وہ اپنے ہاتھ سے کانٹے دار پودا زمین سے اکھاڑ دینا چاہتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص135۔</ref>  
# یہ ایک حقیقت ہے کہ [[آخر الزمان]] میں دینداری بہت دشورا ہے یہاں تک کہ بعض روایات میں منتظر کو اس شخص سے تشبیہ دی گئی ہے جس کے ہاتھ میں آگ ہے یا وہ اپنے ہاتھ سے کانٹے دار پودا زمین سے اکھاڑ دینا چاہتا ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص135۔</ref>
# [[احادیث]] کے مطابق اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے۔ چنانچہ جس قدر کہ نیت خالص تر اور عظیم تر ہوگی عمل کی قدر و قیمت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ انتظار کی قدر و قیمت منتظر کے عمل کے تناسب سے وجود میں آتی ہے۔ اگر کوئی تعلیمی سند کا منتظر ہو اس کے انتظار کی قیمت تعلیمی سند جتنی ہوگی اور اگر کوئی [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی زیارت کا منتظر ہو اس کے انتظار کی معنوی قدر و قیمت زیارت خانۂ خدا جتنی ہوگی۔ [[امام مہدی علیہ السلام]] کا منتظر دنیا کی تمام مخلوقات کی تمام خوبیوں کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتا ہے۔ منتظر انتظار کے زیر اثر اعلی منزلت کا حامل بن جاتا ہے؛ اور یہ منزلت اتنی اونچی ہے کہ انسان کو اولیاء اللہ، [[رسول اللہ|خاتم الانبیاء(ص)]] اور [[حضرت مہدی علیہ السلام|خاتم الاصیاء]](عج) کی صف میں کھڑا کردیتی ہے اور [[غزوہ بدر|بدر]] اور [[غزوہ احد|احد]] کے شہداء کے زمرے میں قرار دیتی ہے اور وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے اپنی پوری زندگی روزہ داری اور [[تہجد]] کی حالت میں گذاری ہو۔  
# [[احادیث]] کے مطابق اعمال کا دار و مدار نیت پر ہے۔ چنانچہ جس قدر کہ نیت خالص تر اور عظیم تر ہوگی عمل کی قدر و قیمت اتنی ہی زیادہ ہوگی۔ انتظار کی قدر و قیمت منتظر کے عمل کے تناسب سے وجود میں آتی ہے۔ اگر کوئی تعلیمی سند کا منتظر ہو اس کے انتظار کی قیمت تعلیمی سند جتنی ہوگی اور اگر کوئی [[کعبہ|خانۂ خدا]] کی زیارت کا منتظر ہو اس کے انتظار کی معنوی قدر و قیمت زیارت خانۂ خدا جتنی ہوگی۔ [[امام مہدی علیہ السلام]] کا منتظر دنیا کی تمام مخلوقات کی تمام خوبیوں کو اپنے وجود میں پروان چڑھاتا ہے۔ منتظر انتظار کے زیر اثر اعلی منزلت کا حامل بن جاتا ہے؛ اور یہ منزلت اتنی اونچی ہے کہ انسان کو اولیاء اللہ، [[رسول اللہ|خاتم الانبیاء(ص)]] اور [[حضرت مہدی علیہ السلام|خاتم الاصیاء]](عج) کی صف میں کھڑا کردیتی ہے اور [[غزوہ بدر|بدر]] اور [[غزوہ احد|احد]] کے شہداء کے زمرے میں قرار دیتی ہے اور وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے اپنی پوری زندگی روزہ داری اور [[تہجد]] کی حالت میں گذاری ہو۔
# [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] نے [[امیرالمؤمنین]](ع) سے مخاطب ہوکر فرمایا: "لوگوں کے درمیان حیرت انگیز ترین [[ایمان]] اور عظیم ترین یقین [[آخر الزمان]] کے ان لوگوں کا ایمان و یقین ہے جنہوں نے پیغمبر کو نہیں دیکھا ہے اور امام بھی ان کی آنکھوں سے اوجھل ہے اور سفیدی کے اوپر سیاہی (کاغذ کے اوپر تحریر) پر ایمان لائے ہیں۔<ref>صدوق، كمال الدّين، ج2، ب25، ح8۔</ref>
# [[رسول اللہ|پیغمبر اکرم(ص)]] نے [[امیرالمؤمنین]](ع) سے مخاطب ہوکر فرمایا: "لوگوں کے درمیان حیرت انگیز ترین [[ایمان]] اور عظیم ترین یقین [[آخر الزمان]] کے ان لوگوں کا ایمان و یقین ہے جنہوں نے پیغمبر کو نہیں دیکھا ہے اور امام بھی ان کی آنکھوں سے اوجھل ہے اور سفیدی کے اوپر سیاہی (کاغذ کے اوپر تحریر) پر ایمان لائے ہیں۔<ref>صدوق، كمال الدّين، ج2، ب25، ح8۔</ref>


