مندرجات کا رخ کریں

"مروان بن حکم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Abbasi
(«'''مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ''' مروانی بادشاہوں کا چوتھا خلیفہ تھا۔ مرو...» مواد پر مشتمل نیا صفحہ بنایا)
 
imported>Abbasi
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 2: سطر 2:


مروان بچپن میں اپنے باپ حکم بن ابی‌العاص کے ہمراہ طائف وطن بدر کیا گیا۔ پھر تیسرے خلیفہ [[عثمان بن عفان]] کے توسط سے [[مدینہ]] واپس آیااور خلافتی مشینری میں مشغول ہو گیا۔اس نے  جنگ [[جنگ جمل|جمل]] و [[صفین کی جنگ|صفین]] میں [[حضرت امام علی|حضرت امام علی(ع)]] کے مقابل شرکت کی نیز [[امام حسن(ع)]] کے جسد مبارک کو [[رسول اللہ]] کے کنارے [[دفن]] ہونے میں رکاوٹ بنا۔اسی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بیعت نہ کرنے میں  امام حسین(ع) کے ساتھ مجادلہ اختیار کیا۔ مروان معاویہ بن یزید کے خلافت سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد خلافت پر پہنچا اور دس مہینے خلافت کرنے کے بعد سال ۶۵ قمری میں اپنی بیوی کے ہاتھوں مسموم ہو کر مر گیا۔
مروان بچپن میں اپنے باپ حکم بن ابی‌العاص کے ہمراہ طائف وطن بدر کیا گیا۔ پھر تیسرے خلیفہ [[عثمان بن عفان]] کے توسط سے [[مدینہ]] واپس آیااور خلافتی مشینری میں مشغول ہو گیا۔اس نے  جنگ [[جنگ جمل|جمل]] و [[صفین کی جنگ|صفین]] میں [[حضرت امام علی|حضرت امام علی(ع)]] کے مقابل شرکت کی نیز [[امام حسن(ع)]] کے جسد مبارک کو [[رسول اللہ]] کے کنارے [[دفن]] ہونے میں رکاوٹ بنا۔اسی طرح [[یزید بن معاویہ|یزید]] کی بیعت نہ کرنے میں  امام حسین(ع) کے ساتھ مجادلہ اختیار کیا۔ مروان معاویہ بن یزید کے خلافت سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے بعد خلافت پر پہنچا اور دس مہینے خلافت کرنے کے بعد سال ۶۵ قمری میں اپنی بیوی کے ہاتھوں مسموم ہو کر مر گیا۔
==زندگی‌ نامہ==
مروان بن حکم بن ابی العاص بن امیہ بن عبدشمس بن عبدمناف [[ہجرت]] کے دوسرے سال پیدا ہوا. اسکی کنیت ابو عبدالملک تھی۔ <ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> بلند قد اور غیر متناسب جسم رکھنے کی وجہ سے '''خیط باطل''' کے نام سے بھی معروف تھا۔ <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹.</ref> حکم بن ابی العاص کے پہلے فرندوں میں سے سب سے پہلا خلافت تک پہنچا۔ [[بنی‌ مروان]] اسی سے منسوب ہیں۔<ref>السمعانی، الأنساب، ۱۴۰۱ق، ج۱۲، ص۲۰۵</ref>
==شہر بدری سے لے کر عثمان کے خلاف بغاوت تک کا دور==
مروان کے باپ [[حکم بن ابی العاص]] بن امیہ کو [[قریش]] سرداروں کے پاس راز افشا کرنے کے جرم میں [[رسول اللہ]] نے اسے [[مدینہ]] سے نکال دیا اور اس پر لعنت کی <ref>ابن الأثیر الجزری، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۸</ref> اسی وجہ سے نزد علمائے [[اہل سنت]] یہ [[صحابہ]] سے شمار نہیں ہوتا ہے۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۷</ref> بعض نے مروان کی جائے پیدائش  طائف ذکر کی ہے۔ شہر بدری کے بعد مروان اپنے باپ کے ہمراہ طائف میں ساکن ہو گیا اور [[ابوبکر]] و [[عمر]] کے زمانے میں بھی اسی طرح مدینہ بدری کے حکم پر باقی رہا۔ <ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۵۹، ۳۶۰</ref>
