مندرجات کا رخ کریں

"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  13 اگست 2018ء
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 5: سطر 5:


==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
==نصب کا مفہوم اور مصادیق==
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبة مسائل و رسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۲۷؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref>  سے دشمنی<ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت <ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی <ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> کے باعث ہو۔
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبۃ مسائل و رسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۲۷؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref>  سے دشمنی<ref>شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت <ref>شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی <ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> کے باعث ہو۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰؛ بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۶، ج۲۴، ص۶۰؛ سبحانی، الخمس، ۱۴۲۰ق، ص۶۰.</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزو قرار دے۔<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، ماده نصب، به نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref>۔  شیعہ علما نے امام علی کے [[ فسق ]] یا [[ کفر ]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹.</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے فضائل کے انکار <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی <ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref>  کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۶، ج۲۴، ص۶۰؛ سبحانی، الخمس، ۱۴۲۰ق، ص۶۰.</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزو قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref>۔  شیعہ علما نے امام علی کے [[ فسق ]] یا [[ کفر ]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹.</ref>، آپؑ پر دوسروں کی برتری کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> اہل بیت پر سبّ و لعن کے عقیدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے فضائل کے انکار <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> فضائل کے ذکر اور اشاعت کی نسبت ناپسندیدگی <ref>شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref>  کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیت کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰؛ بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۶، ج۲۴، ص۶۰؛ سبحانی، الخمس، ۱۴۲۰ق، ص۶۰.</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا حصہ قرار دے۔<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، ماده نصب، به نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> انہوں نے [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزء شمار کر لیا ہے۔<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، ماده نصب، به نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> وہ امام علی کے [[ فسق ]] یا [[ کفر ]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹.</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> اہل بیت پر سب و لعن کے عیقدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے فضائل کے انکار <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے ذکر و نشر سے کراہت <ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref>  کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیت کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۶، ج۲۴، ص۶۰؛ سبحانی، الخمس، ۱۴۲۰ق، ص۶۰.</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا حصہ قرار دے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> انہوں نے [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزء شمار کر لیا ہے۔<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، مادہ نصب، بہ نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> وہ امام علی کے [[ فسق ]] یا [[ کفر ]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیہ، مجموعۃ الفتاوی، طبعۃ عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹.</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> اہل بیت پر سب و لعن کے عیقدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے فضائل کے انکار <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے ذکر و نشر سے کراہت <ref>شہید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref>  کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیت سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، ۱۴۱۸ق، ص۲۹۸.</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی ، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔ <ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، ۱۴۱۸ق، ص۲۹۸.</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[ امامت ]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علی کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰.</ref>
اہل سنت عالم حسن بن فرحان مالکی نے امام علیؑ اور اہل بیت سے ہر قسم کے انحراف کو نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، ۱۴۱۸ق، ص۲۹۸.</ref> انہوں نے امام علیؑ کی مدح میں صحیح احادیث کی تضعیف، دورہ خلافت کی جنگوں میں آپ کے غلطی پر ہونے، آپؑ کے دشمنوں کی تعریف میں مبالغہ آرائی ، آپ کی خلافت میں شک اور آپؑ کی بیعت سے گریز کا نصب کے مصادیق میں اضافہ کیا ہے۔ <ref>مالکی، انقاذ التاریخ الاسلامی، ۱۴۱۸ق، ص۲۹۸.</ref> شیعہ فقیہ [[محدث بحرانی]] نے (دوسروں کی امامت کو مان کر) [[ امامت ]] میں دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرنے کو حضرت علی کیساتھ بغض اور نصب کا مصداق قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰.</ref>
==اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا ==
==اہل سنت کا ناصبی نہ ہونا ==
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ کیساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[ اہل سنت ]] اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔ <ref>برای نمونه نگاه کنید به: صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> مگر [[ محدث بحرانی ]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[ امامت ]] کا قائل ہو۔ اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[ تینوں خلفا ]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰. </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۱۸، ص۱۵۷.</ref> [[ صاحب جواہر ]] نے اس قول کو سیرۃ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref>  اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔ رسالہ «مال الناصب و انه لیس کل مخالف ناصباً» <ref>تولایی، «ملاک ناصب‌انگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقه امامیه»، ص۵۲.</ref> جو ایک شیعہ عالم [[سید عبدالله جزایری]]، سے منسوب ہے اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی ہونے کے قول سے اختلاف رکھتے تھے۔<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۱۹، ص۷۶.</ref>
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو اہل بیتؑ کیساتھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار بھی کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[ اہل سنت ]] اہل بیتؑ سے محبت پر ایمان رکھتے ہیں، ناصبی نہیں ہیں۔ <ref>برای نمونہ نگاہ کنید بہ: صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> مگر [[ محدث بحرانی ]] کے نزدیک ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علیؑ پر مقدم کرے اور ان کی [[ امامت ]] کا قائل ہو۔ اس بنا پر ان کے نزدیک عام اہل سنت جو [[ تینوں خلفا ]] کی امامت کو مانتے ہیں؛ ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰. </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی امامت کو ناصبیت قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۱۸، ص۱۵۷.</ref> [[ صاحب جواہر ]] نے اس قول کو سیرۃ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref>  اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔ رسالہ «مال الناصب و انہ لیس کل مخالف ناصباً» <ref>تولایی، «ملاک ناصب‌انگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقہ امامیہ»، ص۵۲.</ref> جو ایک شیعہ عالم [[سید عبداللہ جزایری]]، سے منسوب ہے اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی ہونے کے قول سے اختلاف رکھتے تھے۔<ref>آقا بزرگ تہرانی، الذریعہ، ۱۴۰۸ق، ج۱۹، ص۷۶.</ref>
== ناصبی کے احکام==
== ناصبی کے احکام==
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]]<ref>صدر، ما وراء الفقه، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۴۵.</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔  
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]]<ref>صدر، ما وراء الفقہ، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۴۵.</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔  
بطور مثال ملاحظہ کیجئے: طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۵.</ref> ہیں۔ فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] کے موضوع پر بحث کی گئی ہے۔<ref>برای نمونه، نگاه کنید به: نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۳-۶۵؛ بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۵-۱۷۷.</ref> نواصب کے کچھ احکام درج ذیل ہیں:
بطور مثال ملاحظہ کیجئے: طوسی، النہایہ، ۱۴۰۰ق، ص۵.</ref> ہیں۔ فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] کے موضوع پر بحث کی گئی ہے۔<ref>برای نمونہ، نگاہ کنید بہ: نجفی، جواہر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۳-۶۵؛ بحرانی، الحدائق الناضرہ، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۵-۱۷۷.</ref> نواصب کے کچھ احکام درج ذیل ہیں:


* ان کے [[ذبح|ذبیحہ]] کا ناجائز ہونا<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج۹، ص۷۱؛ امام خمینی، رساله النجاة، ۱۳۸۵ش‏، ص۳۲۵.</ref>
* ان کے [[ذبح|ذبیحہ]] کا ناجائز ہونا<ref>طوسی، تہذیب الاحکام، ج۹، ص۷۱؛ امام خمینی، رسالہ النجاۃ، ۱۳۸۵ش‏، ص۳۲۵.</ref>
* ان کیساتھ [[نکاح]] کا ناجائز ہونا <ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۱۵.</ref>
* ان کیساتھ [[نکاح]] کا ناجائز ہونا <ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۱۵.</ref>
* ان پر [[نماز میت]] کا عدم جواز<ref>ابن براج، المهذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۲۹.</ref>
* ان پر [[نماز میت]] کا عدم جواز<ref>ابن براج، المہذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۲۹.</ref>
* ناصبی کی اقتدا میں [[ نماز ]] کا عدم جواز<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۱۱۲.</ref>
* ناصبی کی اقتدا میں [[ نماز ]] کا عدم جواز<ref>طوسی، النہایہ، ۱۴۰۰ق، ص۱۱۲.</ref>
* ناصبی کی [[نیابت]] میں [[ حج ]] کا عدم جواز<ref>محقق حلی، المعتبر، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۷۶۶.</ref>
* ناصبی کی [[نیابت]] میں [[ حج ]] کا عدم جواز<ref>محقق حلی، المعتبر، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۷۶۶.</ref>
* [[ مسلمانوں ]]سے وراثت نہ پانا<ref>بهجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۶، ص۱۵۶.</ref>
* [[ مسلمانوں ]]سے وراثت نہ پانا<ref>بہجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۶، ص۱۵۶.</ref>
* نواصب کو [[ صدقہ ]]دینے کا عدم جواز <ref>امام خمینی، رسالة النجاة، ۱۳۸۵ش‏، ص۳۰۹.</ref>
* نواصب کو [[ صدقہ ]]دینے کا عدم جواز <ref>امام خمینی، رسالۃ النجاۃ، ۱۳۸۵ش‏، ص۳۰۹.</ref>
* نواصب کو کفارہ دینے کا عدم جواز<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۵۷۰.</ref>
* نواصب کو کفارہ دینے کا عدم جواز<ref>طوسی، النہایہ، ۱۴۰۰ق، ص۵۷۰.</ref>
==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|3}}
{{حوالہ جات|3}}
confirmed، templateeditor
8,847

ترامیم