==منتظرین کے فرائض==
==منتظرین کے فرائض==
انتظار و منتظرین کے فضائل کے ضمن میں بھی بعض فرائض کی طرف اشارہ ہوا اور بعض دیگر فرائض یہاں بیان کئے جاتے ہیں:  
انتظار و منتظرین کے فضائل کے ضمن میں بھی بعض فرائض کی طرف اشارہ ہوا اور بعض دیگر فرائض یہاں بیان کئے جاتے ہیں:


===امام کی معرفت===  
===امام کی معرفت===
جادۂ انتظار کو طے کرنا، امام منتظَر کی معرفت و شناخت کے بغیر، ممکن نہیں ہے۔ انتظار کی وادی میں استقامت اور پامردی [[امام مہدی علیہ السلام|پیشوائے موعود(عج)]] کے صحیح ادراک پر منحصر ہے؛ چنانچہ امام کی نام و نسب کی شناخت کے علاوہ ضرورت اس امر کی ہے کہ امام کے اصل مقام و مرتبے سے آگہی حاصل کی جائے۔  
جادۂ انتظار کو طے کرنا، امام منتظَر کی معرفت و شناخت کے بغیر، ممکن نہیں ہے۔ انتظار کی وادی میں استقامت اور پامردی [[امام مہدی علیہ السلام|پیشوائے موعود(عج)]] کے صحیح ادراک پر منحصر ہے؛ چنانچہ امام کی نام و نسب کی شناخت کے علاوہ ضرورت اس امر کی ہے کہ امام کے اصل مقام و مرتبے سے آگہی حاصل کی جائے۔
:[[امام عسکری(ع)]] کے خادم ابو نصر کہتے ہیں: "میں [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]](عج) کی [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] سے قبل آپ(عج) کی خدمت میں حاضر ہوا تو امام(عج) نے مجھ سے پوچھا: کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا آپ میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ہیں۔ امام(عج) نے فرمایا: میرا مقصود اس قسم کی معرفت نہیں تھی۔ میں نے عرض کیا تو آپ خود ہی فرمائیں؛ اور امام(عج) نے فرمایا: میں [[رسول اللہ]](ص) کا آخری جانشین ہوں، خداوند متعال میرے واسطے سے بلاؤں کو میرے خاندان اور [[شیعہ|شیعوں]] سے ٹال دیتا ہے"۔<ref>صدوق، وہی ماخذ، ب93، ح12، ص171۔</ref> امام کی معرفت کے دیگر پہلؤوں میں سے ایک، امام کی سیرت اور صفات سے آگہی حاصل کرنا ہے۔ یہ معرفت منتظر کی عادات و اطوار اور رویوں پر اثر انداز ہوجاتی ہے۔ واضح و آشکار ہے کہ امام کے مقام و مرتبے اور سیرت و حیات کی نسبت شناخت و معرفت جس قدر گہری ہوگی منتظر و معتقد کی زندگی پر اس کے نقوش بھی اتنے ہی گہرے ہونگے۔  
:[[امام عسکری(ع)]] کے خادم ابو نصر کہتے ہیں: "میں [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]](عج) کی [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] سے قبل آپ(عج) کی خدمت میں حاضر ہوا تو امام(عج) نے مجھ سے پوچھا: کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں نے عرض کیا آپ میرے مولا اور میرے مولا کے فرزند ہیں۔ امام(عج) نے فرمایا: میرا مقصود اس قسم کی معرفت نہیں تھی۔ میں نے عرض کیا تو آپ خود ہی فرمائیں؛ اور امام(عج) نے فرمایا: میں [[رسول اللہ]](ص) کا آخری جانشین ہوں، خداوند متعال میرے واسطے سے بلاؤں کو میرے خاندان اور [[شیعہ|شیعوں]] سے ٹال دیتا ہے"۔<ref>صدوق، وہی ماخذ، ب93، ح12، ص171۔</ref> امام کی معرفت کے دیگر پہلؤوں میں سے ایک، امام کی سیرت اور صفات سے آگہی حاصل کرنا ہے۔ یہ معرفت منتظر کی عادات و اطوار اور رویوں پر اثر انداز ہوجاتی ہے۔ واضح و آشکار ہے کہ امام کے مقام و مرتبے اور سیرت و حیات کی نسبت شناخت و معرفت جس قدر گہری ہوگی منتظر و معتقد کی زندگی پر اس کے نقوش بھی اتنے ہی گہرے ہونگے۔


===نمونۂ عمل لینا اور اقتدا کرنا===
===نمونۂ عمل لینا اور اقتدا کرنا===
صرف وہ معرفت کافی و شافی ہے جو نمونۂ عمل لینے اور اقتدا کرنے پر منتج ہو؛ جیسا کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "خوش بختی اور نیک نصیبی ہے اس شخص کے لئے جو ہمارے خاندان کے [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] کا ادراک کرلے؛ جبکہ [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] سے پہلے کے ادوار میں ان پر اور ان سے پہلے کے [[ائمہ]] کی اقتدا کرچکا ہو اور ان کے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار و اعلان کرچکا ہو۔ وہ میرے دوست اور ہمراہ ہیں اور میرے نزدیک میری امت کے گرامی ترین افراد ہیں"۔<ref>صدوق، وہی ماخذ، ج1، ب25، ح3، ص535۔</ref> دعوی کافی نہیں ہے تشیع اور انتظار کا۔ بلکہ اقتدا ضروری ہے۔ اقتدا کا راستہ تزکیۂ نفس ہے اور عمل میں اخلاص کا کردار بہت اہم ہے۔  
صرف وہ معرفت کافی و شافی ہے جو نمونۂ عمل لینے اور اقتدا کرنے پر منتج ہو؛ جیسا کہ [[رسول اللہ]](ص) نے فرمایا: "خوش بختی اور نیک نصیبی ہے اس شخص کے لئے جو ہمارے خاندان کے [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] کا ادراک کرلے؛ جبکہ [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]] سے پہلے کے ادوار میں ان پر اور ان سے پہلے کے [[ائمہ]] کی اقتدا کرچکا ہو اور ان کے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار و اعلان کرچکا ہو۔ وہ میرے دوست اور ہمراہ ہیں اور میرے نزدیک میری امت کے گرامی ترین افراد ہیں"۔<ref>صدوق، وہی ماخذ، ج1، ب25، ح3، ص535۔</ref> دعوی کافی نہیں ہے تشیع اور انتظار کا۔ بلکہ اقتدا ضروری ہے۔ اقتدا کا راستہ تزکیۂ نفس ہے اور عمل میں اخلاص کا کردار بہت اہم ہے۔


اگر منتظر کا ثواب [[غزوہ بدر|بدر]] کے ہزار شہیدوں جتنا ہے تو اس کو بدر کے شہداء کے مثل و مانند ہونا چاہئے چنانچہ اصلاح نفس اور عمل میں اخلاص منتظرین کے اہم ترین فرائض میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ [[امام جعفر صادق علیہ السلام|چھٹے امام(ع)]] نے فرمایا: "جو شخص [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]](عج) کے اصحاب کے زمرے میں شمار ہونا چاہتا ہے لازم ہے کہ اعمال صالح بجا لائے اور پرہیزگاری کو اپنا پیشہ بنائے"۔<ref>غيبت نعماني، محمد بن ابراهيم نعماني، باب 11، ح 16، ص 207۔</ref> بےشک مصلح منتظرین سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ امام(عج) کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنائے اور خود بھی صالحین میں سے ہو۔ بصورت دیگر جب ان دو کے درمیان کوئی مطابقت اور مسانخت نہ ہو ـ خواہ ظہور سے پہلے خواہ ظہور کے بعد ـ [[شیعہ]] اور امام(عج) کے درمیان کوئی نسبت برقرار نہیں ہوپائے گی۔  
اگر منتظر کا ثواب [[غزوہ بدر|بدر]] کے ہزار شہیدوں جتنا ہے تو اس کو بدر کے شہداء کے مثل و مانند ہونا چاہئے چنانچہ اصلاح نفس اور عمل میں اخلاص منتظرین کے اہم ترین فرائض میں سے ایک ہے۔ جیسا کہ [[امام جعفر صادق علیہ السلام|چھٹے امام(ع)]] نے فرمایا: "جو شخص [[امام مہدی علیہ السلام|قائم]](عج) کے اصحاب کے زمرے میں شمار ہونا چاہتا ہے لازم ہے کہ اعمال صالح بجا لائے اور پرہیزگاری کو اپنا پیشہ بنائے"۔<ref>غيبت نعماني، محمد بن ابراهيم نعماني، باب 11، ح 16، ص 207۔</ref> بےشک مصلح منتظرین سے یہی توقع کی جاسکتی ہے کہ امام(عج) کو اپنے لئے نمونۂ عمل بنائے اور خود بھی صالحین میں سے ہو۔ بصورت دیگر جب ان دو کے درمیان کوئی مطابقت اور مسانخت نہ ہو ـ خواہ ظہور سے پہلے خواہ ظہور کے بعد ـ [[شیعہ]] اور امام(عج) کے درمیان کوئی نسبت برقرار نہیں ہوپائے گی۔


