مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
(←‏قرآن کی مختلف قرائتیں: قرآن میں اعراب گذاری کا بخش اضافہ ہوگیا)
سطر 76: سطر 76:
مسلمانوں کے درمیان اس وقت [[عاصم]] کی قرائت [[حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی|حفص]] کی روایت کے مطابق، سب سے زیادہ رائج ہے۔ شیعہ معاصر محققین کی ایک گروہ ان سات قرائتوں میں سے صرف اسی قرائت کو صحیح اور [[متواتر]] قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں:‌ دوسری قرائتیں [[پیغمبر اکرم]] سے نہیں لی گئی بلکہ متعلقہ قراء کا ذاتی سلیقوں پر عمل پیرا ہونے کے نتیجہ میں یہ قرائتیں وجود میں آئی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، 1389ش، ص199، 200.</ref>
مسلمانوں کے درمیان اس وقت [[عاصم]] کی قرائت [[حفص بن سلیمان بن مغیرہ اسدی|حفص]] کی روایت کے مطابق، سب سے زیادہ رائج ہے۔ شیعہ معاصر محققین کی ایک گروہ ان سات قرائتوں میں سے صرف اسی قرائت کو صحیح اور [[متواتر]] قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں:‌ دوسری قرائتیں [[پیغمبر اکرم]] سے نہیں لی گئی بلکہ متعلقہ قراء کا ذاتی سلیقوں پر عمل پیرا ہونے کے نتیجہ میں یہ قرائتیں وجود میں آئی ہیں۔<ref>ناصحیان، علوم قرآنی در مکتب اہل بیت، 1389ش، ص199، 200.</ref>
[[ملف:نسخه طلاکوبی‌شده از قرآن در دوره تیموری.jpg|تصغیر|سلسلہ تیموریان سے متعلق قرآنی نسخہ فارسی ترجمہ کے ساتھ]]
[[ملف:نسخه طلاکوبی‌شده از قرآن در دوره تیموری.jpg|تصغیر|سلسلہ تیموریان سے متعلق قرآنی نسخہ فارسی ترجمہ کے ساتھ]]
===قرآن کی اعراب‌ گذاری===
===اعراب‌ گذاری===
عربی زبان میں معنی سمجھنے میں اعراب کا بہت بڑا کردار ہے اس لئے اعراب کی طرف توجہ دینا زیادہ اہم ہے؛ کیونکہ اعراب کی شناخت میں غلطی معنی میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے اور کبھی تو اللہ تعالی کی مراد کے مخالف معنی دیتا ہے۔<ref>محمدی ری‌شهری، شناخت‌نامه قرآن، ۱۳۹۱ش، ج۳، ص۳۱۲.</ref> کاتبان وحی شروع میں قرآنی الفاظ کو نقطہ اور اعراب کے بغیر لکھتے تھے اور یہ کام جو لوگ پیغمبر اکرمؐ کے دور میں بستے تھے ان کے لیے کوئی مشکل نہیں تھا لیکن بعد کی نسلیں خاص کر غیر عرب (عجم) کے لیے بعض اوقات مختلف قرائتوں اور معنی میں تبدیلی کا باعث بنتا تھا۔ اسی لیے اختلافات، قرآن کے معنی میں تحریف اور تغییر کے خاتمے کے لیے اعراب لگانا بہت ضروری تھا۔<ref>محمدی ری‌شهری، شناخت‌نامه قرآن، ۱۳۹۱ش، ج۳، ص۳۱۴.</ref>  
عربی زبان میں معنی سمجھنے میں اعراب کا بہت بڑا کردار ہے اس لئے اعراب کی طرف توجہ دینا زیادہ اہم ہے؛ کیونکہ اعراب کی شناخت میں غلطی معنی میں تبدیلی کا باعث بنتی ہے اور کبھی تو اللہ تعالی کی مراد کے مخالف معنی دیتا ہے۔<ref>محمدی ری‌شهری، شناخت‌نامه قرآن، ۱۳۹۱ش، ج۳، ص۳۱۲.</ref> کاتبان وحی شروع میں قرآنی الفاظ کو نقطہ اور اعراب کے بغیر لکھتے تھے اور یہ کام جو لوگ پیغمبر اکرمؐ کے دور میں بستے تھے ان کے لیے کوئی مشکل نہیں تھا لیکن بعد کی نسلیں خاص کر غیر عرب (عجم) کے لیے بعض اوقات مختلف قرائتوں اور معنی میں تبدیلی کا باعث بنتا تھا۔ اسی لیے اختلافات، قرآن کے معنی میں تحریف اور تغییر کے خاتمے کے لیے اعراب لگانا بہت ضروری تھا۔<ref>محمدی ری‌شهری، شناخت‌نامه قرآن، ۱۳۹۱ش، ج۳، ص۳۱۴.</ref>  


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم