گمنام صارف
"عبد اللہ شاہ غازی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←نسب و ولادت
imported>E.musavi |
imported>Abbasi م (←نسب و ولادت) |
||
سطر 8: | سطر 8: | ||
*'''لقب''':اشتر،<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref> کابلی،<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف۔ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>، شاہ غازی | *'''لقب''':اشتر،<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref> کابلی،<ref>ابن عنبہ،عمدۃ الطالب،ص103، منشورات المطبعۃ الحيدريۃ - النجف الأشرف۔ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref>، شاہ غازی | ||
باپ کا نام [[محمد نفس زکیہ|محمد]] تھا جو [[نفس زکیہ]] کے نام سے معروف ہوا اور سب سے پہلے بنی عباس کے خلاف اسی نے قیام کیا۔ | |||
والدہ کا نام ام سلمۃ بنت ابو محمد بن حسن بن حسن مثنی تھا۔<ref>ابن حاتم عاملی،الدر النظیم،520،مؤسسة النشر الإسلامي التابعة لجماعة المدرسين بقم المشرفہ</ref> | |||
==زندگینامہ== | |||
ان کی زندگی کی تفصیلات مذکور نہیں ہیں۔ بنو عباس کے خلاف قیام کے بعد کا کچھ تذکرہ کتب میں موجود ہے۔ | |||
[[عباسیوں]] نے ابتدا میں محمد بن عبدالله نفس زکیه کی بیعت کی اور معاہدے کے تحت قرار تھا کہ امویوں کی حکومت کے سقوط کے بعد [[بنی هاشم]] اور [[علوی]] اس کیلئے شائستہ ہیں لیکن امویوں کی شکست کے بعد انہوں نے محمد کو قبول نہیں کیا۔<ref>مهدی فرمانیان/ سید علی موسوی نژاد، زیدیه تاریخ و عقاید، ص۳۷.</ref><ref>حسن ابراهیم حسن، تاریخ سیاسی اسلام، ترجمه ابوالقاسم پاینده، ص۱۲۷.</ref>اس وعدہ خلافی کے خلاف علویوں نے سفاح کے دور میں خاموشی اختیار کی لیکن منصور کے خلیفہ بن جانے کے بعد سال ۱۳۶ ہ ق میں واضح طور پر محمد نفس زکیہ کی سرکردگی میں منصور کے خلاف [[قیام نفس زکیہ|قیام]] کا اقدام کیا۔<ref>محمدرضا مهدوی عباس آباد، قیام محمد بن عبدالله (نفس زکیه) نخستین قیام علویان علیه عباسیان، نشریه دانشکده علوم اجتماعی و انسانی دانشکده تبریز، ش۱۶، ۱۳۴.</ref> | |||
لہذا محمد نفس زکیہ نے مدینہ سے منصور عباسی کے خلاف قیام کیا جس میں اسکا بیٹا عبد اللہ اشتر اس کے ہمراہ تھا۔ اسی قیام کے دوران عبد اللہ کے باپ محمد نفس زکیہ نے اسے کچھ زیدیوں کے ہمراہ بصرہ روانہ کیا اور اسے کہا کہ تم وہاں سے اچھی نسل کے گھوڑے خرید کر سندھ چلے جاؤ۔ جہاں کا حاکم عمر بن حفص ان افراد میں سے تھا جنہوں نے محمد نفس زکیہ کی بیعت کی تھی اور آل ابی طالب کی طرف میلان رکھنے والوں میں سے تھا۔ عبد اللہ اشتر نے اسکے پاس پہنچ کر امان مکمل واقعے سے آگاہ کیا اور اس سے امان طلب کی۔ حاکم عمر بن حفص نے یہاں اسکے باپ کیلئے بیعت لی اور یہیں عبد اللہ اشتر کو اپنے باپ محمد نفس زکیہ اور بھائی ابراہیم کے قتل کی خبر ملی۔ سندھ کے حاکم نے عبد اللہ کو منصور عباسی کے خوف سے سندھ کے ایک مشرک حاکم کے پاس بھیج دیا جو خاندان رسالت کے نہایت احترام کا قائل تھا۔ اس کے پاس عبد اللہ اشتر نہایت عزت و احترام کے ساتھ رہے۔ <ref>طبری ،تاریخ طبری،ج6/289،مؤسسة الأعلمي للمطبوعات - بيروت - لبنان</ref> | |||
جبکہ ابو الفرج اصفہانی نے اس کے برعکس کہا ہے کہ محمد نفس زکیہ اور عبد اللہ کے بھائی ابراہیم کے قتل ہونے کے بعد عبد اللہ بن محمد بن مسعدہ (اسکا معلم) اسے سندھ لے گیا۔ جہاں اس کے قتل کے بعد اسکا سر منصور کو بھیجا گیا۔<ref>ابو الفرج اصفہانی،مقاتل الطالبین268/269،مؤسسہ الاعلمی للمطبوعات،بیروت</ref> |