===ياد و ذکر امام===
===ياد و ذکر امام===
[[امام زمانہ(عج)|امام]] کو یاد کرنے کی ایک راہ یہ ہے کہ ہر روز آپ(عج) کے ساتھ تجدید عہد کا اہتمام کیا جائے اور اس عہد پر اپنی استواری کا اعلان کیا جائے۔ جو شخص مسلسل [[دعائے عہد]] پڑھے اور تہہ دل سے اس کے مضامین کا پابند ہو کبھی بھی سستی کا شکار نہیں ہوگا اور امام(عج) کے اہداف کے حصول اور آنجناب کے ظہور کے لئے مقدمات و تمہیدات فراہم کرنے میں مسلسل کوشاں رہتا ہے۔ جو کچھ انتظار اور منتظرین آپ(عج) کی معرفت اور پیروی میں پامردی اور استقامت کا سبب ہے وہ یہ ہے کہ اس طبیب جاں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے۔ [[دعائے عہد]]، [[دعائے ندبہ]]، امام(عج) کی سلامتی کے لئے دعا کرنا اور صدقہ دینا بھی اس ربط و تعلق اور ذکر و یاد میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔  
[[امام زمانہ(عج)|امام]] کو یاد کرنے کی ایک راہ یہ ہے کہ ہر روز آپ(عج) کے ساتھ تجدید عہد کا اہتمام کیا جائے اور اس عہد پر اپنی استواری کا اعلان کیا جائے۔ جو شخص مسلسل [[دعائے عہد]] پڑھے اور تہہ دل سے اس کے مضامین کا پابند ہو کبھی بھی سستی کا شکار نہیں ہوگا اور امام(عج) کے اہداف کے حصول اور آنجناب کے ظہور کے لئے مقدمات و تمہیدات فراہم کرنے میں مسلسل کوشاں رہتا ہے۔ جو کچھ انتظار اور منتظرین آپ(عج) کی معرفت اور پیروی میں پامردی اور استقامت کا سبب ہے وہ یہ ہے کہ اس طبیب جاں کے ساتھ مسلسل رابطہ رکھا جائے۔ [[دعائے عہد]]، [[دعائے ندبہ]]، امام(عج) کی سلامتی کے لئے دعا کرنا اور صدقہ دینا بھی اس ربط و تعلق اور ذکر و یاد میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔


اور یہی شخص اس ذخیرہ الہیہ کی مدد کے میدان میں حاضری کے قابل ہوتا ہے۔ [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں کہ "اگر کوئی چالیس دن صبح کے وقت دعائے عہد پڑھے وہ ہمارے قائم کے انصار و اصحاب کے زمرے میں شمار ہوگا اور اگر ظہور سے قبل دنیا سے اٹھ جائے تو خداوند متعال اس کو اس کی قبر سے باہر لائے گا [تا کہ قائم(عج) کی مدد کرے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج53، ص95۔</ref>۔<ref>[http://www.rasekhoon.net/article/print-107880.aspx فرهنگ انتظار، آيت الله ناصري دولت آبادي]۔</ref>
اور یہی شخص اس ذخیرہ الہیہ کی مدد کے میدان میں حاضری کے قابل ہوتا ہے۔ [[امام صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] فرماتے ہیں کہ "اگر کوئی چالیس دن صبح کے وقت دعائے عہد پڑھے وہ ہمارے قائم کے انصار و اصحاب کے زمرے میں شمار ہوگا اور اگر ظہور سے قبل دنیا سے اٹھ جائے تو خداوند متعال اس کو اس کی قبر سے باہر لائے گا [تا کہ قائم(عج) کی مدد کرے"۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، ج53، ص95۔</ref>۔<ref>[http://www.rasekhoon.net/article/print-107880.aspx فرهنگ انتظار، آيت الله ناصري دولت آبادي]۔</ref>


===انتظار کے آثار و فوائد===
===انتظار کے آثار و فوائد===
انتظار دکھوں کی تسکین اور مصائب کے آسان ہونے کا سبب بنتا ہے کیونکہ منتظر روشن مستقبل کا منتظر ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کی مصاحبت کی صلاحیت حاصل کرنے کے لئے اصلاح نفس اور اخلاقی تہذیب و تزکیے کے لئے کوشاں ہونا چاہئے اور دشمنوں پر [[امام غائب]](عج) کے غلبے کے لئے وسائل اور مقدمات فراہم کرنے چاہئے، علم حاصل کرنا چاہئے اور معارف میں ارتقائی مراحل طے کرنے چاہئے؛<ref>البستوی، المهدی المنتظر، ج1، ص310۔</ref> جس کی ظہور کے لئے ضرورت ہے۔  
انتظار دکھوں کی تسکین اور مصائب کے آسان ہونے کا سبب بنتا ہے کیونکہ منتظر روشن مستقبل کا منتظر ہے۔ نیز کہا گیا ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی(عج)]] کی مصاحبت کی صلاحیت حاصل کرنے کے لئے اصلاح نفس اور اخلاقی تہذیب و تزکیے کے لئے کوشاں ہونا چاہئے اور دشمنوں پر [[امام غائب]](عج) کے غلبے کے لئے وسائل اور مقدمات فراہم کرنے چاہئے، علم حاصل کرنا چاہئے اور معارف میں ارتقائی مراحل طے کرنے چاہئے؛<ref>البستوی، المهدی المنتظر، ج1، ص310۔</ref> جس کی ظہور کے لئے ضرورت ہے۔
 
