مندرجات کا رخ کریں

"مصحف عثمانی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 66: سطر 66:
مثلا تاشکند سمرقند میں موجود قرآن کا ایک نسخہ جو مصحف عثمانی کے نام سے معروف ہے اور کہا جاتا ہے کہ خود [[عثمان]] یہاں موجود تھا اور جب انہیں قتل کیا جا رہا تھا تو یہ اس کی تلاوت کر رہے تھے اسی بنا پر اس پر عثمان کے خون کے چھینٹیں پڑی ہیں جس کے آثار اب بھی باقی ہیں؛<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۶و۴۶۷۔</ref> لیکن [[محمود رامیار]] کے مطابق یہ ادعا درست نہیں کیونکہ مصحف عثمانی کے حوالے سے مشہور یہی ہے کہ یہ نقطوں اور اعراب سے خالی تھے جبکہ مذکورہ نسخے میں اعراب اور نقطے پائے جاتے ہیں اس بنا پر یہ یقین سے کہا جاتا سکتا ہے کہ اس نسخے کی قدمت عثمان کے زمانے تک نہیں پہنچتی۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۷۔</ref> اسی طرح [[استانبول]] کے ایک موزیم میں موجود قرآنی نسخے سے متعلق بھی مصحف عثمانی ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے؛ لیکن اس میں بھی وہی اشکال موجود ہے جو پہلے والے نسخے میں بیان کیا پس اس بنا پر یہ ادعا بھی درست معلوم نہیں ہوتا۔<ref>نگاہ کنید بہ حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۰۔</ref>
مثلا تاشکند سمرقند میں موجود قرآن کا ایک نسخہ جو مصحف عثمانی کے نام سے معروف ہے اور کہا جاتا ہے کہ خود [[عثمان]] یہاں موجود تھا اور جب انہیں قتل کیا جا رہا تھا تو یہ اس کی تلاوت کر رہے تھے اسی بنا پر اس پر عثمان کے خون کے چھینٹیں پڑی ہیں جس کے آثار اب بھی باقی ہیں؛<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۶و۴۶۷۔</ref> لیکن [[محمود رامیار]] کے مطابق یہ ادعا درست نہیں کیونکہ مصحف عثمانی کے حوالے سے مشہور یہی ہے کہ یہ نقطوں اور اعراب سے خالی تھے جبکہ مذکورہ نسخے میں اعراب اور نقطے پائے جاتے ہیں اس بنا پر یہ یقین سے کہا جاتا سکتا ہے کہ اس نسخے کی قدمت عثمان کے زمانے تک نہیں پہنچتی۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۶۷۔</ref> اسی طرح [[استانبول]] کے ایک موزیم میں موجود قرآنی نسخے سے متعلق بھی مصحف عثمانی ہونے کا دعوی کیا جاتا ہے؛ لیکن اس میں بھی وہی اشکال موجود ہے جو پہلے والے نسخے میں بیان کیا پس اس بنا پر یہ ادعا بھی درست معلوم نہیں ہوتا۔<ref>نگاہ کنید بہ حجتی، پژوہشی در تاریخ قرآن کریم، ۱۳۶۸ش، ص۴۶۰۔</ref>


==قرآنی نسخوں کی تنسیخ==<!--
==قرآنی نسخوں کی تنسیخ==
مصحف‌ہایی کہ [[عثمان]] بہ سرزمین‌ہای مختلف اسلامی فرستاد، مورد توجہ ویژہ مسلمانان قرار گرفت۔ در مدتی کمی پس از تدوین مصحف‌ہای عثمانی، نسخہ‌نویسی از آنہا رواج یافت و نسخہ‌ہای بسیاری از روی آنہا نوشتہ شد۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۱۔</ref> بہ گزارش [[محمود رامیار]]، از [[قرن دوم قمری]] کسانی خود را وقف کتابت قرآن می‌کردند۔ برای مثال ابوعمرو شیبانی بیش از ۸۰ نسخہ نوشت و در [[مسجد کوفہ]] گذاشت۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۲۔</ref> نسخہ‌ہای قرآن چنان فراوان شد کہ تنہا در یک مورد در سال ۴۰۳ق، الحاکم بامراللہ، خلیفہ [[فاطمیان|فاطمی]]ِ کشور [[مصر]]، ۱۲۹۸ نسخہ قرآن بہ [[مسجد جامع]] عتیق و ۸۱۴ نسخہ بہ مسجد جامع طولونی داد۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۲۔</ref>
جن صحیفوں کو [[عثمان]] نے مختلف اسلامی مناطق میں بھیجا تھا اسے مسلمانوں کے یہاں نہایت پذیرائی ملی۔ یوں اس کی تدویں کے مختصر مدت میں ہیں ان سے دوسرے نسخہ جات تنسیخ ہونے لگے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۱۔</ref> [[محمود رامیار]] کے مطابق [[دوسری صدی ہجری]] میں بعض افراد خود کو قرآن کی کتابت کیلئے وقف کر دیتے تھے۔ مثال کے طور پر ابوعمرو شیبانی نے تقریبا 80 سے زیادہ قرآن مجید کے نسخے تحریر کر کے انہیں [[مسجد کوفہ]] میں رکھ دیا تھا۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۲۔</ref> اس طرح قرآن کے نسخوں کی تعداد میں اس قدر اضافہ ہوا تھا کہ صرف سنہ 403ھ میں [[مصر]] کے [[فاطمیان|فاطمی]]ِ خلیفہ الحاکم بامراللہ نے 1298 نسخے [[مسجد جامع]] عتیق کیلئے اور 814 نسخے مسجد جامع طولونی کیلئے دئے۔<ref>رامیار، تاریخ قرآن، ۱۳۶۹ش، ص۴۷۲۔</ref>


