مندرجات کا رخ کریں

"البلد الامین و الدرع الحصین (کتاب)" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 31: سطر 31:
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


== ترجمہ کتاب ==
== ترجمہ   ==
<!--
<!--
کتاب البلد الأمین یک بار توسط [[سید محمد باقر زواری اصفہانی]] و یک بار توسط ملا محمد حسین بن شاہ محمد ترجمہ شدہ است. البتہ چون ہر دو ترجمہ در عہد [[صفویہ]] بودہ بعضی از صاحبان تراجم احتمال دادہ‌اند کہ ہر دو ترجمہ یکی باشد و اشتباہا بہ دو نفر نسبت دادہ شدہ باشد.<ref>الذریعہ، ج ۱۴، ص۸۴.</ref>
کتاب البلد الأمین کو ایک مرتبہ [[سید محمد باقر زواری اصفہانی]] اور ایک مرتبہ ملا محمد حسین بن شاہ محمد نے فارسی زبان میں ترجمہ کیا۔ البتہ یہ دونوں ترجمے عہد [[صفویہ]] کے ہیں۔ اس وجہ سے بعض نے احتمال دیا ہے کہ شاید یہ دونوں ایک ہی ہوں لیکن اشتبا کی بنا پر دو اشخاص کی طرف نسبت دئے گئے ہیں۔<ref>الذریعہ، ج ۱۴، ص۸۴.</ref>


== امتیازات و اعتبار کتاب ==
== خصویات اور اعتبار کتاب ==
از امتیازات این کتاب این است کہ لغات و عبارات مختلف ادعیہ و زیارات را آوردہ و آنگاہ فواید و نکات زیادی راجع بہ آن مطرح کردہ است. کتاب «البلدالامین» یکی از منابع کتاب [[بحارالانوار]] [[علامہ مجلسی]] و تمام کتب ادعیہ دیگر از جملہ [[مفاتیح الجنان]] [[شیخ عباس قمی]] است.<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2573 کتابخانہ دیجیتال نور.]</ref>
اس کتاب کی خصوصیات میں الفاظ کے لغوی معانی کا بیان اور زیارات اور ادعیہ کی مختلف عبارتوں کے ذکر کے بعد ان کے فوائد اور بہت سے نکات ان کے متعلق بیان کئے گئے ہیں۔ کتاب «البلدالامین» [[علامہ مجلسی]] کی  کتاب [[بحارالانوار]] اور دیگر تمام کتب ادعیہ من جملہ [[مفاتیح الجنان]] [[شیخ عباس قمی]] کے مصادر میں سے ہے۔<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2573 کتابخانہ دیجیتال نور.]</ref>


== چاپ ==
== چاپ ==
در یکی از چاپ‌ہا، تنہا یک مقدمہ در شرح احوالات مؤلف و فہرست مطالب کتاب در پایان آن آمدہ است.
کتاب کے ایک چاپ میں ایک مقدمہ، مؤلف کے احوال اور آخر کتاب میں فہرست مطالب مذکور ہیں۔
ہیچ گونہ تعلیقہ و پاورقی نیز در کتاب دیدہ نمی‌شود. سال انتشار و نام انتشارات نیز در نسخہ موجود ذکر نشدہ و تنہا در پایان مقدمہ کتاب آمدہ: «''کَتَبَہ أحمد النّجفی الزّنجانی ۱۳۸۲ق''»‌{{سخ}}
کتاب میں کسی مقام پر کوئی تعلیقہ وغیرہ نہیں لگایا گیا۔اس نسخے میں طباعت اور انتشار کا سال بھی مذکور نہیں اور اس کتاب کے آخر میں صرف یہ آیا ہے: «''کَتَبَہ أحمد النّجفی الزّنجانی ۱۳۸۲ق''»‌
بہترین چاپ کتاب، بہ اہتمام مکتبۃ الصدوق، توسط [[علی اکبر غفاری]] در سال ۱۳۸۳ق است.<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2573 کتابخانہ دیجیتال نور.]</ref>


یکی از پژوہشگران معاصر، چاپ اعلمی در [[لبنان]] را دستکاری‌شدہ و دارای تحریف می‌داند کہ بخش صحیفہ سجادیہ را بہ کلی از چاپ خود برداشتہ‌اند.<ref>جہانبخش، تحریف البلد الامین، ۱۳۸۷ش.</ref>
اس کتاب کا بہترین چاپ مکتبۃ الصدوق کا ہے جو  [[علی اکبر غفاری]] کی کوشش سے  ۱۳۸۳ق میں چھپا۔<ref>[http://www.noorlib.ir/View/fa/Book/BookView/Image/2573 کتابخانہ دیجیتال نور.]</ref>
-->
 
معاصر محققین میں سے ایک محقق  [[لبنان]] کے  چاپ اعلمی کو تحریف شدہ سمجھتا ہے کہ صحیفہ سجادیہ کو مکمل طور سے اس کتاب سے حذف کر دیا گیا ہے۔<ref>جہان بخش، تحریف البلد الامین، ۱۳۸۷ش.</ref>


==حوالہ جات ==
==حوالہ جات ==
گمنام صارف