علاوہ ازیں، چھپی ہوئی قوتیں اور خفیہ سرمائے انتظار کے سخت ایام کے نتیجے میں فعال ہوجاتے ہیں اور معارف کے تحرک کی روشنی میں زندگی نئے معانی پاتی ہے اور ہدف کے تقدس اور عظمت کے لحاظ سے ناخوشگوار حالات میں صبر و استقامت میں اضافہ ہوتا ہے اور انسان ایک عام انسان کی حدود سے گذرجاتا ہے اور کمال و تعالِی کے مرحلے پر پہنچ جاتا ہے؛ وہ حقیر مادی دکھوں کے مرحلے سے گذر کر عظیم معنوی دکھوں کی وادی میں داخل ہوجاتا ہے اور وہ اپنی نظریں ظہور کے روشن درازوں پر جما لیتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج7، ص283۔</ref>


علاوہ ازیں، چھپی ہوئی قوتیں اور خفیہ سرمائے انتظار کے سخت ایام کے نتیجے میں فعال ہوجاتے ہیں اور معارف کے تحرک کی روشنی میں زندگی نئے معانی پاتی ہے اور ہدف کے تقدس اور عظمت کے لحاظ سے ناخوشگوار حالات میں صبر و استقامت میں اضافہ ہوتا ہے اور انسان ایک عام انسان کی حدود سے گذرجاتا ہے اور کمال و تعالِی کے مرحلے پر پہنچ جاتا ہے؛ وہ حقیر مادی دکھوں کے مرحلے سے گذر کر عظیم معنوی دکھوں کی وادی میں داخل ہوجاتا ہے اور وہ اپنی نظریں ظہور کے روشن درازوں پر جما لیتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ج7، ص283۔</ref>
===حقیقی منتظر کا تعارف===
===حقیقی منتظر کا تعارف===
مذکورہ بالا سطور میں حقیقی منتظرین کا کافی شافی تعارف کرایا گیا ہے وہ یوں کہ جو افراد انتظار کے دعویدار ہیں انہیں مختلف قسم کی صفات سے متصف ہونا چاہئے۔ [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے فرمایا: "جو شخص [[حضرت مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] کے اصحاب کے زمرے میں شمار ہونا چاہتا ہے ضروری ہے کہ آپ(عج) کا چشم براہ ہو؛ پارسائی اور نیکی کے ساتھ عمل کرے؛ ایسا شخص حقیقی منتظر ہے؛ پس کوشش کرو اور منتظر رہو، مبارک ہو تمہیں اے بخشے ہوئے لوگوں کی جماعت"۔۔۔<ref>نعمانی، کتاب الغیبة، ج1، ص27۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص140۔</ref>۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر، ج1، ص498۔</ref> حقیقی منتظر کے دیگر اوصاف میں دین کا تحفظ اور پرہیزگاری شامل ہیں۔  
مذکورہ بالا سطور میں حقیقی منتظرین کا کافی شافی تعارف کرایا گیا ہے وہ یوں کہ جو افراد انتظار کے دعویدار ہیں انہیں مختلف قسم کی صفات سے متصف ہونا چاہئے۔ [[امام جعفر صادق علیہ السلام|امام صادق(ع)]] نے فرمایا: "جو شخص [[حضرت مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] کے اصحاب کے زمرے میں شمار ہونا چاہتا ہے ضروری ہے کہ آپ(عج) کا چشم براہ ہو؛ پارسائی اور نیکی کے ساتھ عمل کرے؛ ایسا شخص حقیقی منتظر ہے؛ پس کوشش کرو اور منتظر رہو، مبارک ہو تمہیں اے بخشے ہوئے لوگوں کی جماعت"۔۔۔<ref>نعمانی، کتاب الغیبة، ج1، ص27۔</ref>۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج52، ص140۔</ref>۔<ref>صافی گلپایگانی، منتخب الأثر، ج1، ص498۔</ref> حقیقی منتظر کے دیگر اوصاف میں دین کا تحفظ اور پرہیزگاری شامل ہیں۔