قرآنی کہ امروزہ در دست مسلمانان است، از روی نسخہ‌ہایی از  قرآن چاپ شدہ است کہ از مصحف‌ہای عثمانی نسخہ‌برداری شدہ‌اند۔ این قرآن نخستین بار در سال ۹۵۰ق/۱۵۴۳م، در [[ایتالیا]] بہ چاپ رسید؛ اما بہ دستور مقامات [[کلیسا]] از بین رفت۔ پس از آن در سال ۱۱۰۴ق/۱۶۹۲م و سپس ۱۱۰۸ق/۱۶۹۶م، در اروپا چاپ شد۔ اولین چاپ قرآن توسط مسلمانان، در سال ۱۲۰۰ق، توسط مولاعثمان در سن پیترزبورگ [[روسیہ]] انجام گرفت۔<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,4333 معرفت، پیشینہ چاپ قرآن کریم، سایت دانشنامہ موضوعی قرآن۔]</ref>
آج کل مسلمانوں کے یہاں موجود قرآن بھی اسی نسخوں سے شایع کی جاتی ہیں جن کو مصحف عثمانی سے تنسیخ کئے گئے تھے۔ موجودہ قرآن پہلی دفعہ سنہ 950ھ کو [[اٹلی]] میں شایع ہوا؛ لیکن [[کلیسا]] کے مسئولین کے حکم پر اسے نابود کیا گیا۔ اس کے بعد سنہ 1104ھ پھر سنہ1108ھ میں یورپ میں شایع کیا گیا۔ پہلی بار مسلمانوں کے توسط سے سنہ 1200ھ میں مولاعثمان نے سن پیترزبورگ [[روس]] میں قرآن کی اشاعت کا کام انجام دیا۔<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,4333 معرفت، پیشینہ چاپ قرآن کریم، سایت دانشنامہ موضوعی قرآن۔]</ref>


[[ایران]] اولین کشور مسلمان است کہ قرآن را چاپ کرد۔ این کشور در سال‌ہای ۱۲۴۳ق و ۱۲۴۸ق، دو چاپ سنگی زیبا از آن تہیہ کرد۔ بعد از آن، دیگر کشورہای اسلامی چون [[ترکیہ]] و [[مصر]] و [[عراق]] چاپ‏‌ہای مختلفی از قرآن تہیہ کردند۔<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,4333 معرفت، پیشینہ چاپ قرآن کریم، سایت دانشنامہ موضوعی قرآن۔]</ref>
اسلامی ممالک میں [[ایران]] پہلا اسلامی ملک ہے جس نے قرآن کی اشاعت کا کام انجام دیا۔ ایران میں سنہ 1243 اور 1248ھ کو قرآن کے دو لیتھوگراف تہیه کیا گیا۔ اس کے بعد دوسرے اسلامی ممالک جیسے [[ترکی]]، [[مصر]] اور [[عراق]] نے بھی قرآن کی مختلف طباعتیں شایع کی ہیں۔<ref>[http://www۔maarefquran۔org/index۔php/page,viewArticle/LinkID,4333 معرفت، پیشینہ چاپ قرآن کریم، سایت دانشنامہ موضوعی قرآن۔]</ref>
 
-->


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم