گمنام صارف
"جماع" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 3: | سطر 3: | ||
باب جماع میں فقہا کا ایک فتویٰ یہ ہے کہ مرد کی مرد سے بدفعلی (لواط) اور عورت کی عورت سے چپٹی ([[مساحقہ]] ) حرام ہے۔ | باب جماع میں فقہا کا ایک فتویٰ یہ ہے کہ مرد کی مرد سے بدفعلی (لواط) اور عورت کی عورت سے چپٹی ([[مساحقہ]] ) حرام ہے۔ | ||
== تعریف == | == تعریف == | ||
فقہ میں جنسی ملاپ کو جماع، مواقعہ، وطی اور دخول کے عنوان سے ذکر کیا جاتا ہے کہ جس کا معنی ایک انسان کی دوسرے انسان یا حیوان کیساتھ نزدیکی ہے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، | فقہ میں جنسی ملاپ کو جماع، مواقعہ، وطی اور دخول کے عنوان سے ذکر کیا جاتا ہے کہ جس کا معنی ایک انسان کی دوسرے انسان یا حیوان کیساتھ نزدیکی ہے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390شمسی، ج1، ص161۔</ref> جماع کے [[احکام]] پر فقہ کے بہت سے ابواب جیسے [[طہارت]]، [[روزہ]]، [[اعتکاف]]، [[حج]]، [[ازدواج]]، [[طلاق]]، [[ظہار|ظِہار]]، [[ایلاء]] اور [[حدود]] میں بحث کی جاتی ہے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص161۔</ref> البتہ یہ احکام اس جماع سے مخصوص ہیں کہ جس میں کم از کم مقام ختنہ گاہ تک دخول کیا گیا ہو۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص267۔</ref> | ||
== جماع کی انواع == | == جماع کی انواع == | ||
جماع [[فقہی]] اعتبار سے تین اقسام [[حلال]]، مشتبہ اور [[حرام]] میں تقسیم ہوتا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کے احکام مختلف ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، | جماع [[فقہی]] اعتبار سے تین اقسام [[حلال]]، مشتبہ اور [[حرام]] میں تقسیم ہوتا ہے کہ جن میں سے ہر ایک کے احکام مختلف ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص161۔</ref> | ||
=== حلال جماع === | === حلال جماع === | ||
وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بعد کیا جائے، حلال جماع ہے۔ حلال جماع کے شرعی اسباب یہ ہیں: | وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بعد کیا جائے، حلال جماع ہے۔ حلال جماع کے شرعی اسباب یہ ہیں: | ||
دائمی [[ازدواج]]، [[موقت ازدواج]]، ملکیت (کنیز کا مالک ہونا) اور تحلیل (اپنی کنیز سے جنسی استفادہ دوسرے کیلئے حلال کرنا)<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، | دائمی [[ازدواج]]، [[موقت ازدواج]]، ملکیت (کنیز کا مالک ہونا) اور تحلیل (اپنی کنیز سے جنسی استفادہ دوسرے کیلئے حلال کرنا)<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص161۔</ref> | ||
=== مشتبہ جماع === | === مشتبہ جماع === | ||
مرد اور عورت کے اس گمان کہ جماع کے شرعی اسباب فراہم ہو چکے ہیں، سے ملاپ کو مشتبہ ملاپ یا فقہی اصطلاح میں وطی بالشبھہ کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر جب کوئی شخص غلط فہمی کی بنیاد پر کسی عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے ہمبستری کر لے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، | مرد اور عورت کے اس گمان کہ جماع کے شرعی اسباب فراہم ہو چکے ہیں، سے ملاپ کو مشتبہ ملاپ یا فقہی اصطلاح میں وطی بالشبھہ کہا جاتا ہے؛ مثال کے طور پر جب کوئی شخص غلط فہمی کی بنیاد پر کسی عورت کو اپنی بیوی سمجھ کر اس سے ہمبستری کر لے۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص161۔</ref> | ||