انتظار اس قدر دشوار ہے کہ بعض روایات میں اس کو کانٹے دار پودے پر ہاتھ کھینچنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص135۔</ref> مسئلۂ [[ظہور]] میں شک و تردد میں نہ پڑنا، انکار نہ کرنا اور عجلت و جلدبازی سے پرہیز کرنا، حقیقی منتظرین کے دیگر اوصاف اور معیار ہیں۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص209۔</ref>  
انتظار اس قدر دشوار ہے کہ بعض روایات میں اس کو کانٹے دار پودے پر ہاتھ کھینچنے سے تشبیہ دی گئی ہے۔<ref>مجلسی، بحار الانوار، ج51، ص135۔</ref> مسئلۂ [[ظہور]] میں شک و تردد میں نہ پڑنا، انکار نہ کرنا اور عجلت و جلدبازی سے پرہیز کرنا، حقیقی منتظرین کے دیگر اوصاف اور معیار ہیں۔<ref>موسوی اصفهانی، مکیال المکارم، ج2، ص209۔</ref>


[[امام حسین علیہ السلام]] فرماتے ہیں:  
[[امام حسین علیہ السلام]] فرماتے ہیں:
:"مسئلۂ [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] میں بعض لوگ شک و تردید کا شکار ہوجاتے ہیں اور بعض لوگ ثابت قدم رہتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو آزار و اذیت اور تکذیب کے مقابلے میں صبر کرتے ہیں جو [[رسول اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے رکاب میں [[جہاد]] کرنے والوں کی مانند ہیں"۔<ref>صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص12۔</ref>۔<ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص317۔</ref>  
:"مسئلۂ [[غیبت امام زمانہ(عج|غیبت]] میں بعض لوگ شک و تردید کا شکار ہوجاتے ہیں اور بعض لوگ ثابت قدم رہتے ہیں، لیکن کچھ لوگ ایسے ہیں جو آزار و اذیت اور تکذیب کے مقابلے میں صبر کرتے ہیں جو [[رسول اللہ|رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ]] کے رکاب میں [[جہاد]] کرنے والوں کی مانند ہیں"۔<ref>صدر، تاریخ الغیبة الکبری، ج1، ص12۔</ref>۔<ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص317۔</ref>


[[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام موسی بن جعفر علیہ السلام]] فرماتے ہیں:
[[امام موسی کاظم علیہ السلام|امام موسی بن جعفر علیہ السلام]] فرماتے ہیں:
:"حقیقی منتظرین کی خصوصیات میں سے ایک [[اہل بیت]](ع) کی ولایت تسلیم کرنے میں ثابت قدمی سے کام لینا اور ان کے دشمنوں سے برائت و بیزاری کا اظہار ہے۔ <ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص361۔</ref>  
:"حقیقی منتظرین کی خصوصیات میں سے ایک [[اہل بیت]](ع) کی ولایت تسلیم کرنے میں ثابت قدمی سے کام لینا اور ان کے دشمنوں سے برائت و بیزاری کا اظہار ہے۔ <ref>صدوق، کمال الدین، ج1، ص361۔</ref>


==انتظار کو درپیش آفتیں==
==انتظار کو درپیش آفتیں==
انتظار کی دو قسمیں ہیں: 1۔ تعمیری، ذمہ داریوں کو جنم دینے والا اور متحرک کر دینے والا انتظار؛ اس قسم کا انتظار ـ جیسا کہ کہا گیا افضل ترین عبادات میں شمار کیا گیا ہے۔ 2۔ اس انتظار کے مقابلے میں تباہ کن، مفلوج کردینے والا، روک دینے والا انتظار ہے۔ انتظار کی ان دو قسموں کا اصل سبب [[ظہور]] [[امام مہدی علیہ السلام|موعود]] کے عظیم واقعے کے سلسلے میں مختلف تصورات ہیں۔
انتظار کی دو قسمیں ہیں: 1۔ تعمیری، ذمہ داریوں کو جنم دینے والا اور متحرک کر دینے والا انتظار؛ اس قسم کا انتظار ـ جیسا کہ کہا گیا افضل ترین عبادات میں شمار کیا گیا ہے۔ 2۔ اس انتظار کے مقابلے میں تباہ کن، مفلوج کردینے والا، روک دینے والا انتظار ہے۔ انتظار کی ان دو قسموں کا اصل سبب [[ظہور]] [[امام مہدی علیہ السلام|موعود]] کے عظیم واقعے کے سلسلے میں مختلف تصورات ہیں۔