[[عثمان بن عفان|عثمان]] کے پاس خلافت پہنچنے کے بعد اپنے باپ کے ہمراہ [[مدینہ]] واپس لوٹ آیا۔<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۶۰</ref> اور حکومت عثمان کے خواصین میں سے شمار ہونے لگا اور اس کا کاتب قرار پایا۔<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> نیز اس کا داماد بھی ہوا<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۴، ص۳۷۹</ref> مروی ہے کہ [[امام علی(ع)]] نے اسے کہا تھا: وای بر تو و وای بر امت محمد(ص) از دست تو.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref>
تاریخی مصادر حضرت عثمان کے خلاف شورش برپا کرنے اور اسے قتل کرنے کے اقدامات اور عوامل میں سے شمار کرتے ہیں۔  <ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
اس نے  عمار بن یاسر کی طرف سے حکومت وقت کے خلاف شر انگیزی برپا کرنے کی خبر دی جس کے نتیجے میں  عثمان بن عفان نے اسے ضرب و شتم کرنے کا حکم دیا جس کی وجہ سے وہ فتق کے مرض میں مبتلا ہو گئے۔ <ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۵۱</ref>
== امام علی (ع) کے مقابل==
<!--
پس از بہ خلافت رسیدن [[حضرت علی(ع)]] در سال [[سال 35 ہجری قمری|سی و پنج ہجری]]، مروان بن حکم با امام بیعت کرد، با این حال از [[مدینہ]] بہ سوی [[مکہ]] رفت و بہ [[عایشہ]] ملحق شد.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۳</ref>
وی از کسانی بود کہ [[طلحہ]] و [[زبیر]] را برای شورش و تشکیل حکومت، ترغیب کرد و از آن دو می‌خواست کہ مردم را بہ بیعت خود وادار سازند؛<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۷۸، ۷۹</ref> در [[جنگ جمل]] نیز در سپاہ طلحہ و زبیر بود<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> و طلب خون [[عثمان]] کرد.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> و البتہ در این جنگ، طلحہ را کشتہ و علت آن را انتقام از قاتل عثمان عنوان کرد. البتہ بنابر نظر برخی مورخین علت این بود کہ طلحہ قصد کنارہ گیری از جنگ را داشتہ است.<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۱۴۸</ref>
وی در جنگ جمل، بہ ہمراہ عایشہ، عمرو بن عثمان، موسی بن طلحہ و عمرو بن سعید بن ابی العاص اسیر شد؛ ولی علی(ع) آن‎ہا را عفو نمود.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۹۷</ref> البتہ بنابر برخی منابع، مروان پس از فرار اطرافیانش در اواخر جنگ، بہ طرف [[شام]] متواری گردید.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
مروان در [[جنگ صفین]] در صف سپاہیان [[اموی]]، مقابل امام علی(ع) قرار گرفت.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> در این جنگ معاویہ، از مروان خواست کہ در برابر [[مالک اشتر]] قرار گیرد و با وی بجنگد؛ اما مروان از این امر طفرہ رفت و عذر آورد.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۳۲</ref> بنابر قولی، پس از جنگ صفین، امام بہ وی امان داد و مروان با علی(ع) بیعت کرد و بہ مدینہ بازگشت و در آن‎جا ساکن شد.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
==حکومت مدینہ==
