گمنام صارف
"ناصبی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>Abbashashmi مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 4: | سطر 4: | ||
شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]] اور حکم [[ کفار ]] میں ہیں؛ اس جہت سے ان کے ہاتھوں کا [[ ذیبحہ ]] کھانا، انہیں [[ صدقہ ]] دینا اور ان کیساتھ شادی بیاہ جائز نہیں ہے اور وہ [[ مسلمانوں ]] سے [[ وراثت ]] نہیں پا سکتے۔ | شیعہ فقہا کے نزدیک، نواصب [[ نجس ]] اور حکم [[ کفار ]] میں ہیں؛ اس جہت سے ان کے ہاتھوں کا [[ ذیبحہ ]] کھانا، انہیں [[ صدقہ ]] دینا اور ان کیساتھ شادی بیاہ جائز نہیں ہے اور وہ [[ مسلمانوں ]] سے [[ وراثت ]] نہیں پا سکتے۔ | ||
بعض معاصر محققین کے بقول، ناصبیت کا آغاز [[ قتل عثمان ]] سے ہوا اور [[ بنو امیہ کی حکومت ]] میں یہ رائج ہو گئی۔ اہل بیتؑ کے فضائل کی اشاعت پر پابندی، شیعوں کا قتل اور منبروں سے [[ امام علیؑ پر سب ]] کو اس دور کی ناصبیت کے اثرات میں سے شمار کیا گیا ہے۔ [[ معاویہ بن ابو سفیان، ]] [[ خوارج ]] ، [[ عثمانیہ ]] اور [[ حریز بن عثمان ]] کو نواصب میں سے قرار دیا گیا ہے۔ | بعض معاصر محققین کے بقول، ناصبیت کا آغاز [[ قتل عثمان ]] سے ہوا اور [[ بنو امیہ کی حکومت ]] میں یہ رائج ہو گئی۔ اہل بیتؑ کے فضائل کی اشاعت پر پابندی، شیعوں کا قتل اور منبروں سے [[ امام علیؑ پر سب ]] کو اس دور کی ناصبیت کے اثرات میں سے شمار کیا گیا ہے۔ [[ معاویہ بن ابو سفیان، ]] [[ خوارج ]] ، [[ عثمانیہ ]] اور [[ حریز بن عثمان ]] کو نواصب میں سے قرار دیا گیا ہے۔ | ||
شیعہ علما کی نواصب اور ناصبیت کے بارے میں کئی تصنیفات | شیعہ علما کی نواصب اور ناصبیت کے بارے میں کئی تصنیفات ہیں: | ||
محسن معلم کی تالیف النصب و النواصب ، [[ محدث بحرانی ]] کا رسالہ «الشهاب الثاقب فی بیان معنی النواصب» اور [[سید عبدالله جزایری]] کی تالیف «مال الناصب و انه لیس کل مخالف ناصباً» اسی قبیل سے ہیں۔ | |||
نصب کا مفہوم اور مصادیق | نصب کا مفہوم اور مصادیق | ||
نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ کے چاہنے والوں | نصب، اہل بیتؑ یا ان کے چاہنے والوں کیساتھ دشمنی رکھنے اور اسے برملا اور آشکار کرنے کے معنی میں ہے۔<ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> اس جہت سے اہل بیتؑ اور ان کے چاہنے والوں اور [[شیعہ|شیعوں]]<ref>ابن ادریس حلی، اجوبة مسائل و رسائل، ۱۴۲۹ق، ص۲۲۷؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۴۰۴ق، ج۶، ص۶۴.</ref> سے دشمنی<ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> صرف اسی صورت میں ’’نصب‘‘ قرار پائے گی کہ جب ان سے دشمنی ان کی اہل بیتؑ سے محبت <ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> اور اہل بیتؑ کی پیروی <ref>طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۴.</ref> کے باعث ہو۔ | ||
مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل | مشہور مسلمان علما ایسے شخص کو ناصبی قرار دیتے ہیں کہ جو اہل بیتؑ کا دشمن ہو اور اپنی دشمنی کو برملا کرتا ہو<ref>بطور نمونہ ملاحظہ کیجئے: شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰؛ بحرانی، الحدائق الناضره، ۱۴۰۵ق، ج۵، ص۱۸۶، ج۲۴، ص۶۰؛ سبحانی، الخمس، ۱۴۲۰ق، ص۶۰.</ref>۔ کچھ لوگوں کے بقول [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزو قرار دے۔<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، ماده نصب، به نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> انہوں نے [[ امام علیؑ ]] سے بغض کو بھی اپنے دین کا جزء شمار کر لیا ہے۔<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹؛ فیروزآبادی، قاموس المحیط، ماده نصب، به نقل از طریحی، مجمع البحرین، ۱۴۱۶ق، ج۲، ص۱۷۳.</ref> وہ امام علی کے [[ فسق ]] یا [[ کفر ]] کے عقیدے<ref>ابن تیمیه، مجموعة الفتاوی، طبعة عبدالرحمن بن قاسم، ج۴، ص۴۲۹.</ref>، دوسروں کی آپؑ پر برتری کے عقیدے <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> اہل بیت پر سب و لعن کے عیقدے،<ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے فضائل کے انکار <ref>فاضل مقداد، التنقیح الرائع، ۱۴۰۴ق، ج۲، ص۴۲۱.</ref> ان کے ذکر و نشر سے کراہت <ref>شهید ثانی، روض الجنان، ۱۴۰۲ق، ج۱، ص۴۲۰.</ref> کو نصب کے مصادیق میں سے شمار کیا ہے۔ |