===تباہ کن انتظار===  
===تباہ کن انتظار===
تباہ کن انتظار میں تصور یہ ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] کے ظہور اور قیام کی حقیقت محض ایک دھماکے کی مانند ہے، جس کا سرچشمہ ظلم و ستم کا رواج، گھٹن اور حق کشی ہے۔ اور یہ دھماکہ اس وقت رونما ہوگا جب اصلاح کی سطح صفر (= 0) تک گر جائے اور حق و حقیقت کا کوئی حامی نہ ہو؛ چنانچہ [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] کے زمانے میں ہر قسم کا اصلاحی اقدام مذموم ہے کیونکہ ہر اصلاحی اقدام ایک روشن نقطہ ہے اور جب تک ایک روشن نقطہ باقی ہوگا غیب ظاہر نہیں ہوگا؛ چنانچہ ظہور کی تسریع و تعجیل میں بہترین مدد اور انتظار کی بہترین شکل یہ ہے کہ فساد اور برائی کو پھیلا دیا جائے۔ اس قسم کے انتظار کا مفہوم یہ ہے کہ انفعالی رویہ اپنایا جائے اور غیر جانبدار رہا جائے۔ اس سے بالاتر یہ کہ اس انتظار کے قائل افراد کا خیال ہے کہ ظلم اور فحاشی کی ترویج کے لئے کوشاں ہونا چاہئے۔<ref>مطهری، قیام وانقلاب مهدی، ص54۔</ref>
تباہ کن انتظار میں تصور یہ ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|حضرت قائم(عج)]] کے ظہور اور قیام کی حقیقت محض ایک دھماکے کی مانند ہے، جس کا سرچشمہ ظلم و ستم کا رواج، گھٹن اور حق کشی ہے۔ اور یہ دھماکہ اس وقت رونما ہوگا جب اصلاح کی سطح صفر (= 0) تک گر جائے اور حق و حقیقت کا کوئی حامی نہ ہو؛ چنانچہ [[غیبت امام زمانہ(عج)|غیبت]] کے زمانے میں ہر قسم کا اصلاحی اقدام مذموم ہے کیونکہ ہر اصلاحی اقدام ایک روشن نقطہ ہے اور جب تک ایک روشن نقطہ باقی ہوگا غیب ظاہر نہیں ہوگا؛ چنانچہ ظہور کی تسریع و تعجیل میں بہترین مدد اور انتظار کی بہترین شکل یہ ہے کہ فساد اور برائی کو پھیلا دیا جائے۔ اس قسم کے انتظار کا مفہوم یہ ہے کہ انفعالی رویہ اپنایا جائے اور غیر جانبدار رہا جائے۔ اس سے بالاتر یہ کہ اس انتظار کے قائل افراد کا خیال ہے کہ ظلم اور فحاشی کی ترویج کے لئے کوشاں ہونا چاہئے۔<ref>مطهری، قیام وانقلاب مهدی، ص54۔</ref>


===تعمیری انتظار===  
===تعمیری انتظار===
تعمیری انتظار میں انتظار کے بارے میں تصور یہ ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج) کا [[ظہور]] اہل باطل کے خلاف اہل حق کی جدوجہد کی ایک کڑی ہے اور یہ جدوجہد آخر کار اہل حق کی آخری فتح پر منتج ہوگی۔ اس عظیم سعادت میں حصہ دار بننے کے لئے ضروری ہے کہ انسان عملی طور پر اہل حق کی صف میں کھڑا ہو، چنانچہ حق کے حامیوں کی موجودگی ضروری ہے نہ یہ کہ [[ظہور]] صرف اسی وقت ہوگا جب سب اہل باطل ہوں۔<ref>قیام وانقلاب مهدی، مطهری، ص55-56۔</ref>
تعمیری انتظار میں انتظار کے بارے میں تصور یہ ہے کہ [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی(عج) کا [[ظہور]] اہل باطل کے خلاف اہل حق کی جدوجہد کی ایک کڑی ہے اور یہ جدوجہد آخر کار اہل حق کی آخری فتح پر منتج ہوگی۔ اس عظیم سعادت میں حصہ دار بننے کے لئے ضروری ہے کہ انسان عملی طور پر اہل حق کی صف میں کھڑا ہو، چنانچہ حق کے حامیوں کی موجودگی ضروری ہے نہ یہ کہ [[ظہور]] صرف اسی وقت ہوگا جب سب اہل باطل ہوں۔<ref>قیام وانقلاب مهدی، مطهری، ص55-56۔</ref>


سطر 176: سطر 176:
* [[امام مہدی علیہ السلام]]
* [[امام مہدی علیہ السلام]]
* [[غیبت امام زمانہ(عج)]]
* [[غیبت امام زمانہ(عج)]]
* [[غیبت صغری]]  
* [[غیبت صغری]]
* [[نواب اربعہ]]
* [[نواب اربعہ]]
* [[عثمان بن سعید عمری]]
* [[عثمان بن سعید عمری]]
سطر 184: سطر 184:
* [[غیبت کبری]]
* [[غیبت کبری]]
* [[ظہور امام زمانہ(عج)]]
* [[ظہور امام زمانہ(عج)]]
* [[بقیۃ اللہ]]  
* [[بقیۃ اللہ]]
* [[توقیع]]
* [[توقیع]]
* [[مہدویت کے جھوٹے دعویدار]]
* [[مہدویت کے جھوٹے دعویدار]]
* [[جنگ قرقیسیا]]
* [[جنگ قرقیسیا]]
* [[دجال]]
* [[دجال]]
* [[سفیانی کا خروج]]  
* [[سفیانی کا خروج]]
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


