"مسجد نبوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←دروازے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←دروازے) |
||
سطر 79: | سطر 79: | ||
[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خدا]] [[حضرت محمدؐ]] کی اکلوتی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کا گھر حضرت [[عایشہ(زوجہ پیغمبر)|عایشہ]] کے گھر کے پیچھے تھا جس کا کا دروازہ حجرہ پیغمبر اکرمؐ کے مغربی دیوار میں کھلتا تھا۔ حالیہ دور میں اس گھر کا کوئی نام و نشان نہیں بلکہ یہ پیغمبر اکرمؐ کے حجرہ اور ضریح مبارکہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔<ref>قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۵۵۔</ref> اہل سنت کی اکثریت اس بات کے معتقد ہیں کہ ضرت فاطمہ(س) [[بقیع]] میں دفن ہوئی تھیں؛<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۹۔</ref> لیکن اکثر [[شیعہ جعفری|شیعہ]] [[حدیث|احادیث]] میں آپ کے محل دفن کو آپ کا گھر ہی قرار دیتے ہیں جو اس وقت مسجد نبوی میں شامل ہو چکا ہے۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۳۹۹ق، ج۱، ص۱۰۷۔ </ref> شیعہ علماء اگر چہ یقینی طور پر نہیں کہتے لیکن زیادہ احتمال دیتے ہیں کہ آپ(س) آپ کے گھر میں ہی دفن ہو گئی تھیں جو اس وقت مسجد نبوی کا حصہ بن چکا ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۷۲۔</ref> | [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر خدا]] [[حضرت محمدؐ]] کی اکلوتی بیٹی [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] کا گھر حضرت [[عایشہ(زوجہ پیغمبر)|عایشہ]] کے گھر کے پیچھے تھا جس کا کا دروازہ حجرہ پیغمبر اکرمؐ کے مغربی دیوار میں کھلتا تھا۔ حالیہ دور میں اس گھر کا کوئی نام و نشان نہیں بلکہ یہ پیغمبر اکرمؐ کے حجرہ اور ضریح مبارکہ میں شامل کر دیا گیا ہے۔<ref>قائدان، تاریخ و آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۱ش، ص۲۵۵۔</ref> اہل سنت کی اکثریت اس بات کے معتقد ہیں کہ ضرت فاطمہ(س) [[بقیع]] میں دفن ہوئی تھیں؛<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۱۹۔</ref> لیکن اکثر [[شیعہ جعفری|شیعہ]] [[حدیث|احادیث]] میں آپ کے محل دفن کو آپ کا گھر ہی قرار دیتے ہیں جو اس وقت مسجد نبوی میں شامل ہو چکا ہے۔<ref>ابن شبّہ، تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۳۹۹ق، ج۱، ص۱۰۷۔ </ref> شیعہ علماء اگر چہ یقینی طور پر نہیں کہتے لیکن زیادہ احتمال دیتے ہیں کہ آپ(س) آپ کے گھر میں ہی دفن ہو گئی تھیں جو اس وقت مسجد نبوی کا حصہ بن چکا ہے۔<ref>صدوق، من لایحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۷۲۔</ref> | ||
===دروازے=== | ===دروازے=== | ||
مسجد نبوی کے دروازوں سے متعلق مختلف تاریخی اور جغرافی کتب میں بحث کی گئی ہے۔ صدر اسلام سے دور حاضر تک مسجد نبوی کے دروازوں کی تعداد اور ان کے شکل و شمائل میں تبدیلی آتی رہی ہے۔<br /> شروع میں مسجد نبوی کے تین دروازے تھے: | |||
# | #جنوبی دروازہ جسے [[تغییر قبلہ]] کے بعد بند کیا گیا اور اس کی جگہ شمالی حصے میں ایک دروازہ نکالا گیا۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینہ المنورہ، ۱۴۱۷ق، ص۶۵-۶۶۔</ref> | ||
# | #مغربی دروازہ یا "باب عاتکۃ" جو اس وقت "باب الرحمۃ" کے نام سے مشہور ہے۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۴۱۷ق، ص۶۶۔</ref> اس دروازے کو "باب عاتکہ" کہنے کی وجہ یہ تھی یہ دروازہ عاتکہ بنت عبد اللہ بن یزید بن معاویہ کے گھر کے سامنے تھا اسلئے اسے باب عاتکہ کہا جاتا تھا۔<ref>عبد الغنی، تاریخ المسجد النبوی الشریف، ۱۴۱۶ق، ص۱۴۱۔</ref> اسی طرح اس وقت اسے "باب الرحمہ" کہنے کی وجہ ہے کہ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث کے مطابق ایک شخص اسی دروازے سے داخل ہو کر خدا سے باران رحمت کی درخواست جس کے بعد سات دن تک مسلسل بارش ہوتی رہی اور ساتویں دن پھر اسی شخص کی درخواست پر بارش بند ہوگئی۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۳۶۔</ref> | ||
# | #مشرقی دروازہ جو "باب عثمان"، باب النبی اور باب جبرئیل کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔<ref>حافظ، فصول من تاریخ المدینۃ المنورۃ، ۱۴۱۷ق، ص۶۶۔</ref> یہ دروازہ چونکہ عثمان بن عفان کے گھر کے سامنے کھلتا تھا اسلئے اسے باب عثمان اور چونکہ پیغمبر اکرمؐ اسی دروازے سے مسجد میں داخل ہوتے تھے اسلئے اسے باب النبی اور جنگ [[بنی قریظہ]] کے وقت جبرئیل اسی دروازے سے پیغبر اکرمؐ پر نازل ہوا اسلئے اسے باب جبرئیل کہا جاتا ہے۔<ref>عبد الغنی، تاریخ المسجد النبوی الشریف، ۱۴۱۶ق، ص۱۳۸-۱۴۱۔</ref> | ||
بعد میں مختلف ادوار میں مسجد نبوی کی تعمیر و توسیع کے ساتھ مختلف دروازے نکالے گئے اور چہ بسا بعد دروازوں کو بند بھی کیا گیا، اس وقت مسجد نبوی کے تقریبا 86 دروازے ہیں۔<ref>[http://www۔alharamain۔gov۔sa/index۔cfm?do=cms۔conarticle&contentid=4138&categoryid=202 «ابواب مسجد النبی»]</ref> | |||
=== | ===ستون===<!-- | ||
از دیرباز، ستونہای مسجد النبی یکی از موضوعات منابع مدینہشناسی بودہ است۔ طبق گزارش [[رسول جعفریان]] در کتاب آثار اسلامی مکہ و مدینہ، نزدیک بہ ۲۱۰۴ ستون در مسجد وجود دارد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳۔</ref> میتوان از [[ستون حنانہ|ستون حَنّانہ]]، [[ستون توبہ]] و [[ستون حَرَس]] بعنوان مشہورترین ستونہا نام برد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳، ۲۲۵، ۲۲۶۔</ref> | از دیرباز، ستونہای مسجد النبی یکی از موضوعات منابع مدینہشناسی بودہ است۔ طبق گزارش [[رسول جعفریان]] در کتاب آثار اسلامی مکہ و مدینہ، نزدیک بہ ۲۱۰۴ ستون در مسجد وجود دارد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳۔</ref> میتوان از [[ستون حنانہ|ستون حَنّانہ]]، [[ستون توبہ]] و [[ستون حَرَس]] بعنوان مشہورترین ستونہا نام برد۔<ref>جعفریان، آثار اسلامی مکہ و مدینہ، ۱۳۸۷ش، ص۲۲۳، ۲۲۵، ۲۲۶۔</ref> | ||