مندرجات کا رخ کریں

"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

3,190 بائٹ کا اضافہ ،  14 اگست 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 43: سطر 43:
* [[ مغیرہ بن شعبہ ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[ منبر ]] سے برا بھلا کہتا تھا اور لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۵۰.</ref> یہ ان [[ اصحاب ]] میں سے ہے کہ جن کے [[ حضرت زہراؑ ]] کے گھر پر حملے میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۱۷.</ref>  
* [[ مغیرہ بن شعبہ ]] جب معاویہ کی طرف سے کوفہ کا حاکم تھا، تو امام علیؑ اور شیعوں کو [[ منبر ]] سے برا بھلا کہتا تھا اور لعنت کرتا تھا۔<ref>ابن کثیر، البدایة و النهایة، ۱۴۰۷ق، ج۸، ص۵۰.</ref> یہ ان [[ اصحاب ]] میں سے ہے کہ جن کے [[ حضرت زہراؑ ]] کے گھر پر حملے میں کردار کے حوالے سے بات کی گئی ہے۔<ref>مفید، الجمل، ۱۴۱۳ق، ص۱۱۷.</ref>  
* [[ ابن تیمیہ ]] جو [[ سلفی ]] تفکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[ حدیث رد الشمس ]] کے انکار ، <ref>ابن تیمیه، منهاج السنه، ۱۴۰۶ق، ج۸، ص۱۶۵، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۷.</ref> [[حدیث غدیر]]، کی تضعیف <ref>ابن تیمیه، منهاج السنه، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۳۱۹-۳۲۰، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۹.</ref> اور اسی طرح اس کی [[ شیعوں ]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔ <ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۷-۲۵.</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کی نسبت ابن تیمیہ کے کلام کی وجہ سے اس کی طرف [[ نفاق ]] کی نسبت دی ہے۔ <ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج۱، ص۱۵۵. </ref>
* [[ ابن تیمیہ ]] جو [[ سلفی ]] تفکر کے رہنماؤں میں سے ہے اور بعض شیعہ محققین نے ابن تیمیہ کی ناصبیت کے اثبات کیلئے اس کی جانب سے [[ حدیث رد الشمس ]] کے انکار ، <ref>ابن تیمیه، منهاج السنه، ۱۴۰۶ق، ج۸، ص۱۶۵، به نقل از آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۷.</ref> [[حدیث غدیر]]، کی تضعیف <ref>ابن تیمیه، منهاج السنه، ۱۴۰۶ق، ج۷، ص۳۱۹-۳۲۰، به نقل از «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۹.</ref> اور اسی طرح اس کی [[ شیعوں ]] کیساتھ دشمنی سے استدلال کیا ہے۔ <ref>آل مجدد، «نشانه‌های ناصبی‌گری ابن تیمیه»، ص۱۷-۲۵.</ref> ابن حجر عسقلانی نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے حضرت علیؑ کی نسبت ابن تیمیہ کے کلام کی وجہ سے اس کی طرف [[ نفاق ]] کی نسبت دی ہے۔ <ref>ابن حجر، الدرر الکامنه، دار الجیل، ج۱، ص۱۵۵. </ref>
  == کتب ==
شیعہ علما و محققین نے ناصبیت کے معنی اور احکام کے بارے میں چند کتابیں تصنیف کی ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۵۸۸-۵۹۰.</ref> منجملہ:
* النصب و النواصب، مصنف: محسن معلم؛ زبان عربی، جو کچھ مطالب منجملہ نصب کے معانی اور مصادیق پر مشتمل ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۳۱-۳۸.</ref> حکم نواصب<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۶۰۵-۶۲۴.</ref> آثار درباره نصب<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۵۸۸-۵۹۰.</ref> است. مصنف نے امام علیؑ کے بغض اور دشمنی کو ناصبی ہونے کا معیار کہا ہے۔ <ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۳۷.</ref> اور ۲۵۰ سے زیادہ افراد کو ناصبی یا تاصبی کی تہمت کا حامل ہونے کے عنوان سے ذکر کیا ہے۔<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۲۶۱-۵۲۸.</ref> اسی طرح ان علاقوں کے نام کہ جہاں پر نواصب رہتے تھے، اس کتاب میں ذکر کیے گئے ہیں۔<ref>معلم، النصب و النواصب، ۱۴۱۸ق، ص۲۴۴-۲۲۹.</ref> یہ کتاب انتشارات دار الهادی کی جانب سے ۱۴۱۸ھ  میں بیروت میں شائع کی گئی۔ <ref>[http://pdf.lib.eshia.ir/94626/1/1 «النصب و النواصب».]</ref>
محدث بحرانی کی تالیف «الشهاب الثاقب فی بیان معنی النواصب»، <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۳، ص۴۰۵.</ref> اور اسی طرح رساله [[وحید بهبهانی]] کی تالیف «اصول الاسلام و الایمان و حکم الناصب و ما یتعلق به»،<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۲، ص۱۷۶.</ref> بھی نصب اور ناصبیت کے بارے میں دیگر تصنیفات ہیں۔
اسی طرح کچھ جواب ناموں میں کہ جنہیں شیعہ علما نے نے مخالفین کی کتب پر نقد میں لکھا ہے؛ میں نواصب کی تعبیر سے استفادہ کیا گیا ہے۔<ref>معلم، النصب و الناصبی، ۱۴۱۸ق، ص۵۸۸-۵۹۰.</ref> [[قاضی نورالله شوشتری]] کی کتاب مصائب النواصب فی الرد علی النواقض الروافض <ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۱۹، ص۷۶.</ref> ، [[عبدالجلیل قزوینی]]  کی کتاب[[النقض (کتاب)|بعض مثالب النواصب فی نقض بعض فضائح الروافض]] ان کتابوں میں سے ہیں<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۳، ص۱۳۰.</ref> کتاب النصب و النواصب میں بھی نصب و نواصب کے بارے میں ۲۹ کتب کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ <ref>معلم، النصب و الناصبی، ۱۴۱۸ق، ص۵۸۸-۵۹۰.</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
گمنام صارف