در سال [[سال ۴۱ ہجری قمری|۴۱ ہجری]] و پس از بہ خلافت رسیدن [[معاویہ بن ابوسفیان|معاویہ]]، مروان بہ حکومت [[مدینہ]] منصوب شد.<ref>الدینوری، اخبار الطوال، ۱۳۶۸ش، ص۲۲۴</ref> پس از مدتی، معاویہ [[مکہ]] و [[طائف]] را نیز بہ محدودہ حکومت مروان اضافہ کرد.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸؛ ابن الأثیر الجزری، أسدالغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۴، ص۳۶۹</ref> پس از مدتی معاویہ وی را عزل و [[سعید بن ابی العاص]] را بہ حکومت این مناطق منصوب کرد. برخی علت این برکناری را، امتناع مروان از گرفتن بیعت برای [[یزید پسر معاویہ]] بیان داشتہ‌اند.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۹۷ و ۱۹۸</ref>
مروان در سال [[سال ۵۴ ہجری قمری|۵۴ ہجری]] مجددا بہ حکومت مدینہ منصوب و پس از آن مجددا عزل شد و [[ولید بن عتبہ]] بہ جای وی بر حکومت مدینہ منصوب شد.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۸</ref> وی در ہمین دوران نیز بہ مخالفت و اقدام علیہ ائمہ ادامہ داد؛ در جریان تشییع [[امام حسن(ع)]]، مانع دفن پیکر وی در کنار قبر پیامبر(ص) شد<ref>بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۶۱.</ref> و ہمچنین پس از بہ خلافت رسیدن [[یزید]]، سعی فراوانی در گرفتن بیعت از [[امام حسین(ع)]] گرفت؛ تا آن جا کہ مجادلہ‌ای با امام حسین(ع) نزد ولید بن عتبہ حاکم مدینہ داشت.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۲۷</ref>
پس از شورش مردم مدینہ علیہ یزید، وی از مدینہ اخراج شد و در پی آن از [[عبداللہ بن عمر]] درخواست کرد کہ مواظب خانوادہ‌اش باشد؛ اما ابن عمر از این کار سر باز زد و مروان این درخواست را بہ [[امام سجاد(ع)]] ابراز نمود و امام(ع) درخواست وی را پذیرفت و بر آن ہمت گمارد.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۲۳۰، ۲۳۱</ref> مروان پس از آن بہ [[شام]] رفت و تا زمان مرگ [[معاویۃ بن یزید|معاویۃ بن یزید بن معاویہ]] در شام باقی ماند.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref> بنابر برخی گزارش‌ہای تاریخی، [[واقعہ حرہ|واقعہ حرّہ]] پس از اخراج مروان و دیگر امویان و درخواست کمک آن‎ہا از یزید و در پی آن ارسال سپاہ از جانب وی بہ مدینہ، واقع شد.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
==خلافت ==
پس از کنارہ‌گیری [[معاویہ بن یزید|معاویہ بن یزید بن معاویہ]] از خلافت، [[امویان]] با مروان بہ عنوان خلیفہ بیعت کردند.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref> مروان برای تثبیت حکومت، ابتدا بہ جابیہ (در شمال حوران) رفت و مردم را بہ سوی خود خواند، در [[سال ۶۴ قمری]] مردم [[اردن]] با وی بیعت کردند. سپس وی بہ شام آمدہ و در اصلاح امور کوشید. در شام، [[ضحاک بن قیس فہری]] مردم را بہ بیعت با [[عبداللہ بن زبیر]] فرامی‌خواند و ہمین امر بہ درگیری و جنگ وی با مروان بن حکم انجامید کہ در طی آن ضحاک شکست خوردہ و کشتہ شد.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
مروان در جہت گسترش سلطہ خود بہ سمت [[مصر]] لشکر کشید و مردم آن‎جا را کہ در صدد بیعت با عبداللہ بن زبیر بودند، مطیع خود نمود و پسرش [[عبدالملک بن مروان|عبدالملک]] را بہ حکومت آنجا گمارد. سپس بہ شام بازگشت و پس از مدت کوتاہی وفات یافت.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
از جملہ اقدامات مہم وی در زمان کوتاہ خلافتش، ضرب سکہ‌ہای دینار شامی بود کہ بر روی آن آیہ «[[سورہ اخلاص|قل ہو اللہ احد]]» حک شدہ بود.<ref>ابن حجر العسقلانی، الإصابۃ، ۱۴۱۵ق، ج۶، ص۲۰۴</ref>