فقہا کے فتویٰ کی رو سے مشتبہ جماع پر حد جاری نہیں ہوتی۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، | فقہا کے فتویٰ کی رو سے مشتبہ جماع پر حد جاری نہیں ہوتی۔<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج3، ص35۔</ref> اسی طرح عورت کیلئے ضروری ہے کہ اس کیلئے [[عدت]] رکھے<ref>محقق حلی، شرایع الاسلام، 1408ھ، ج3، ص35۔</ref> اور اسے [[مہر المثل|مَہرالمثل]] دیا جائے گا۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1409ھ، ج2، ص808۔</ref> البتہ [[صاحب جواہر]] کے بقول اگر اشتباہ فقط مرد کی طرف سے ہو، یعنی عورت کو معلوم ہو کہ وہ اس کی [[محارم|مَحرم]] نہیں ہے تو اس کیلئے مہر المثل نہیں ہے۔<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج32، ص378-379۔</ref> | ||
=== حرام جماع === | === حرام جماع === | ||
وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بغیر اور حالت احتیار میں کیا جائے، اسے [[حرام]] جماع کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، | وہ جماع جو شرعی اسباب کی فراہمی کے بغیر اور حالت احتیار میں کیا جائے، اسے [[حرام]] جماع کہتے ہیں۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص162۔</ref> حرام جماع کے کچھ مصداق یہ ہیں: [[زنا]]، [[لواط]]، [[مساحقہ]]، حیوان سے جماع،<ref>شہید اول، القواعد و الفوائد، 1400ھ، ج1، ص175۔</ref> [[حیض]]، [[نفاس]]، [[روزہ]] اور [[احرام]] کی حالت میں جماع۔<ref>مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، فرہنگ فقہ، 1390 شمسی، ج1، ص162۔</ref> | ||
== جماع کے سبب جنابت == | == جماع کے سبب جنابت == | ||
[[جنابت]] | [[جنابت]] | ||
فقہا کے فتویٰ کی رو سے جماع خواہ آگے سے ہو یا پیچھے سے، جنابت کی موجب ہے۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، | فقہا کے فتویٰ کی رو سے جماع خواہ آگے سے ہو یا پیچھے سے، جنابت کی موجب ہے۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص267۔</ref> مرد کا مرد کیساتھ جنسی ملاپ اور اسی طرح حیوان کیساتھ نزدیکی بھی جنابت کی موجب ہے۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص267و268۔</ref> جماع اور جنابت کے کچھ [[احکام]] ہیں؛ منجملہ [[قرآن]] کے خط کو مس کرنے کی [[حرمت]]، اسم خدا اور [[احتیاط واجب]] کی بنا پر [[آئمہؑ]] کے ناموں کو مس کرنے کی حرمت، [[مساجد]] میں ٹھہرنے اور [[واجب سجدوں]] والی قرآنی [[سورتوں|سورتیں]] پڑھنے کی حرمت۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص269۔</ref> جماع کرنے والا اگر کم سے کم مقام ختنہ تک دخول کرے<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص267۔</ref> تو اس پر لازم ہے کہ [[نماز]] اور [[روزے]] کیلئے [[غسل جنابت]] بجا لائے۔<ref>بنیہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص273۔</ref> | ||
== جماع کے بعض احکام == | == جماع کے بعض احکام == | ||
مراجع تقلید کے [[فتاویٰ]] کی رو سے جماع کے احکام اس وقت جاری ہوتے ہیں کہ جب ان میں دخول کم از کم ختنہ گاہ کی مقدار تک کیا گیا ہو۔<ref>ملاحظہ کیجئے:بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، | مراجع تقلید کے [[فتاویٰ]] کی رو سے جماع کے احکام اس وقت جاری ہوتے ہیں کہ جب ان میں دخول کم از کم ختنہ گاہ کی مقدار تک کیا گیا ہو۔<ref>ملاحظہ کیجئے:بنی ہاشمی خمینی، توضیح المسائل مراجع، 1392 شمسی، ج1، ص267۔</ref> [[فقہی]] کتب میں منقول جماع کے بعض احکام یہ ہیں: | ||
* دائمی [[ازدواج]] میں چار ماہ سے زیادہ جماع کو ترک کرنا [[حرام]] ہے۔ | * دائمی [[ازدواج]] میں چار ماہ سے زیادہ جماع کو ترک کرنا [[حرام]] ہے۔ | ||
* حیوان کیساتھ نزدیکی حرام ہے اور اس پر [[تعزیر]] ہے۔ | * حیوان کیساتھ نزدیکی حرام ہے اور اس پر [[تعزیر]] ہے۔ | ||
سطر 31: | سطر 30: | ||
* [[احتلام]] | * [[احتلام]] | ||
{{ستون خ}} | {{ستون خ}} | ||
== حوالہ جات == | == حوالہ جات == | ||
{{حوالہ جات|2}} | {{حوالہ جات|2}} | ||
سطر 37: | سطر 35: | ||
* بنىہاشمى خمينى، سيدمحمدحسين، توضیحالمسائل مراجع مطابق با فتاوای شانردہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامى، چاپ ہشتم، 1424ھ۔ | * بنىہاشمى خمينى، سيدمحمدحسين، توضیحالمسائل مراجع مطابق با فتاوای شانردہ نفر از مراجع معظم تقلید، قم، دفتر انتشارات اسلامى، چاپ ہشتم، 1424ھ۔ | ||
* شہید اول، محمد بن مکی، القواعد و الفوائد، تحقیق سیدعبدالہادی حکیم، قم، کتابفروشی مفید، چاپ اول، 1400ھ۔ | * شہید اول، محمد بن مکی، القواعد و الفوائد، تحقیق سیدعبدالہادی حکیم، قم، کتابفروشی مفید، چاپ اول، 1400ھ۔ | ||
* شہید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البہیہ فی شرح اللمعة الدمشقیہ، شرح سیدمحمد کلانتر، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، | * شہید ثانی، زینالدین بن علی، الروضة البہیہ فی شرح اللمعة الدمشقیہ، شرح سیدمحمد کلانتر، قم، کتابفروشی داوری، چاپ اول، 1410ھ۔ | ||
* طباطبائی یزدی، سیدمحمدکاظم، العروة الوثقی، بیروت، مؤسسة الاعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1409ھ۔ | * طباطبائی یزدی، سیدمحمدکاظم، العروة الوثقی، بیروت، مؤسسة الاعلمی للمطبوعات، چاپ دوم، 1409ھ۔ | ||
* علامہ حلی، حسن بن یوسف، مختلف الشیعہ فی احکام الشریعہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ھ۔ | * علامہ حلی، حسن بن یوسف، مختلف الشیعہ فی احکام الشریعہ، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ دوم، 1413ھ۔ | ||
* محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، تحقیق و تصحیح عبدالحسین محمدعلی بقال، قم، اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ھ۔ | * محقق حلی، جعفر بن حسن، شرائع الاسلام فی مسائل الحلال و الحرام، تحقیق و تصحیح عبدالحسین محمدعلی بقال، قم، اسماعیلیان، چاپ دوم، 1408ھ۔ | ||
* مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت | * مؤسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی بر مذہب اہل بیت، فرہنگ فقہ مطابق مذہب اہل بیت علیہم السلام، قم، موسسہ دائرةالمعارف فقہ اسلامی، چاپ سوم، 1392شمسی۔ | ||
* نجفى، محمدحسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔ | * نجفى، محمدحسن، جواہر الكلام فی شرح شرائع الاسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1404ھ۔ | ||
{{سانچہ:عائلی احکام}} | {{سانچہ:عائلی احکام}} |