گمنام صارف
"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>S.J.Mosavi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 35: | سطر 35: | ||
اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے ذریعے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشههای تاریخی ناصبیگری»، ص104۔</ref> | اہل سنت کتب میں ناصبی راویوں کے ذریعے اہل بیتؑ کی تضعیف اور ان کے فضائل کے انکار پر مبنی [[جعلی روایات]] کا شامل ہونا۔<ref>کوثری، «بررسی ریشههای تاریخی ناصبیگری»، ص104۔</ref> | ||
* بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref> | * بچوں کا نام علی رکھنے پر پابندی اور علی نام کے بچوں کا قتل عام۔<ref>مزی، تهذیب الکمال، 1413ھ، ج20، ص429۔</ref> | ||
* ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔ [[حجاج بن یوسف ثقفی]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref> کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ کے ایک مولف [[احمد بن علی نسائی]] <ref>ابن کثیر، | * ایسے افراد کو سزا دینا اور تہ تیغ کرنا جو امام علیؑ کے فضائل بیان کرتے تھے یا انہیں گالیاں دینے سے گریز کرتے تھے اور یا معاویہ کی کوئی فضیلت نقل نہیں کرتے تھے۔ [[حجاج بن یوسف ثقفی]] <ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، 1410ھ، ج6، ص305۔</ref> کے حکم پر شیعہ علیؑ [[عطیہ بن سعید]] کو کوڑے پڑنا اور اسی کے حکم سے صحاح ستہ کے ایک مولف [[احمد بن علی نسائی]] <ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج11، ص124۔</ref> کا قتل ان موارد میں سے ہے۔ <ref>کوثری، «بررسی ریشههای تاریخی ناصبیگری»، ص104-105۔</ref> | ||
== معروف نواصب == | == معروف نواصب == | ||
منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے: | منابع میں کچھ افراد کو ناصبی کا عنوان دیا گیا ہے: | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
* [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس کیلئے مدد فراہم کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اس وجہ سے انہوں نے علیؑ سے بیعت کو توڑ ڈالا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی نے نواصب کو وہ گروہ قرار دیا ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref> | * [[عثمانیہ]] جو یہ سمجھتے تھے کہ امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا اس کیلئے مدد فراہم کی ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، 1418ھ، ص591۔</ref> اس وجہ سے انہوں نے علیؑ سے بیعت کو توڑ ڈالا۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج4، ص430۔</ref> نویں صدی کے اہل سنت رجالی ابن حجر عسقلانی نے نواصب کو وہ گروہ قرار دیا ہے کہ جن کے خیال میں امام علیؑ نے عثمان کو قتل کیا ہے یا ان کے قتل میں مدد کی ہے۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج8، ص458۔</ref> عثمان کی محبت میں غلو کے نتیجے میں اس گروہ نے امام علیؑ کی تضعیف و تنقیص کا راستہ اختیار کیا ہے۔<ref>ابن حجر، فتح الباری، 1408ھ، ج7، ص13۔</ref> | ||
* [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔ انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref> | * [[خوارج]] [[جنگ صفین]] میں امام علیؑ کے لشکر میں شامل تھے۔ انہوں نے علی ابن ابی طالبؑ پر کفر کی تہمت لگائی اور آپؑ کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ انہیں امام علیؑ کے ساتھ دشمنی کی وجہ سے نواصب یا ناصبہ بھی کہا جاتا ہے۔<ref>مقریزی، المواعظ و الاعتبار، 1422-1425ھ، ج4، قسم 1، ص428۔</ref> | ||
* [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری ، چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیت کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔ وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔ وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سے گمان اور تہمت کے بہانے قید میں ڈال دیتا تھا۔ غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابیالحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، | * [[حجاج بن یوسف ثقفی]] متوفی 95 ہجری ، چوتھی صدی ہجری کے مورخ [[مسعودی]] کے بقول، اہل بیت کا دشمن تھا<ref>ملاحظہ کیجئے: مسعودی، مروج الذهب، 1409ھ، ج3، ص144۔</ref>۔ وہ امام علیؑ اور آپؑ کے اصحاب پر تبرا نہ کرنے والوں کو قتل کر دیتا تھا۔ وہ شیعوں کو موت کے گھاٹ اتار دیتا تھا اور بالکل معمولی سے گمان اور تہمت کے بہانے قید میں ڈال دیتا تھا۔ غرضیکہ اگر کسی کو زندیق یا [[کافر]] کہا جاتا تھا تو یہ اس سے بہتر ہوتا کہ اس کا تعارف شیعہ کے عنوان سے کرایا جائے۔<ref>ابن ابیالحدید، شرح نهج البلاغه، 1404ھ، ج11، ص44۔</ref> حجاج، عبد الملک کی حکومت میں پہلے حجاز کا حاکم تھا اور پھر عراق کا حکمران بھی بنا دیا گیا۔<ref>ابن کثیر، البدایہ و النهایہ، 1407ھ، ج9، ص117۔</ref> | ||
* [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» سے بدل دیا۔ <ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]] پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref> | * [[حریز بن عثمان]] امام علیؑ کو منبر سے سب و شتم کرتا تھا۔<ref>سمعانی، الانساب، 1382ھ، ج6، ص95۔</ref> اس نے امام علیؑ کی فضیلت میں وارد ہونے والی حدیث [[حدیث منزلت|انت منی بمنزلة هارون من موسی]] میں تحریف کر کے اسے «انت منی بمنزلة قارون من موسی» سے بدل دیا۔ <ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص239۔</ref> اہل سنت رجال شناس ابن حبان کے بقول حریز ہر شب و روز میں [[علی بن ابی طالب]] پر ستر مرتبہ [[لعنت]] کرتا تھا۔<ref>ابن حجر، تهذیب التهذیب، دار صادر، ج2، ص240۔</ref> | ||
* [[مغیرہ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref> | * [[مغیرہ بن شعبہ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[منبر]] سے برا بھلا کہتا تھا اور لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، 1407ھ، ج8، ص50۔</ref> یہ ان [[اصحاب]] میں سے ہے کہ جن کے [[حضرت زہراؑ]] کے گھر پر حملے میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔<ref>مفید، الجمل، 1413ھ، ص117۔</ref> | ||
* [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] تفکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار ، <ref>ابن | * [[ابن تیمیہ]] جو [[سلفی]] تفکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[حدیث رد الشمس]] کے انکار ، <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج8، ص165، به نقل از آل مجدد، «نشانههای ناصبیگری ابن تیمیہ»، ص17۔</ref> [[حدیث غدیر]]، کی تضعیف <ref>ابن تیمیہ، منهاج السنه، 1406ھ، ج7، ص319-320، به نقل از «نشانههای ناصبیگری ابن تیمیہ»، ص19۔</ref> اور اسی طرح اس کی [[شیعوں]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔ <ref>آل مجدد، «نشانههای ناصبیگری ابن تیمیہ»، ص17-25۔</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کی نسبت ابن تیمیہ کے کلام کی وجہ سے اس کی طرف [[نفاق]] کی نسبت دی ہے۔ <ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج1، ص155۔ </ref> | ||
== کتب == | == کتب == |