==وفات==
مروان پس از وفات [[یزید]]، با ام خالد بنت ہاشم بن عتبہ بن ربیعہ (ہمسر یزید و مادر خالد بن یزید) ازدواج کردہ بود تا ام خالد بچہ‌ای برایش بزاید.<ref>المقدسی، البدءوالتاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، ج۶، ص۵۷</ref> روزی در جمع، خطاب بہ خالد بن یزید ناسزایی بہ مادرش داد؛ این مطلب موجب نارضایتی خالد شد و بہ مادرش شکایت برد و ام خالد در جواب وی را بہ سکوت فراخواند و وعدہ داد کہ دیگر از مروان سخنان نامطلوب نمی‌شنود. در پی این ماجرا ام خالد، مروان را مسموم کرد و کشت.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۰ق، ج۵، ص۳۱؛ ابن الجوزی، المنتظم، ۱۴۱۲ق، ج۶، ص۴۹.</ref>
بنابر برخی گزارش‎ہای تاریخی ام خالد، وی را ہنگام خواب، با بالشی خفہ کرد<ref>ابن العمرانی، الإنباء، ۱۴۲۱ق، ص۴۹</ref> و بنابر نقلی دیگر نیز ابتلا بہ بیماری طاعون موجب مرگ مروان گردید.<ref>الزرکلی، الأعلام، ۱۹۸۹م، ج۷، ص۲۰۷</ref>
خلافت مروان ۹ یا ۱۰ ماہ دوام داشت. وی در ابتدای ماہ رمضان سال ۶۵، در سن ۶۴ سالگی وفات یافت.<ref>ابن عبدالبر، الاستیعاب، ۱۴۱۲ق، ج۳، ص۱۳۸۹</ref> وی پیش از مرگ، پسرش عبدالملک را ولیعہد خود قرار دادہ بود و پسر دیگرش عبدالعزیز را بہ عنوان ولیعہد دوم منصوب کردہ بود؛ پس از مرگ مروان، عبدالملک بہ خلافت رسید و مردم شام با وی بیعت کردند.<ref>ابن قتیبۃ الدینوری، الإمامۃ و السیاسۃ، ۱۴۱۰ق، ج۲، ص۲۳</ref>
-->
==حوالہ جات==
{{حوالہ جات|3}}
==منابع==
{{ستون آ|2}}
* ابن عبد البر، یوسف بن عبد اللہ، الاستیعاب فی معرفۃ الأصحاب، تحقیق علی محمد البجاوی، بیروت،‌ دار الجیل، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
* الدینوری، احمد بن داود، الأخبار الطوال، تحقیق عبد المنعم عامر مراجعہ جمال الدین شیال، قم، منشورات الرضی، ۱۳۶۸ش.
* ابن حجر العسقلانی، احمد بن علی، الإصابۃ فی تمییز الصحابۃ، تحقیق عادل احمد عبد الموجود و علی محمد معوض، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۵/۱۹۹۵.
* ابن الأثیر الجزری، علی بن محمد، أسدالغابۃ فی معرفۃ الصحابۃ، بیروت،‌ دار الفکر، ۱۴۰۹/۱۹۸۹.
* الزرکلی، خیر الدین، الأعلام قاموس تراجم لأشہر الرجال و النساء من العرب و المستعربین و المستشرقین، بیروت،‌ دار العلم للملایین، الطبعۃ الثامنۃ، ۱۹۸۹م.
*السمعانی، عبدالکریم بن محمد، الأنساب، حیدر آباد، الطبعۃ الاولی، ۱۴۰۱ق.
* ابن قتیبۃ الدینوری، عبد اللہ بن مسلم، الإمامۃ و السیاسۃ المعروف بتاریخ الخلفاء، تحقیق علی شیری، بیروت، دارالأضواء، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰ق.
* ابن العمرانی، محمد بن علی، الإنباء فی تاریخ الخلفاء، تحقیق قاسم السامرائی، القاہرۃ،‌ دار الآفاق العربیۃ، ط الأولی، ۱۴۲۱/۲۰۰۱.
* ابن الجوزی، عبد الرحمن بن علی، المنتظم فی تاریخ الأمم و الملوک، تحقیق محمد عبد القادر عطا و مصطفی عبد القادر عطا، بیروت،‌ دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۲/۱۹۹۲.
* ابن سعد، الطبقات الکبری، تحقیق محمد عبد القادر عطا، بیروت،‌دار الکتب العلمیۃ، ط الأولی، ۱۴۱۰/۱۹۹۰.
* المقدسی، مطہر بن طاہر، البدء و التاریخ، بور سعید، مکتبۃ الثقافۃ الدینیۃ، بی تا.
{{ستون خ}}
[[ar:مروان بن الحكم]]
[[en:Marwan b. Hakam]]
[[es:Marwan Ibn Hakam]]
[[id:Marwan bin Hakam]]
گمنام صارف