مندرجات کا رخ کریں

"قرآن کریم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 1,396: سطر 1,396:
=== الف) لغات قرآن ===
=== الف) لغات قرآن ===


"لسان العرب" اور اس سے قبل شائع ہونے والے سے لے کر "المعجم الوسیط" اور اس کے بعد شائع ہونے والے لغت ناموں تک، اکثر عربی لغت نامے، سب کے سب قرآن کے مفردات اور ترکیبات کے نمونوں پر مشتمل ہیں۔ ان عمومی مآخذ کے علاوہ، قرآن کے خاص لغتنامے بھی صدر اول ہی سے مدون ہوتے آئے ہیں۔ قدیم ترین قرآنی لغت نامہ "مسائل نافع بن الأزرق" (یعنی [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] سے نافع بن ازرق کے لغوی سوالات) ہے جو پورا کا پورا "عبدالرحمن سیوطی" کی کتاب "[[ﺍﻹﺗﻘﺎﻥ ﻓﻲ ﻋﻠﻮﻡ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ]]" میں درج ہوا ہے۔<ref>متن اصلی، ج2/ 67ـ105۔</ref> ان لغات کی دوسری روایت وہی ہے جو "[[معجم غریب القرآن]]" ہے جو [[صحیح بخاری]] سے استخراج ہوکر طبع ہوئی ہے اور تقریبا ان ہی اصطلاحات کو [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] سے "ابن ابی طلحہ" کے توسط سے نقل کرتی ہے۔ قرآن کے دوسرے لغت ناموں میں درج ذیل لغت نامے قابل ذیکر ہیں:
"لسان العرب" اور اس سے قبل شائع ہونے والے سے لے کر "المعجم الوسیط" اور اس کے بعد شائع ہونے والے لغت ناموں تک، اکثر عربی لغت نامے، سب کے سب قرآن کے مفردات اور ترکیبات کے نمونوں پر مشتمل ہیں۔ ان عمومی مآخذ کے علاوہ، قرآن کے خاص لغتنامے بھی صدر اول ہی سے مدون ہوتے آئے ہیں۔ قدیم ترین قرآنی لغت نامہ "مسائل نافع بن الأزرق" (یعنی [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] سے نافع بن ازرق کے لغوی سوالات) ہے جو پورا کا پورا "عبدالرحمن سیوطی" کی کتاب "[[ﺍﻹﺗﻘﺎﻥ ﻓﻲ ﻋﻠﻮﻡ ﺍﻟﻘﺮﺁﻥ]]" میں درج ہوا ہے۔<ref>متن اصلی، ج2/ 67ـ105۔</ref> ان لغات کی دوسری روایت وہی ہے جو "[[معجم غریب القرآن]]" ہے جو [[صحیح بخاری]] سے استخراج ہوکر طبع ہوئی ہے اور تقریبا ان ہی اصطلاحات کو [[عبداللہ بن عباس|ابن عباس]] سے "ابن ابی طلحہ" کے توسط سے نقل کرتی ہے۔ قرآن کے دوسرے لغت ناموں میں درج ذیل لغت نامے قابل ذکر ہیں:
:"ابوعبید معمر بن مثنیٰ" (متوفٰی سنہ 210ہجری) کی کتاب "[[مجاز القرآن]]" (جو درحقیقت لغتنامے سے زیادہ وسیع ہے اور دشوار عبارات و ترکیبات کی وضاحت بھی کرتی ہے)؛ * "ابن قتیبہٰ" (متوفٰی سنہ 276ہجری) کی کتابیں "[[تاویل مشکل القرآن]] اور [[تفسیر غریب القرآن]]۔ مذکورہ لغت ناموں کے بعد مفرداتِ [[راغب اصفہانی]] (متوفٰی سنہ 410ہجری) کی باری آتی ہے جس کا مکمل نام [[معجم مفردات الفاظ القرآن]] ہے۔ بعض دوسرے لغت ناموں میں "دامغانی" کی [[قاموس القرآن]]، اور "ابو الفضل‌ حبيش‌ ‌بن‌ ابراهيم‌ تفليسي‌" کی کتاب "[[وجوہ القرآن]]" ـ جو [[لسان التنزیل]] (مجہول المؤلف) اور [[میر سید علی جرجانی]] کی کتاب "[[ترجمان القرآن]]" کی طرح ـ عربی ـ فارسی لغنتامہ ہے۔ [[شیعہ]] مؤلفین میں سے [[شیخ فخر الدين الطریحی]] (متوفى 1085ہجری) کی کتاب [[مجمع البحرین]] ـ جو قرآن و [[حدیث]] کا لغت نامہ ہے ـ نیز ان ہی کی کتاب "[[تفسیر غریب القرآن]] معتبر ہیں۔ عصر جدید میں [[شیعہ]] مؤلفین کے [[سید علی اکبر قرشی]] (ولادت 1928عیسوی) کی سات مجلدات پر مشتمل، [[قاموس قرآن]] اور مرحوم [[علامه میرزا حسن مصطفوی]] 1426- 1334 ہجری) کی 14 مجلدات پر مشتمل کتاب [[التحقیق فی کلمات القرآن الکریم]] خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔
:"ابوعبید معمر بن مثنیٰ" (متوفٰی سنہ 210ہجری) کی کتاب "[[مجاز القرآن]]" (جو درحقیقت لغتنامے سے زیادہ وسیع ہے اور دشوار عبارات و ترکیبات کی وضاحت بھی کرتی ہے)؛ * "ابن قتیبہٰ" (متوفٰی سنہ 276ہجری) کی کتابیں "[[تاویل مشکل القرآن]] اور [[تفسیر غریب القرآن]]۔ مذکورہ لغت ناموں کے بعد مفرداتِ [[راغب اصفہانی]] (متوفٰی سنہ 410ہجری) کی باری آتی ہے جس کا مکمل نام [[معجم مفردات الفاظ القرآن]] ہے۔ بعض دوسرے لغت ناموں میں "دامغانی" کی [[قاموس القرآن]]، اور "ابو الفضل‌ حبيش‌ ‌بن‌ ابراهيم‌ تفليسي‌" کی کتاب "[[وجوہ القرآن]]" ـ جو [[لسان التنزیل]] (مجہول المؤلف) اور [[میر سید علی جرجانی]] کی کتاب "[[ترجمان القرآن]]" کی طرح ـ عربی ـ فارسی لغنتامہ ہے۔ [[شیعہ]] مؤلفین میں سے [[شیخ فخر الدين الطریحی]] (متوفى 1085ہجری) کی کتاب [[مجمع البحرین]] ـ جو قرآن و [[حدیث]] کا لغت نامہ ہے ـ نیز ان ہی کی کتاب "[[تفسیر غریب القرآن]] معتبر ہیں۔ عصر جدید میں [[شیعہ]] مؤلفین کے [[سید علی اکبر قرشی]] (ولادت 1928عیسوی) کی سات مجلدات پر مشتمل، [[قاموس قرآن]] اور مرحوم [[علامه میرزا حسن مصطفوی]] 1426- 1334 ہجری) کی 14 مجلدات پر مشتمل کتاب [[التحقیق فی کلمات القرآن الکریم]] خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔


گمنام صارف