گمنام صارف
"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 14: | سطر 14: | ||
مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی ہو ہے جو اہل بیت کیساتھھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[ اہل سنت ]] اہل بیتؑ سے محبت کو قبول کر چکے ہیں، ناصبی نہیں ہے۔ <ref>برای نمونه نگاه کنید به: صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> مگر [[ محدث بحرانی ]] کا خیال ہے کہ ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علی پر مقدم کرے اور ان کی [[ امامت ]] کا قائل ہو۔ اس بنیاد پر ان کے نزدیک عام اہل سنت کہ جنہوں نے [[ تینوں خلفا ]] کی امامت کو قبول کر لیا ہے، ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰. </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی اممات کو نصب قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۱۸، ص۱۵۷.</ref> [[ صاحب جواہر ]] نے اس قول کو سیرہ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> اور اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔.<ref>تولایی، «ملاک ناصبانگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقه امامیه»، ص۵۲.</ref> ایک رسالہ «مال الناصب و انه لیس کل مخالف ناصباً» کے عنوان سے ایک شیعہ عالم [[سید عبدالله جزایری]]، سے منسوب ہے جو اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی سے اختلاف رکھتے ہیں۔ .<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۱۹، ص۷۶.</ref> | مشہور شیعہ فقہا کے نزدیک ناصبی ہو ہے جو اہل بیت کیساتھھ دشمنی رکھتا ہو اور اپنی دشمنی کو آشکار کرتا ہو۔ اس رو سے ان کے نزدیک جو [[ اہل سنت ]] اہل بیتؑ سے محبت کو قبول کر چکے ہیں، ناصبی نہیں ہے۔ <ref>برای نمونه نگاه کنید به: صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> مگر [[ محدث بحرانی ]] کا خیال ہے کہ ناصبی وہ ہے جو دوسروں کو امام علی پر مقدم کرے اور ان کی [[ امامت ]] کا قائل ہو۔ اس بنیاد پر ان کے نزدیک عام اہل سنت کہ جنہوں نے [[ تینوں خلفا ]] کی امامت کو قبول کر لیا ہے، ناصبی ہیں۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۲۴، ص۶۰. </ref> ان کی دلیل وہ روایت ہے جو شیعہ آئمہ کے علاوہ کسی اور کی اممات کو نصب قرار دیتی ہے۔ <ref>بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۱۸، ص۱۵۷.</ref> [[ صاحب جواہر ]] نے اس قول کو سیرہ اور اہل تشیع کے عمل کے برخلاف قرار دیا ہے۔ <ref>نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> اور اس روایت کی سند و دلالت کی صحت میں بھی تردید کی گئی ہے۔.<ref>تولایی، «ملاک ناصبانگاری، احکام و آثار مترتب بر نصب در فقه امامیه»، ص۵۲.</ref> ایک رسالہ «مال الناصب و انه لیس کل مخالف ناصباً» کے عنوان سے ایک شیعہ عالم [[سید عبدالله جزایری]]، سے منسوب ہے جو اس امر کی حکایت کرتا ہے کہ وہ اہل سنت کے ناصبی سے اختلاف رکھتے ہیں۔ .<ref>آقا بزرگ تهرانی، الذریعه، ۱۴۰۸ق، ج۱۹، ص۷۶.</ref> | ||
== ناصبی کے احکام== | == ناصبی کے احکام== | ||
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]]<ref>صدر، ما وراء الفقه، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۴۵.</ref> اور [[کفر| | شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]]<ref>صدر، ما وراء الفقه، ۱۴۲۰ق، ج۱، ص۱۴۵.</ref> اور [[کفر|کافر]]<ref> کفار کے حکم میں ہیں۔ | ||
بطور مثال ملاحظہ کیجئے: طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۵.</ref> فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] | بطور مثال ملاحظہ کیجئے: طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۵.</ref> ہیں۔ فقہی کتب میں [[نجاست کفار]] کے موضوع پر بحث کی گئی ہے۔<ref>برای نمونه، نگاه کنید به: نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۳-۶۵؛ بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۵-۱۷۷.</ref> نواصب کے کچھ احکام درج ذیل ہیں: | ||
* ان | * ان کے [[ذبح|ذبیحہ]] کا ناجائز ہونا<ref>طوسی، تهذیب الاحکام، ج۹، ص۷۱؛ امام خمینی، رساله النجاة، ۱۳۸۵ش، ص۳۲۵.</ref> | ||
* ان کیساتھ [[نکاح]] کا ناجائز ہونا <ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۱۵.</ref> | * ان کیساتھ [[نکاح]] کا ناجائز ہونا <ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۳، ص۴۰۸؛ محقق کرکی، جامع المقاصد، ۱۴۱۴ق، ج۱۳، ص۱۵.</ref> | ||
* ان پر [[نماز میت]] کا عدم جواز<ref>ابن براج، المهذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۲۹.</ref> | * ان پر [[نماز میت]] کا عدم جواز<ref>ابن براج، المهذب، ۱۴۰۶ق، ج۱، ص۱۲۹.</ref> | ||
* [[ نماز ]] میں ناصبی کی اقتدا کا عدم جواز<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۱۱۲.</ref> | * [[ نماز ]]میں ناصبی کی اقتدا کا عدم جواز<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۱۱۲.</ref> | ||
* ناصبی کی [[نیابت]] میں [[ حج ]] | * ناصبی کی [[نیابت]] میں [[ حج ]] کا عدم جواز<ref>محقق حلی، المعتبر، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۷۶۶.</ref> | ||
* [[ مسلمانوں ]] | * [[ مسلمانوں ]] سے وراثت نہ پانا<ref>بهجت، جامع المسائل، ۱۴۲۶ق، ج۶، ص۱۵۶.</ref> | ||
* نواصب کو [[ صدقہ ]] دینے کا عدم | * نواصب کو [[ صدقہ ]] دینے کا عدم جواز <ref>امام خمینی، رسالة النجاة، ۱۳۸۵ش، ص۳۰۹.</ref> | ||
* نواصب کو کفارہ نہ دینے کا عدم | * نواصب کو کفارہ نہ دینے کا عدم جواز<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ق، ص۵۷۰.</ref> | ||
==حوالہ جات== | ==حوالہ جات== | ||
{{حوالہ جات|3}} | {{حوالہ جات|3}} |