==بیرونی روابط==  
==بیرونی روابط==
* [http://lib.eshia.ir/23021/1/88 دانشنامه کلام اسلامی]۔
* [http://lib.eshia.ir/23021/1/88 دانشنامه کلام اسلامی]۔
* [http://www.rasekhoon.net/article/print-107880.aspx فرهنگ انتظار]۔
* [http://www.rasekhoon.net/article/print-107880.aspx فرهنگ انتظار]۔


==پاورقی حاشیے==  
==پاورقی حاشیے==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}


[[ar:انتظار الفرج]]
==مآخذ==
[[fa:انتظار فرج]]
 
==مآخذ==  
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* قرآن کریم۔  
* قرآن کریم۔
* ابن ابی الحديد، عزالدين، عبدالحميد، شرح نهج البلاغه، نشر داراحياء التراث العربى، لبنان، 1383هجری قمری۔
* ابن ابی الحديد، عزالدين، عبدالحميد، شرح نهج البلاغه، نشر داراحياء التراث العربى، لبنان، 1383هجری قمری۔
* ابن تيميّه، احمد بن عبدالحليم،منهاج السنة، الحرانى، نشر دار الكتب، لبنان، 1420هجری قمری۔  
* ابن تيميّه، احمد بن عبدالحليم،منهاج السنة، الحرانى، نشر دار الكتب، لبنان، 1420هجری قمری۔
* ابن خلدون، عبد الرحمن محمد، تاريخ ابن خلدون، نشر دارالفكر، لبنان، 1417هجری قمری۔
* ابن خلدون، عبد الرحمن محمد، تاريخ ابن خلدون، نشر دارالفكر، لبنان، 1417هجری قمری۔
* [http://www.mohamedrabeea.com/books/book1_3227.pdf ابن خلدون،، عبد الرحمن محمد، مقدمه ابن خلدون]۔  
* [http://www.mohamedrabeea.com/books/book1_3227.pdf ابن خلدون،، عبد الرحمن محمد، مقدمه ابن خلدون]۔
* ابن عربى، محى الدين، الفتوحات المكية، نشر المكتبة العربية، مصر، 1405هجری قمری۔
* ابن عربى، محى الدين، الفتوحات المكية، نشر المكتبة العربية، مصر، 1405هجری قمری۔
* اربلى، على بن عيسى، كشف الغمه، نشر دار الكتب، بى تا، لبنان۔
* اربلى، على بن عيسى، كشف الغمه، نشر دار الكتب، بى تا، لبنان۔
سطر 232: سطر 229:
* مطهرى، مرتضى، قيام وانقلاب مهدى، انتشارات صدرا، تهران، 1373هجری شمسی۔
* مطهرى، مرتضى، قيام وانقلاب مهدى، انتشارات صدرا، تهران، 1373هجری شمسی۔
* معين، محمد، فرهنگ فارسى، انتشارات اميركبير، تهران، 1371هجری قمری۔
* معين، محمد، فرهنگ فارسى، انتشارات اميركبير، تهران، 1371هجری قمری۔
* مكارم شيرازى، ناصر، تفسير نمونه، نشر دارالكتب اسلامى، تهران، 1370هجری شمسی۔  
* مكارم شيرازى، ناصر، تفسير نمونه، نشر دارالكتب اسلامى، تهران، 1370هجری شمسی۔
* موسوى اصفهانى، محمدتقى، مكيال المكارم، مترجم، حائرى قزوينى، انتشارات بدر، تهران، 1374هجری شمسی۔
* موسوى اصفهانى، محمدتقى، مكيال المكارم، مترجم، حائرى قزوينى، انتشارات بدر، تهران، 1374هجری شمسی۔
* نعمانى، محمد، كتاب الغيبة، نشر مكتبة الصدوق، بى تا، تهران۔
* نعمانى، محمد، كتاب الغيبة، نشر مكتبة الصدوق، بى تا، تهران۔
سطر 238: سطر 235:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


{{عقائد}}  
{{عقائد}}
{{مہدویت}}
{{مہدویت}}


[[زمرہ:امام مہدی]]
 
[[fa:انتظار فرج]]
[[ar:انتظار الفرج]]
 
[[زمرہ:امام مہدی]]
[[زمرہ:شیعہ عقائد]]
[[زمرہ:شیعہ عقائد]]
گمنام صارف