مندرجات کا رخ کریں

"حضرت داؤد" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 33: سطر 33:


== نبوت اور بادشاہت ==
== نبوت اور بادشاہت ==
حضرت داؤد بنی اسرائیل برجستہ انبیاء میں سے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹،‌ ص۲۳۶۔</ref> خدا نے حضرت داؤد پر [[کتاب زبور]] نازل فرمائی۔<ref>سورہ نساء، آیہ۱۶۳۔</ref>  
حضرت داؤد بنی اسرائیل کے برجستہ انبیاء میں سے تھے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۹،‌ ص۲۳۶۔</ref> خدا نے حضرت داؤد پر [[کتاب زبور]] نازل فرمائی۔<ref>سورہ نساء، آیہ۱۶۳۔</ref>  


[[حضرت موسی]] اور [[حضرت یوشع]] کے بعد جن اشخاص کو لوگوں پر حکمرانی حاصل رہی انہیں داور کہلاتے تھے اور [[حضرت سموئیل]] اس سلسلے کے آخری داور تھے۔ بنی‌اسرائیل نے ان سے کسی کو بادشاہ معین کرنے کا مطالبہ کیا۔ یوں [[طالوت]] بادشاہ بن گئے۔<ref>توفیقی، آشنایی با ادیان بزرگ، ۱۳۸۶ش، ص۸۶۔</ref> طالوت کے زمانے میں ایک عظیم جنگ چھڑ گئی۔ طالوت نے دشمن کے سب سے بڑے پہلوان، [[جالوت]] کو قتل کرنے والے کو اپنی دولت کا نصف حصہ دینے اور اس سے اپنی بیٹی کا [[عقد نکاح|عقد]] کرنے کا اعلان کیا۔<ref>ابن‌عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۸۱۔</ref> اس جنگ میں حضرت داؤد نے جالوت قتل کر دیا<ref>سورہ بقرہ،‌آیہ۲۵۱۔</ref> یوں طالوت کی نصف دولت کے مالک اور اس کا داماد بن گیا۔<ref>ابن‌عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۸۳۔</ref>  
[[حضرت موسی]] اور [[حضرت یوشع]] کے بعد جن اشخاص کو لوگوں پر حکمرانی حاصل رہی انہیں داور کہلاتے تھے اور [[حضرت سموئیل]] اس سلسلے کے آخری داور تھے۔ بنی‌اسرائیل نے ان سے کسی کو بادشاہ معین کرنے کا مطالبہ کیا۔ یوں [[طالوت]] بادشاہ بن گئے۔<ref>توفیقی، آشنایی با ادیان بزرگ، ۱۳۸۶ش، ص۸۶۔</ref> طالوت کے زمانے میں ایک عظیم جنگ چھڑ گئی۔ طالوت نے دشمن کے سب سے بڑے پہلوان، [[جالوت]] کو قتل کرنے والے کو اپنی دولت کا نصف حصہ دینے اور اس سے اپنی بیٹی کا [[عقد نکاح|عقد]] کرنے کا اعلان کیا۔<ref>ابن‌عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۸۱۔</ref> اس جنگ میں حضرت داؤد نے جالوت قتل کر دیا<ref>سورہ بقرہ،‌آیہ۲۵۱۔</ref> یوں طالوت کی نصف دولت کے مالک اور اس کا داماد بن گیا۔<ref>ابن‌عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۷، ص۸۳۔</ref>  
گمنام صارف